محافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا امھات المومنین اور اصحاب کے کلام میں:

(1)
"عن عائشۃ ام المومنین رضی اللہ عنھا انھا قالت مارایت احداً کان اشبہ کلاماً و حدیثاً برسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ من فاطمۃ وکانت اذا دخلت علیہ قام الیھا فقبلھا ورحب بھا واخذ بیدھا فاجلسھا فی مجلسہ وکانت ھی اذا دخل علیھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ قامت الیہ مستقبلۃ وقبلت یدہ”
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کلام و گفتار میں کسی کو بھی جنابِ فاطمہؑ سے زیادہ مشابہ نہیں پایااور جب بھی جنابِ سیدہؑ باباؐ کے پاس آتیں تو سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کر آگے بڑھتے، ان کا ہاتھ چومے،ان کا استقبال کرتے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اپنی مسند پہ بٹھاتےتھے اور جب بھی سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس آتے تو آپؑ بھی ان کا آگے بڑھ کر استقبال کرتیں اور آپؐ کا ہاتھ چومتی تھیں۔
(عوالی اللئالی العزیمۃفی الاحادیث الدینیہ،جلد 1، ص434)
(2)
حضرت عبد اللہ ابن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد نے کہا :
"کان احب النساء الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃ ومن الرجال علی”
رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نزدیک عورتوں میں سے سب سے زیادہ محبوب جنابِ فاطمہؑ اور مردوں میں سے مولا علیؑ تھے۔
(بحار الانوار، جلد35،ص230،بحار الانوار،جلد43،ص38)

(3)
ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ
"ان النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کان اذا سافر کان آخر الناس عھداً بہ فاطمۃ واذا قدم من سفر کان اول الناس بہ عھداً فاطمۃرضی اللہ عنھا”
جب بھی رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر پہ جاتے تو سب سے آخر میں جنابِ فاطمہؑ سے ملاقات کیا کرتے تھے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے جنابِ فاطمہؑ سے ملاقات کیا کرتے تھے۔
(مستدرک للحاکم، جلد 3، ص156،بحار الانوار،جلد109، ص67،دلائل الصدق لنہج الحق،جلد6،ص449)
(4)
أنس بن مالك قال : سألت امي عن صفة فاطمة فقالت : كانت كأنها القمر ليلة البدر أو الشمس كفرت غماما أو خرجت من السحاب وكانت بيضاء بضة.
انس بن مالک سے روایت ہےکہ میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ حضرت فاطمہؑ شکل وشمائل میں کیسی تھیں؟انہوں نے کہا کہ آپ کا رنگ انتہائی صاف اور گورا تھا ،گویا چودھویں رات کا چاند ،نقاب کے اندر جیسے بادل کے اندر آفتاب”۔
( بحار الأنوارجلد : 43 ص:6)
(5)
جابربن عبدالله : ما رأيت فاطمة تمشي إلا ذكرت رسول الله تميل على جانبها الايمن مرة وعلى جانبها الايسر مرة.
جابر بن عبداللّٰہ سے روایت ہے کہ میں جب حضرت فاطمہ ؑ کو چلتے ہوئے دیکھتا تو مجھے رسول اللّٰہ ؐ کی رفتار یاد آجاتی تھی۔آپؑ بھی چلنے میں کبھی دائیں جانب مائل ہوتیں کبھی بائیں جانب۔
( بحار الأنوارجلد : 43 ص:6)

(6)
حضرت ام سلمہ ؑسے روایت کی ہے:
مَارَاَتْ فَاطِمَۃُ سَلَامُ اللهِ عَلَیْھَا فِي النِّفَاسِھَا دَمًا وَلَا حَيْضاً
”حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اپنی زندگی میں ماہانہ خون دیکھا اور نہ نفاس، خداوند تعالیٰ نے انہیں دونوں خون سے پاک و پاکیزہ بنایا تھا۔”
(تاریخ کبیر، ابن عساکر جلد 1 ،ص 391)
(7)
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول خدا ؐ کو سب سے عزیزترین اگر کوئی شخصیت تھی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ ؑہی تھیں ۔ روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حضرت فاطمہ الزہراسلام اللہ علیھا کی خوشبو سونگھ کر فرماتے کہ ان میں سے مجھے بہشت کی خوشبوآتی ہے کیونکہ یہ اس میوہ ٔجنت سے پیداہوئی ہیں جو شب معراج جبرائیل نے مجھے کھلایا تھا۔
(8)
ام المومنین حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ انھوں نے نشست و برخاست، عادات و خصائل، طرز گفتگو اور لب و لہجہ میں رسول اللہؐ کے مشابہ (حضرت سیدہ) فاطمہؑ سے بڑ ھ کر کسی کو نہیں دیکھا۔
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جس وقت چلتیں تو آپ کی چال ڈھال رسول اﷲ ؐ کے بالکل مشابہ ہوتی تھی ۔
(صحیح مسلم)
(9)
اسی طرح حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ میں نے اٹھنے بیٹھنے اور عادات و اطوار میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا سے زیادہ کسی کو رسولؐ مشابہ نہیں دیکھا۔
نیز فرماتی ہیں کہ میں نے اندازِ گفتگو میں حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا سے بڑھ کر کسی اور کو حضور نبی اکرم ؐ سے اس قدر مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔
(الحديث رقم 48 : أخرجه البخاري في الأدب المفرد، 1 / 326، 377، الرقم : 947، 971، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 391، الرقم : 9236)
(10)
حضرت عائشہ فرماتی ہیں: ’’میں نے کسی کو فاطمہؑ سے زیادہ سچا نہیں پایا مگر اُن کے بچوں کو۔
(الإستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، ج۴، ص۴۵۰ )
(11)
’’میں نے سوائے پیغمبرِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے، فاطمہؑ سے زیادہ کسی کو بافضیلت تر نہیں دیکھا۔‘‘
(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، احمد ابن علی ابن حجر عسقلانی، ج۸، ص۲۶۴)
(12)
ایک دفعہ ام المؤمنین اور حضرت صدیقہ طاہرہ کے درمیان کچھ ایسی باتیں پیش آ گئیں کہ رسول خدا کے خشم و غضب کا سبب واقع ہوا تو ام المؤمنین کو صدیقہ طاہرہ کا حوالہ دینا پڑا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! آپ اپنی لخت جگر سے معلوم کریں کہ وہ جھوٹ نہیں بولتیں۔ میں نے سیدہ دو عالم جیسا سچا کسی کو نہیں پایا مگر رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ۔
(مسند ابو یعلی، ج ۸ ص ۱۵۳ )
(13)
ام المؤمنین بیان کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا حضور نبی اکرم ؐ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضور نبی اکرم ؐ سیدہ سلام اﷲ علیہا کو خوش آمدید کہتے، کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔
(الحديث رقم 19 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 167، الرقم : 4732، و النسائي في فضائل الصحابة، 1 / 78، الرقم : 264، و ابن راهوية في المسند، 1 / 8)
(14)
ام المؤمنین حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اﷲ علیہا حضور نبی اکرم ؐ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضور نبی اکرم ؐ فاطمہؑ کو خوش آمدید کہتے، کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔
(الحديث رقم 19 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 167، الرقم : 4732، و النسائي في فضائل الصحابة، 1 / 78، الرقم : 264)
(15)
اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ نے فرمایا : حضور نبی اکرم ؐنے سیدہ فاطمہ زہرا علیہا السلام سے فرمایا :
اے فاطمؑہ! کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تم مسلمان عورتوں کی سردار ہو یا میری اِس اُمت کی سب عورتوں کی سردار ہو۔
(الحديث رقم 24 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : الاستئذان، باب : من ناجي بين يدي الناس ولم يخبر بسر صاحبه، 5 / 2317، الرقم : 5928)
(16)
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ؐ نے فرمایا:
روزِ قیامت ایک ندا دینے والا آواز دے گا : اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ فاطمہ بنت محمدِ مصطفیٰ ؐ گزر جائیں۔‘‘
)الحديث رقم 40 : أخرجه الخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 8 / 142، و المحب الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي : 94(

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button