انبیاء کرامؑشخصیات

حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرآن میں

خلاصہ: خداوند عالم نے قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خلقت اور منزلت کو بیان کیا ہے اور اسی طرح ان کے اوصاف کو بھی بیان فرمایا ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کے نزدیک نہایت مقدس ہستی ہیں، مسلمان ان کو اللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں اور عیسائیوں میں دو طرح کے گروہ ہیں، ایک گروہ ان کو اللہ کا نبی مانتا ہے اور دوسرا ان کی تثلیث کا قائل ہے اور ان کو خدا کا درجہ دیتا ہیں، بعض یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ خدا کے بیٹے ہیں مگر مسلمانوں اور کچھ عیسائیوں کے مطابق اللہ ایک ہے اور اس کی کوئی اولاد یا شریک نہیں ہے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا نہیں ہیں بلکہ خدا کی ایک مخلوق ہیں، اس بات کو بتانے کے لئے اس مقالہ میں ان کی خلقت اور بعض اوصاف کو قرآن کی نظر میں بیان کیا جارہا ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خلقت ا ور منزلت قرآن مجید میں
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خدا ہونے کے بارے میں بعض عیسائیوں کے ذہنوں میں جو عقیدہ پایا جاتا ہے وہ اس وقت بڑی آسانی سے دور ہوجائے گا جب ان کو خدا کی ایک مخلوق مانا جائے، کیونکہ جو مخلوق ہوتا ہے وہ خالق نہیں ہوسکتا، اسی لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خلقت کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں جو سوال ہے کہ آپ کی خلقت کس طرح ہوئی، اس چیز کو قرآن کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے تاکہ آپ کی خلقت کے بارے میں کچھ معلومات حاصل ہوں، خداوند عالم قرآن مجید میں آپ کی خلقت کے بارے میں فرمارہا ہے:
إِنَّ مَثَلَ عِيسَى عِنْدَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ
آل عمران:۵۹
عیسٰی(علیہ السلام) کی مثال اللہ کے نزدیک آدم(علیہ السلام) جیسی ہے کہ انہیں مٹی سے پیدا کیا اور پھر کہا ہوجا اور وہ ہوگیا۔
حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی خلقت ایک معجزہ کے طور پر ہوئی، آپ کا معجزہ کے ذریعہ دنیا میں آنا آپ کی اہمیت کو واضح کرتا ہے جس کے بارے میں خداوند عالم ارشاد فرمارہا ہے:
اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللہِ وَكَلِمَتُہٗ اَلْقٰىہَآ اِلٰي مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْہُ
النساء:۱۷۱
عیسیٰ(علیہ السلام) بن مریم صرف اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے مریم کی طرف القاء کیا گیا ہے اور وہ اس کی طرف سے ایک روح ہیں۔
دوسری جگہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے بیان کیا جا رہا کہ آپ کے دنیا میں آنے سے پہلے خدا کی خاص عنایات آپ پر تھی جو آپ کے بلند مقام کی نشاندہی کرتا ہے جن میں سے ایک مقام وہ ہے جب آپ جناب مریم کے شکم میں ہی تھے کہ خداوند عالم جناب مریم کی طرف ایک فرشتہ کو بھیجتا ہے اور ان کو اس طرح بشارت دیتا ہے:
اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ يٰمَرْيَمُ اِنَّ اللہَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَۃٍ مِّنْہُ اسْمُہُ الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيْہًا فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ
آل عمران:۴۵
اور اس وقت کو یاد کرو جب ملائکہ نے کہا کہ اے مریم خدا تم کو اپنے کلمہ مسیح عیسی(علیہ السلام) بن مریم کی بشارت دے رہا ہے جو دنیا اور آخرت میں صاحبِ وجاہت اور مقربین بارگاہ الٰہی میں سے ہے۔
یہ آیت اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دنیا اور آخرت دونون میں ایک خاص مقام اور مرتبہ ہے اور آپ خدا کے مقرب بندوں میں سے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعض اوصاف قرآن مجید میں
۱۔ آپ کا کلمہ الٰہی ہونا:
اِنَّ مَثَلَ عِیۡسٰی عِنۡدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ ؕ خَلَقَہٗ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ
بیشک اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال آدم کی سی ہے کہ اس نے پہلے اسے مٹی سے خلق کیا، پھر اسے حکم دیا: ہو جا اور وہ ہو گیا۔
آل عمران:۵۹
۲۔ آپ کا اللہ کا بندہ ہونا:
قَالَ اِنِّیۡ عَبۡدُ اللّٰہِ ۟ؕ اٰتٰنِیَ الۡکِتٰبَ وَ جَعَلَنِیۡ نَبِیًّا
کہا: میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔
مریم:۳۰
۳۔ بنی اسرائیل کی جانب رسول بنا کر بھیجا جانااور معجزات:
وَ رَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ۙ اَنِّیۡ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ۙ اَنِّیۡۤ اَخۡلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡـَٔۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُبۡرِیٴُ الۡاَکۡمَہَ وَ الۡاَبۡرَصَ وَ اُحۡیِ الۡمَوۡتٰی بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۚ وَ اُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَ مَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ
اور (وہ) بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گئے رسول کی حیثیت سے (کہے گا:) میں تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر تمہارے پاس آیا ہوں، (وہ یہ کہ) میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندے کی شکل کا مجسمہ بناتا ہوں اور اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے اور برص کے مریض کو تندرست اور مردے کو زندہ کرتا ہوں اور میں تم لوگوں کو بتاتا ہوں کہ تم کیا کھاتے ہو اور اپنے گھروں میں کیا جمع کر کے رکھتے ہو، اگر تم صاحبان ایمان ہو تو اس میں تمہارے لیے نشانی ہے۔
آل عمران:۴۹
۴۔ آپ کا اولو العزم پیغمبروں میں سے ہونا:
وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیۡثَاقَہُمۡ وَ مِنۡکَ وَ مِنۡ نُّوۡحٍ وَّ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسَی ابۡنِ مَرۡیَمَ ۪ وَ اَخَذۡنَا مِنۡہُمۡ مِّیۡثَاقًا غَلِیۡظًا
اور (یاد کرو) جب ہم نے انبیاء سے عہد لیا اور آپ سے بھی اور نوح سے بھی اور ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے بھی اور ان سب سے ہم نے پختہ عہد لیا۔
الاحزاب:۷
۵۔ آپ کا نام خدا کی جانب سے منتخب ہونا:
اِذۡ قَالَتِ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرۡیَمُ اِنَّ اللّٰہَ یُبَشِّرُکِ بِکَلِمَۃٍ مِّنۡہُ ٭ۖ اسۡمُہُ الۡمَسِیۡحُ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ وَجِیۡہًا فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ وَ مِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ
جب فرشتوں نے کہا: اے مریم! اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہو گا، وہ دنیا و آخرت میں آبرومند ہو گا اور مقرب لوگوں میں سے ہو گا۔
آل عمران:۴۵
۶۔ آپ، رسول خدا(صلی الہ علیہ و آلہ و سلم) کے آنے کی بشارت دینے والے:
وَ اِذۡ قَالَ عِیۡسَی ابۡنُ مَرۡیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوۡرٰىۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِی اسۡمُہٗۤ اَحۡمَدُ ؕ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ
اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور اپنے سے پہلے کی (کتاب) توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعد آنے والے رسول کی بشارت دینے والا ہوں جن کا نام احمد ہو گا، پس جب وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہے۔
الصف:۶
۷۔ خدا نے آپ پر سلام کیا:
وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوۡمَ وُلِدۡتُّ وَ یَوۡمَ اَمُوۡتُ وَ یَوۡمَ اُبۡعَثُ حَیًّا
اور سلام ہو مجھ پر جس روز میں پیدا ہوا اور جس روز میں وفات پاؤں گا اور جس روز زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا ۔
مریم:۳۳
۸۔ آپ ان نبیوں میں تھے جن کو خدا نے کتاب اور حکمت عطا فرمائی:
وَ یُعَلِّمُہُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ التَّوۡرٰىۃَ وَ الۡاِنۡجِیۡلَ
اور (اللہ) اسے کتاب و حکمت اور توریت و انجیل کی تعلیم دے گا۔
آل عمران:۴۸
نتیجہ:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی خلقت اور ان کے اوصاف کو دیکھنے کے بعد یہ بات پورے طریقہ سے واضح اور روشن ہوگئی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کی مخلوق ہیں نہ کہ خدا(خالق) ہیں۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button