رسالاترمضان المبارکسلائیڈر

روزے کے روحانی ،جسمانی فوائد

ترتیب و تدوین: زمان رضوی
اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن روزہ ہے۔ روزہ رکھنے ہی سے نفس انسانی کو خواہشات اور بری عادات کے شکنجہ سے آزادی ملتا ہے۔ روزے کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ امت مسلمہ کے ساتھ ساتھ تمام سابقہ امتوں پر بھی فرض تھے، اگر چہ ان کے روزے کی تعداد اور کیفیت مختلف تھی۔ نہ صرف یہ کہ مذہبی لوگ ہی روزہ رکھتے تھے بلکہ مذہب کو نہ ماننے والے بھی طبی فوائد کی غرض سے اپنے آپ کو کچھ مخصوص وقت کے لیے روزے کی کیفیت سے گزارتے تھے۔روزہ انسان کے اندر صبروتحمل پیدا کرتا ہے کیوں کہ روزے روحانی قوتوں کو قوی تر اور حیوانی قوتوں کو کمزور کرتے ہیں۔ قرآن وحدیث میں روزے کے غیر معمولی فوائد مرقوم ہیں۔ چناں چہ باری تعالیٰ روزے کے مقصد بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:” اے ایمان والو! تم پر روزے کا حکم لکھ دیا گیا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر لکھ دیا گیا تھا تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔”(بقرہ،۸۳۱)
انسائیکلوپیڈیا آف برٹانیکا کا کہنا ہے کہ اکثر مذاہب کے پاس روزے فرض اور واجب قرار دئیے گئے ہیں چنانچہ زمانہ قدیم میں مصر کے لوگ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے‘ مشہور فلاسفر سقراط جس کا زمانہ 470 سال قبل مسیح ہے جب اسے کسی اہم موضوع پر غوروفکر کرنا ہوتا تو وہ دس دن روزے رکھ لیتا تھا اور بقراط کو اس حیثیت سے اولیت حاصل ہے کہ اس نے روزہ کے طبی فوائد پر سیرحاصل بحث کی ہے‘ لہٰذا اپنی تحقیق کے پیش نظر وہ مریضوں کو روزہ رکھنے کی ہدایت کرتا اور کہا کرتا تھا کہ ہر انسان کے اندر ایک ڈاکٹر ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اندرونی ڈاکٹر کی معاونت کریں تاکہ وہ کماحقہ اپنی ڈیوٹی انجام دےسکے۔
روزے کے فوائد میں سےقبل اس کے کہ ہم جسمانی فوائد پر سیر حاصل گفتگو کریں آئیے زرا کچھ روحانی فوائد پر بات کرتے ہیں۔
ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ روزہ روزہ دار کے اندر تقوی پیدا کرتا ہے۔ مشیت الہی محض یہ نہیں ہے کہ ہم صبح سے شام تک بھوکے پیاسے رہیں یا اپنی نفسانی خواہشات سے رکے رہیں بلکہ مشیت یہ ہے کہ ہمارے اندر تقویٰ کی صفت پیدا ہو، دورازکار کاموں سے دور رہ کر رب اور اس کے رسول صلی الله عليه وسلم کا قرب حاصل کرسکیں۔
روزے کےروحانی فوائد میں یہ بھی ہے کہ دل کو اطمینان وسکون کی دولت نصیب ہوتی ہے تو غم غلط ہوجاتا ہے۔ خواہشات کا سیلاب تھم جاتا ہے۔ نفس امارہ کی تیزی اور تندہی ختم ہوجاتی ہے۔ بندہ گناہوں کے دلدل سے نکل کر تقویٰ شعار بن جاتا ہے۔
یہ بھی کہ روزے کی وجہ سے تزکیہ نفس اور تصفیہ باطن جیسے پاکیزہ اوصاف پیدا ہوتے ہیں اس پر طرہ امتیاز یہ ہے کہ روزہ رکھنے سے رضائے الہی حاصل ہوتی ہے، روزہ ایک ایسی انمول عبادت ہے کہ اس کے ذریعے روزہ دارکووہ نعمت عظمیٰ حاصل ہوگی جس کے لیے شہید جنت میں شہادت کی خواہش کرے گا کہ وقت شہادت دیدار الٰہی نصیب ہوتا ہے چناں چہ حضرت علی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”روزہ دار کے لیے دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں، ایک جب افطار کرتا ہے تو فرحت حاصل ہوتی ہے اور دوسری جب وہ اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے باعث دیدار الہی ہوگا۔
ان فضائل کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ روزہ دارخرافات و لغویات سے بچے وگرنہ انسان کو بھوکا پیاسارہنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ جہاں روزے کےروحانی فوائد غیر معمولی ہیں وہیں طبی و جسمانی فوائد بھی غیرمعمولی ہیں۔ آیئے ذرا جدید تحقیق کے آئینے میں دیکھتے ہیں کہ روزہ انسانی بدن اور ذہن پر کیا اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق تین خواہشات انسان میں شدت سے ہوتی ہے۔ بھوک، پیاس اور جنسی خواہش۔ اگر انسان ان تینوں پر صبر کا تیشہ چلانا سیکھ لے تو دیگر خواہشات پر آسانی سے قابو پاسکتا ہے، روزے میں انہی تینوں خواہشات پر کنٹرول کرنا سیکھایا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہ رمضان میں بدکاری کی محفلیں سونی پڑجاتی ہیں، شراب کی دکانیں سنسان نظر آتی ہیں۔ جیساکہ عالم اسلام کے غیرمعمولی شہرت یافتہ ماہر نفسیات ڈاکٹر مالک بدری 1979ء میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کی پہلی میٹنگ میں جس کاعنوان تھا”Promotion & Development of Traditional Medicine "کے لیے ایک تحقیق سوڈان میں شراب میں ملوث لوگوں پر کی، اس تحقیق میں ڈاکٹر مالک بدری نے دریافت کیا کہ اس تحقیق کے تمام شرابی لوگوں نے رمضان کے مہینے میں شراب پینے کی عادت پر کنٹرول کرلیاتھا، صرف چند لوگوں نے رمضان کی ابتدائی راتوں میں شراب پی تاکہ نشہ چھوڑنے کی علامت پر قابو پاسکیں، ان میں سے اکثر نے رمضان کے آخری ایام میں اپنے اندر اتنی روحانیت محسوس کی کہ انھوں نے قرآن پر یہ حلف لیا کہ وہ ہمیشہ کے لیے اس خبیث عادت سے توبہ کرچکے ہیں۔ ڈاکٹر مالک بدری نے کئی سال بعد دریافت کیا تو انھیں اپنی توبہ پر قائم پایا۔(The AIDSI CRISIS:an Islamic بحوالہ روزے کے روحانی اورطبی فوائد)
یہ رمضان المبارک کے روزے کااثر ہے، مسلم ممالک وعلاقوں میں روزے کے فیوض وبرکات اور اس کے اثرات ہرکس وناکس پر مرتب ہوتے ہیں۔ اور ہوبھی کیوں نا؟ کیوں روزہ رکھنے میں انسان کے لیے سرتاپافوائد ہی فوائد ہیں۔ چناں چہ ارشاد ربانی ہے:” اور اگر تم سمجھو تو روزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے۔”(بقرہ،۱۸۴)
روزےسے انسانی نظام انہضام(معدہ)اور دماغی نظام کو مکمل طور پر آرام ملتا ہے اور غذا کے ہضم کرنے کا عمل نارمل حالت پر آجاتا ہے۔ جیساکہ عیسائی محقق ایلن کاٹ(Allan Cott)نے اپنی کتاب "Fasting as way of life "میں لکھا ہے:
”Fasting bring a wholesome physiological rest for the digestive tract and central nervous system and normalizes metabolism”
اسی طرح انڈیا کی مشہور ڈاکٹر شانتی رنگوانی نے ریسرچ کی ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم میں زہریلے مادوں کا خاتمہ ہوجاتا ہے اور دوسرے زہریلے مادے پیدا بھی نہیں ہوتے اور جگر تندہی سے پرانے زہریلے مادوں کو جسم سے صاف کرتا ہے۔ یہ اس لیے ہو تا ہے کیونکہ جسم کام کرنے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ جسم میں پہلے سے پائے جانے والے مادوں کو سب سے پہلے استعمال میں لاتا ہے، اس عمل سے خون صاف ہوجاتا ہے اور انسان کی جلد(skin)پر ایک طرح کی تازگی اور چمک آجاتی ہے۔ (ایضا)
دنیا کے سائنسداں جس کی تحقیق آج کررہے ہیں، ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سوسال قبل بیان فرمادیا ہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:”ہرچیز پر زکاۃ ہے اور جسم کی زکاۃ روزہ ہے”(دعائم الاسلام ج1 ص 269)
یعنی جس طرح زکاۃ مال میں سے گندگی نکال کر باقی مال کو ستھرا کردیتی ہے اسی طرح روزہ جسم سے زہریلے مادوں کو نکال کر صاف وستھرا کردیتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ نادانی کی وجہ سے کہتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے جسم کمزور ہو جاتا ہے، یہ ان کی غلط فہمی ہے :کیونکہ روزہ رکھنے سے جسم اور خون کی کیمسٹری پر برے اثرات مرتب نہیں ہوتے ہیں، اس کی وضاحت تہران کی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کے ڈاکٹر عزیزی کی تحقیق سے ہو تی ہے۔ڈاکٹر عزیزی اور ان کے معاونین نے 9/صحت مند روزہ داروں کے خون پر رمضان سے پہلے، دسویں ،بیسویں اور 29ویں تاریخ میں تحقیق کی، اس تحقیق کا ماحصل یہ تھا کہ 29/دنوں تک روزانہ 17/گھنٹے اگر کھانے پینے سے اجتناب کیا جائے جسم کے ہارمونز پر کوئی برا اثر نہیں پڑتاہے۔ (ایضا)
اسی طرح امریکہ کا ایک مشہور ڈاکٹر پول جی براگ( Paul g۔Bragg N۔D۔PHD)نے روزے کے فوائد بیان کرت ہوئے لکھا ہے:
"Fasting is the best detoxifying method۔ that keeps you healthy and youthful۔
(The Miracle of Fasting)
یعنی روزہ جسم کو زہریلے یا غیر صحت بخش مادوں سے باز رکھتا ہے اور یہ (روزہ) فضلہ جمع کرنے کے خاتمے کو بڑھانے کا مؤثر اور محفوظ ترین طریقہ ہے اور جسم کی معجزانہ خودشفایابی اور خود کی مرمت کو بڑھاتا ہے یہی عمل انسان کو صحت مند اور جو ان رکھتا ہے۔
اسلام میں اس کاذکر اس طرح مذکور ہے:”روزہ رکھو، صحت مند ہوجاؤ”(الحدیث)
یعنی تندرستی وصحت مندی کا راز روزہ رکھنے ہی میں مضمر ہے۔ایک ایسی بیماری جس کے علاج کی کھوج میں آج تک سائنسداں انگشت بدنداں ہیں لیکن اسلام کی پو پھٹتے ہی اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اس مہلک مرض سے بچاؤ کی تدبیر بتادیا ہے۔ جس کی تحقیق ایک جاپانی سائنسدان ڈاکٹر یوشینوری اوشومی (Yoshinori Oshumi)نےآج کی ہے۔ اسی تحقیق کی پذیرائی اتنی ہوئی کہ 2016میں انھیں نوبل پرائز سے نواز گیا۔ جب نوبل پرائز انھیں دیاگیا تو ان سے سوال ہوا کہ اتنا بڑاانعام آپ کو ملنے کی کیا وجہ ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ میں نے کینسر سے بچنے کی ممکن تدبیریں تلاش کرلی ہے ۔اس حیرت انگیز تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ جب انسان بارہ گھنٹہ یا اس سے زیادہ فاقہ یا fasting کرتا ہے تو جسم کے خلیوں میں پراسرار تبدیلیاں رونما ہونے لگتی ہیں، جب ان خلیوں کو باہر سے کوئی خوراک نہیں ملتی تو وہ خود ہی ایسے خلیوں کو کھانا شروع کر دیتے ہیں جوگلے، سڑے ،خراب اور صحت کے لیے خطرے کا باعث ہوں۔ اسے عام فہم زبان میں(self-eating)اور سائنسی اصطلاح میں (aoutophagy) کا نام دیا گیا ہے۔
جاپانی سائنس دان نے برس ہا برس اس تحقیق پر صَرف کرتے ہوئےیہ نتیجہ اخذ کیا کہ فاسد خلیوں اور ویکیولز کی تبدیلی کا عمل کینسر، پارکنسن اور متعدد اعصابی امراض کے مقابل قوت مدافعت فراہم کرتا ہے۔ آٹوفیجی کے عمل کے ذریعے کینسر کا موجب بننے والے، گلے سڑے اور ناکارہ خلیے خود بہ خود ختم ہونے لگتے ہیں۔ اس طرح صحت مند انسانوں میں کینسر کے امکانات، جب کہ کینسر کے مریضوں میں مرض کی شدت کم ہوجاتی ہے۔(ہندوستان کا اخبار ڈیلی پائنیر 12؍نومبر 2020ء )
الغرض روزے کے فوائد خواہ روحانی ہو یا طبی و جسمانی ان گنت ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم تعلیمات اسلامی کو احسن انداز میں سمجھیں اور ان شرائط و ضوابط کا خاص خیال رکھیں تب جاکر ان تمام فوائد سے ہم مستفید ہوسکتے ہیں ۔ خصوصا اخروی اور روحانی اثرات جن کے مرتب ہونے کے لیے تقوی کو بطور خاص شرط قرار دی گئی ہے۔ رب کائنات سے دعا ہے کہ ہمیں احکام اسلام کو سمجھ کو پابندی سے عمل کرنے اور اپنی دنیا و آخرت دونوں سنوارنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔ آمین

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button