سیرتسیرت امام علی نقیؑ

امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت کا واقعہ

امام علی نقی علیہ السلام کی شخصیت خلیفہ وقت معتمد عباسی پر بہت گراں گذر رہی تھی ۔امام ؑ اسلامی معاشرے میں عظیم مرتبہ پر فائز تھے۔ جب امامؑ  کے فضائل شائع ہوئے تو اس کو امامؑ  سے حسد ہو گیا اور جب مختلف مکاتب فکر کے افراد اُن کی علمی صلاحیتوں اور دین سے اُن کی والہانہ محبت کے سلسلہ میں گفتگو کرتے تووہ اور جلتا۔ اُس نے امامؑ  کو زہر ہلاہل دیدیا ، جب امامؑ  نے زہر پیا تو آپ ؑ کا پورا بدن مسموم ہو گیا اور آپؑ  کے لئے بستر پر لیٹنا لازم ہوگیا(یعنی آپؑ  مریض ہو گئے )۔آپؑ  کی عیادت کے لئے لوگوں کی بھیڑ اُمڈ پڑی ،منجملہ اُن میں سے ابوہاشم جعفری نے آپؑ  کی عیادت کی۔
جب اُ نھوں نے امام ؑ کو زہر کے درد میں مبتلا دیکھا تو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے اور مندرجہ ذیل اشعار پر مشتمل قصیدہ نظم کیا :

مَا دتِ الدنیا فُؤادي العلیلِ وَاعْتَرَتْنِیْ مَوَارِدُ اللأْواءِ
حِینَ قِیْلَ الْاِمَامُ نِضُوْ عَلِیْل قُلْتُ نَفْسِیْ فَدَتْہُ کُلَّ الفِدَاءِ
مَرِضَ الدِّیْنُ لَاعْتِلَالِکَ وَاعْتَدْلَ وَغَارَتْ نُجُوْمُ السَّمَاءِ
عَجَباً اِنْ مُنِیْتَ بِالدَّاءِ وَالسُّقْمِ وَأَنْتَ الاِمَامُ حَسْمُ الدَّاءِ
أَنْتَ أَسِیْ الأَدْوَاءَ فِي الدِّیْنِ والدُّنْیَا َمُحْیي الأَمْوَاتِ وَالْأَحَیَاءِ

’’ دنیا نے میرے بیمار قلب کو ہلا کر رکھ دیا اور مجھے وا دی ہلاکت میں ڈال دیا ہے۔ جب مجھ سے کہا گیا امام ؑ کی حالت نہایت نازک ہے تو میں نے کہا میری جان اُن پر ہر طرح قربان ہے ۔آپ ؑ کے بیمار ہونے کی وجہ سے دین میں کمزوری پیدا ہو گئی اور ستارے ڈوب گئے۔تعجب کی بات ہے کہ آپ بیمار پڑگئے جبکہ آپ ؑ کے ذریعہ بیماریوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔آپ ؑ دین و دنیا میں بہترین دوا اور مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں ‘‘۔آپ کی روح پاک ملائکہ رحمٰن کے سایہ میں خدا کی بارگاہ میں پہنچ گئی ۔آپ ؑ کی آمد سے آخرت روشن و منور ہو گئی اور آپ ؑ کے فقدان سے دنیا میں اندھیرا چھا گیا ۔کمزوروں اور محروموں کے حقوق سے دفاع کرنے والے قائد ور ہبر نے انتقال کیا۔

تجہیز و تکفین
آپؑ  کے فرزند ارجمند کی امام حسن عسکری ؑ نے آپ ؑ کی تجہیز و تکفین کی۔آپؑ  کے جسد طاہر کو غسل دیا،کفن پہنایا،نماز میت ادا فر ما ئی جبکہ آپ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ آپؑ  کا جگر اپنے والد بزرگوار کی وفاتِ حسرتِ آیات پر ٹکڑے ٹکڑے ہوتا جا رہا تھا۔

تشییع جنازہ
سامرا ء میں ہر طبقہ کے افراد آپ ؑ کی تشییع جنازہ کیلئے دوڑ کر آئے ۔آپ کی تشییع جنازہ میں آگے آگے وزراء،علماء ،قضات اور سر براہان لشکر تھے۔ وہ مصیبت کا احسا س کر رہے تھے اور وہ اس خسارہ کے سلسلہ میں گفتگو کر رہے تھے جس سے عالم اسلام دو چار ہوا اور اس کا کو ئی بدلہ نہیں تھا۔ سامرا میں ایسا اجتماع بے نظیر تھا۔یہ ایسا بے نظیر اجتماع تھا جس میں حکومتی سطح پر ادارے اور تجارت گاہیں وغیرہ بند کر دی گئی تھیں۔

ابدی آرام گاہ
امام علی نقی ؑ کا جسم اقدس تکبیر اور تعظیم کے ساتھ آپ ؑ کی ابدی آرام گاہ تک لایا گیاآپ ؑ کوخود آپ ؑ کے گھرمیں دفن کیا گیاجو آپؑ  کے خاندان والوں کے لئے مقبرہ شمار کیا جاتا تھا۔ انھوں نے انسانی اقدار اور مثل علیا کو زمین میں چھپا دیا۔آپؑ  کی عمر چا لیس سال تھی۔

(پایگاہ اطلاع رسانی
دفتر حضرت استاد حسین انصاریان)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button