Uncategorized

امام جعفر صادق علیہ السلام کی چالیس نورانی احادیث

1۔ ہر روز اپنے نفس کا محاسبہ انجام دینا:
حَقٌّ عَلى کُلِّ مُسْلِم یَعْرِفُنا أَنْ یَعْرِضَ عَمَلَهُ فى کُلِّ یَوْم وَ لَیْلَة عَلى نَفْسِهِ فَیَکُونَ مُحاسِبَ نَفْسِهِ، فَإِنْ رَأى حَسَنَةً اسْتَزادَ مِنها، وَ إِنْ رَأى سَیِّـئَـةً اسْتَغْفَرَ مِنْها لِئَلاّ یَخْزى یَوْمَ الْقِیمَةِ
"ہر اس مسلمان شخص کو جو ہماری معرفت رکھتا ہو چاہئے کہ ہر شبانہ روز اپنے اعمال کا حساب کتاب لے، اگر اپنے اعمال میں نیکی پائے تو اس میں مزید اضافہ کرنے کی کوشش کرے اور اگر اپنے اعمال میں گناہ دیکھے تو خداوند متعال سے ان کی معافی مانگے تاکہ قیامت کے روز ذلت اور رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑے”۔
2۔ ثابت قدمی:
لَوْ أَنَّ شیعَتَنا اسْتَقامُوا لَصافَحَتْهُمُ الْمَلائِکَةُ وَلاَظَلَّهُمُ الْغَمامُ وَ لاَشْرَقُوا نَهارًا وَ لاَکَلُوا مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ وَ لَما سَأَلُوا اللّهَ شَیْئًا إِلاّ أَعْطاهُمْ
"اگر ہمارے شیعہ و پیروکار ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے تو فرشتے ان کے ساتھ مصافحہ کرتے اور بادل ان پر اپنا سایہ قائم کرتے اور دن کو نورانی ہو کر چمکتے اور ان کے اوپر اور نیچے سے ان کیلئے رزق نازل کیا جاتا اور جو کچھ خدا نے انہیں عطا کیا ہے اس کے علاوہ مزید طلب نہ کرتے”۔
3۔ حسد اور سازشوں کے برے نتائج:
مَنْ غَشَّ أَخاهُ وَ حَقَّرَهُ وَ ناواهُ جَعَلَ اللّهُ النّارَ مَأْواهُ وَ مَنْ حَسَدَ مُؤْمِنًا إِنْماثَ الاْیمانُ فى قَلْبِهِ کَما یَنْماثُ الْمِلْحُ
"ہر وہ شخص جس نے اپنے مومن بھائی کے ساتھ سازش کرنے کی کوشش کی اور اسے حقارت کی نظر سے دیکھا یا اس کے ساتھ نزاع کیا خداوند متعال آگ کو اس کا ٹھکانہ قرار دے گا، اور ہر وہ شخص جو اپنے مومن بھائی کی نسبت حسد کا شکار ہو گیا اس کے دل سے ایمان اس طرح زائل ہو جائے گا جیسے نمک پانی میں زائل ہوتا ہے”۔
4۔ تقوی، جدوجہد اور مومنین کی مدد:
لاتَذْهَبَنَّ بِکُمُ الْمَذاهِبُ فَوَاللّهِ لا تُنالُ وِلایَتُنا إِلاّ بِالْوَرَعِ وَ الاْجْتِهادِ فِى الدُّنْیا وَ مُواساةِ الاْخْوانِ فِى اللّهِ، وَ لَیْسَ مِنْ شیعَتِنا مَنْ یَظْلِمُ النّاسَ
"رنگارنگ مذاہب اور فرقے تم لوگوں کو اپنی طرف نہ کھینچیں، خدا کی قسم کوئی شخص ہماری ولایت کا حامل نہیں ہو سکتا مگر یہ کہ تقوی اختیار کرے، دنیوی زندگی میں جدوجہد کرے اور خدا کی خاطر اپنے مومن بھائیوں کی مدد کرے، اور جو شخص دوسروں پر ظلم کرتا ہے وہ ہمارے شیعوں میں سے نہیں”۔
5۔ خدا پر اعتماد اور بھروسہ کرنے کا نتیجہ:
مَنْ یَثِقْ بِاللّهِ یَکْفِهِ ما أَهَمَّهُ مِنْ أَمْرِ دُنْیاهُ وَ آخِرَتِهِ وَ یَحْفَظْ لَهُ ما غابَ عَنْهُ، وَ قَدْ عَجَزَ مَنْ لَمْ یُعِدَّ لِکُلِّ بَلاء صَبْرًا وَ لِکُلِّ نِعْمَة شُکْرًا وَ لِکُلِّ عُسْر یُسْرًا
"جو کوئی بھی خدا پر اعتماد کرے گا خدا دنیا اور آخرت کی مشکلات میں اس کیلئے کافی ہو گا اور جو چیز بھی اس کے پاس نہیں خدا اس کیلئے محفوظ کر لے گا، ایسا شخص انتہائی کمزور اور بے یارومددگار ہے جو مشکلات میں صبر سے کام نہیں لیتا اور نعمتوں پر شکر ادا نہیں کرتا اور ہر مشکل میں آسانی تلاش نہیں کرتا”
6۔ بعض اخلاقی دستورات:
صِلْ مَنْ قَطَعَکَ، وَأَعْطِ مَنْ حَرَمَکَ، وَ أَحْسِنْ إِلى مَنْ أَساءَ إِلَیْکَ وَ سَلِّمْ عَلى مَنْ سَبَّکَ وَ أَنْصِفْ مَنْ خاصَمَکَ، وَ اعْفُ عَمَّنْ ظَلَمَکَ کَما أَنَّکَ تُحِبُّ أَنْ یُعْفى عَنْکَ، فَاعْتَبِرْ بِعَفْوِ اللّهِ عَنْکَ أَلا تَرى أَنَّ شَمْسَهُ أَشْرَقَتْ عَلَى الاْبْرارِ وَ الْفُجّارِ وَ أَنَّ مَطَرَهُ یَنْزِلُ عَلَى الصّالِحینَ وَ الْخاطِئینَ
"جو تم سے قطع رابطہ کرے اس سے رابطہ جوڑو، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو، جو تم سے برائی سے پیش آئے اس سے نیکی سے پیش آو، جو تمہیں گالی دے تم اسے سلام کرو، جو تم سے دشمنی کرے اس سے انصاف سے پیش آو اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو جیسا کہ اپنے بخشے جانے کی توقع رکھتے ہو، خدا کی عفو و بخشش سے سبق حاصل کرو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ سورج کی روشنی اچھے اور برے دونوں قسم کے انسانوں پر پڑتی ہے اور خدا کی بارش نیک اور گناہگار سب افراد پر نازل ہوتی ہے؟”۔
7۔نرم آواز میں بات کرنا:
وَ اخْفِضِ الصَّوْتَ، إِنَّ رَبَّکَ الَّذى یَعْلَمُ ما تُسِّرُونَ وَ ما تُعْلِنُونَ، قَدْ عَلِمَ ما تُریدُونَ قَبْلَ أَنْ تَسْأَلُوهُ
"نرم آواز میں بات کیا کرو کیونکہ خداوند متعال جو واضح اور چھپی ہوئے امور سے آگاہ ہے تمہاری جانب سے مانگے جانے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ تمہاری حاجت کیا ہے”۔
8۔ جنت اور جہنم، حقیقی خیر اور شر:
أَلْخَیْرُ کُلُّهُ أَمامُکَ، وَ إِنَّ الشَّرَّ کُلَّهُ أَمامُکَ، وَ لَنْ تَرَى الْخَیْرَ وَ الشَّرَّ إِلاّ بَعْدَ الاْخِرَةِ، لاِنَّ اللّهَ جَلَّ وَ عَزَّ جَعَلَ الْخَیْرَ کُلَّهُ فِى الْجَنَّةِ وَ الشَّرَّ کُلَّهُ فِى النّارِ، لاِنَّهُما الْباقیانِ
"تمام خیرات تمارے سامنے ہیں اور تمام شرور بھی تمہارے سامنے ہیں، تمہیں خیر اور شر دکھائی نہیں دیں گے مگر آخرت کے بعد کیونکہ خداوند عزوجل نے تمام خیرات جنت میں اور تمام شرور جہنم میں رکھے ہیں کیونکہ صرف یہ دو چیزیں ہی باقی رہنے والی ہیں”۔
9۔ اسلام کا جلوہ اور چہرہ:
أَلاْسْلامُ عُرْیانٌ فَلِباسُهُ الْحَیاءُ وَ زینَتُهُ الْوَقارُ وَ مُرُوءَتُهُ الْعَمَلُ الصّالِحُ وَ عِمادُهُ الْوَرَعُ وَ لِکُلِّ شَى ْء أَساسٌ وَ أَساسُ الاِْسْلامِ حُبُّنا أَهْلَ الْبَیْتِ
"اسلام برہنہ ہے اور اس کا لباس حیا، اس کا زیور وقار، اس کی مردانگی عمل صالح اور اس کا ستون تقوی ہے۔ ہر چیز کی ایک بنیاد ہے اور اسلام کی بنیاد ہم اہل بیت کی محبت ہے”۔
10۔آخرت کیلئے عمل:
إِعْمَلِ الْیَوْمَ فِى الدُّنْیا بِما تَرْجُوا بِهِ الْفَوْزَ فِى الاْخِرَةِ
"آج اس دنیا میں ایسا عمل انجام دو جس کے ذریعے آخرت میں نجات کی امید پیدا کر سکو”۔
11۔محبین اہلبیت علیھم السلام کی مدد کا اجر:
لا یَبْقى أَحَدٌ مِمَّنْ أَعانَ مُؤْمِنًا مِنْ أَوْلِیائِنا بِکَلِمَة إِلاّ أَدْخَلَهُ اللّهُ الْجَنَّةَ بِغَیْرِ حِساب
"قیامت کے دن خداوند متعال ہر اس شخص کو بغیر حساب و کتاب جنت میں داخل کرے گا جس نے ہماری محبت رکھنے والے مومنین کی ایک لفظ سے بھی مدد کی ہو گی”۔
12۔ ریاکاری، نزاع اور دشمنی سے پرہیز کی تاکید:
ایّاکَ وَ الْمُراءَ فَإِنَّهُ یُحْبِطُ عَمَلَکَ وَ إِیّاکَ وَ الْجِدالَ فَإِنَّهُ یُوبِقُکَ وَ إِیّاکَ وَ کَثْرَةَ الْخُصُوماتِ فَإِنَّها تُبْعِدُکَ مِنَ اللّهِ
"ریاکاری سے پرہیز کرو چونکہ وہ تمہارے عمل کی نابودی کا باعث بنتی ہے، نزاع سے پرہیز کرو کیونکہ تمہاری ہلاکت کا باعث بنے گا اور دشمنی سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تمہیں خدا سے دور کر دے گی”۔
13۔روح کی پاکیزگی، مومن کی پہچان:
إِذا أَرادَ اللّهُ بِعَبْد خَیْرًا طَیَّبَ رُوحَهُ فَلا یَسْمَعُ مَعْرُوفًا إِلاّ عَرَفَهُ وَ لا مُنْکَرًا إِلاّ أَنـْکَرَهُ، ثُمَّ قَذَفَ اللّهُ فى قَلْبِهِ کَلِمَةً یَجْمَعُ بِها أَمْرَهُ
"جب خداوند متعال اپنے کسی بندے کا خیر چاہتا ہے تو اس کی روح کو پاکیزگی عطا کر دیتا ہے جس کے نتیجے میں جب بھی وہ کسی معروف کے بارے میں سنتا ہے اسے اچھی طرح سمجھ لیتا ہے اور جب بھی کسی منکر کے بارے میں سنتا ہے اسے برا سمجھتے ہوئے ترک کر دیتا ہے، اس کے بعد خداوند متعال اس کے دل میں الہام کرتا ہے جس کے ذریعے وہ بندہ اپنے امور انجام دیتا ہے”۔
14۔ خداوند متعال سے صحت و سلامتی کی دعا:
فَسْئَلُوا رَبَّکُمُ الْعافِیَةَ وَ عَلَیْکُمْ بِالدَّعَةِ وَ الْوَقارِ وَ السَّکینَةِ وَ الْحَیاءِ
"اپنے خدا سے صحت و سلامتی کیلئے دعا مانگیں اور اپنی زندگی میں معتدل مزاجی، عزت نفس، سکون اور حیا کو اپنائیں”۔
15۔ خود دعا ایک نیک عمل:
أَکْثِرُوا مِنَ الدُّعاءِ، فَإِنَّ اللّهَ یُحِبُّ مِنْ عِبادِهِ الَّذینَ یَدْعُونَهُ، وَ قَدْ وَعَدَ عِبادَهُ الْمُؤْمِنینَ الاِْسْتِجابَةَ وَ اللّهُ مُصَیِّرٌ دُعاءَ الْمؤْمِنینَ یَوْمَ الْقِیمَةِ لَهُمْ عَمَلاً یَزیدُهُمْ بِهِ فِى الْجَنَّةِ
"دعا زیاد کیا کرو کیونکہ خداوند متعال اپنے بندوں کی دعا کو دوست رکھتا ہے اور اپنے مومن بندوں کی دعا کے مستجاب ہونے کا وعدہ کر چکا ہے، خداوند متعال قیامت کے روز مومنین کی دعاوں کو ان کے اعمال میں شمار کرے گا اور ان کے بدلے انہیں جنت کے علاوہ ثواب عطا کرے گا”۔
16۔فقیر مسلمانوں کے ساتھ اظہار دوستی:
وَ عَلَیْکُمْ بِحُبِّ الْمَساکینِ الْمُسْلِمینَ، فَإِنَّ مَنْ حَقَّرَهُمْ وَ تَکَبَّرَ عَلَیْهِمْ فَقَدْ زَلَّ عَنْ دینِ اللّهِ وَ اللّهُ لَهُ حاقِرٌ ماقِتٌ وَ قَدْ قالَ أَبُونا رَسُولُ اللّه(صلى الله علیه وآله وسلم) «أَمَرَنى رَبّى بِحُبِّ الْمَساکینِ المُسْلِمینَ مِنْهُمْ
"فقیر اور مسکین مسلمانوں کے ساتھ دوستی کا اظہار کرو کیونکہ جو بھی ان کو حقارت کی نظر سے دیکھے گا اور ان کے ساتھ متکبرانہ رویہ اپنائے گا یقینا خدا کے دین سے منحرف ہو چکا ہے اور خدا ایسے شخص کو ذلیل و رسوا کر دے گا۔ ہمارے جد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھے حکم دیا ہے کہ فقیر مسلمانوں کے ساتھ اظہار دوستی کروں”۔
17۔ کفر کی جڑ:
إِیّاکُمْ أَنْ یَحْسُدَ بَعْضُکُمْ بَعْضًا فَإِنَّ الْکُفْرَ أَصْلُهُ الْحَسَدُ
"ایک دوسرے کے ساتھ حسد سے پرہیز کرو کیونکہ حسد کفر کی جڑ ہے”۔
18۔ محبت آور اعمال:
ثَلاثٌ تُورِثُ الْمحَبَّةَ: أَلدَّیْنُ وَ التَّواضُعُ وَ الْبَذْلُ
"تین چیزیں انسانوں کے درمیان محبت پیدا ہونے کا باعث بنتی ہیں: قرض الحسنہ دینا، تواضع اور فروتنی اور عفو و درگذر”۔
19۔دشمنی پیدا کرنے والے اعمال:
ثَلاثَةٌ مَکْسَبَةٌ لِلْبَغْضاءِ: أَلنِّفاقُ وَ الظُّلْمُ وَ الْعُجْبُ
"تین چیزیں انسانوں کے درمیان نفرت اور دشمنی کا باعث بنتی ہیں: نفاق اور دوغلا پن، ظلم و ستم اور خودبینی”۔
20۔ بردباری، شجاعت اور بھائی چارے کی نشانیاں:
ثَلاثَةٌ لا تُعْرَفُ إِلاّ فى ثَلاثَةِ مَواطِنَ: لا یُعْرَفُ الْحَلیمُ إِلاّ عِنْدَ الْغَضَبِ وَ لاَ الشُّجاعُ إِلاّ عِنْدَ الْحَرْبِ، وَ لا أَخٌ إِلاّ عِنْدَ الْحاجَةِ
"تین قسم کے افراد تین مواقع پر پہچانے جاتے ہیں: بردبار اور حلیم شخص غصے کے وقت، شجاع شخص جنگ کے وقت اور حقیقی دوست اور بھائی ضرورت کے وقت”۔
21۔ منافقت کی علامات:
ثَلاثٌ مَنْ کُنَّ فیهِ فَهُوَ مُنافِقٌ وَ إِنْ صامَ وَ صَلّى: مَنْ إِذا حَدَّثَ کَذَبَ، وَ إِذا وَعَدَ أَخْلَفَ وَ إِذَا ائْتُمِنَ خانَ
"یہ تین علامات جس شخص میں ہوں وہ منافق ہے اگرچہ روزہ رکھنے والا اور نماز ادا کرنے والا ہی کیوں نہ ہو: جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو اسے توڑ دے اور جب اسے کوئی امانت سونپی جائے تو اس میں خیانت کرے”۔
22۔تین قسم کے افراد جن پر اعتماد نہیں کرنا چاہئے:
لا تُشاوِرْ أَحْمَقَ، وَ لا تَسْتَعِنْ بِکَذّاب وَ لا تَثِقْ بِمَوَدَّةِ مُلُوک
"احمق اور بے وقوف شخص سے مشورہ نہ کرو، جھوٹے شخص سے مدد نہ مانگو اور حکمرانوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والے شخص پر اعتماد نہ کرو”۔
23۔بزرگی اور غنی ہونے کی علامات:
ثَلاثٌ مَنْ کُنَّ فیهِ کانَ سَیِّدًا: کَظْمُ الْغَیْظِ وَ الْعَفْوُ عَنِ الْمُسیى ءِ وَالصِّلَةُ بِالنَّفْسِ وَ الْمالِ
"یہ تین چیزیں جس شخص میں ہوں وہ غنی اور بزرگ ہے: غصے کو پینے والا ہو، بدکردار شخص کو معاف کرنے والا ہو اور اپنی جان و مال کے ذریعے صلہ رحم انجام دینے والا ہو”۔
24۔بلاغت کی علامات:
ثَلاثَةٌ فیهِنَّ الْبَلاغَةُ: أَلتَّقَرُّبُ مِنْ مَعْنَى الْبُغْیَةِ، وَ التَّبَعُّدُ مِنْ حَشْوِ الْکَلامِ، وَ الدَّلالَةُ بِالْقَلیلِ عَلَى الْکَثیرِ
"تین چیزیں فصاحت و بلاغت کا باعث بنتی ہیں: مطلوبہ معنا اچھی طرح لوگوں تک پہنچا دے، بیہودہ بات کرنے سے پرہیز کرے اور کم الفاظ کے ساتھ زیادہ معانی دوسروں تک پہنچانا”۔
25۔ محبت و انس تین چیزوں میں پوشیدہ ہے:
أَلاْنْسُ فى ثَلاث: فِى الزَّوْجَةِ الْمُوافِقَةِ وَ الْوَلَدِ الْبارِّ وَ الصَّدیقِ الْمُصافى
"محبت و انس تین چیزوں میں پوشیدہ ہے: فرمانبردار زوجہ، نیک اولاد اور مخلص دوست”۔
26۔ تین چیزیں نجات کا باعث ہیں:
أَلنَّجاةُ فى ثَلاث: تُمْسِکُ عَلَیْکَ لِسانَکَ، وَ یَسَعُکَ بَیْتُکَ وَ تَنْدَمُ عَلى خَطیئَتِکَ
"انسان کی نجات تین چیزوں میں ہے: اپنی زبان کو لگام دینے، گھر کی دیکھ بھال کرنے اور اپنی غلطی پر شرمندہ ہونے میں”۔
27۔ کرم اور بزرگواری کی علامات:
ثَلاثَةٌ تَدُلُّ عَلى کَرَمِ الْمَرْءِ: حُسْنُ الْخُلْقِ، وَ کَظْمُ الْغَیْظِ وَ غَضُّ الطَّرْفِ
"تین چیزیں ایسی ہیں جو انسان کو کریم اور بزرگوار بنا دیتی ہیں: خوش اخلاقی، غصے پر قابو پانا اور آنکھوں کو حرام سے بچانا”۔
28۔ تین چیزیں تباہی کا باعث ہیں:
ثَلاثَةٌ تُکَدِّرُ الْعَیْشَ: السُّلْطانُ الْجائِرُ، وَ الْجارُ السَّوْءُ وَ الْمَرْأَةُ الْبَذِیَّةُ
"تین چیزیں انسان کیلئے تباہی و نابودی کا باعث ہیں: ظالم حکمران، برا ہمسایہ اور بے شرم اور بداخلاق بیوی”۔
29۔حق اور باطل:
مَنْ طَلَبَ ثَلاثَةً بِغَیْرِ حَقّ حُرِمَ ثَلاثَةً بِحَقٍّ: مَنْ طَلَبَ الدُّنْیا بِغَیْرِ حَقٍّ حُرِمَ الاْخِرَةَ بِحَقٍّ، وَ مَنْ طَلَبَ الرِّیاسَةَ بِغَیْرِ حَقٍّ حُرِمَ الطّاعَةَ لَهُ بِحَقٍّ وَ مَنْ طَلَبَ الْمالَ بِغَیْرِ حَقٍّ حُرِمَ بَقاءَهُ لَهُ بِحَقٍّ
"جو کوئی بھی باطل طریقے سے ان تین چیزوں کا خواہاں ہو گا وہ ان تین حق چیزوں سے محروم ہو جائے گا: جو بھی باطل طریقے سے دنیا حاصل کرنے کی کوشش کرے گا وہ آخرت سے محروم ہو جائے گا، جو شخص بھی باطل طریقے سے حکومت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا وہ جائز اطاعت سے محروم ہو جائے گا اور جو شخص باطل طریقے سے کوئی مال حاصل کرنے کی کوشش کرے گا وہ اس مال کی جائز بقاء سے محروم ہو جائے گا”۔
30۔تین چیزوں سے پرہیز ضروری ہے:
إِنْ یَسْلَمِ النّاسُ مِنْ ثَلاثَةِ أَشْیاءَ کانَتْ سَلامَةً شامِلَةً: لِسانِ السَّوْءِ وَ یَدِ السَّوْءِ وَ فِعْلِ السَّوْءِ
"اگر لوگ این تین چیزوں سے پرہیز کریں تو ان کی زندگی ہر بلا سے محفوظ ہو جائے گی: بری زبان، برا ہاتھ اور برا فعل”۔
31۔ نیکی کا کمال ان تین چیزوں میں ہے:
لا یَتِمُّ الْمَعْرُوفُ إِلاّ بِثَلاثِ خِصال: تَعْجیلُهُ وَ تَقْلیلُ کَثیرِهِ وَ تَرْکُ الاْمْتِنانِ بِهِ
"نیک عمل ان تین چیزوں سے کمال تک پہنچتا ہے: اس میں جلدی کرنا، اسے چھوٹا جاننا اور دوسروں پر اس کے بدلے احسان نہ جتانا”۔
32۔مفید ایمان:
مَنْ لَمْ تَکُنْ فیهِ ثَلاثُ خِصال لَمْ یَنْفَعْهُ الاِْیمانُ: حِلْمٌ یَرُدُّ بِهِ جَهْلَ الْجاهِلِ، وَ وَرَعٌ یَحْجُزُهُ عَنْ طَلَبِ الْمحارِمِ وَ خُلْقٌ یُدارى بِهِ النّاسَ
"جس شخص میں یہ تین خصلتیں نہ ہوں اسے ایمان کا کوئی فائدہ نہیں پہنچتا: ایسا حلم و بردباری جس کے ذریعے نادان کی نادانی کو دور کر سکے، ایسا تقوی جس کے ذریعے فعل حرام سے دوری کر سکے اور ایسا اخلاق جس کے ذریعے لوگوں کے ساتھ نیکی سے پیش آ سکے”۔
33۔علم کے بارے میں:
أُطْلُبُوا الْعِلْمَ وَ تَزَیَّنُوا مَعَهُ بِالْحِلْمِ وَ الْوَقارِ وَ تَواضَعُوا لِمَنْ تُعَلِّمُونَهُ الْعِلْمَ وَ تَواضَعُوا لِمَنْ طَلَبْتُمْ مِنْهُ الْعِلْمَ، وَ لا تَکُونُوا عُلَماءَ جَبّارینَ فَیَذْهَبَ باطِلُکُمْ بِحَقِّکُمْ
"علم حاصل کریں اور اس کے ذریعے اپنے اندر بردباری اور وقار پیدا کریں، اپنے شاگردوں کے ساتھ فروتنی سے پیش آئیں اور اپنے استاد کے سامنے متواضع رہیں۔ متکبر اور ہٹ دھرم علماء میں سے نہ ہونا کیونکہ تمہارا برا فعل تمہارے اچھے اعمال کے ضائع ہونے کا سبب بن جائے گا”۔
34۔اندھے اعتماد سے پرہیز کریں:
إِذا کانَ الزَّمانُ زَمانَ جَوْر وَ أَهْلُهُ أَهْلَ غَدْر فَالطُّمَأْنینَةُ إِلى کُلِّ أَحَد عَجْزٌ
"جب بھی ظلم و جور کا زمانہ آ جائے اور لوگ ایک دوسرے کے ساتھ فریب اور دھوکے سے کام لیں تو ہر شخص پر بلا سوچے سمجھے اعتماد کر لینا عجز و لاچاری کا باعث بنے گا”۔
35۔ دنیا کی طلب اور اس سے دوری کے اثرات:
أَلرَّغْبَةُ فِى الدُّنْیا تُورِثُ الْغَمَّ وَ الْحُزْنَ وَ الزُّهُدُ فِى الدُّنْیا راحَةُ الْقَلْبِ وَ الْبَدَنِ
"دنیا کی طلب دکھ اور اندوہ کا باعث ہے جبکہ دنیا سے دوری اور زہد دل اور بدن کی آسانی کا باعث ہے”۔
36۔امر بہ معروف اور نہی از منکر کرنے کی شرائط:
إِنَّما یَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَ یَنْهى عَنِ المُنْکَرِ مَنْ کانَتْ فیهِ ثَلاثُ خِصال: عالِمٌ بِما یَأْمُرُ، عالِمٌ بِما یَنْهى، عادِلٌ فیما یَأْمُرُ، عادِلٌ فیما یَنْهى، رفیقٌ بِما یَأْمُرُ، رَفیقٌ بِما یَنْهى
"جو شخص امر بہ معروف اور نہی از منکر کرنا چاہتا ہے اس میں تین خصوصیات کا ہونا ضروری ہے: جس چیز کے بارے میں امر کرنا چاہتا ہے اور جس چیز سے نہی کرنا چاہتا ہے اس سے اچھی طرح واقف ہو، جس چیز کے بارے میں امر کر رہا ہے اور جس چیز سے نہی کر رہا ہے خود اس کی خلاف ورزی نہ کرتا ہو اور امر بہ معروف اور نہی از منکر نرم انداز میں انجام دے”۔
37۔ظالم حکمران سے درخواست کرنا:
مَنْ تَعَرَّضَ لِسُلْطان جائِر فَأَصابَتْهُ مِنْهُ بَلِیَّةٌ لَمْ یُوجَرْ عَلَیْها وَ لَمْ یُرْزَقِ الصَّبْرَ عَلَیْها
"جو کوئی بھی ظالم حکمران سے کسی چیز کی درخواست کرے گا ایسی مصیبت میں گرفتار ہو گا جس پر صبر کرنا مشکل ہو جائے گا”۔
38۔ بہترین تحفہ:
أَحَبُّ إِخْوانى إِلَى َّ مَنْ أَهْدى إِلَى َّ عُیُوبى
"میرے نزدیک محبوب ترین دینی بھائی وہ ہے جو مجھے میری خامیاں تحفے میں دے”۔
39۔ اپنے سے زیادہ عالم شخص موجود ہونے کے باوجود لوگوں کو اپنی طرف دعوت دینا:
مَنْ دَعَا النّاسَ إِلى نَفْسِهِ وَ فیهِمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ مِنْهُ فَهُوَ مُبْتَدِعٌ ضالٌّ
"جو شخص اپنے سے زیادہ عالم شخص کی موجودگی میں لوگوں کو اپنی اطاعت کی طرف دعوت دے وہ بدعت گزار اور گمراہ ہے”۔
40۔ صلہ رحم اور اس کے اثرات:
إِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ وَ الْبِرَّ لَیُهَوِّنانِ الْحِسابَ وَ یَعْصِمانِ مِنَ الذُّنُوبِ فَصِلُوا إِخْوانَکُمْ وَبِرُّوا إِخْوانَکُمْ وَ لَوْ بِحُسْنِ السَّلامِ وَ رَدِّ الْجَوابِ
"یقینا صلہ رحم اور نیکوکاری قیامت کے دن حساب کو آسان کرنے اور گناہوں سے بچنے کا باعث ہے، پس اپنے بھائیوں کے ساتھ صلہ رحم اور نیکی کرو اگرچہ یہ نیکی سلام کرنے اور سلام کا اچھے انداز میں جواب دینے تک ہی محدود کیوں نہ ہو”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سورس: اسلام ٹائمز

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button