سیرتسیرت حضرت فاطمۃ الزھراؑ

حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا) اور قناعت

تحریر نگار : میر آغا
حضرت فاطمہ زہرا(سلام اللہ علیھا) کا وجود تمام کائنات کے لئے ایک چراغ کی طرح ہے، جو ساری کائنات کو نورانی کر رہا ہے، آپؑ کی فضیلت میں یہی کہنا کافی ہے کہ امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) نے آپؑ کو اپنے لئے نمونۂ عمل قرار دیتے ہوئے فرمایا:
وَ فِي ابْنَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلوات الله علیه لِي‏ أُسْوَةٌ حَسَنَة
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی بیٹی میرے لئے نمونہ عمل ہے۔
(بحار الأنوار، ج۵۳، ص۱۸۰)
جب امام زمانہ(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اپنے لئے فرمارہے ہیں کہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی ذات ان کے لئے نمونۂ عمل ہے تو ہمارے لئے بدرجہ اولی ان کی سیرت پر عمل کرنا ضروری ہے، اسی مقصد کو مدّنظر رکھتے ہوئے اس مضمون میں حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی قناعت کے ایک گوشہ کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ آپ کی قناعت کو دیکھ کر ہم بھی اپنی زندگی میں اسے اپنائیں۔
ہمارے آج کے معاشرے کی ایک بہت بڑی مشکل، قناعت اور سادگی کو فراموش کرنا ہے۔ ہر شخص کی یہ خواہش ہے کہ اس کے پاس سب کچھ ہو، جو اس کے پاس ہے وہ اس پر قناعت اور خدا کا شکر ادا نہیں کرتا، اس کے دو نقصان ہیں، ایک تو یہ کہ جو اس کے پاس ہے وہ اس سے خوش نہیں ہے اور جو نہیں ہے اسے حاصل کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، جس کے نتیجہ میں نہ وہ اپنی اس زندگی پر خوش ہے اور نہ ہی آنے والی زندگی پر خوش ہے، اس کے بارے میں پریشان ہے۔ یہ پریشانی اور اضطراب اس کے پاس قناعت اور سادگی نہ ہونے کی وجہ سے ہے، اگر جو چیز اس کے پاس ہے وہ اسی پر خوش ہوتا تو نہ اسے اپنی اِس زندگی کے بارے میں افسوس ہوتا اور نہ وہ اپنی آنے والی زندگی کے بارے میں پریشان ہوتا۔
ہمیں قناعت اور سادگی کے ساتھ زندگی گذارنے کے لئے معصومین(علیھم السلام) کی سیرت کو اپنانا چاہئے، خصوصا ہماری ماں بہنوں کو حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کی سیرت کو اپنانا چاہئے کہ جس کی سادہ چادر کو دیکھ کر جناب سلماؑن جیسے صحابی بھی تعجب کرنے لگے، حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا) نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی خدمت میں جناب سلماؑن نے جو آپؑ کی سادہ چادر کو دیکھ کر تعجب کیا اس کے بارے میں فرمایا:
يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَلْمَانَ تَعَجَّبَ مِنْ لِبَاسِي، فَوَ الَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيّاً مَا لِي وَ لِعَلِيٍّ مُنْذُ خَمْسِ سِنِينَ إِلَّا (مَسْكُ) كَبْشٍ، تُعْلَفُ عَلَيْهِ بِالنَّهَارِ بَعِيرُنَا، فَإِذَا كَانَ اللَّيْلُ افْتَرَشْنَاهُ، وَ إِنَّ مِرْفَقَتَنَا لَمِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفُ النَّخْلِ
اے اللہ کے رسول! سلمان میری سادہ چادر کو دیکھ کرتعجب کررہے ہیں! خدا کی قسم جس نے آپؐ کو حق کے ساتھ اپنا نبی بنا بھیجا، پانچ سال ہوگئے ہیں کہ میرا اور علی(علیہ السلام) کا بستر ایک بکرے کی کھال ہے، جس کو دن میں ہم اپنے اونٹوں کی غذا کے لئے استعمال کرتے ہیں، اور ہمارا تکیہ ایک کھال ہے جس کہ اندر کھجور کے درخت کے پتّے ڈال کر سوتے ہیں۔
(بحار الأنوار ج۸، ص۳۰۲)
ایک دن رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)، حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) کے گھر گئے، آپؐ نے کیا دیکھا کہ حضرت زہرا(سلام اللہ علیھا) زمین پر بیٹھی ہوئی ہیں، ایک ہاتھ میں اپنے فرزند کو لئے ہوئے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے چکی پیس رہی ہیں۔ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے جب یہ دیکھا تو آپؐ کی آنکھوں سے آنسو آگئے، اس وقت آپؐ نے فرمایا:
یا بِنْتَاهْ تَعَجَّلِی مَرَارَةَ الدنیا بِحَلاوَةِ الْآخِرَة
بیٹی! دنیا کی کڑواہت(سختیوں) کوآخرت کی مٹھاس(آسانی) کے لئے برداشت کرلو!»، جب حضرت زہرا(سلام اللہ علیہا) نے یہ سنا تو خدا کا شکر اداء کیا۔
(بحار الأنوار ج۵، ص۶۸۳)
نتیجہ:
حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا) جو تمام عالم کی عوتوں کی سردار ہیں، ایک بکرے کی کھال جس پر اونٹوں کو غذا دی جاتی، اسے اپنا بستر بنا کر اور اپنے ہاتھوں سے چکی پیس کر ہمیں یہ بتارہی ہیں کہ دیکھو تم لوگ جسے کائنات کی عورتوں کی سردار کہتے ہوں وہ یہ کام کرسکتی ہے، تو تم لوگ اپنے زندگی میں اتنے عیش اور آرام کے باوجود راضی کیوں نہیں ہو۔ خدا ہم سب کو حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا)کی سیرت کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی زندگی میں قناعت کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button