محافل

عید اور جشن غدیر (حصہ دوم)

مؤلف: باقر انصاری
عید اور جشن غدیر کے سلسلہ میں ائمہ علیہم السلام کے احکام
اہل بیت علیہم السلام سے مروی احادیث میں تمام عیدوں کےلئے عام رسم و رسومات اور پروگرام وارد ہوئے ہیں جو دعا وٴں کی کتابوں میں مذ کورہیں ۔ان کے قطع نظر ائمہ علیہم السلام سے عیدغدیر اور جشن غدیر کےلئے مخصوص قوانین وارد ہو ئے ہیں جن کو ہم دو حصوں میں بیان کر تے ہیں :
۱۔اجتماعی امور ۔
۲۔عبادی امور ۔
عید غدیر میں اجتماعی امور
قلبی اور زبانی خو شی کا اظھار
حضرت امیر المو منین علیہ السلام فر ما تے ہیں :اس دن ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کر تے وقت خو شی کا اظھار کر یں ۔
( عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :
’’عید غدیر وہ دن ہے کہ جس دن خداوند عالم نے تم پر نعمت ولایت نازل کر کے احسان کیا لہٰذا اس کاشکر اور اس کی حمد وثنا کرو “۔
(بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۷۰)
حضرت امام رضا علیہ السلام کا فرمان ہے :
’’یہ دن مو منین کے مسکرانے کا دن ہے ،جو شخص ہھی اس دن اپنے مو من بھا ئی کے سامنے مسکرا ئے گا خداوند عالم قیامت کے دن اس پر رحمت کی نظرکرےگااس کی ہزار حاجتیں بر لا ئے گا اور جنت میں اس کےلئے سفید مو تیوں کا قصر(محل ) بنائےگا‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳)
مبارکباد دینا
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :جب تم اس دن اپنے مومن بھائی سے ملاقات کرو تو یہ کہو :
اَلْحَمْدُ لِله الَّذِیْ اَکْرَمَنَابِهذَ الْیَوْمِ وَجَعَلَنَامِنَ الْمُوْمِنِیْنَ وَجَعَلَنَامِنَ الْمُوْفِِیْنَ بِعَهدِه الَّذِیْ عَهدَه اِلَیْنَاوَمِیْثَا قِه الَّذِیْ وَاثَقَنَابِه مِنْ وِلَایَةِ وُلَاةِ اَمْرِه وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِه وَلَمْ یَجْعَلْنَا مِنَ الْجَاحِدِیْنَ وَالْمُکَذِّبِیْنَ بِیَوْمِ الدِّیْن‘‘
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵)
”تمام تعریفیں اس خد اکےلئے ہیں جس نے اس دن کے ذریعہ ہمیں عزت دی ،ہم کو ان مومنین میں قرار دیا جنہوں نے عہد خدا کی وفاداری کیاور اس پیمان کی پابندی کی جو اس نے اپنے والیان امر اور عدالت قائم کر نے والوں کے سلسلہ میں ہم سے لیا تھااور ہم کو قیامت کا انکار کرنے والوں اور جھٹلانے والوں میں نہیں قرار دیا ہے “۔
حضرت امام رضا علیہ السلام فرما تے ہیں :اس دن ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرو اورجب اپنے مو من بھائی سے ملاقات کرو تو اس طرح کہو :
اَلْحَمْدُ لِله الَّذِیْ جَعَلَنَامِنَ الْمُتَمَسِّکِیْنَ بِوِلَایَةِ اَمِیْرِالْمُوْمِنِیْنَ علیه السلام“
”تمام تعریفیں اس خدا کےلئے ہیں جس نے ہمیں امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت سے متمسک رہنے والوں میں سے قرار دیا ہے“۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳)
دوسرے حصہ میں ذکر ہوچکا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم میں لوگوں کو حکم دیا تھاکہ وہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امیر المو منین علیہ السلام کو مبارکباد پیش کریں اور آپ فرماتے تھے :
’’ھنِّؤُنِیْ ھَنِّوٴُنِیْ‘‘
(الغدیر جلد۱ صفحہ ۲۷۱،۲۷۴۔اس سلسلہ میں اس کتاب کے دوسرے حصہ کی تیسری قسم ملاحظہ کیجئے)
عمومی طورپر جشن منانا
جشن منانے کا مطلب یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا خوشی ومسرت کے موقع ومناسبت کے لئے جمع ہونا۔دوسرے لفظوں میں ”جشن“ کا مطلب کچھ لوگوں کا اجتماعی طورپر عید منانا ہے ۔
حضرت امیر المو منین علیہ السلام جس دن عید غدیر جمعہ کے دن آئی تھی آپ نے اس روز جشن منائی ،اس دن اسی مناسبت سے غدیر اور عید منا نے کے سلسلہ میں مفصل مطالب ارشاد فر مائے ،نماز کے بعد آپ علیہ السلام اپنے اصحاب کے ساتھ حضرت امام مجتبیٰ علیہ السلام کے خانہٴ اقدس پر تشریف لے گئے جہاں جشن منایاجارہاتھا اور وہاں پر مفصل پذیرائی ہوئی
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)
حضرت امام رضا علیہ السلام نے ایک مرتبہ غدیر کے دن روزہ رکہا ،افطار کے لئے کچھ افراد کو دعوت دی، ان لوگوں کے سامنے غدیر کے سلسلہ میں مفصل خطبہ ارشافرمایا اور ان کے گھروں میں تحفے تحائف بھیجے تھے
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱)
حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے عید غدیر کے سلسلہ میں فر مایا :اس دن ایک دوسرے کے پاس جمع ہونا تا کہ خداوند عالم تم سب کے امور کو درست فرمائے
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)
اشعار پڑھنا ہھی غدیر کے جشن منانے سے بہت منا سبت رکھتا ہے جو ایک قسم کی یاد گار ہے اور شعرکی خاص لطافت و حلاوت سے جشن میں چار چاند لگ جا تے ہیں ۔
غدیر کے سب سے پھلے جشن کے موقع پر حسان بن ثابت کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت سے غدیر کی مناسبت سے اشعار کہنا اور پڑھنا اسی مطلب کی تا ئید کرتا ہے ۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۴۱۔اس سلسلہ میں دوسرے حصہ کی تیسری قسم ملا حظہ کیجئے ۔)
نیا لباس پہننا
حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ہیں :یہ دن زینت و آرائش کرنے کا دن ہے ۔جو شخص عید غدیر کےلئے اپنے آپ کومزین کرتا ہے خدا وند عالم اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے ملائکہ کو اس کےلئے حسنات لکھنے کی خاطر ہھیجتا ہے تا کہ آنے والے سال تک اس کے درجات کو بلند رکہیں ۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴)
حضرت امام رضا علیہ السلا م نے ایک عید غدیر کے مو قع پر اپنے بعض خاص اصحاب کے گھروں میں نئے کپڑے یہاں تک کہ انگوٹھی اور جوتے وغیرہ ہھی بھیجے اور ان کی اور اپنے اطراف کے لوگوں کی ظاہری حالت کوتبدیل کیااوران کے روزانہ کے لباس کو عید کے لباس میں بدل دیا۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱)
ہدیہ دینا
حضرت امیرالمو منین علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اس دن خدا وند عالم کی نعمتوں کو ایک دوسرے کو ہدیہ کے طورپر دو جس طرح خدا وند عالم نے تم پر احسان کیا ہے‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)
مو منین کا دیدار کرنا
حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ہیں :
’’جو شخص اس دن مو منوں کی زیارت کرے اور ان کادیدار کرنے کےلئے جا ئے خدا وند عالم اس کی قبر پر ستّر نور وارد کرتا ہے اس کی قبر کو وسیع کرتا ہے ،ہر دن ستّرہزار ملا ئکہ اس کی قبر کی زیارت کرتے ہیں اور اس کو جنت کی بشارت دیتے ہیں‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴)
اہل وعیال اور اپنے بھا ئیوں کے حالات میں بہتری پیدا کرنا
حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے ایک عید غدیر کے دن فرمایا:
’’جب تم جشن سے اپنے گھر واپس جاوٴ تو اپنے اہل و عیال کے حالات میں بہتری پیدا کرو اور اپنے بھا ئیوں کے ساتھ نیکی کرو ۔۔۔ایک دوسرے کے ساتھ نیکی کرو تاکہ خدا وند عالم تمہاری الفت و محبت برقرار فرمائے ‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)
حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے فرمایا ہے :
’’اس دن احسان کرنے سے مال میں برکت ہوتی اور اضافہ ہوتا ہے ‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)
حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’جو شخص اس دن اپنے اہل و عیال اور خود پر وسعت دےتا ہے خدا وند عالم اس کے مال کو زیادہ کردیتا ہے‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳)
عقد اُخوّت و برادری
عید غدیر کے لئے جو رسم رسومات بیان ہو ئی ہیں ان میں سے ایک ”عقد اُخوت “کا پروگرام ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ دینی برادران ایک اسلامی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی برادری کو مستحکم کرتے ہیں ،اور ایک دوسرے سے یہ عہد کرتے ہیں کہ قیامت میں ہھی ایک دوسرے کویاد رکہیں گے ضمنی طور پر اسلامی بھائی چارے کے حقوق چونکہ بہت زیادہ ہیں لہٰذا ان کی رعایت کےلئے خاص توجہ کیضرورت ہے لہٰذا ان کے ادا نہ کرسکنے کی حلیت طلب کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ ایک مرتبہ پھر اپنے آپ کوحقوق کی ادا ئیگی کی طرف متوجہ کرتے ہیں ۔
صیغہ اخوت پڑھنے کا طریقہ یہ ہے :
(مستدرک الوسائل( محدث نوری )چاپ قدیم جلد ۱ صفحہ ۴۵۶باب ۳ ،کتاب زاد الفردوس سے، اسی طرح شیخ نعمة اللہ بن خاتون عاملی سے نقل کیا ہے کہ اس مطلب پرپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نص وارد ہو ئی ہے۔ اسی طرح مرحوم فیض کاشانی نے کتاب خلا صة الاذکار باب ۱۰صفحہ ۹۹ پر ”عقد اخوت “کو ذکر کیا ہے )
اپنے داہنے ھاتھ کو اپنے مو من بھا ئی کے داہنے ھاتھ پر رکھ کر کہو :
”وٰاخَیْتُکَ فِی الله وَصَافَیْتُکَ فِیْ الله وَصَافَحْتُکَ فِیْ اللہِ وَعَاهدْتُ الله وَمَلَا ئِکَتَه وَاَنْبِیَائَه وَالْاَ ئِمَّةَ الْمَعْصُوْمِیْنَ عَلَیْهمُ السَّلَامُ عَلیٰ اَنّی اِنْ کُنْتُ مِنْ اَهلِ الْجَنَّةِ وَالشَّفَاعَةِ وَاُذِنَ لِیْ بِاَنْ اَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَااَدْخُلُهااِلَّاوَاَنْتَ مَعِیْ
”میں راہِ خدا میں تیرے ساتھ بھائی چارگی اور ایک روئی (اتحاد )سے پیش آوٴنگا اور تیرے ھاتھ میں اپنا ھاتھ دیتا ہوں ،میںخدا اس کے ملا ئکہ ،انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں اہل بھشت اور شفاعت کرنے والوں میں سے ہوا اور مجھ کو بھشت میں جانے کی اجازت دیدی گئی تو میں اس وقت تک بھشت میں داخل نہیں ہونگا جب تک تم میرے ساتھ نہ ہوگے “
اس وقت اس کا دینی بھا ئی اس کے جواب میں کہتا ہے :”قَبِلْتُ “”میں نے قبول کیا “اس کے بعد کہے :
’’ اَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیْعَ حَقُوْقِ الْاُخُوَّةِ مَاخَلَا الشَّفَاعَةَ وَالدُّعَاءَ وَالزِّیَارَةَ“
”میں نے بھائی چارگی کے اپنے تمام حقوق تجھ سے اٹھا لئے (تجھ کو بخش دئے )سوائے شفاعت ،دعا اور زیارت “
عید غدیر میں عبادی امور
صلوات ،لعنت اور برائت
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فر مان ہے :اس دن محمد و آل محمد پر بہت زیادہ صلوات ہھیجو اور ان پر ظلم کرنے والوں سے برائت کرو ۔
(بحا ر الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۷۱)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے :اس دن بہت زیادہ کہو:
اللَّهمّ الْعَنْ الْجَاحِدِیْنَ وَالنَّاکِثِیْنَ وَالْمُغَیِّرِیْنَ وَالْمُبْدِلِیْنَ وَالْمُکَذِّبِیْنَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ مِنَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ “
”اے خدا قیامت کے دن انکار کرنے والے عہد توڑنے والے ،تغیر وتبدل کرنے والے ،بدلنے(بدعت ایجاد کرنے والے )والے اور جھٹلانے والے چاہے وہ اولین میں سے ہوں یا آخرین میں سے سب پر لعنت کر‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۷)
حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’یہ محمد وآل محمدعلیہم السلام پر بہت زیادہ صلوات بھیجنے کا دن ہے ‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳)
شکر اور حمد الٰہی
حضرت امیر المو منین علیہ السلام کا فرما ن ہے :
’’اس دن خدا وند عالم کی عطا کردہ اس نعمت ( ولایت ) پر اس کا شکر ادا کرو‘‘ ۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے :
’’یہ دن خدا وند عالم کے شکر اور اس کی حمد وثنا کرنے کا دن ہے کہ اس نے تمہارے لئے امر ولایت کو نازل فر مایا ہے‘‘ ۔
(بحا ر الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰)
اس دن خدا وند عالم کا شکر ادا کر نے کے طریقہ کے سلسلے میں مفصل طور پر دعائیں وارد ہو ئی ہیں ان میں سے ایک کا مضمون اس طرح ہے :
شکرِ خدا کہ اس نے ہم کو اس دن کی فضیلت سے روشناس کیاہمیں اس کی حرمت سمجھائی،اور اس کی معرفت کے ذریعہ ہمیں شرافت بخشی ہے۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵)
زیارت حضرت امیرالمو منین علیہ السلام
عید غدیر کے دن کی ایک مخصوص رسم یہ ہے کہ اس دن کے صاحب یعنی حضرت امیر المو منین علیہ السلام کی اس بارگاہ مطھر ،حرم کی زیارت کرنا ہے کہ جس کے پاسبان فرشتے ہیں ۔آپ علیہ السلام کی زیارت میں یہ مطلب ہھی مد نظر رکہا جا سکتا ہے کہ :چونکہ ہم صحرائے غدیر میں آپ کو مبارکباد پیش کر نے کے لئے حاضر نہ ہو سکے لہٰذا اب ہم اس دن(صدیوں بعد) میں آپ کی قبر مطھر کی زیارت کے لئے جا تے ہیں اور ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ امام معصوم ہمیشہ زندہ ہو تا ہے اور ہماری آواز سنتا ہے آپ کی مقدس بارگاہ میں تبریک و تہنئت پیش کرتے ہیں اور آپ علیہ السلام سے تجدید بیعت کرتے ہیں ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :اگر تم عید غدیر کے روز مشھد امیر المومنین (نجف اشرف )علیہ السلام میں ہو تو آپ علیہ السلام کی قبر کے نزدیک جاکر نماز اور دعائیں پڑہو ،اور اگر وھاں سے دور دراز شھروں میں ہو تو آپ علیہ السلام کی قبر اطھر کی طرف اشارہ کرکے یہ دعا پڑہو۔۔۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۰)
حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ہیں :تم کہیں پر ہھی ہو عید غدیر کے دن خود کو حضرت امیر المو منین علیہ السلام کی قبر مطھر کے نزدیک پہنچاوٴ اس لئے کہ خداوند عالم اس دن مو منوں کے ساٹھ سال کے گنا ہوں کو معاف فرماتا ہے اور ماہ رمضان ،شب قدر اور شب عید فطر کے دو برابر مومنین کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے ۔
مفا تیح الجنان :باب زیارات امیر المو منین علیہ السلام ،زیارت غدیر
حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے غدیر کے دن سے مخصوص ایک مفصل زیارت پڑھنے کا حکم دیا ہے جو مضمون کے اعتبار سے مکمل طور پر حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت سے مربوط عقائد، فضائل محنتوں اوردرد و الم کو بیان کر تی ہے ۔
(بحا ر الانوار جلد ۹۷صفحہ ۳۶۰)
نماز ،عبادت اور شب بیداری
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
’’یہ دن عبادت اور نماز کا دن ہے ‘‘۔
بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ماتے ہیں
’’ظھر سے آدھا گھنٹہ پھلے (خدا وند عالم کے شکر کے عنوان سے )دور کعت نماز پڑہو ۔ھر رکعت میں سورہ حمد دس مرتبہ ، سورہ توحید دس مر تبہ ، سورہ قدر دس مر تبہ اور آیة الکر سی دس مرتبہ پڑہو ‘‘۔
اس نماز کے پڑھنے والے کو خدا وند عالم ایک لاکھ حج اور ایک لاکھ عمرے کا ثواب عطا کرتا ہے اور وہ خدا وند عالم سے جو ہھی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرتا ہے وہ بہت ہی آسانی کے ساتھ بر آ ئیگی۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے :
مسجد غدیر میں نماز پڑھنا مستحب ہے۔
(پہلی اورموجودہ ”مسجد غدیر “کے سلسلہ میں دسویں حصہ کی چھٹی قسم ملا حظہ کریں)
چونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ یہ وآلہ وسلم عل نے اس مقام پر حضرت امیر المو منین علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فرمایاتھا اور خدا وند عالم نے اس دن حق ظاھر فر مایا تھا۔
(بحارالانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۳)
روزہ رکھنا
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے :
’’یہ وہ دن ہے کہ جب حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے خدا وند عالم کا شکر بجالانے کی خا طر روزہ رکھا‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فر مایا :
’’اس دن روزہ رکھناساٹھ مہینوں کے روزوں کے برابر ہے‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۱)
اور ایک حدیث میں فر مایا ہے :
’’اس دن کا روزہ ساٹھ سال کا کفارہ ہے‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳)
اور ایک اور حدیث میں فرمایا ہے :
’’ساٹھ سال کے روزوں سے افضل ہے‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳)
امام جعفر صادق علیہ السلام کا ہی فرمان ہے :
’’اس دن کا روزہ سومقبول حج اور سو مقبول عمرے کے برابر ہے‘‘ ۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱)
اور یہ بھی آپ ہی کا فرمان ہے :
’’غدیر کے دن کا روزہ دنیا کی عمر کی مقدار روزے رکھنے کے برابر ہے‘‘۔
(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱)
یعنی اگر انسان دنیا کی عمر کے برابر زندہ رہے اور تمام دن روزہ رکہے تو غدیر کے دن کا روزہ رکھنے والے کو اتنا ہی ثواب دیا جا ئیگا ۔
دعا (عہد و پیمان اور بیعت کی تجدید )
عید غدیر کے دن مختصر اور مفصل دعائیں وارد ہو ئی ہیں جن کا پڑھنا خداوند عالم ،پیغمبراور ائمہ علیہم السلام سے تجدیدعہد و پیمان کرنا شمار ہوتا ہے اور اس کو” تجدید بیعت “بھی کہا جاسکتا ہے ۔
ان دعا وٴں کے مطالب میں شکر گزاری ،ایک شیعہ ہونے کے مد نظر ولایت وبرائت کے متعلق اپنے عقائد کا اظھار اور مستقبل کے لئے دعا شامل ہے لیکن ان سب مطالب کا ولایت،برائت اور” عید غدیر کے دن کی مبارکباد“میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے ۔ہم ذیل میں غدیر کے دن پڑہی جانے والی بعض دعاوٴں کے مضامین کو نقل کر رہے ہیں۔
(یہ مضامین کتاب ”الاقبال “سید بن طاؤس صفحہ ۴۶۰ سے اخذ کئے گئے ہیں نیزعوالم جلد ۱۵/۳اور صفحہ ۲۱۵۔۲۲۰پر مذ کور ہیں)
خدا یا جس طرح میری خلقت کے آغاز (عالم ذر )میں مجھ کو ”ہاں “ کہنے والوں میں قرار دیا، اس کے بعد دوسرا کرم یہ کیا کہ اسی عہد کو غدیر میں تجدید کیا اور میری اماموں تک ھدایت فر ما ئی، خدایا اس نعمت کو کامل فر ما اور قیامت تک اس رحمت کو مجھ سے مت لیناتاکہ میری موت اس حال میں ہوکہ تو مجھ سے راضی ہو ۔
خدا یا ہم نے منادی ایمان کی ندا پر لبیک کہی ،وہ منادی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے اور آپ کی ندا ولایت تہی ۔
خدایا تیرا شکر کہ تونے ہمیں پیغمبر کے بعد ایسے اماموں کی طرف ھدایت کی جن کے ذریعہ دین کامل ہوا اور نعمتیں تمام ہو ئیں اور اسی ھدایت کی وجہ سے تو نے ہمارے دین کے طور پر اسلام کو پسند کیا۔
خدایا ہم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المو منین علیہ السلام کے تا بع ہیں ہم نے جبت و طاغوت، چاروں بتوں اور ان کی اتباع کرنے والوں کا انکار کیا اور جو شخص ان کو دوست رکھتا ہے ہم اس سے زمانہ کے آغاز سے آخرتک بیزار ہیں اور ہم کو ہمارے ائمہ علیہم السلام کے ساتھ محشور فرما ۔
خدایاہم ھر اس شخص سے برائت چا ہتے ہیں جو ان سے جنگ کرے چا ہے وہ اولین میں سے ہو یا آخرین میں سے ہوانسانوں میں سے ہو یا جنوںمیں سے ہو ۔
خدا یا ہم امیر المو منین علیہ السلام کی ولایت ،اتمام نعمت اور ان کی ولایت پر تجدید عہد و پیمان پر تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور اس بات پر تیرے شکر گزار ہیں کہ تو نے ہم کو دین میں رد و بدل کرنے والوں اور تحریف کرنے والوں میں نہیں قرار دیا ۔
خدایا اس روز (غدیر )ہماری آنکہوں کو روشن فرما ،ہمارے مابین اتحاد پیدا کر ،اور ہم کو ھدایت کے بعد گمراہ نہ کرنا اور ہم کو نعمت کا شکر ادا کرنے والوں میں قرار دے ۔
خدا کا شکر کہ ہم نے اس دن کو گرامی رکہا اور ہم کو اپنے والیان امر کے سلسلہ میں ان سے وفاداری کے عہد و پیمان پر قائم رکھا ۔
خدایا جس دن کا ہم نے پاس و خیال کیا اس کو ہمارے لئے مبارک فر ما ،اور ہم کو ولایت پر ثابت قدم رکھ ،ہمارے ایمان کو امانت و عاریہ پر نہ قرار دے اور ہم کو دوزخ کی طرف دعوت دینے والوں سے برائت و بیزاری رکھنے والوں میں سے قرار دے ۔
خدایا ہم کو حضرت مہدی علیہ السلام کی ہمراہی کی توفیق اور ان کے پرچم کے نیچے حاضر ہو نے کی توفیق عنایت فر ما ۔
(اقتباس ازکتاب اسرارغدیر)
http://alhassanain.org/urdu

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button