محافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

ولادت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا

مفضل بن عمر سے روایت ہے کہ آپ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا حضرت فاطمہ زہرا ء سلام اللہ علیھا کی ولادت کیسے ہوئی؟
امام نے فرمایا: ہاں! جناب خدیجہ سلام اللہ علیھا نے جب رسول اکرم سے ازدواج کیا تو انہیں مکہ کی عورتوں نے چھوڑ دیا وہ نہ ہے اس کے پاس آتیں اور نہ انہیں سلام کرتیں پس انہوں نے خدیجہ سلام اللہ علیھا کے پاس آنا جانا چھوڑ دیا تو حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا پریشان رہنے لگیں اور ان کا ھم وغم ان کے لیے گراں ہوتا گیا۔
شکم مادر میں گفتگو:
پس جب فاطمہ سلام اللہ علیھا کا حمل ٹھہرا تو آپ اپنی ماں سے شکم میں ہی باتیں کرتیں اور انہیں صبر کی تلقین کرتیں اور حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا یہ سب کچھ رسول اللہ سے چھپاتی تھیں ۔
ایک دن رسول خدا داخل ہوءے اور ح ضرت خدیجہ بی بی فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھما سے باتیں کررہی تھیں ۔
فقال لھا یا خدیجۃ من تحدثین
آپ نے فرمایا کہ اے خدیجہ ! کس سے باتیں کررہی تھیں
فقالت الجنین الذی فی بطنی یحدثنی و یونسنی
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا نے عرض کی : میرے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے اور مجھے مانوس کرتا ہے۔
قال: یا خدیجہ ھذا جبرائیل یخبرنی انھا انثی وانھا النسلۃ الطاھرۃ المیمونۃ و ان اللہ تبارک و تعالیٰ سیجعل نسلی منھا و سیجعل ائمۃ و یجعلھم خلفائہ فی ارضہ بعد انقضاء وحیہ
آپ نے فرمایا: اے خدیجہ یہ جبرائیل تھے جنہوں نے مجھے بتایا وہ آپ کی بیٹی ہے اور اس کی نسل پاکیزہ اور میمونہ ہے۔ اللہ تعالیٰ عنقریب اس سے میرسی نسل کو قرار دے گا اور اسی کی نسل سے میرے جانشین پیدا ہونگے اور اللہ تعالیٰ سلسلہ وحی منقطع ہوجانے کے بعد انہیں کی نسل سے زمین پر میرے خلفاء بنائے گا۔
حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کا عورتوں کو بلانا اور ان کا انکار:
پس ماں بیٹی کی گفتگو ہوتی رہی یہاں تک کہ وقت ولادت آگیا۔حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا نے قریش اور بنی ہاشم کی عورتوں کی طرف پیغام بھیجا کہ ان کی بیٹی کا وقت ولادت قریب ہے لہذا چند ایک عورتیں ان کے پاس آجائیں۔
تو انہوں نے پیغام بھیجا: تم نے ہماری بات نہیں مانی اور ہماری بات کو قبول نہیں کیا اور ابو طالب کے یتیم اور نادار بھتیجے محمد کے ساتھ عقد کرلیا جس کے پاس مال و ثروت ہی نہ تھی پس ہم سے کسی چیز کی امید نہ رکھو۔ پس حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا ان کی ان باتوں سے غمزدہ ہوگئیں۔
کائنات کی عظیم خواتین آپ کی خدمت میں:
آپ اسی غم و حزن کی حالت میں میں بیٹحی تھیں کہ سامنے سے چار خواتین برآمد ہوئیں جیسے وہ بنی ہاشم کی عورتیں ہوں پس آپ نے جب انہیں دیکھا تو خوش ہوگئیں۔
لا تحزنی بیاخدیجۃ فارسلنا ربک الیک و نحن اخواتک انا سارۃ وھذہ آسیۃ بنت مزاحم و ھی رفقتک فی الجنۃ و ھذہ مریم بنت عمران و ھذہ ام کلثم اخت موسیٰ بن عمران بعثنا اللہ الیک لنلی منک ما تلی النساء
ان میں سے ایک نے کہا : اے خدیجہ! گھبراو مت۔ ہمارے پرودگار نے ہمیں آپ کے پاس بھیجا ہے اور ہم آپ کی بہنیں ہیں میں سارہ ہوں یہ آسیہ بنت مزاحم ہیں اور جو آپ کی جنت کی ساتھی ہیں یہ مریم بنت عمران ہیں اور یہ بحضرت موسیٰ کی بہن ام کلثوم (سلام اللہ علیھن )ہیں اللہ نے ہمیں آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ ہم آپ کے پاس جائیں جب خواتیں کی آپ کو ضرورت ہے۔
پس ایک آپ کے دائیں بیٹھ گئی دوسری بائیں بیٹھ گئی تیسری سامنے اور چوتھی آپ کے پیچھے بیٹھ گئی اور اسی وقت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی ولادت ہوئی۔
وقت ولادت آپ کا نور مبارک:
آپ سلام اللہ علیھا کے نور مبارک کی وجہ سے زمیں وآسمان چمک اٹھے حتی کہ آپ کا نورمبارک مکہ کے گھرو ں میں داخل ہو گیا اور مشرق و مغرب میں کوءی جگہ ایسی نہ بچی جہاں آپ کے نور کی روشنی نہ پہنچی ہو ۔
اس کے بعد حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا کے حجرے میں دس حور العین داخل ہوئیں ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں جنت کا ایک طشت موجود تھا جس میں برتن تھا جو آب کوثر سے بھرا ہوا تھا پس ان میں سے ایک حور نے بڑھ کر حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کو لیا اور آب کوثر سے آپ کو نہلایا پھر دو کپڑے نکالے جو سفیدی میں دودھ سے زیادہ سفید اور کستوری اور عنبر سے خوشبودار تھے ایک کے ساتھ اس نے خشک کیا اور دوسرے کو آپ کے جسم مطہر پر لپیٹ دیا۔
فاطمہ سلام اللہ علیھا کی گواہی:
پھر جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کے ساتھ کلام کی کوشش کی تو آپ سلام اللہ علیھا نے یہ جملے ارشاد فرمائے:
اشھد ان لا الہ اللہ و ان ابی سید الانبیاء و ان بعلی سید الاوصیاء و ولدی سادۃ الاسباط
میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور میرے والد گرامی تمام انبیاء کے سردار ہیں میرے شوہر نامدار سردار اوصیاء ہیں جبکہ میرے فرزندان اسباط کے سید و آقا ہیں۔
پھر آپ نے سب کو سلام کیا اور ہر ایک کا نام لے کر ان سے ہم کلام ہوئیں اور وہ حوریں آپ کی جانب متوجہ ہوئیں اور آپ کو دیکھ کر مسکرائیں۔
اہل سماء کی مبارکباد:
پس حور العین نے ایک دوسرے کو بڑھ کر مبارک مباد دی اور اہل آسمان نے بھی ایک دوسرے کو بڑھ چڑھ کر مبارک باد پیش کی۔
اس وقت آسمان کی طرف ایک ایسا نور چمکا جسے ملائکہ نے پہلے کبھی مشاہدہ نہیں کیا تھا۔
ان عورتوں نے کہا: خذ یھا یا خدیجۃ طاھرۃ مطھرۃ زکیۃ میمونۃ بورک فیھا و فی نسلھا
اے خدیجہ! اس طاہرہ، مطہرہ، زکیہ، میمونہ، دختر کو لیجئے اللہ تعالیٰ اس میں اور اس کی نسل میں برکت عطا فرمائے گا۔
پس حضرت خدیجہ سلام اللہ علیھا نے انہیں خوشی خوشی تھام لیا اور آپ کو اپنا دودھ پلایا۔ پس فاطمہ سلام اللہ علیھا ایک روز میں اتنی بڑھتی جتنا عام بچے ایک مہینے میں بڑھتےہیں اور ایک مہینے میں آپ اتنی پرورش پاتیں جتنا ایک سال میں دیگر بچے بڑھتے ہیں۔
(موسوعہ فاطمہ کبریٰ ج۲ ص۱۷۰)

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button