سیرتسیرت حضرت فاطمۃ الزھراؑمحافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

حضرت فاطمہ زہرا ءعلیھا السلام آیت اللہ خمینیؒ (رح) کی نظر میں

تحریر نگار: مولانا شیخ حبیب الحسن
تمہید:
کسی ذات کی حقیقی معرفت کا اصول یہ ہے کہ اس کی حقیقت پر احاطہ ہو ، لہذا اللہ کے کامل بندوں کی واقعی معرفت سے عام لوگ عاجز ہیں ۔ ان کامل ہستیوں میں سے ایک پیغمبر اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اکلوتی بیٹی اور قرۃالعین وہ کامل ہستی ہیں کہ جن کے کمالات کے سامنے کمال کی آخری منزلیں بھی پست نظر آتی ہیں۔آپؑ کی بھی حقیقی معرفت تک عام انسان کی رسائی نہیں ہوسکتی ۔ آپ نہ نبی ہیں ،نہ امام ،لیکن طہارت و عصمت کے اعلی مرتبے پر فائز ہیں ۔ حضرت زہرا علیہا السلام کی ہستی اسوہ کامل ہے ۔اسی لئے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
"فاطمہ بضعۃ منی "
فاطمؑہ میرا ٹکڑا ہے ۔ نیز ارشاد فرمایا
” و ھی نور عینی و ھی ثمرۃ فؤادی وھی روحی التی بین جنبی”
وہ میری آنکھ کی ٹھنڈک اور میوہ دل ہے ، وہ میرے دونوں پہلوں کے درمیان میری روح ہے۔” یہ جملے کسی عام انسان کے نہیں بلکہ اس کا کلام ہے جو وحی کے بغیر لب نہیں ہلاتا ۔ فاطمہ زہرا ء علیہا السلام کو سمجھنے کے لئے لازم ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان کلمات کو دیکھا جائے ۔ رسول کا قلب مبارک کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح کیسی تھی ۔ اس کو سمجھنے کے لئے قرآن کی طرف رجوع کرنا ہوگا ۔قرآن واضح اعلان فرمارہا ہے کہ قلب رسول تو وہ ہے جس پر قرآن اترا چنانچہ ارشاد ہوا
"نزل بہ الروح الامین علی قلبک”
یہ کون سا قرآن ہے جو قلب رسول پر اترا ؟ الفاظ یا حقیقت قرآن؟ ظاہر ہے یہ حقیقت قرآنی ہے جس کا حامل قلب مطہر خاتم النبیین صلی اللہ ولیہ وآلہ وسلم ہے۔ اب اندازہ کیا جائے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدہ دوعالم علیہا السلام کواپنے دل کا ثمر اور اپنی روح قرار دیا ہے۔ تو رسول اللہ کا قلب مطہراور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روح رسالت و وحی کا مرکز ہے تو زہراء علیہا السلام بھی اس کا ایک جزء ہے پس اگر عام انسان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قلب و روح کی معرفت سے عاجز ہے تو لازم ہے کہ وہ حضرت زہراء علیہا السلام کی معرفت سے بھی عاجز ہے ۔ لیکن سیدہ دو عالم سلام اللہ علیہا سے مودت وعقیدت رکھنے والا اپنی حدودکےمطابق معرفت کا اظہار کرتا ہے ۔ جناب فاطمہ زہراء کا مقام اس سے بلند و برتر ہے ۔ ۲۰ جمادی الثانی حضرت زہراء علیہا السلام کی ولادت کا دن ہے اور اسی دن بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینی ؒ کی ولادت بھی ہوئی تھی ۔ ان دونوں مناسبتوں کو جمع کرنے کی سعی کی گئی ہے اور زیر نظر مقالہ” حضرت زہراء علیہا السلام آیت اللہ خمینیؒ کی نظر سے ” کے موضوع پر لکھا گیا ہے جس میں آیت اللہ خمینیؒ کے ان فرمودات کو پیش کیا گیا ہے جو آپ نے حضرت زہراء علیہا السلام کے بارے ارشاد فرمائے ہیں۔
۱۔حضرت زہراء علیہا السلام خاندان وحی کا افتخار:
آیت اللہ خمینیؒ کے نزدیک حضرت زہراء علیہا السلام صرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر اور زوجہ علی مرتضی علیہ السلام یا ام الائمہ علیھم السلام جیسی فضیلتوں کی مالک ہی نہیں بلکہ آپ کے نزدیک سیدہؑ دوعالم کی ذات خود ہی توجہ کا مرکز ہے ۔ آپ نے حضرت زہراء علیہا السلام کا تعارف کرتے ہوئے ان کی شخصیت کو "خاندان وحی ” کے لئے "افتخار” کے عنوان سے یاد کیا ہے ۔ آپ فرماتےہیں”حضرت زہرا ء علیہا السلام خاندان وحی کی قابل افتخار خاتون ہیں ۔ آپ ایک آفتاب کی طرح اسلام کی پیشانی پر چمکتی ہیں ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد آپ ؑ اور خاندان عصمت و طہارت کے فضائل بیکراں ہیں ۔ آپؑ وہ خاتون ہیں جس کی تعریف ہر ایک نے ہر زاویئے سے کی ہے لیکن پھر بھی آپ کی تعریف کا حق ادا نہ ہوا ۔ وہ احادیث جو خاندان وحی سے مروی ہیں وہ سامعین کے فہم کے مطابق ہیں جبکہ دریا کو کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں ہے ۔ اسی طرح دوسروں نے جو کچھ کہا ہے وہ اپنی فہم کے مطابق کہا ہے نہ کہ آپؑ کے حقیقی مرتبے کے مطابق۔”
(صحیفہ نور ج۲ ص۴)
تعارف کا یہ ایک قرآنی انداز ہے کہ جب آیت تطہیر نازل ہوئی تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چادر یمانی اوڑھ لی اور ایسے میں امام حسن مجتبیؑ آٓتے ہیں وہ اجازت لیکر چادر میں داخل ہوتے ہیں ،ان کے بعد امام حسینؑ آتے ہیں وہ بھی اجازت کے بعد چادر کے اندر داخل ہوتے ہیں ،پھر امیرامؤمنینؑ آتے ہیں وہ بھی اذن لینے کے بعد ان کے ساتھ شامل ہوتے ہیں اور آخر میں خود سیدہ ؑبھی اپنے بابا سے اجازت لیتی ہیں اور چادر کے اندر داخل ہوتی ہیں ۔ عصمت و طہارت کی یہ عظیم محفل چادر یمانی کے اندر سج گئی تو ان کے نور تاباں نے عرش معلی میں موجود فرشتوں کی آنکھوں کو خیرہ کردیا اور بارگاہ رب العزت میں زبان استفہام وا کی ۔
” اے پروردگار! اس چادر کے اندر کون ہیں "؟ یہاں عالمین کے خالق نے اپنے عالمین کی رحمت کی ذات سے ان کا تعارف نہیں کرایا بلکہ فرمایا ۔
"ھم فاطمۃ و ابوھا و بعلھا و بنوھا”
پس خاندان وحی کے لئے سیدہ دوعالم ؑافتخار ہیں ۔ اس بات کی وضاحت کے لئے کہ کیسے حضرت زہراء علیہا السلام افتخار ہیں مفصل مقالے کی ضرورت ہے ، یہاں اتنا اشارہ کرتے ہیں کہ آپ ہر کمال معنوی کا ایک کامل نمونہ ہیں ۔ آیت مباہلہ کی روشنی میں حق و حقیقت کے اثبات کی روشن دلیل ہیں ، جہاں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا علمی استدلال سے قائل نہ ہوئے،وہاں ذات زہرا ءؑ کے وجود مبارک نے باطل جدال پر اڑے رہنے والوں کو ذلت کے ساتھ سر تسلیم کرنے پر مجبورر کردیا ۔
۲۔فاطمہ علیہا السلام ایک ملکوتی مخلوق:
آیت اللہ خمینیؒ آپ علیہا السلام کی تعریف کرتے ہوئے ایک مقام پر یوں ارشاد فرماتے ہیں :”فاطمہ علیہا السلام ایک ملکوتی مخلوق ہے جو انسانی صورت میں دنیا میں ظاہر ہوئی ہے ۔ بلکہ فاطمہ ؑاس الٰہی مخلوق کا نام ہے جو ایک عورت کی صورت میں اس دنیا میں آئی ہے ۔” آپ مزید فرماتے ہیں ” وہ تما م کمالات جو ایک عورت اور ایک انسان کی شخصیت کے کمال کے لئے قابل تصور ہیں وہ سب حضرت زہراء علیہا السلام کی ذات میں جلوہ گر ہیں ۔ اسی لئے آپؑ کی ذات تمام معنویات ،ملکوتی تجلیات ، الہی اور جبروتی جلوؤں کا مجموعہ ہے، آپؑ کی شخصیت ،جہاں انسان حقیقی کی شفاف آئینہ ہے وہی ہر لحاظ سے ایک خاتون کامل کی مجسم اور عملی تصویر ہے۔
(صحیفہ نور،ص۳۳)
۳۔سب سے بڑی فضیلت:
یوں تو حضرت زہراء علیہا السلام کی بہت ساری فضیلتیں ہیں ۔ لیکن سب میں بڑی فضیلت ملائکہ کےسردار، وحی الٰہی کےامین جناب جبرئیؑل کاباربارآپؑ کی خدت میں آنا اور آپؑ کوتسلی و تشفی دینا ہے ۔آیت اللہ خمینیؒ آپ کی اس فضیلت کا یوں ذکر فرماتے ہیں : "میں حضرت زہراء علیہا السلام کے بارے کچھ کہنے سے عاجز ہوں ۔ میں صرف ایک روایت پر اکتفا کرتا ہوں جو کافی شریف میں معتبر سند کے ساتھ آئی ہے ۔ وہ روایت یہ ہے کہ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :۔
” فاطمہ علیہا السلام اپنے بابا کے بعد ۷۵ دن اس دنیا میں رہیں اس دوران آپ پر شدید حزن و غم طاری رہا ، جبریل امینؑ ،آپؑ کی خدمت میں آتے تھے اور آپؑ کو تسلی دیتے اور مستقبل کی خبریں بتاتے تھے ۔روایت کے ظاہر سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ جناب جبرئیؑل کے آنے کا یہ سلسلہ متواتر تھا یعنی اس ۷۵ دن کے عرصے میں جبرئیؑل امین ،حضرت فاطمہ علیہا السلام کے پاس رفت و آمد رکھتے تھے ۔ ” میں گمان نہیں کرتا کہ صف اول کے انبیاء عظام کے علاوہ کسی اور کے بارے میں اس طرح کا سلسلہ برقرار رہا ہو حتی ائمہ کی خدمت میں بھی اس طرح سے جناب جبرائیل ؑآئے ہوں ۔یہ صرف حضرت زہراء علیہا السلام کی شان ہے کہ ملائکہ کاسردار ان ۷۵ دنوں میں بار بار سیدہ دوعالم سلام اللہ علیہا کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے ۔ اور آپؑ کی ذریت پر آ یئندہ واقع ہونے والے مسائل کے بارے میں بتادیتے تھے ۔ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام ان باتوں کو حضرت فاطمہؑ کی زبانی سن کر لکھتے تھے ۔ بہر کیف میں اس فضیلت کو سب سے بڑی فضیلت شمار کرتا ہوں اگرچہ کہ آپ علیہا السلام کے دوسرے فضائل بھی اپنی جگہ عظیم ہیں لیکن یہ فضیلت سب سے بڑی ہے کہ یہ انبیاء وہ بھی بڑےانبیاء یا بعض انبیاء علیھم السلام کے ہم مرتبہ اولیاء کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں ہوئی ہے ۔
(بیانات امام خمینیؒ ۱۱،اسفند ۱۳۶۴)
۴۔سب کے لئے نمونہ عمل:
انسان اپنے مقصد حقیقی تک پہنچنے میں ایک کامل نمونے کا محتاج ہے ۔ کیونکہ ہر شخص اپنی ہی عقل کے ذریعے سب کچھ درک نہیں کرسکتا ، سب کی عقل اس حد تک کامل نہیں ہے لہذا ایسے راہنما کی ضرورت ہے جو اس کی عقل کی راہنمائی کرے اور مرحلہ عمل میں عملی نمونہ بنے ۔ عالمین کی خواتین کے لئے حضرت زہرا ء علیہا السلام ہر لحاظ سے اسوہ کامل ہیں ۔ نہ صرف خواتین، بلکہ مردوں کے لئے بھی آپؑ ایک کامل نمونہ عمل ہیں ۔ اس بارے میں آیت اللہ خمینیؒ (قدس سرہ) فرماتے ہیں : ” ہمیں اس خاندان کو نمونہ عمل بنانا چاہئے ، ہماری خواتین اہلبیت علیھم السلام کی خواتین کو اور ہمارے مردوں کو چاہئے کہ اہلبیت کے مردوں کو اپنا نمونہ عمل بنائیں ، بلکہ ہم سب کو چاہئے کہ اہلبیت کو ہی اپنا نمونہ عمل بنائیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی مظلوموں کی حمایت اور سنن الہی کی احیاء کے لئے وقف کی ،ہمیں ان کی پیروی کرنی چاہئے اور اپنی زندگی بھی ان پر قربان کرنی چاہئے ۔
(صحیفہ نور ج۷،ص ۵۳۳۷)
ایک اور مقام پر مزید فرماتے ہیں :”نمونہ عمل حضرت زہراء علیہا السلام ہیں ، نمونہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔” قدرت حق کی تجلی حضرت زہراء علیہا السلام کے گھر میں ہے ۔ خود بھی کوشش کریں اور اپنے دوستوں کو بھی اخلاق سیکھنے کی تاکید کریں ، ہم سب کو حضرت زہراء علیہا السلام کی اقتدا کرنی چاہئے ، ہم سب کو چاہئے کہ حضرت زہراء علیہا السلام اور آپ (ع) کی ذریت سے ہی اسلام سیکھیں اور ان کے ہی حکم پر عمل کریں ۔ جس طرح حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے اپنی زندگی گزاری ہمیں بھی اسی طرح زندگی گزارنی چاہئے (صحیفہ نورج ۲۰ ص ۷)
۵۔تسبیح زہراء (ع) افضل تعقیبات:
ہر نمازی اپنی واجب نمازوں کے بعد تھوڑی دیر تک تعقیبات میں مصروف رہتا ہے اور کچھ دعا ئیں اور اذکار پڑھتا ہے۔ اس سلسلے میں بہت مختصر لیکن سب سے افضل تعقیبات تسبیحات حضرت زہراء علیہا السلام ہیں ۔جس کا ثواب ایک ہزار رکعت کے برابر ہے ۔ یہ اسی ذات والا صفات کا اخلاص ہے کہ جس کی بنا پر ان کے اس عمل کا اتنا ثواب ہے ۔آیت اللہ خمینیؒ اس بارے فرماتے ہیں : "منجملہ تعقیبات میں سے تسبیحات صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا ہیں جن کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تعلیم دی ہے اور یہ افضل تعقیبات میں سے ہے۔
(فروع کافی ج ۳ح۱۴، صحیفہ نور)
۶۔حضرت زہراء (ع) کا یوم ولادت اور ہماری ذمہ داریاں:
کسی بھی عظیم شخصیت کی ولادت کا دن منانے کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی سیرت کا مطالعہ کیا جائےاور پھر اس شخصیت کے گفتار و کردار کو اپنے عمل کا آیئنہ قرار دیا جائے ۔ ۲۰ جمادی الثانی خاتون جنت حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کا دن ہے۔ اس دن کو،پوری دنیا نہ سہی، پورے عالم اسلام میں مسلمان خواتین کادن،بالخصوص "یوم مادر” کے طور پر منایا جانا چاہیے ۔ آیت اللہ خمینیؒ۲۰ جمادی الثانی کی مناسبت سے فرماتے ہیں : "اگر آپ تسلیم کرتےہیں کہ ۲۰ جمادی الثانی حضرت زہراء (ع) کی ولادت کا دن ہے ۔ حضرت زہراء (ع) کا ایک جہاد تھا ، اپنی مختصر زندگی میں ایک عظیم جہاد فرماتی تھیں ،حکومت وقت کے آگے آپؑ کی ایک مجاہدت تھی اور آپ یہ بھی تسلیم کرتےہیں کہ ۲۰جمادی الثانی خواتین کا دن ہے تو آپ پر بڑی سنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے آپ کو تقوایٰ، پاک دامنی اور تمام کاموں میں حضرت زہراء(ع) کی اقتدا کرنی چاہئے ۔ اگر آپ نےسیرت زہرا علیہا السلام کی پیروی نہیں کی، تو سمجھیں کہاس دن کو ” خواتین کا دن”کےطورپر منانا کوئی معنی نہیں رکھتا ہے ۔
(صحیفہ نور ج ۲۱ص۲۵۱)
نتیجہ:
حضرت زہرا ء سلام اللہ علیہاروئے زمین پر ایک ملکوتی الہی مخلوق ہیں ، آپ کےاوصاف بے شمار ہیں ، آپ فرش زمین پر حوراء انسیہ ہیں ، جن کی تسبیح کا نور عرش اعلی سے جاملتا ہے ، جن کے در پر جبریل امینؑ دربان بن کر حاضری دیتا ہے ، جن کے بچوں کو جنت سے لباس آتا ہے ، جن کے لئے جنت کا کھانا آتا ہے ،جن کے چھوٹے سے مختصر گھر میں پرورش پانے والے بچے انسانیت کےلئے حجت بن جاتے ہیں ۔ آیت اللہ خمینیؒ فرماتے ہیں :” ایک خاتون جس نے ایک چھوٹے سے مختصر گھر میں ایسے انسانوں کی تربیت کی جن کا نور فرش زمین سے افلاک اور عالم ملک و ملکوت اعلی تک پہنچتا تھا ۔اللہ کا درود و سلام ہو اس مختصر اور چھوٹے گھر پر جو نور الہی کی جلوہ گاہ اور افضل انسانوں کی پرورش گاہ ہے۔” معصوم کے علاوہ کسی کی بساط نہیں کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی شخصیت کو سمجھ سکے ۔ بس ہر شخص اپنے ہی فہم و ادراک کے مطابق آپ (ع) کے بارے میں عقیدت کا اظہار کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ علیھم السلام کے بعد علما ء اور فقہاء ہی ہوسکتے ہیں جو حضرت زہراء علیہا السلام کی شخصیت کے پہلوؤں کے بارے میں کوئی بہتر روشنی ڈال سکیں ۔ اس سلسلے میں بہت سارے دانشوروں ، عرفاء ،فقہاء نے اپنے انداز سے عقیدت کا اظہار کیا ہے۔ امام خمینیؒ ایک واقعی صاحب بصیرت فقیہ ،عارف و سالک اور بہت سارے معنوی کمالات کے مالک ہیں۔ ا ٓپ ؒ کی تاریخِ ولادت بھی ۲۰ جمادی الثانی ہے۔ لہذا ان دونوں مناسبتوں کا تقاضا بھی یہ تھا کہ "حضرت زہراء سلام اللہ علیہا آیت اللہ خمینیؒ کی نظر سے” کے عنوان پر لکھا جائے تاکہ ان دونوں مناسبتوں کا ایک ساتھ تذکرہ ہوسکے ۔ اس موقع پر ہم تما م مسلمانوں کو مبارک بادی بھی دیتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدا ہم سب کو حضرت زہراء (ع) کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔
(آمین)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button