رسالاتسلائیڈرمصائب اسیران کربلامکتوب مصائب

جناب سکینہ بنت الحسین علیھا السلام کا زندان شام میں خواب دیکھنا

جناب سکینہ بنت الحسین سلام اللہ علیھا بیان کرتی ہیں کہ ہمیں زندان میں قیام کیے ہوئے ابھی چوتھا دن تھا کہ میں روتی رہی اور بڑی دیر سے سوئی ۔ سوتے ہی میں نے ایک خواب دیکھا پھر ایک طویل خوب بیان کیا جس کا خلاصہ یہ ہے:
پانچ نوری ناقوں سے پانچ بزرگوار سواراترے ۔
حضرت آدم صفی اللہ ، حضرت ابراہیم خلیل اللہ ، حضرت موسیٰ کلیم اللہ ، حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہم السلام اور حضرت محمد حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور پانچ عماریاں اتریں جن میں سے ایک میں جناب حوا،ام البشر، دوسری میں جناب آسیہ بنت مزاحم ، تیسری حضرت مریم ، چوتھی میں جناب حضرت خدیجہ اور پانچویں میں سیدۃ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء تشریف فرما تھیں۔ جناب سکینہ نے اپنے جد نامدار کی خدمت میں اپنے آلام ومصائب کا تذکرہ کیا ۔
قالت سكينة: فلمّا كان في اليوم الرابع من مقامنا رأيتُ في المنام، وذكَرتْ مناماً طويلاً تقول في آخره: ورأيت امرأة راكبة في هودج ويدها موضوعة علىٰ رأسها، فسألتُ عنها، فقيل لي: فاطمة بنت محمد، أمّ أبيك
فقلت: والله لأنطلقن إليها ولأخبرنّها ما صنع بنا، فسعيتُ مبادرةً نحوها، حتّىٰ لحقتُ بها ووقفتُ بين يديها أبكي وأقول:
میں نے ایک مستور کو ہودج میں دیکھا جس نے شدت غم سے اپنا ہاتھ سر پر رکھا ہوا ہے۔
میں نے پوچھا: یہ معظمہ کون ہیں؟
مجھے بتایا گیا کہ یہ تمہاری جدہ ماجدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا ہیں پس میں جلدی جلدی ان کی خدمت میں حاضر ہوئی اور جاکر کر سامنے کھڑی ہوگئی۔ اور روتے روتے عرض کیا
يا أمتاه !جحدوا والله حقنا، يا أمتاه !بددوا والله شملنا، يا أمتاه! استباحوا والله حريمنا، يا أمتاه! قتلوا والله الحسين أبانا۔
اے اماں! بخدا لوگوں نے ہمارے حق کا انکار کیا اے اماں! بخدا لوگوں نے ہماری جمعیت کو پراگندہ کیا ہماری حرمت کا خیال نہ کیا اے اماں! بخدا لوگوں نے ہمارے بابا حسیؑن کو شہید کردیا۔
میری یہ داد و فریاد سن کر خاتون نے مجھ سے فرمایا:
فقالت: كفي صوتك يا سكينة! فقد أحرقت كبدي، وقطعت نياط قلبي، هذا قميص أبيك الحسين معي لا يفارقني حتى ألقى الله به، ثم انتبهت وأردت كتمان ذلك المنام، وحدثت به أهلي فشاع بين الناس.
اے سکینہ! خاموش ہوں۔! تو نے میرے قلب حزین کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے ہیں یہ دیکھو تمہارے بابا حسین کی قمیص ہے جب تک میں اسے لے کر بارگاہ ایزدی میں پیش نہ ہوں اس وقت تک یہ مجھ سے علیحدہ نہیں ہوسکتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سعادت الدارین فی مقتل الحسؑین سے اقتباس۔۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button