سیرتسیرت امام زین العابدینؑ

امام علی ابن الحسین علیہ السلام کا راہ خدا میں انفاق

مؤلف: باقر شریف قرشی
امام زین العابدین علیہ السلام نے اپنی حیات طیبہ میں سب سے زیادہ فقیروں کو صدقے دئیے تاکہ وہ آرام سے زندگی بسر کرسکیں اور ان کا ہم و غم دور ہو جائے اور امام دوسروں کو بھی اس کی ترغیب فرماتے تھے کیونکہ اس پر انسان کو اجر جزیل ملتا ہے ، آپ کا فرمان ہے:
”مَامِنْ رَجُلٍ تَصَدَّقَ علیٰ مِسْکِينٍ مُسْتَضْعَفٍ فَدَعَا لَه الْمِسْکِينُ بِشَي ئٍ فِیْ تِلْکَ السَّاعَةِ اِلَّااسْتُجِيبَ لَه”
”جب کو ئی انسان کسی کمزور مسکین کو صدقہ دیتا ہے تو اس وقت عطا کرنے والے کے حق میں مسکین کی دعا ضرور قبول ہو تی ہے ”۔
(وسائل الشیعہ ،ج ٦،ص ٢٩٦)
ہم آپ کے بعض صدقات کو ذیل میں بیان کر رہے ہیں:
١۔لباس تصدّق کرنا
امام اچھے لباس پہنتے تھے ،آپ سردی کے مو سم میں خزکا لباس پہنتے جب گرمی کا مو سم آجاتا تھا تو اس کو صدقہ دیدیتے تھے یا اس کو فروخت کر کے اس کی قیمت صدقہ دیتے تھے اور گر می کے مو سم میں دومصری لباس پہنتے تھے جب سردی کا مو سم آجا تا تھا تو ان کو صدقہ میں عنایت کرتے تھے ۔
(تاریخ دمشق، ج ٣٦،ص ١٦١)
اور آپ فرماتےتھے
”اِنِّیْ لَاَسْتَحْيیْ مِنْ رَبِّیْ اَنْ آکُلَ ثَمَنَ ثَوْبٍ قَدْ عَبَدْتُ اللّٰه فِيه”
”مجھے اپنے پروردگار سے شرم آتی ہے کہ میں نے جس لباس میں اللہ کی عبادت کی ہے اس لباس کی قیمت کھاوں ”۔
(ناسخ التواریخ ،ج١،ص ٦٧)
٢۔اپنی پسندیدہ چیزکا صدقہ میں دینا
امام اپنی پسندیدہ چیز صدقہ میں دیتے تھے ،راویوں کا کہنا ہے :اما م صدقہ میں بادام اور شکر دیتے تھے آپ سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت فرما ئی :
’’لَنْ تَنَالُوْاالْبِرَّحَتّیٰ تُنْفِقُوامِمَّاتُحِبُّوْنَ‘‘
(سورہ آل عمران، آیت ٩٢)
تم نیکی کی منزل تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے راہ خدا میں انفاق نہ کرو”۔
(بحارالانوار ،ج ٤٦،ص٨٩)
مورخین کا بیان ہے کہ امام انگور بہت زیادہ پسند فرماتے، آ پ ایک دن روزہ تھے تو افطار کے وقت آپ کی ایک کنیز نے آپ کی خدمت میں انگور پیش کئے ایک سائل نے سوال کیا توامام نے انگورکے گچھے کواسے دینے کا حکم صادر فرمایا ،کنیز نے دوبارہ اپنے خریدے ہوئے انگو ر آپ کی خدمت میں پیش کئے تو دروازے سے دوسرے سائل نے سوال کیا امام علیہ السلام نے وہ انگور کے گچھے بھی اسے دینے کا حکم صادر فرمایا ،اس کے بعد پھر کنیز نے اپنے خریدے ہوئے انگور امام کی خدمت میں پیش کئے تو تیسرے سائل نے دروازے سے سوال کیا امام نے انگور کے وہ گچھے سائل کو دیدینے کا حکم صادر فرمادیا ۔
(المحاسن (برقی)،ص ٥٤٧۔فروع الکافی ،ج ٦،ص ٣٥٠)
آپ کے آباء و اجداد کی اس نیکی میں کتنی مشابہت تھی جنھوں نے تین دن پے درپے ایسی طاقت و قوت کا مظاہرہ کیاحالانکہ وہ سب روزہ کی حالت میں تھے تب بھی انھوں نے مسکین ،یتیم اور اسیر کے ساتھ ایسا برتاو کیا تو اللہ نے ان کی شان میں سورئہ ”ھَل اتیٰ ”نازل فرمایا،اُن کی یہ عظیم جلالت و بزرگی رہتی دنیا تک باقی رہے گی یہاں تک کہ خدا زمین کا وارث ہواور اُن پر احسان کرے۔
٣۔آپ کا اپنے مال کو تقسیم کرنا
امام علیہ السلام نے دو مرتبہ اپنا سارا مال دو حصوں میں تقسیم کیااور اس میں سے ایک حصہ اپنے لئے رکھ لیا اور دوسرا حصہ فقیروں اور مسکینوں میں تقسیم کردیا،اس سلسلہ میں آپ نے اپنے چچا امام حسن علیہ السلام فرزند رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع فرما ئی کیونکہ امام حسن علیہ السلام نے دو یا تین مرتبہ اپناسارا مال تقسیم کیا تھا ۔
(خلاصہ تہذیب کمال، ص ٢٣١۔حلیہ ،ج ٣،ص ١٤٠۔جمہرة الاولیائ، ج ٢،ص ٧١۔بدایہ اور نہایہ ،ج ٩،ص ١٠٥۔طبقات ابن سعد،ج٥، ص ١٩)
۴۔آپ کا مخفی طور پر صدقہ دینا
امام زین العا بدین علیہ السلام کے نزدیک سب سے پسندیدہ چیز مخفیانہ طور پر صدقہ دینا تھاتاکہ کوئی آپ کو پہچان نہ سکے ،آپ اپنے اور آپ سے مستفیض ہونے والے فقرا ء کے درمیان رابطہ ہوں خدا سے محبت اورفقراء کے ساتھ صلۂ رحم کی صورت میں دیکھنا چاہتے تھے۔ آپ لوگوں کومخفیانہ طور پر صدقہ دینے کی رغبت دلاتے اور فرماتے تھے
”اِنَّهاتُطْفِیُٔ غَضَبَ الرَّبِّ”۔
(تذکرة الحفّاظ، ج١،ص ٧٥۔اخبار الدول ،ص ١١٠،نہایة الارب فی فنون الادب، ج ٢١، ص ٣٢٦)
”چھپ کر صدقہ دینا خدا کے غضب کو خا موش کر دیتا ہے ”۔آپ رات کے گُھپ اندھیرے میں نکلتے اور فقیروں کواپنے عطیے دیتے حالانکہ اپنے چہرے کو چھپائے ہوئے ہوتے ،فقیروں کو رات کی تاریکی میں آپ کے عطیے وصول کرنے کی عا دت ہو گئی تھی وہ اپنے اپنے دروازوں پر کھڑے ہوکر آپ کے منتظر رہتے ،جب وہ آپ کو دیکھتے تو آپس میں کہتے کہ : صاحب جراب(تھیلی) آگئے ‘‘۔
(بحارالانوار ،ج ٤٦،ص ٨٩)
آپ کے ایک چچا زاد بھا ئی تھے جن کو آپ رات تاریکی میں جا کر کچھ دینار دے آیا کر تے تھے ،انھوں نے ایک دن کہا :علی بن الحسین علیھما السلام میری مدد نہیں فرماتے اور انھوں نے امام کو کچھ نا سزا کلمات کہے امام علیہ السلام نے وہ سب کلمات سنے اور خود ان سے چشم پوشی کرتے رہے اور ان سے اپنا تعارف نہیں کرایا جب امام ک علیہ السلام ا انتقال ہوگیااور ان تک کوئی چیز نہ پہنچی تو ان کو معلوم ہوا کہ جو ان کے ساتھ صلۂ رحم کرتا تھا وہ امام ہی تھے تو وہ امام علیہ السلام کی قبر اطہر پر آئے اور ان سے عذرخواہی کی۔
(بحارالانوار، ج ٤٦،ص ١٠٠)
ابن عائشہ سے روایت ہے :میں نے اہل مدینہ کو یہ کہتے سنا ہے :علی بن الحسین علیھما السلام کی وفات تک ہمارا مخفیانہ طور پر صدقہ لینا بند نہیں ہوا ۔
(صفوة الصفوہ ،ج ٢ ،ص ٥٤۔الاتحاف بحب الاشراف، ص ٤٩)
مورخین سے روایت ہے کہ اہل مدینہ کی ایک جماعت کو یہ نہیں معلوم تھا کہ ان کی زندگی کا خرچ کہاں سے آرہا ہے جب امام زین العابدین علیہ السلام کا انتقال ہوگیا تو جو کچھ ان کو رات میں دیا جاتا تھا وہ آنابند ہو گیا ۔
(الاغانی، ج ١٥،ص ٣٢٦)
امام علیہ السلام ہبہ یا صلۂ رحم کرتے وقت خود کو بہت زیادہ مخفی رکھتے اور جب آپ کسی کو کو ئی چیز عطا فرماتے تو اپنا چہرہ چھپالیتے تاکہ کو ئی آپ کو پہچان نہ سکے ۔
(بحارالانوار ،ج ٤٦،ص ٦٢)
ذہبی کا کہنا ہے :آپ مخفیانہ طور پر بہت زیادہ صدقہ دیتے تھے ۔
(بحارالانوار، ج ٤٦،ص ٦٢)
امام علیہ السلام فقیروں میں تقسیم کرنے والے کھانے کو ایک بوری میں رکھ کر اپنی پیٹھ پر رکھتے جس کے نشانات آپ کی پیٹھ پر مو جود تھے ۔
یعقوبی سے روایت ہے کہ جب امام کو غسل دیا گیا توآپ کے کندھے پر اونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹے تھے جب آپ کے گھروالوں سے سوال کیا گیا کہ یہ کیسے گھٹے ہیں تو انھوں نے جواب دیا: امام علیہ السلام رات میں اپنے کاندھے پر کھانا رکھ کر فقیروں کے گھر تک جاتے اور ان کو کھانا دیتے تھے ۔
(تاریخ یعقوبی ،ج ٣،ص ٤٥)
بہر حال مخفیانہ طور پر صدقے دینا آپ کے سب سے عظیم احسانات میں سے تھا اوراللہ کے نزدیک ان سب کا اجرو ثواب بھی زیادہ تھا ۔
(اقتباس از:’’ائمہ اہل بیت (علیھم السلام) کی سیرت سے خوشبوئے حیات‘‘)

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button