محافلمناقب امام مھدی عجمناقب و فضائل

حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا اعتراف کرنے والی تاریخ اسلام کی بعض معروف شخصیات

علامہ سید عاشورعلی

شیعہ کے علاوہ مسلمانوں کی تاریخ میں بعض بہت ہی معروف شخصیات ہیں جنہوں نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کااعتراف کیا ہے۔ ان میں چند ایک ذیل میں ہیں:

پہلی شخصیت:ابوسالم کمال الدین محمد بن طلحہ بن محمد بن الحسن الفرش النصیبی

کوئی ایک بھی اہل السنت سے ایسا ہم نہیں پاتے جو اس عالم کی شخصیت کامنکر ہو یا ان کی کتاب ”مطالب السول“کا انکار کرے اس کتاب کا بارہواں باب ہے۔

”الباب الثانی عشر فی ابی القاسم”محمد بن الحسن علیه السلام الخالص بن علی المتوکل بن محمد القانع بن علی الرضا بن موسیٰ الکاظم علیه السلام بن جعفر الصادق علیه السلام بن محمد الباقر علیه السلام بن علی علیه السلام زین العابدین علیه السلام بن الحسین علیه السلام الزکی بن علی المرتضیٰ علیه السلام امیرالمومنین علیه السلام بن ابی طالب علیه السلام، المهدی الحجة الخلف الصالح المنتظر عجل الله تعالیٰ فرجه ورحمة الله وبرکاته “

اس عنوان میں امام مہدی علیہ السلام کا نام آپ علیہ السلام کا پورا نسب نامہ اور آپ علیہ السلام کے القاب کا ذکر کیا ہے اس کے بعد مصنف کتاب ” مطالب السول“ عربی میں امام مہدی علیہ السلام کی مدح میں قصیدہ لکھا ہے جو اس طرح ہے۔

فهذا الخلفه الحجة قدایده الله

هدانا منهج الحق واناه سجایاه

واعلاه ذری العلیا و بالتایید رقاه

وآتاه حلی فضل عظیم فتحلاه

وقد قال رسول الله قول قدرویناه

وذوالعلم بماقال اذا ادرکت معناه

یری الاخبار فی المهدی جات بمساه

وقد ابداه بانسبة والوصف وسماه

ویکفی قوله: منی لاشراق محیاه

ومن بضعته الزهراءمجراه ومرسهاه

ولن یبلغ ما اوتیه امثال واشباه

فان قالوا هوا ماما توابماخاها

اس کے بعد وہ لکھتاہے:

آپ کی ولادت کی جگہ: آپ علیہ السلام کی ولادت کی جگہ سرمن رائے ہے اور آپ ۳۲ رمضان ۵۸۲ ہجری قمری کے ہاں پیدا ہوئے آپ کا باپ اور ماں کی جانب سے نسب نامہ آپ کے بارے الحسن الخالص ہیں جو علی المتوکل کے بیٹے ہیں اوروہ محمد النافع کے اور اسی طرح اسنے آپ کے آباءکوشمار کیا ہے اور لکھا ہے کہ آپ امیرالمومنین بن ابی طالب علیہ السلام کے بیٹے ہیں آپ کا نام محمد علیہ السلام ہے آپ کی کنیت ابوالقاسم ہے آپ کا لقب، الحجت، الخلف الصالح ہے اور منتظر بھی کہا گیا ہے۔

(مطالب السول باب ۲۱ کشف الغمہ ج ۳ ص ۳۳۲)

دوسری شخصیت: ابوعبداللہ محمد بن یوسف الکنجی الشافعی

جسے ابن الصباغ المالکی نے اپنی کتاب الفصول المہمہ میں لکھا ہے۔

”آپ علیہ السلام امام ہیں حافظ ہیں سارے علماءنے ان کی تجلیل و بزرگی کو بیان کیا ہے اور انہیں بااعتماد قرار دیاہے۔ اہل السنة والجماعة میں اس کا معارض و مخالف کوئی ایک بھی موجود نہیں ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب ”کفایة الطالب“ میں ابومحمد علیہ السلام کی تاریخ ولادت اور آپ علیہ السلام کی تاریخ وفات لکھنے کے بعد بیان کیا کہ انہوں نے اپنے پیچھے ایک بیٹا چھوڑا جو کہ امام منتظر  علیہ السلام ہے۔

(کفایۃ الطالب ص ۸۵۴ آٹھویں باب کے ذیل میں)

تیسری شخصیت: نور الدین علی بن محمد بن الصباغ المالکی

بہت سارے بزرگ علماءنے ان کی توثیق کی ہے ان کی بزرگی کو بیان کیا ہے ان علماءمیںبھی ایک محمد بن عبدالرحمن السخاوی البصری ہیں جو حافظ بن حجر العسقلانی کے شاگرد ہیں، ابن الصباغ المالکی نے اپنی کتاب الفصول المھمہ میں لکھا ہے، بارہویں فصل ابوالقاسم الحجة الخلف الصالح بن ابی عہد الحسن الخالص کے متعلق ہے اور وہی بارہویں امام ہیں اور اسی فصل میں ان کی ولادت کی تاریخ اور ان کی امامت کے دلائل تحریر کئے ہیں۔

(الفصول المہمہ ذکرالمہدی)

چوتھی شخصیت: شمس الدین یوسف بن قزعلی بن عبداللہ البغدادی الحنفی

یہ عالم، واعظ، ابوالفرج عبدالرحمن بن الجوزی کے نواسے ہیں ۔ انہوں نے اپنی کتاب تذکرة الخواص الامۃ میں حضرت العسکری علیہ السلام کے حالات زندگی کے بعد ان کی اولاد کے ذکر میں لکھتے ہیں:

”م ح م دہیں جو کہ امام علیہ السلام ہیں پھر فرمایا: ”م ح م د“حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام بن جعفر علیہ السلام بن محمد علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن الحسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ہیں آپ علیہ السلام کی کنیت ابوعبداللہ اور ابوالقاسم ہے اور وہی الخلف، الحجة، صاحب الزمان، القائم، المنتظر ہیں اور وہ آخرالائمہ ہیں۔

(تذکرة الخواص ص ۵۲۳ فصل فی ذکر المہدی علیہ السلام)

پانچویں شخصیت:الشیخ الاکبر محی الدین العربی

انہوں نے اپنی کتاب الفتوحات کے باب ۶۶۳ میں لکھا ہے یہ بات تم سب لوگ جان لو کہ مہدی علیہ السلام کا خروج ضروری ہے لیکن وہ اس وقت تک خروج نہیں کریں گے مگر یہ کہ زمین ظلم و جور سے مکمل طور پر بھر جائے گی۔

پس آپ آ کر اسے عدل و انصاف سے بھر دیں گے، اگر دنیا سے سوائے ایک دن کچھ باقی نہ بچے تو اللہ اس دن کو طولانی کر دے گا، یہاں تک کہ خدا اس خلیفہ کو ولایت دے گا وہ رسول اللہ کی عترت سے ہیں فاطمہ سلام اللہ علیہا کی اولاد سے ہیں ان کے جد حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ہیں، ان کے والد الحسن العسکری علیہ السلام بن الامام علی النقی علیہ السلام بن الامام محمد التقی علیہ السلام بن الامام علی الرضاعلیہ السلام بن الامام موسیٰ الکاظم علیہ السلام بن الامام جعفر الصادق علیہ السلام بن الامام محمد الباقر علیہ السلام بن الامام علی زین العابدین علیہ السلام بن الامام الحسین علیہ السلام بن الامام علی علیہ السلام بن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔ان کا نام رسول اللہ کے نام جیسا ہے مسلمان، رکن اور مقام کے درمیان ان کی بیعت کریں گے آپ علیہ السلام شکل و صورت یعنی خلقت میں رسول اللہ سے مشابہ ہوں گے اخلاق میں ان سے کم درجہ پرہوں گے کیونکہ رسول اللہ کے اخلاق میں کوئی ایک بھی ان جیسا نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

 ” اِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیمٍ “

(سورةالقلم آیت ۴)

بتحقیق بلا شک و شبہ تو تو یقینی طور پر خلق عظیم پر ہے۔ آپ کی آنکھیں کھلی ابھری ہوئی چوڑی پیشانی ہوگی باریک بینی والے ہوں گے ۔کوفہ والے سب سے زیادہ ان کے وسیلہ سے سعادت مند ہوں گے مال کو برابر تقسیم کریں گے رعیت میں عدل قائم کریں گے حضرت خضر علیہ السلام آپ کے آگے چلیں گے آپ پانچ یا سات یا نو سال زندگی کریں گے رسول اللہ کے نشانات پر چلیں گے ان کے لئے ایک فرشتہ ہوگاجو ان کی تائید کرے گا جودیکھا نہ جا سکے گا۔یعنی ایک فرشتہ ان کی راہنمائی کے لئے موجود ہوگا جو ان کی حفاظت پر مامور ہوگا رومی اس شہر کو سترہزار مسلمانوں کے ہمراہ ایک تکبیرسے فتح کریں گے اللہ ان کے وسیلہ سے اسلام کو عزت دےگا جب کہ ان سے پہلے اسلام ذلیل ہو چکا ہوگا اسلام مرچکا ہوگا اسے آپ زندہ کریں گے جزیہ ختم کر دیں گے اللہ کی طرف تلوار کے ذریعہ دعوت دیں گے جو انکار کرے گا اسے قتل کر دیں گے جو بھی اس سے جھگڑے گا وہ رسوا ہو گا ہر قسم کی برائی سے پاک دین خالص کی حکومت قائم کریں گے(آخر تک اس گفتگو کو انہوں نے جاری رکھاہے)۔

(الفتوحات المکیہ ج ۳ ص ۹۱۴ یا ۶۶۳ طبع بولاق مصری، الیواقبت والجواہرص ۲۲۴،۳۲۴)

چھٹی شخصیت:الشیخ العارف عبدالوھاب بن احمد بن علی الشعرانی

اپنی کتاب الیواقیت کی ج ۲ میں بحث نمبر ۵۶ میں تحریر کیاہے۔

”تمام وہ شرائط جن کو شارع مقدس(رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیان کیا ہے وہ سب برحق ہیں اور قیامت کے بپا ہونے سے پہلے وہ سب کی سب پوری ہوں گی اور اس طرح سے ہے کہ مہدی علیہ السلام کا خروج ہونا پھر دجال کا آنا پھر عیسیٰ علیہ السلام کا نزول….اس کے بعد تحریر کرتا ہے وہ ہزار سال تک کے واقعات لکھتا ہے پھر تحریر کرتا ہے دین مٹ جائے گا، دین غریب ہو جائے گا اور یہ گیارہویں صدی ہجری سے تیس سال گذر جانے کے بعد سے ہوگا۔

اس وقت مہدی علیہ السلام کے خروج کا بڑی شدت سے انتظار ہوگا اور آپ امام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد سے ہیں آپ علیہ السلام کی ولادت ۵۱ شعبان ۵۵۲ ہجری قمری کے سال میں ہوئی ہے اور وہ اب تک باقی اور موجود ہیں یہاں تک کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام بن مریم علیہ السلام کے ساتھ اکٹھے ہوں گے اور ان کی عمر اس وقت( ۵۸۹ ہجری قمری میں)سات سوتین سال ہے۔

(الیواقبت والجواہرص ۲۲۴ بحث ۵۶)

ساتویں شخصیت:نورالدین عبدالرحمن بن قوام الدین الاشتی الجامی الحنفی

شواہدالنبوة میں لکھا ہے۔

(مقدمہ غیبت النعمانی ص ۴۱)

آٹھویں شخصیت: الحافظ ابوالفتح محمد بن ابی الفوارس

انہوں نے اپنی کتاب اربعین میں لکھاہے۔

(منتخب الاثرص ۲۱)

نویں شخصیت :ابوالمجدعبدالحق الدھلوی البخاری

انہوں نے اپنے کتابچہ المناقب میں لکھا ہے: ابومحمد العسکری علیہ السلام کا بیٹا(م ح م د)ہے جس کے بارے ان کے معتمدین اور خاص اصحاب کو معلوم تھا۔

(کشف الغمہ ج ۲ ص ۸۹۴)

دسویں شخصیت: السید جمال الدین عطاءاللہ بن السیدغیاث الدین فضل اللہ بن السید عبدالرحمن

مشہور محدث جس کی کتاب فارسی روضة الاحباب مشہور ہے اس میں وہ لکھتاہے:

بارہویں امام ”م ح م د“ہیں حسن علیہ السلام کے بیٹے ہیں آپ کا مبارک و مسعود تولد ۵۱ شعبان ۵۵۲ ہجری قمری کے سال میں سامرہ کے اندر ہوا اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کا تولد ۳۲ رمضان المبارک ۸۵۲ ہجری قمری کے سال ہوا آپ گوہر نایاب کی والدہ ام ولد(کنیز)تھیں جس کا نام صیقل یا سوسن تھا۔

(غیبت مقدمہ نعمانی ص ۴۱ ، مقتضب الاثرص ۲۱)

گیارہویں شخصیت:الشیخ العالم الادیب الدولہ

ابومحمد عبداللہ بن احمد بن محمد بن الحشاب

انہوں نے صدقہ بن موسی سے اس بات کو نقل کیاہے

(تاریخ موالیدالائمہ لابن الخشاب ص ۵۴ ، کشف الغمہ ج ۳ ص ۵۶۲)

بارھویں شخصیت: عبداللہ بن محمد المطری

انہوں نے امام جمال الدین السیوطی کے حوالے سے احیاءالمیت بفضائل اہل البیت علیہ السلام، رسالہ میں بیان کیا ہے حسین علیہ السلام بن علی علیہ السلام کی اولاد سے مہدی علیہ السلام ہیں جو آخری زمانہ میں مبعوث ہوں گے اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے لکھتے ہیں ان کے گیارہویں فرزندمحمد القائم المہدی علیہ السلام ہیں اور ان کے بارے میں نبی اکرم کا واضح بیان گذر چکا ہے کہ ملت اسلام میں مہدی علیہ السلام ہوں گے جو صاحب السیف ہوں گے قائم منتظر ہوں گ۔

(سیوطی کا رسالہ احیاءالمیت الاتحاف بحب الاشراف کتاب کے حاشیہ پر چھپا ہوا موجود ہے لیکن اس میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کے بارے کلام موجود نہیں ہے۔یہ نقطہ قابل غور ہے….مصنف) مترجم کہتا ہے ہو سکتا ہے عبداللہ بن محمد الطبری نے اس کو مخطوط رسالہ سے پڑھا ہو لیکن بعد میں چھاپنے والوں نے اس بیان کو نکال دیا ہو)

تیرہویں شخصیت : شہاب الدین

یہ ملک العلماءشمس الدین کے نام سے معروف ہیں، ابن عمرالہندی، البحرالمواج تفسیر کے مصنف ہیں انہوں نے اپنی کتاب ”ہدایة السعدائ“ میں جابر بن عبداللہ انصاری سے یہ روایت نقل کی ہے کہ جابر کہتے ہیں میں سیدہ فاطمةالزہراءعلیھا السلام بنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا ان کے سامنے تختیاں موجود تھیں جن میں ان کی اولاد سے آئمہ کے نام درج تھے ان میں پہلے زین العابدین علیہ السلام تھے یعنی حسین علیہ السلام سے نو امام جو ہیں ان میں پہلے، دوسرے امام محمدباقرعلیہ السلام ہیں پھر ترتیب وار لکھتے ہوئے بیان کرتے ہیں نویں امام حجت قائم امام مہدی علیہ السلام ان کے بیٹے ہیں، وہ غائب ہیں، ان کی لمبی عمر ہے، جس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام مومنین سے اور کافروں سے دجال اور سامری ہیں۔

(غیبت نعمانی کے مقدمہ میں اس کانام شہاب الدین آبادی لکھا ہے ص ۵۱ اسی طرح الغدیر میں ج ۶ ص ۶۳۱ حدیث ۲۳۴)

حدیث اللوح کو بہت سارے علماءنے ذکر کیا ہے ۔

(دیکھیں کشف الغمہ ج ۳ ص ۶۴۲ ، فرائدالسمطین ج ۲ ص ۶۳۱ حدیث ۲۳۴)

چودہویں شخصیت:مشہور عالم فضل بن روزبھان

انہوں نے الشمائل للترمذی کی شرح لکھی ہے آئمہ کی شان میں اس کا منظوم کلام ہے(مترجم کہتا ہے کہ انہوں نے بارہ آئمہ علیہ السلام کے نام بنام صلوات بھی لکھی ہے جس کا ترجمہ ماہنامہ پیام زینب علیہ السلام میں شائع ہواہے)

منظوم کلام، آئمہ علیہ السلام کی خدمت میں سلام عقیدت

سلام علی المصطفیٰ المجتبیٰ

سلام علی السیدالمرتضیٰ علیه السلام

سلام علی ستا فاطمه علیها السلام

من اختارها الله خیرالنسائ

سلام من المکه الفاسه

علی الحسن الالمعی الرض علیه السلام

سلام علی الاورعی الحسین علیه السلام

شهید بری جسیمه کربلا

سلام علی سیدالعابدین علیه السلام

علی بن الحسین المجتبیٰ علیه السلام

سلام علی الباقر علیه السلام المهتدی

سلام علی الصادق علیه السلام المقتدی

سلام علی الکاظم علیه السلام الممتحن

رضی السیجایا امام التقی علیه السلام

سلام علی التامن الموتمن

علی الرضا علیه السلام سید الاصفیائ

سلام علی المتقی التقی علیه السلام

محمد الطیب المرتجی

سلام علی الاریحی النقی علیه السلام

علی المکرم هادی انوری

سلام علی السید العسکری علیه السلام

امام یجهز جیش الصفا

سلام علی القائم علیه السلام المنتظر

ابی القاسم العرم نور الهدیٰ

لیطلع کاشمس فی عاسق

ینجیه من سیفه المنتقی

قوی یملاءالارض من عدله

کما ملئت جوراهل الهوی

سلام علیه و آبائه

وانصاره ما تدوم السمائ

(کتاب چہاردہ معصوم کے مقدمہ میں ص ۱۳)

پندرھویں شخصیت: العالم العابدالعارف الاورع الباع الالمی الشیخ سلیمان بن خواجہ کلان الحسین القندوزی البلخی

صاحب کتاب ینابیع المودة، اس نے بہت زیادہ اس بات پر زور دیا ہے اور اسے ثابت کیا ہے اپنے ذرائع سے، کہ مہدی علیہ السلام موعود وہی حجت بن الحسن العسکری علیہ السلام ہیں، بہت سارے ابواب میں جس کی تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نہیں۔

(ینابیع المودة ج ۱ ص ۹۸ باب ۳۷)

سولہویں شخصیت: العارف المشہدی شیخ الاسلام احمد الجامی

انہوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن الجامی نے اس بارے میں اپنی کتاب النفحات میں لکھاہے۔

(ینابیع المودة ج ۳ ص ۹۴۳ ، نفحات الانس ۷۵۳ حاشیہ پر)

سترہویں شخصیت: ابن خلکان

انہوں نے اپنی تاریخ میں دیا ہے کہ ابن الازرق نے مبافارقین کی تاریخ میں ذکر کیا ہے کہ یہ حجت مذکورہ کی ولادت ۹ ربیع الاول ۸۵۲ ہجری قمری کے سال میں ہوئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی ولادت ۸ شعبان ۶۵۲ ھجری میں ہوئی ہے دوسرا قول زیادہ صھیح ہے اور یہ کہ جس وقت آپ سرداب میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر چار سال تھی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ علیہ السلام کی عمر پانچ سال تھی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ علیہ السلام سرداب میں ۵۷۲ ہجری قمری کے سال میں گئے، اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر ۷۱ سال تھی اللہ ہی بہترجانتا ہے کہ کیا تھا، اللہ کا ان پر سلام ہو اور اللہ کی ان پر رحمت ہو۔

(الصواعق المحرقہ ص ۴۱۳ ،ص ۷۴۲،۲۱)

اٹھارہویں شخصیت: الشیخ شمس الدین محمد بن یوسف الزیدی

انہوں سے مواج الاصول الی معرفة فضل آل الرسول میں نقل کیا ہے ۔

بارہویںامام مشہور کرامات والے ہیں ان کی منزلت علم کے ذریعے بلند ہے حق کی پیروی میں اور قیام کرنے کے حوالے سے وہ بلندمرتبے والے ہیں جیسا کہ شیعوں نے بیان کیا ہے ان کی ولادت ۵۱ شعبان شب جمعہ ۵۵۲ ہجری قمری کے سال ہے۔ وہ قائم بالحق، الداعی الی منہج الحق، الامام ابوالقاسم محمد بن الحسن ہیں۔ آپ المعتمد کے زمانہ میں سرمن رائے میں موجود تھے اور آپ کی والدہ ماجدہ نرجس بنت قیصر اور رومیہ ہیں اور ام ولد تھیں۔

انیسویں شخصیت: الشیخ محمد بن المحمود الحافظ البخاری

ان سے ان کی کتاب میں یہ بیان نقل ہوا ہے ابومحمدالحسن العسکری کے بیٹے محمد ہیں اور یہ بات ان کے خاص اصحاب کے لئے معلوم تھی۔

(ینابیع المودة ج ۳ ص ۴۰۳)

بیسویں شخصیت: الشیخ عبداللہ بن محمد المطہری الشافعی

ان سے الریاض الزاہرہ فی فضل آل بیت النبی و عترتہ الطاہرہ میں نقل ہوا ہے ابوالقاسم محمد الحجة بن الحسن الخالص کی ولادت سرمن رائے میں ۵۱ شعبان کی رات ۵۵۲ ہجری قمری کے سال ہوئی۔

الحائری نے اس پورے بیان کو الزام الناصب میں نقل کیا ہے اور الشیخ النوری نے النجم الثاقب میں بھی اسی طرح کا بیان نقل کیا ہے یعنی ان تمام شخصیات کا تذکرہ ان دونوں کتابوں میں موجود ہے۔

(اقتباس از:”حکومت مہدی علیہ السلام وعجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف تقاضے۔امتیازات۔ ذمہ داریاں”)

مترجم: السید افتخار حسین نقوی النجفی

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button