Uncategorized

قضا روزے کے احکام

مسئلہ (۱۶۶۳)اگرکوئی دیوانہ اچھاہوجائے تواس کے لئے عالم دیوانگی کے روزوں کی قضاواجب نہیں ۔

مسئلہ (۱۶۶۴)اگرکوئی کافرمسلمان ہوجائے تواس پرزمانۂ کفرکے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اگرایک مسلمان کافرہوجائے اورپھردوبارہ مسلمان ہوجائے تو ضروری ہے ایام کفر کے روزوں کی قضابجالائے۔

مسئلہ (۱۶۶۵)جوروزے انسان کی بے حواسی کی وجہ سے چھوٹ جائیں ضروری ہے کہ ان کی قضابجالائے خواہ جس چیزکی وجہ سے وہ بے حواس ہواہووہ علاج کی غرض سے ہی کیوں نہ ہو۔

مسئلہ (۱۶۶۶)اگرکوئی شخص کسی عذرکی وجہ سے چنددن روزے نہ رکھے اوربعد میں شک کرے کہ اس کاعذرکس وقت زائل ہواتھاتواس کے لئے واجب نہیں کہ جتنی مدت روزے نہ رکھنے کازیادہ احتمال ہو اس کے مطابق قضابجالائے مثلاًاگرکوئی شخص رمضان المبارک سے پہلے سفرکرے اور اسے معلوم نہ ہو کہ ماہ مبارک رمضان کی پانچویں تاریخ کو سفر سے واپس آیاتھایاچھٹی کویامثلاً اس نے ماہ مبارک رمضان کے آخرمیں سفر شروع کیاہواورماہ مبارک رمضان ختم ہونے کے بعدواپس آیاہواوراسے پتا نہ ہوکہ پچیسویں رمضان کوسفرکیاتھایا چھبیسویں کوتودونوں صورتوں میں وہ کمتردنوں یعنی پانچ روزوں کی قضا کرسکتاہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ زیادہ دنوں یعنی چھ روزوں کی قضاکرے۔

مسئلہ (۱۶۶۷)اگرکسی شخص پرکئی سال کے ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضا واجب ہوتوجس سال کے روزوں کی قضاپہلے کرناچاہے کرسکتاہے لیکن اگرآخررمضان المبارک کے روزوں کی قضاکاوقت تنگ ہومثلاًآخری رمضان المبارک کے پانچ روزوں کی قضااس کے ذمے ہواورآئندہ رمضان المبارک کے شروع ہونے میں بھی پانچ ہی دن باقی ہوں توبہتریہ ہے کہ پہلے آخری رمضان المبارک کے روزوں کی قضابجا لائے۔

مسئلہ (۱۶۶۸)اگرکسی شخص پرکئی سال کے ماہ رمضان کے روزوں کی قضاواجب ہو اور وہ روزہ کی نیت کرتے وقت معین نہ کرے کہ کس رمضان المبارک کے روزے کی قضاکررہاہے تواس کاشمارآخری ماہ رمضان کی قضامیں نہیں ہوگا جس سے تاخیر کرنے کا کفارہ ساقط ہوجائے۔

مسئلہ (۱۶۶۹)جس شخص نے رمضان المبارک کاقضاروزہ رکھاہووہ اس روزے کو ظہر سے پہلے توڑسکتاہے لیکن اگرقضاکاوقت تنگ ہوتوبہترہے کہ روزہ نہ توڑے۔

مسئلہ (۱۶۷۰)اگرکسی نے میت کاقضاروزہ رکھاہوتوبہتریہ ہے کہ ظہرکے بعدروزہ نہ توڑے۔

مسئلہ (۱۶۷۱)اگرکوئی بیماری یاحیض یانفاس کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اوراس مدت کے گزرنے سے پہلے کہ جس میں وہ ان روزوں کی جو اس نے نہیں رکھے تھے قضاکرسکتاہومرجائے توان روزوں کی قضانہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۷۲)اگرکوئی شخص بیماری کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اوراس کی بیماری آئندہ رمضان تک طول کھینچ جائے توجوروزے اس نے نہ رکھے ہوں ان کی قضااس پرواجب نہیں ہے اورضروری ہے کہ ہردن کے لئے ایک مدطعام( تقریباً ۷۵۰ گرام) یعنی گندم یاجویاروٹی وغیرہ فقیرکودے لیکن اگرکسی اور عذرمثلاً سفرکی وجہ سے روزے نہ رکھے اوراس کاعذرآئندہ رمضان المبارک تک باقی رہے توضروری ہے کہ جو روزے نہ رکھے ہوں ان کی قضاکرے اوراحتیاط واجب یہ ہے کہ ہرایک دن کے لئے ایک مدطعام بھی فقیرکودے۔

مسئلہ (۱۶۷۳)اگرکوئی شخص بیماری کی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہ رکھے اوررمضان المبارک کے بعداس کی بیماری دورہوجائے لیکن کوئی دوسراعذرلاحق ہو جائے جس کی وجہ سے وہ آئندہ رمضان المبارک تک قضاروزے نہ رکھ سکے توضروری ہے کہ جوروزے نہ رکھے ہوں ان کی قضابجالائےاور( احتیاط واجب کی بناء پر) ایک مد طعام بھی فقیر کو دے اور یہی حکم ہے اگررمضان المبارک میں بیماری کے علاوہ کوئی اور عذررکھتاہواوررمضان المبارک کے بعدوہ عذردورہوجائے اورآئندہ سال کے رمضان المبارک تک بیماری کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے ۔

مسئلہ (۱۶۷۴)اگرکوئی شخص کسی عذرکی وجہ سے رمضان المبارک میں روزے نہ رکھے اوررمضان المبارک کے بعداس کاعذردورہوجائے اوروہ آئندہ رمضان المبارک تک عمداً روزوں کی قضانہ بجالائے توضروری ہے کہ روزوں کی قضاکرے اورہردن کے لئے ایک مدطعام بھی فقیرکودے۔

مسئلہ (۱۶۷۵)اگرکوئی شخص قضاروزے رکھنے میں کوتاہی کرے حتیٰ کہ وقت تنگ ہو جائے اوروقت کی تنگی میں اسے کوئی عذرپیش آجائے توضروری ہے کہ روزوں کی قضا کرے اور(احتیاط کی بناپر)ہرایک دن کے لئے ایک مدطعام فقیرکودے اوراگرعذردور ہونے کے بعدمصمم ارادہ رکھتاہوکہ روزوں کی قضابجالائے گالیکن قضابجالانے سے پہلے تنگ وقت میں اسے کوئی عذرپیش آجائے تواس صورت میں بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۱۶۷۶)اگرانسان کامرض چندسال طولانی ہو جائے توضروری ہے کہ تندرست ہونے کے بعد آخری رمضان المبارک کے چھٹے ہوئے روزوں کی قضا بجالائے اوراس سے پچھلے برسوں کے ماہ ہائے مبارک رمضان کے ہردن کے لئے ایک مد طعام فقیر کودے۔

مسئلہ (۱۶۷۷)جس شخص کے لئے ہرروزے کے عوض ایک مدطعام فقیرکودینا ضروری ہووہ چنددنوں کاکفارہ ایک ہی فقیرکودے سکتاہے۔

مسئلہ (۱۶۷۸)اگرکوئی شخص ماہ رمضان المبارک کے روزوں کی قضاکرنے میں کئی سال کی تاخیرکردے توضروری ہے کہ قضاکرے اور پہلے سال میں تاخیرکرنے کی بناپرہر روزے کے لئے ایک مد طعام فقیرکودے لیکن باقی کئی سال کی تاخیرکے لئے اس پرکچھ واجب نہیں ہے۔

مسئلہ (۱۶۷۹)اگرکوئی شخص رمضان المبارک کے روزے جان بوجھ کرنہ رکھے تو ضروری ہے کہ ان کی قضابجالائے اورہردن کے لئے دومہینے روزے رکھے یاساٹھ فقیروں کو کھانادے یاایک غلام آزاد کرے اوراگر آئندہ رمضان المبارک تک ان روزوں کی قضانہ کرے تو(احتیاط لازم کی بناپر)ہردن کے لئے ایک مدطعام کفارہ بھی دے۔

مسئلہ (۱۶۸۰)اگرکوئی شخص جان بوجھ کررمضان المبارک کاروزہ نہ رکھے اوردن میں کئی دفعہ جماع یااستمناء کرے توکفارہ مکررنہیں ہوگا بلکہ ایک کفارہ کافی ہے ایسے ہی اگرکئی دفعہ کوئی اور ایساکام کرے جوروزے کوباطل کرتا ہومثلاً کئی دفعہ کھانا کھائے تب بھی ایک ہی کفارہ کافی ہے۔

مسئلہ (۱۶۸۱)باپ کے مرنے کے بعدبڑے بیٹے کے لئے( احتیاط لازم کی بناپر) ضروری ہے کہ باپ کے روزوں کی قضااسی طرح بجالائے جیسے کہ نمازکے سلسلے میں مسئلہ (۱۳۷۰ )میں تفصیل سے بتایاگیاہے اور ہر دن کےبدلے ایک مد طعام (۷۵۰گرام) فقیر کو دے سکتاہے خواہ میت کے مال سے ہی کیوں نہ ہو اگر ورثا راضی ہیں ۔

مسئلہ (۱۶۸۲)اگرکسی کے باپ نے ماہ رمضان المبارک کے روزوں کے علاوہ کوئی دوسرے واجب روزے مثلاً منتی روزے نہ رکھے ہوں یااجرت کاروزہ ہواورنہ رکھا ہوتو بڑےبیٹے پر اس کی قضا لازم نہیں ہے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button