اولاد معصومینؑشخصیات

جناب ام کلثوم بنت امام علی علیھما السلام کا بازارکوفہ میں خطبہ

قال: وخطبت أمّ كلثوم ابنت عليّ عليهما‌السلام في ذلك اليوم من وراء كلّتها، رافعة صوتها بالبكاء، فقالت:
يا أهل الكوفة، سوءاً لكم، مالكم خذلتم حسيناً وقتلتموه وانتهبتم أمواله وورثتموه وسبيتم نساءه ونكبتموه؟! فتباً لكم وسحقاً.
و يلكم، أتدرون أيّ دواهٍ دهتكم؟ وأيّ وزرٍ علىٰ ظهوركم حملتم؟ وأيّ دماءٍ سفكتموها؟ وأي كريمة اهتضمتموها ؟ وأيّ صِبيةٍ سلبتموها؟ وأيّ أموال نهبتموها؟ قتلتم خير رجالات بعد النبيصلى‌الله‌عليه‌وآله ، ونُزعت الرحمة من قلوبكم، ألا إنّ حزب الله هم الغالبون وحزب الشيطان هم الخاسرون.
ثمّ قالت:
قتلتم أخي صبراً فويلٌ لأُمّكم
ستُجزَوْن ناراً حرّها يتوقّدُ
سفكتم دماءً حرّم الله سفكَها
وحرّمها القرآنُ ثمّ محمّدُ
ألا فابشروا بالنار إنّكم غداً
لفي قعر نارٍ حرّها يتصعّدُ
وإنّي لأبكي في حياتي علىٰ أخي
علىٰ خير مَن بعد النبيّ سيولدُ
بدمعٍ غزيرٍ مستهلٍّ مكفكفٍ
علىٰ الخدّ مني دائبٌ ليس يحمدُ
قال الراوي : فضجّ الناس بالبكاء والنحيب والنوح، ونشر النساء شعورهنّ، وحثين التراب علىٰ رؤوسهنّ، وخمش وجوههنّ، ولطمن خدودهنّ، ودعون بالويل والثبور، وبكىٰ الرجال ونتفوا لحاهم ، فلم يُر باكية وباكٍ أكثر من ذلك اليوم.
(الملهوف على قتلى الطفوف ص 196)
جناب ام کلثوم نے باآواز بلند آہ و بکا کرتے ہوئے یہ خطبہ ارشاد فرمایا:
اے اہل کوفہ برائی ہو تمہارے لیے تم نے کیوں حسیؑن کی نصرت نہ کی اور ان کو شہید کرکے ان کے مال و اسباب کو لوٹا اور اپنا ورثہ بنایا اور ان کے اہل و عیال کو قیدی بنایا ۔
تمہارے لیے ہلاکت اور رحمت ایزدی سے دوری ہو تمہارے حال پر بربادی ہو ! کچھ معلوم بھی ہے کہ تم کن مصائب میں مبتلا ہوئے ہو اور کیا بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھایا ہے ؟
اور کیسے خون بہائے ۔ اور کن اہل حرم کو تکالیف پہنچائیں ۔ اور کن لڑکیوں کو لوٹا اور کن اموال پر ناجائز قبضہ کیا ۔
تم نے ایسے شخص کو قتل کیا جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد تمام انسانوں سے افضل تھا رحم تمہارے دلوں سے اٹھ گیا یقینا خدا کا گروہ ہی کامران ہوتا ہے اور شیطانی گروہ خائب و خاسر ہوتا ہے پھر حزن و ملال میں ڈوبے ہوئے یہ اشعار پڑھے۔
وائے ہو تم پر تم نے بلاقصور میرے بھائی کو شہید کیا ۔ اس کی سزا تمہیں جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ میں دی جائے گی تم نے ایسے خو ن بہائے جن کے بہانے کو خدا ، قرآن اور رسول نے حرام قرار دیا تھا ۔ تمہیں آتش کی بشارت ہو جس میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے عذاب میں رہو گے۔ میں اپنے بھائی پر جو بعد از رسول سب لوگوں سے افضل تھا ، زندگی بھر روتی رہوں گی اور کبھی نہ خشک ہونے والا سیل اشک بہاتی رہوں گی۔
راوی کہتا ہے کہ جناب ام کلثوم سلام اللہ علیھا کے خطبہ کا اتنا اثر ہوا کہ روتے روتے لوگوں کی ہچکیاں بند ہوگئیں ۔ عورتیں اپنے بال بکھیر کر ان میں مٹی ڈالنے لگیں اور مونہوں پر تماچے مارنے شروع کیے اس طرح مرد شدت غم سے نڈھال ہو کر اپنی داڑھیاں نوچنے لگے اس روز سے زیادہ رونے والے مرد اور وعورتیں کبھی نہیں دیکھی گئیں۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button