خطبات جمعہرسالاتسلائیڈرمکتوب خطبات

خطبہ جمعۃ المبارک(شمارہ:222)

(بتاریخ: جمعۃ المبارک13 اکتوبر 2023ء بمطابق 26 ربیع الاول 1445ھ)
تحقیق و ترتیب: عامر حسین شہانی جامعۃ الکوثر اسلام آباد

جنوری 2019 میں بزرگ علماء کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے ۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موضوع: رزق و روزی میں برکت کے اسباب
ہمارا عقیدہ ہے کہ ہمارا خالق بھی اللہ تعالیٰ ہے اور ہمارا رازق بھی وہی ہے۔ رزق صرف خداکے ہاتھ میں ہے :قرآن مجید نے اس بات پر زور دیاہے کہ انسانوں کو چاہیئے کہ وہ اپنا روزی دینے والاصرف خدا کوجانیں اور غیر خداسے کبھی روزی نہ مانگیں اوراس کے ساتھ خداپر ایمان اور توکل کے بعد سعی و کوشش سے کام لیں سو رہٴ فاطر کی تیسری آیت میں ارشاد فرمایا گیاہے :
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ ؕ ہَلۡ مِنۡ خَالِقٍ غَیۡرُ اللّٰہِ یَرۡزُقُکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۫ۖ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ﴿۳﴾
اے لوگو! اللہ کے تم پر جو احسانات ہیں انہیں یاد کرو، کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو آسمان اور زمین سے تمہیں رزق دے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے پھرے جا رہے ہو؟
سورہ ٴ عنکبوت کی آیت ۱۷ میں ارشاد فرمایا گیا ہے : اِنَّمَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَوۡثَانًا وَّ تَخۡلُقُوۡنَ اِفۡکًا ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَمۡلِکُوۡنَ لَکُمۡ رِزۡقًا فَابۡتَغُوۡا عِنۡدَ اللّٰہِ الرِّزۡقَ وَ اعۡبُدُوۡہُ وَ اشۡکُرُوۡا لَہٗ ؕ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ﴿۱۷﴾
تم تو اللہ کو چھوڑ کر بس بتوں کو پوجتے ہو اور جھوٹ گھڑ لیتے ہو، اللہ کے سوا تم جن کی پوجا کرتے ہو وہ تمہیں رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے، لہٰذا تم اللہ کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی بندگی کرو اور اسی کا شکر ادا کرو، تم اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے۔
اسی طرح ایک اور مقام پہ فرمایا: وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مَخۡرَجًا ۙ﴿۲﴾وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّـهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا ﴿سورة الطلاق ۳﴾ اور جو اللہ سے ڈرتا رہے اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے،اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا خیال بھی نہیں ہوتا ہے اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لئے کافی ہے بیشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے اس نے ہر شے کے لئے ایک مقدار معین کردی ہے۔
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا:
الْقَوْلُ الْحَسَنُ يُثْرِى الْمالَ وَ يُنْمِى الرِّزْقَ وَ يُنْسِئُ فِى الاَجَلِ وَ يُحَبِّبُاِلَى الاَهْلِ وَ يُدْخِلُ الْجَنَّةَ
اچھا انداز گفتگو دولت کی کثرت، رزق کی فراوانی، موت میں تاخیر، خاندان میں محبوبیت اور بہشت میں داخل ہونے کا سبب ہے ۔ (خصال، ص ۳۱۷، ح ۱۰۰)
نیز امام محمد باقر عليہ السلام نے فرمایا:
فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ "وَ قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْناً” قَالَ قُولُوا لِلنَّاسِ أَحْسَنَ مَا تُحِبُّونَ أَنْ يُقَالَ لَكُمْ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ يُبْغِضُ اللَّعَّانَ السَّبَّابَ الطَّعَّانَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ السَّائِلَ الْمُلْحِفَ وَ يُحِبُّ الْحَيَّ الْحَلِيمَ الْعَفِيفَ الْمُتَعَفِّفَ ۔ (امالى صدوق، ص 254)
امام محمد باقر عليہ السلام نے خداوند متعال کے اس کلام قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْناً ؛ لوگوں کے ساتھ اچھا انداز گفتگو اپناو، کے ضمن میں فرمایا کہ وہ بہترین انداز گفتگو جو تم لوگوں کی جانب سے اپنے لئے اپنائے جانے کے خواہشمند ہو، خود اپناو کیوں کہ خداوند متعال لعنت بھیجنے والے، مومنین کو زخم زبان دینے والے، بد زبان اور فقیر مزاج سے نفرت کرتا ہے جبکہ با حیا، صابر اور با عزت انسان کو پسند کرتا ہے ۔
اسی طرح کوئی بندہ اگر کاروبار اور لین دین میں بھی اسی اصول کو اپناتے ہوئے لوگوں سے اچھا انداز گفتگو رکھے تو اس سے لوگ اس کے گرویدہ ہوتے جائیں گے اور اس کے رزق میں برکت ہوگی۔ انسان اتنی محنت و کوشش کرتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کمائی کرے، لیکن اگر رزق حاصل کرنے کے لئے صرف ظاہری اور مادی اسباب کو دیکھے اور معنوی اور روحانی اسباب سے غافل رہے تو ہوسکتا ہے کہ رزق کی کمی کے علاوہ مختلف مسائل کا شکار ہوجائے، اور اگر قرآن کریم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی ہدایات پر توجہ کرے تو دیکھے گا کہ رزق حاصل کرنے کے ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ معنوی اسباب کی بھی ضرورت ہے۔ لہذا اسے چاہیے کہ دینی اور معنوی پہلو سے بھی اپنی زندگی کو سنوارنے کی کوشش کرے۔ رزق کو بڑھانے کا ایک سبب خوش مزاجی ہے۔ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "حُسْنُ الْخُلْقِ مِنَ الدّينِ وَهُوَ يَزيدُ فِى الرِّزْقِ”، "خوش مزاجی دین کا حصہ ہے اور وہ رزق کو بڑھاتی ہے”۔ [بحارالانوار، ج۷۸، ص۲۵۷]
رزق کا ضامن یقنا اللہ ہی ہےاگر وہ کسی کا رزق روک لے تو کوئی اسے نہیں دے سکتا جیسے مناجات شعبانیہ کےجملے میں آیا ہے:
إِلَهِی إِنْ حَرَمْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یرْزُقُنِی وَ إِنْ خَذَلْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی ینْصُرُنِی؛ معبود!اگر تو ہی مجھے دھتکار دیگا؛ تو مجھے رزق کون دیگا۔[مناجات شعبانیہ کا ایک فقرہ] لیکن اللہ اگر رزق دیتا ہے تو اسباب کے تحت دیتا ہے اور وہ اسباب تلاش کرنا بندے کے ذمے ہے۔ چاہے وہ صدقہ ہی سے آغاز کرے لیکن تلاش رزق کی کوشش کرنا ضروری ہے۔ امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
«اسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَةِ»
صدقہ کے ذریعہ، رزق طلب کرو۔(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 132)
رزق حلال تلاش کرنا ایسا عمل ہے جسے بندے کو فخر سے انجام دینا چاہیے کیونکہ احادیث میں اسے عبادت کہا گیا ہہے۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ست روایت ہے :
اَلْعِبادَﺓ عَشَرَﺓ اَجْزاءٍ تِسْعَـﺔٌ مِنْها فی طَلَبِ الْحَلالِ(مستدرک الوسائل، ج۱۳، ص۱۲)
عبادت کے دس اجزاء ہیں جن میں سے نو کا تعلق طلب رزق حلال سے ہے۔
رزق و روزی میں برکت کے اسباب
ہر انسان یہ سوچتا ہے کہ اس کی روزی میں برکت ہو لیکن اکثر اوقات انسان خود اپنی روزی میں کمی ہونے کا سبب ہوتا ہے، روزی میں برکت ہونےکی بہت زیادہ اسباب ہیں جن میں سے کجھ کو یہاں بیان کیا جارہا ہے:
۱۔ نعمت پر شکر ادا کرنا: خداوند متعال کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔ وَ إِذْ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَأَزیدَنَّکُم‏ [ابراهیم/۷]اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں ضرور زیادہ دوں گا۔
۲۔ تقوی: خداوند متعال نے قرآن میں اشارہ فرمایا کہ تقوی اختیار کرنے سے رزق میں برکت ہوتی ہے:«وَ لَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرى‏ آمَنُوا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنا عَلَیْهِمْ بَرَکاتٍ مِنَ السَّماءِ وَ الْأَرْض[سورۂ اعراف، آیت:۹۶] اور اگر اہل قریہ ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرلیتے تو ہم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو ان کے اعمال کی گرفت میں لے لیا»۔
۳۔ صلہ رحمی: امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: صِلَهُ الْأَرْحَامِ تُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَ تُسَمِّحُ الْکَفَّ وَ تُطَیِّبُ النَّفْسَ وَ تَزِیدُ فِی الرِّزْقِ وَ تُنْسِئُ فِی الْأَجَلِ صلہ رحمی انسان کو خوش اخلاق بناتی ہے، عمر کو طولانی اور رزق میں برکت لاتی ہے۔[بحارالانوار، ج:۷۱، ص:۱۱۴]
۴۔ روزی کی تلاش میں جانا: رسول خدا(صلی‌ الله‌ علیه‌ و‌ آله و سلم) ارشاد فرماتے ہیں: باکِروا فی طَلَبَ الرِّزقِ وَ الحَوائِجِ فَاِنَّ الغُدُوَّ بَرَکَهٌ وَ نَجاحٌ؛ صبح سویرے اٹھ کر اپنی حاجات اور رزق مانگو اور پھر روزی کی تلاش میں نکل پڑو۔(نهج‌الفصاحه، ص۳۷۱)
۵۔زیارت امام حسین (علیہ السلام) : امام صادق(علیہ السلام) عبدالملک سے فرماتے ہیں: یَا عَبْدَ الْمَلِکِ لَا تَدَعْ زِیَارَهَ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ(علیه السلام) وَ مُرْ أَصْحَابَکَ بِذَلِکَ یَمُدُّ اللَّهُ فِی عُمُرِکَ وَ یَزِیدُ اللَّهُ فِی رِزْقِکَ کبھی بھی زیارت امام حسین (علیہ السلام) کو نہ بھولنا اور اسی طرح اپنے دوستوں کو بھی نصیحت کرو کیونکہ زیارت امام حسین(علیہ السلام) کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ رزق میں اضافہ ہوتا ہے»۔(کامل‌الزیارات، ص۱۵۲)
۶۔ والدین سے نیکی: رسول خدا(صلی‌ الله‌ علیه‌ و‌ آله و سلم) فرماتے ہیں: «والدین سے نیکی کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے»۔[أعلام الدين في صفات المؤمنين‏، ص:۳۶۵]
مَنْ أُلْهِمَ الصِّدْقَ فِی کَلَامِهِ وَ الْإِنْصَافَ مِنْ نَفْسِهِ وَ بِرَّ وَالِدَیْهِ وَ وَصَلَ رَحِمَهُ أُنْسِئَ لَهُ فِی أَجَلِهِ وَ وُسِّعَ عَلَیْهِ فِی رِزْقِه( أعلام الدین، ص۳۶۵)
۷۔ امانت داری: امام علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «امانت داری، رزق میں زیادتی کا سبب بنتی ہے»۔[بحارالانوار،(ناشر: اسلامی) ج‏:۶۸، ص:۴۵]
۸۔ نماز شب: امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: صَلَاهُ اللَّیْلِ تُحَسِّنُ الْوَجْهَ وَ تُحَسِّنُ الْخُلُقَ وَ تُطَیِّبُ الرِّیحَ وَ تُدِرُّ الرِّزْقَ وَ تَقْضِی الدَّیْنَ وَ تَذْهَبُ بِالْهَمِّ وَ تَجْلُو الْبَصَرَ (ثواب‌الاعمال و عقاب‌الاعمال ص۴۲) نماز شب انسان کے چہرے کو نورانی کرتی ہے، خوش اخلاق اور خوشبودار بنا دیتی ہے اور اس سے انسان کے رزق میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور اس سے قرض ادا ہوتا ہے، غم دور ہوتے ہیں، نظر تیز ہوتی ہے»۔
۹۔ استغفار: امام علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «گناہوں سے استغفار، روزی کو زیادہ کرتا ہے»۔[الخصال(ناشر: جامعه مدرسین)، ج‏:۲، ص:۵۰۵]
۱۰۔ صدقہ دینا: امام علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «اسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَةِ»
صدقہ کے ذریعہ، رزق طلب کرو۔(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 137)
۱۱۔ کھانا کھانے سے پہلے وضو کرنا: امام صادق(علیہ السلام ) فرماتے ہیں: الْوُضُوءُ قَبْلَ الطَّعَامِ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ کھانا کھانے سے پہلے وضو کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔(بحار الأنوارج‏۶۳، ص۲۵۳9
۱۲۔ شکر ادا کرنا: امام علی(علیہ السلام) فرماتے ہیں: «اگر چاہتے ہو کہ رزق میں اضافہ ہو تو کثرت سے شکر ادا کرو»۔[بحار الأنوارج:‏۶۸، ص:۴۵]
۱۳۔ پڑوسیوں سے اچھا سلوک: امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: حُسْنُ الْجِوَارِ یَزِیدُ فِی الرِّزْ قِ
ہمسایوں سے اچھا سلوک کرنے سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔[بحارالانوار، ج‏:۷۱، ص:۱۵۳]
۱۴۔ دوسروں سے نیکی کرنا: رسول خدا(صلی‌ الله‌ علیه‌ و‌ آله و سلم) فرماتے ہیں: إِنَّ الْبِرَّ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ
دوسروں سے نیکی کرنے سے رزق میں برکت پیدا ہوتی ہے۔ (نهج الفصاحه ص۴۸۶)
۱۵۔ اچھے اخلاق: امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: حُسْنُ الْخُلُقِ یَزِیدُ فِی الرِّزْقِ
اچھے اخلاق روزی کو زیادہ کرتا ہے۔(بحار الأنوارج‏۶۸، ص۳۹۶)

رسالۃ الحقوق:
ہم نے کچھ عرصے سے خطبہ جمعہ میں امام زین العابدین ؑ کےرسالۃ الحقوق سے ایک حق بیان کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ اسی سلسلے کے تحت آج ہم ہاتھ کا حق بیان کریں گے۔
ہاتھ کا حق:
وَ أَمَّا حَقُّ يَدِكَ فَأَنْ لَا تَبْسُطَہَا إِلَى مَا لَا يَحِلُّ لَكَ فَتَنَالَ بِمَا تَبْسُطُہَا إِلَيْہِ مِنَ اللَّہِ الْعُقُوبَةَ فِي الْآجِلِ وَ مِنَ النَّاسِ بِلِسَانِ اللَّائِمَةِ فِي الْعَاجِلِ وَ لَا تَقْبِضَہَا مِمَّا افْتَرَضَ اللَّہُ عَلَيْہَا وَ لَكِنْ تُوَقِّرُہَا بِہِ تَقْبِضُہَا عَنْ كَثِيرٍ مِمَّا لَا يَحِلُّ لَہَا وَ تَبْسُطُہَا بِكَثِيرٍ مِمَّا لَيْسَ عَلَيْہَا فَإِذَا ہِيَ قَدْ عُقِلَتْ وَ شُرِّفَتْ فِي الْعَاجِلِ وَجَبَ لَہَا حُسْنُ الثَّوَابِ مِنَ اللَّہِ فِي الْآجِلِ
ہاتھ کا حق تمہارے اوپر یہ ہے کہ اسے اس چیز کی طرف نہ بڑھاؤ جو تمہارے لیے حلال نہیں ہے (کیونکہ اگر ایسا کرو گے تو) آخرت میں خدا کے عقاب میں مبتلا ہو گے اور دنیا میں بھی لوگوں کی ملامت سے محفوظ نہیں رہو گے اور اسے اس چیز سے نہ روکو جو خدا نے اس پر واجب کی ہے اور اس کا احترام اس طرح کرو کہ ان سے بہت سے ایسے کام انجام نہ دو جو اس کے لیے حلال نہیں ہیں اور ان کو ان چیزوں کے لیے کھولو جن میں ان کا نقصان نہیں ہے پھر اگر اس دنیا میں ہاتھ حرام سے باز رہے یا عقل و شرافت سے کام لیا تو آخرت میں ان کے لیے ثواب ہے۔

تمت بالخیر
٭٭٭٭٭

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button