Uncategorized

اسمائے گرامی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف

حافظ سید محمدشاہ رضوی
حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف پر اعتقاد رکھنا ان امور میں سے ہے جن پر امت مسلمہ کے مابین اجماع قائم ہے۔ بلکہ یہ ان بدیہیات دین میں سے ہے کہ جن پر کوئی اختلاف اور شبہ کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔آپؑ وہ ہستی ہے جو فخر عیسی ابن مریم ہیں ، آپ ؑ ہی کی ا مامت میں حضرت عیسی مسیح علیہ السلام نماز ادا کرینگے ۔ مہدی موعود وہ بابرکت ذات ہے جس میں سارے انبیاء اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی تمام صفات جمیلہ موجود ہیں۔آپ ہی کے وجود مبارک کے توسط سے یہ گردش لیل و نہار اور کائنات اپنی تمام تر وسعتوں کے ساتھ قائم و دائم ہے ۔ آپؑ ہی کے طفیل پوری مخلوق عالم رزق و روزی سے مالا مال ہورہی ہے ۔
اس حقیقت کا کوئی انکار نہیں کرسکتا كہ دنیا میں ہر طرف معصیت کاروں اور خدا ناشناس افراد كی اكثریت ہے لیكن كائنات كا حسنِ نظام بتا رہا ہے كہ كوئی ایسی ہستی ضرور موجود ہے جس كی خاطر یہ دنیا سجی ہوئی ہے۔
دعائے عدیلہ میں اس بات كی طرف ان الفاظ میں اشارہ كیا گیا ہے:
و بیمنہ رزق الوریٰ و بوجودہ ثبتت الارض والسماء
ان كی (حجت خدا كی) بركت سے لوگوں كو رزق ملتا ہے اور ان كے وجود كی بنا پر زمین و آسمان قائم ہیں۔
( مفاتیح الجنان، دعائے عدیلہ ،ص81)
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی احادیث کے مطابق قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کا ظہور پرنور نہ ہوجائے اور ظلم و جور سے بھری دنیا کو عدل و انصاف سے بھر نہ دیں ۔
شیخ صدوق اپنی کتاب الاعتقادات میں اہلسنت برادران سے امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے بارے میں روایت نقل کرتے ہیں کہ "انہ اذا خرج المھدی نزل عیسی بن مریم من السمآء فصلی خلفہ”جب امام مہدی علیہ السلام ظہور فرماہیں گےتو اس وقت حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام آسمان سے نازل ہونگے اور ان حضرتؑ کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے۔
(اعتقادات شیخ صدوق، ص64)
تعارف و اسمائے گرامی امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف
پیغمبر اسلام ﷺوآلہ کے آخری وارث اور سلسلہ امامت کے بارہویں اور آخری امامؑ کی ولادت باسعادت 15 شعبان المعظم 255ھ بروز جمعہ کو ہوئی ۔آپ علیہ السلام کا اسم گرامی محمداور کنیت ابوالقاسم ہے اور یہ آپ ؑ کے امتیازات میں سے ہے کہ پیغمبر اکرمصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ ؑ کو اپنےنام اور کنیت دونوں کا وارث قرار دیا ہے ۔
علامہ ذیشان حیدر جوادی اعلی اللہ مقامہ نے اپنی کتاب نقوش عصمت میں امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کےدس اسمائے گرامی کو ذکر فرمایا ہے۔آپاس بارے میں لکھتے ہیں کہ آپکے معروف القابات و خطابات یہ ہیں جن کے ذریعے یاد کرنے کی تاکید کی گئی ہے ۔
(نقوش عصمتص 227،230)
بقۃت اللہ :روایات کے مطابق ظہور کے وقت آپ ؑ دیوار کعبہ سے ٹیک لگا کر کھڑے ہوں گے آپ کے گرد تین سو تیرہ اصحاب کا مجمع ہوگا ۔ سب سے پہلے اس آیت کریمہ کی تلاوت کرینگے۔۔
بَقِیَّتُ اللّٰہِ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡکُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیۡکُمۡ بِحَفِیۡظ (ھود:86 )
اگر تم لوگ صاحب ایمان ہو تو تمہارے لیے خیر اور بھلائی بقیۃ اللہ میں ہے جسے پروردگار نے اس دن کے لئے بچا کر رکھا ہے ۔
2۔حجت : یہ لقب اگر چہ دیگر ائمہ معصومین علیھم السلام کے ساتھ استعمال ہوتا ہےلیکن عام طور سے حضرت حجت سے آپؑ ہی کی ذات مقصود ہوتی ہے۔ مزید برآں آپؑ کی انگشتری مبارک کا نقش انا حجۃ اللہ ہے۔
3۔خلف یا صالح : یہ لقب بھی آپ کے بارے میں اکثر ائمہ معصومین کی رویات میں وارد ہوا ہے۔
4۔ شرید (دورافتادہ) :اس لقب کا راز غالبا یہ ہے کہ زمانہ نے بے معرفتی کی بنیاد پر آپ کو سماج سے دور کردیا ہے۔اور آپ نے مصلحت الہی کی بناء پر اپنے و معاشرے دور رکھا ہے ۔
5۔ غریم (قرض دار یا قرض خواہ) : اس لقب کے بارے میں آغا ذیشان حیدر جوادیؒ یوں فرماتے ہیں کہ آپؑ کا امتاسلامیہ کے ذمہ قرض ہےاور آپ پر احکام اسلامیہ کا قرض ہے جسے ادا کرنے کیلئےآپ کو باقی رکھا گیا ہے۔
6۔قائم:اصلاح عالم کی خاطر آخری قیام اور انقلاب آپ ہی کے ذمہ رکھا گیا ہے۔روایت کے مطابق امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کا یہ وہ خاص لقب ہے جس کو سن کر امام رضا علیہ السلام سرو پا کھڑے ہوجایا کرتے تھے۔
7۔مہدی : روایات پیغمبر گرامی قدر صلی اللہ علیہ وآلہ میں مذکورہ لقب کو بکثرت استعمال کیا گیا ہے اور اسی لیے تمام عالم اسلام میں آپ کو عام طور سے اسی لقب کے ذریعے پہچانا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کتاب إثبات الهداة بالنصوص و المعجزات میں پيامبر اکرم صلی الله علیہ و آلہ سے مروی ہیں کہ
مَنْ أَنْكَرَ خُرُوجَ اَلْمَهْدِيِّ فَقَدْ كَفَرَ
جو مہدی کے قیام اور خروج کا انکار کردے تو اس نے کفر کیا ہے ۔
(اثبات الھدی بالنصوص و المعجزات ،ج 5، ص277)
8۔منتظر :یہ آپ کی واضح ترین صفت ہے کہ تمام صاحبان ایمان کو مسلسل آپ کا انتظار ہے۔
امام جواد علیہ السلام منتظرین امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے بارے میں یوں گویا ہوتے ہیں کہ
أفضل أعمالشيعتنا انتظار الفرج
ہمارے شیعوں کا افضل ترین عمل ، انتظار فرج ہے۔
(مستدرک سفینۃ البحار ،ج:10،ص 89)
امام صادق علیہ السلام اپنے آباء و اجداد سے نقل فرماتے ہیں کہ
أَفْضَلُ أَعْمَالِ اَلْمَرْءِ اِنْتِظَارُ اَلْفَرَجِ مِنَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ
” میری امت کا برترین عمل خدا کی جانب سے فرج و فراخی کا انتظار کرنا ہے۔
(اثبات الھدیٰ بالنصوص و المعجزات ،ج 5، ص277)
9۔ ماء معین (چشمہ جاری):صاحب نقوش عصمت اس لقب کے بارے میں کچھ یوں تحریرکرتے ہیں کہ مذکورہ لقب میں قرآن مجید کی اس آیت کریمہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔
قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ اَصۡبَحَ مَآؤُکُمۡ غَوۡرًا فَمَنۡ یَّاۡتِیۡکُمۡ بِمَآءٍ مَّعِیۡنٍ
(القرآن کریم:الملك:30)
کہدیجئے: بتلاؤ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے آب رواں (چشمہ جاری ) لے آئے؟
10۔غائب :اس آخری لقب کے بارے میں قبلہ جوادی مرحوم رقمطراز ہیں کہ یہ امامؑ کی واضح ترین صفت ہےاور اس بارے میں ائمہ طاہرین کے نقلی اشارات کے علاوہ عملی اشارات بھی فرمائے ہیں۔
آیت اللہ کاظم قزوینی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ” المھدیؑ من المھد الی الظہور” میں امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے بارے میں پیغمبر اور ائمہ معصومین صلوات اللہ علیہم اجمعین کی روایات کی رو سے آٹھ اسمائے گرامی جیسے المہدی ،الحجہ ، القائم ، المنتظر ، الخلف الصالح ، السید،صاحب الامر اور الامام الثانی عشر وغیرہ درج کیا ہے ۔
(الخصال ، ج۲ص۶۱۰)
وجود امام مدلی عجل اللہ فرجہ الشریف
عقیدہ مہدویت پر صرف مسلمانون ہی نہیں بلکہ دیگر ادیان عالم بھی اس عقیدے کے معتقد ہیں۔
تاریخ کی اورق گردانی کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ امام مہدی عج کا تصور اسلام سے پہلے بھی قدیم کتابوں میں ملتا ہے۔ زرتشی ، ہندو، عیسائی ، یہودی وغیرہ سب یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ دنیا ختمہونے کے قریبایک منجی بشریت کا ظہور ہوگا جو دنیا میں ایک عدل و انصاف پر مبنی حکومت قائم فرمائے گا۔ امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے وجود مبارک کے بارے میں عامہ اور خاصہ دونوں کے ہاں صراحت سے احادیث ملتی ہیں جو تواتر میں ہیں۔
اہل تشیع کا عقیدہ مہدویت یہ ہے کہ آپ علیہ السلام کی ولادت ہوچکی ہیں اورآپ امام حسن العسکری علیہ السلام کے فرزند ارجمند ہیں یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا اور حضرت علی علیہ السلام کی نسل سے ہیں۔
جبکہ اہل سنت علماء کرام کے نزدیکآپ علیہ السلام کی پیدائش قیامت کے قریب ہوگی۔
( العرف الوردی فی اخبار المہدی ، ص38 )

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button