احادیث صادق آل محمد امام جعفر صادق علیہ السلام
1. خدا پر اعتماد اور بھروسہ کرنے کا نتیجہ:
قال الصادق علیہ السلام: ” مَنْ یَثِقْ بِاللّهِ یَکْفِهِ ما أَهَمَّهُ مِنْ أَمْرِ دُنْیاهُ وَ آخِرَتِهِ وَ یَحْفَظْ لَهُ ما غابَ عَنْهُ، وَ قَدْ عَجَزَ مَنْ لَمْ یُعِدَّ لِکُلِّ بَلاء صَبْرًا وَ لِکُلِّ نِعْمَة شُکْرًا وَ لِکُلِّ عُسْر یُسْرًا”
"جو کوئی بھی خدا پر اعتماد کرے گا خدا دنیا اور آخرت کی مشکلات میں اس کیلئے کافی ہو گا اور جو چیز بھی اس کے پاس نہیں خدا اس کیلئے محفوظ کر لے گا، ایسا شخص انتہائی کمزور اور بے یارومددگار ہے جو مشکلات میں صبر سے کام نہیں لیتا اور نعمتوں پر شکر ادا نہیں کرتا اور ہر مشکل میں آسانی تلاش نہیں کرتا”۔
(تحف العقول،ج؛1، ص:301)
2. چالیس احادیث حفظ کرنے کی فضیلت
قالَ عليه السلام: مَنْ حَفِظَ مِنْ شيعَتِنا ارْبَعينَ حَديثا بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ عالِما فَقيها وَلَمْ يُعَذِّبْهُ.”
"ہمارے شیعیان میں سے جو کوئی چالیس حدیثیں حفظ کرے خداوند متعال قیامت کے روز اس کو عالم اور فقیہ مبعوث فرمائے گااور اس کو عذاب میں مبتلانہیں کرے گا.”
( امالی الصدوق : ص 253)
3. مومن کی حاجت روائی
قالَ عليه السلام:” قَضاءُ حاجَةِ الْمُؤْمِنِ افْضَلُ مِنْ الْفِ حَجَّةٍ مُتَقَبَّلةٍ بِمَناسِكِها وَ عِتْقِ الْفِ رَقَبَةٍ لِوَجْهِ اللّهِ وَ حِمْلانِ الْفِ فَرَسٍ فى سَبيلِ اللّهِ بِسَرْجِها وَ لَحْمِها.”
ترجمہ:مؤمن کے حوائج اور ضروریات برلانا ایک ہزار مقبول حج، اور خدا کی خوشنودی کی خاطر ایک ہزار غلاموں کی آزادی اور ایک ہزار گھوڑے راہ خدامیں روانہ کرنے سے برتر و بالاتر ہے۔”
(امالی الصدوق : ص 197)
4. نماز کی قبولیت اعمال کی قبولیت کا معیار
قالَ عليه السلام: اوَّلُ مايُحاسَبُ بِهِ الْعَبْدُالصَّلاةُ، فَانْ قُبِلَتْ قُبِلَ سائِرُ عَمَلِهِ وَ اذارُدَّتْ، رُدَّ عَلَيْهِ سائِرُ عَمَلِهِ”
ترجمہ:خدا کی بارگاہ میں سب سے پہلے نماز کا احتساب ہوگا پس اگر انسان کی نماز قبول ہو اس کے دیگر اعمال بھی قبول ہونگے اور اگر نماز رد ہو جائے تو دیگر اعمال بھی رد ہونگے.
(وسائل الشیعہ : ج 4 ص 34 ح 4442.)
5. بعض اخلاقی دستورات:
قال علیہ السلام ؛” صِلْ مَنْ قَطَعَکَ، وَأَعْطِ مَنْ حَرَمَکَ، وَ أَحْسِنْ إِلى مَنْ أَساءَ إِلَیْکَ وَ سَلِّمْ عَلى مَنْ سَبَّکَ وَ أَنْصِفْ مَنْ خاصَمَکَ، وَ اعْفُ عَمَّنْ ظَلَمَکَ کَما أَنَّکَ تُحِبُّ أَنْ یُعْفى عَنْکَ، فَاعْتَبِرْ بِعَفْوِ اللّهِ عَنْکَ أَلا تَرى أَنَّ شَمْسَهُ أَشْرَقَتْ عَلَى الاْبْرارِ وَ الْفُجّارِ وَ أَنَّ مَطَرَهُ یَنْزِلُ عَلَى الصّالِحینَ وَ الْخاطِئینَ”
"جو تم سے قطع رابطہ کرے اس سے رابطہ جوڑو، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو، جو تم سے برائی سے پیش آئے اس سے نیکی سے پیش آو، جو تمہیں گالی دے تم اسے سلام کرو، جو تم سے دشمنی کرے اس سے انصاف سے پیش آو اور جو تم پر ظلم کرے اسے معاف کر دو جیسا کہ اپنے بخشے جانے کی توقع رکھتے ہو، خدا کی عفو و بخشش سے سبق حاصل کرو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ سورج کی روشنی اچھے اور برے دونوں قسم کے انسانوں پر پڑتی ہے اور خدا کی بارش نیک اور گناہگار سب افراد پر نازل ہوتی ہے”۔
(الوافی:ج؛24، ص:271)
6. دوسروں پر بہتان لگانے کی مذمت
قالَ عليه السلام: مَنْ عابَ اخاهُ بِعَيْبٍ فَهُوَ مِنْ اهْلِ النّارِ.
ترجمہ:جو شخص اپنے برادر مؤمن پر تہمت و بہتان لگائے وہ اہل دوزخ ہوگا.
(اختصاص : ص 240، بحارالا نوار: ج 75، ص 260، ح 58.)
7.با مقصد خاموشی کی اہمیت
قالَ عليه السلام: الصَّمْتُ كَنْزٌ وافِرٌ وَ زَيْنُ الْحِلْمِ وَ سَتْرُالْجاهِلِ.
ترجمہ:خاموشی ایک بیش بہاء خزانے کی مانند، حلم اور بردباری کی زینت اور نادان شخص کے جہل و نادانی چھپانے کاوسیلہ ہے.
(مستدرک الوسائل : ج 9 ص 16 ح 4)
8. فقیر مسلمانوں کے ساتھ اظہار دوستی:
قال علیہ السلام: وَ عَلَیْکُمْ بِحُبِّ الْمَساکینِ الْمُسْلِمینَ، فَإِنَّ مَنْ حَقَّرَهُمْ وَ تَکَبَّرَ عَلَیْهِمْ فَقَدْ زَلَّ عَنْ دینِ اللّهِ وَ اللّهُ لَهُ حاقِرٌ ماقِتٌ وَ قَدْ قالَ أَبُونا رَسُولُ اللّه(صلى الله علیه وآله وسلم) «أَمَرَنى رَبّى بِحُبِّ الْمَساکینِ المُسْلِمینَ مِنْهُمْ
"فقیر اور مسکین مسلمانوں کے ساتھ دوستی کا اظہار کرو کیونکہ جو بھی ان کو حقارت کی نظر سے دیکھے گا اور ان کے ساتھ متکبرانہ رویہ اپنائے گا یقینا خدا کے دین سے منحرف ہو چکا ہے اور خدا ایسے شخص کو ذلیل و رسوا کر دے گا۔ ہمارے جد رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: میرے پروردگار نے مجھے حکم دیا ہے کہ فقیر مسلمانوں کے ساتھ اظہار دوستی کروں”۔
(الکافی،ج:08/ص؛02)
9. مؤمن کا کمال
قالَ عليه السلام: كَمالُ الْمُؤْمِنِ فى ثَلاثِ خِصالٍ: الْفِقْهُ فى دينِهِ وَ الصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالتَّقْديرُ فِى الْمَعيشَةِ”
ترجمہ:مؤمن کا کمال تین خصلتوں میں ہے: دین کے مسائل و احکام سے آگاہی، سختیوں اور مشکلات میں صبر و بردباری، اور زندگی کے معاملات میں منصوبہ بندی اور حساب و کتاب کی پابندی۔”
(امالی طوسی : ج 2 ص 279.)
10. مساجد جانے کی اہمیت
قالَ عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِاتْيانِ الْمَساجِدِ، فَانَّها بُيُوتُ اللّهِ فِى الارْضِ، و مَنْ اتاها مُتَطِّهِراً طَهَّرَهُ اللّهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَ كَتَبَه مِنْ زُوّارِهِ.
ترجمہ:تمہیں مساجد میں جانے کی سفارش کرتا ہوں کیوں مساجد روئے زمین پر خدا کے گھر ہیں اور جو شخص پاک و طاہر ہوکر مسجد میں وارد ہوگا خداوند متعال اس کو گناہوں سے پاک کردے گا اور اس کو اپنے زائرین کے زمرے میں قرار دے گا.
(وسائل الشیعة : ج 1 ص 380 ح 2.)
11. ایک خصوصی ذکر بعد از نما ز فجر
قالَ عليه السلام: مَن قالَ بَعْدَ صَلوةِالصُّبْحِ قَبْلَ انْ يَتَكَلَّمَ: ((بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ وَ لاحَوْلَ وَ لا قُوَّةَ الا بِاللّهِ الْعَلىٍّّ الْعَظيمِ)) يُعيدُهاسَبْعَ مَرّاتٍ، دَفَعَ اللّهُ عَنْهُ سَبْعينَ نَوْعاً مِنْ انْواعِ الْبَلاءِ، اهْوَنُهَا الْجُذامُ وَ الْبَرَصُ.
ترجمہ:جو شخص نماز فجر کے بعد کوئی بھی بات کئے بغیر 7 مرتبہ «بسم اللّه الرّحمن الرّحيم، لاحول و لاقوّة الاباللّه العليّ العظيم » کی تلاوت کرے گا خداوند متعال ستر قسم کی آفتیں اور بلائیں اس سے دور فرمائے گا جن میں سب سے ساده اور کمترین آفت برص اور جذام ہے.
(امالی طوسی : ج 2 ص 343)
12. حسد اور دھوکہ کے برے نتائج:
قال علیہ السلام: "مَنْ غَشَّ أَخاهُ وَ حَقَّرَهُ وَ ناواهُ جَعَلَ اللّهُ النّارَ مَأْواهُ وَ مَنْ حَسَدَ مُؤْمِنًا إِنْماثَ الاْیمانُ فى قَلْبِهِ کَما یَنْماثُ الْمِلْحُ”
"ہر وہ شخص جس نے اپنے مومن بھائی کے ساتھ دھوکہ و فریبی سے کام لیااور اسے حقارت کی نظر سے دیکھا یا اس کے ساتھ نزاع کیا خداوند متعال آگ کو اس کا ٹھکانہ قرار دے گا، اور ہر وہ شخص جو اپنے مومن بھائی کی نسبت حسد کا شکار ہو گیا اس کے دل سے ایمان اس طرح زائل ہو جائے گا جیسے نمک پانی میں زائل ہوتا ہے”۔
(تحف العقول، ج؛01، صِ301)
13۔ ریاکاری، لڑائی جھگڑے اور دشمنی سے پرہیز کی تاکید:
قال علیہ السلام: ایّاکَ وَ الْمُراءَ فَإِنَّهُ یُحْبِطُ عَمَلَکَ وَ إِیّاکَ وَ الْجِدالَ فَإِنَّهُ یُوبِقُکَ وَ إِیّاکَ وَ کَثْرَةَ الْخُصُوماتِ فَإِنَّها تُبْعِدُکَ مِنَ اللّهِ
"ریاکاری سے پرہیز کرو چونکہ وہ تمہارے عمل کی نابودی کا باعث بنتی ہے، لڑائی جھگڑے سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تمہاری ہلاکت کا باعث بنے گا اور بہت زیادہ دشمنی سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تمہیں خدا سے دور کر دے گی”۔
(عوالم العلوم ج۲۰ ص۶۴۴)
14۔ محبت بڑھانے والی چیزیں
قال علیہ السلام:” ثَلاثٌ تُورِثُ الْمحَبَّةَ: أَلدَّیْنُ وَ التَّواضُعُ وَ الْبَذْلُ”
"تین چیزیں انسانوں کے درمیان محبت پیدا ہونے کا باعث بنتی ہیں: قرض دینا، تواضع اور فروتنی اختیار کرنا اورانفاق کرنا ( مالی مدد کرنا)”۔
(تحف العقول ج۱ ص۳۱۵)
15. تلاوت قرآن مجید کی اہمیت
قالَ عليه السلام: مَنْ قَرَءَ الْقُرْانَ فِى الْمُصْحَفِ مُتِّعَ بِبَصَرِهِ وَ خُنِّفَ عَلى والِدَيْهِ وَ انْ كانا كافِرَيْنِ.
ترجمہ:جو شخص قران مجید کو سامنے رکھ کر اس کی تلاوت کرے گا اس کی انکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوگا؛ نیز اس کے والدین کے گناہوں کابوجھ ہلکا ہوگا خواه وه کافر ہی کیوں نہ ہوں.
(وسائل الشیعہ : ج 6 ص 204 ح 1)
16. سورہ اخلاص کی تلاوت کی فضیلت
قالَ عليه السلام: مَنْ قَرَءَ قُلْ هُوَاللّهُ احَدٌ مَرَّةً واحِدَةً فَكَانَّما قَرَءَ ثُلْثَ الْقُرانِ وَ ثُلْثَ التُّوراةِ وَ ثُلْثَ الانْجيلِ وَ ثُلْثَ الزَّبُورِ.[16]
ترجمہ:جو شخص ایک مرتبہ سورہ توحید (قل هو الله احد …) کی تلاوت کرے گویا کہ اس نے ایک تہائی قرآن، ایک تہائی تورات، ایک تہائی انجیل اور ایک تہائی زبور کی تلاوت کی ۔
(وسائل الشیعہ : ج 25 ص 147 ح 2)
17. پھل کھانے سے پہلے کیا کرنا چاہیے؟
قالَ عليه السلام: انَّ لِكُلِّ ثَمَرَةٍ سَمّا، فَاذا أَتَيْتُمْ بِها فامسُّوهَ الْماء وَاغْمِسُوهافِى الْماءِ.
ترجمہ:ہر قسم کاپھل اپنے خاص قسم کے زہر اور جراثیموں سے آلوده ہوتا ہے لہذا جب کوئی پھل کھانا چاہے تو پہلے اسے پانی میں بھگو کر دھو لو۔
(وسائل الشیعہ : ج 25 ص 208 ح 4)
18۔ بغض و کینہ کا سبب بننے والی تین چیزیں
قال علیہ السلام:ثَلاَثَةٌ مَكْسَبَةٌ لِلْبَغْضَاءِ: اَلنِّفَاقُ وَ اَلظُّلْمُ وَ اَلْعُجْبُ
ترجمہ: تین چیزیں بغض و کینہ کا سبب بنتی ہیں: مناقفت، ظلم اور خودپسندی۔
(تحف العقول ج۱ ص۳۱۵)
19. قبولیت دعا کے اوقات
قالَ عليه السلام: يُسْتَجابُ الدُّعاءُ فى ارْبَعَةِ مَواطِنَ: فِى الْوِتْرِ وَ بَعْدَ الْفَجْرِ وَ بَعْدَالظُّهْرِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ.
ترجمہ:چار اوقات میں دعامستجاب ہوتی ہے: نماز وتر کے وقت (تہجد میں)، نماز فجر کے بعد، نماز ظہر کے بعد، نماز مغرب کے بعد.
(جامع احادیث الشیعۃ: ج 6 ص 178 ح 78)
20. شب جمعہ مرحومین کے لئے دعا کرنا
قالَ عليه السلام: مَنْ دَعالِعَشْرَةٍ مِنْ اخْوانِهِ الْمَوْتى لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ اوْجَبَ اللّهُ لَهُ الْجَنَّةَ.
ترجمہ:جو شخص شب جمعہ دنیاسے رخصت ہونے والے 10 مؤمن بھائیوں کے لئے مغفرت کی دعاکرے خداوند متعال اس کو اہل بہشت میں سے قرار دے گا.
(وسائل الشیعة : ج 2 ص 124 ح 1)
21.بالوں میں کنگھی کرنے کی اہمیت
قالَ عليه السلام: مِشْطُ الرَّاسِ يَذْهَبُ بِالْوَباءِ وَ مِشْطُ اللِّحْيَةِ يُشَدِّدُ الاضْراسَ.
ترجمہ:سر کے بالوں کو کنگھی کرناوباکی نابودی کاسبب ہے، بالوں کو گرنے سے بچاتاہے اور داڑھی کو کنگھی کرنے سے دانتوں کی جڑیں مضبوط ہوجاتی ہیں.
(امالی طوسی : ج 2، ص 278، س 9، وسائل الشیعة : ج 16، ص 360، ح 10)
22. مومن کی حاجت روائی نہ کرنے کا عذاب
قالَ عليه السلام: ايُّمامُؤْمِنٍ سَئَلَ اخاهُ الْمُؤْمِنَ حاجَةً وَ هُوَ يَقْدِرُ عَلى قَض ائِهافَرَدَّهُ عَنْها، سَلَّطَ اللّهُ عَلَيْهِ شُجاعافى قَبْرِهِ، يَنْهَشُ مِنْ اصابِعِهِ۔
ترجمہ:اگر کوئی مؤمن اپنے مؤمن بھائی سے حاجت طلب کرے اور وه حاجت روائی کی قدرت رکھنے کے باوجود اسے رد کر دے،تو خداوند متعال قبر میں اس پر ایک ایک قسم کا سانپ (شجاع)مسلط فرمائے گاجو اس کو ہر وقت ازار پہنچاتارہے گا.
(بحارالا نوار: ج 79 ص 116 ح 7 و ح 8، و ص 123 ح 16)
23. تین چیزوں کی پہچان تین مواقع پر
قال علیہ السلام :ثَلاَثَةٌ لاَ تُعْرَفُ إِلاَّ فِي ثَلاَثَةِ مَوَاطِنَ لاَ يُعْرَفُ اَلْحَلِيمُ إِلاَّ عِنْدَ اَلْغَضَبِ وَ لاَ اَلشُّجَاعُ إِلاَّ عِنْدَ اَلْحَرْبِ وَ لاَ أَخٌ إِلاَّ عِنْدَ اَلْحَاجَةِ۔
ترجمہ: تین چیزوں کی پہچان صرف تین مواقع پر ہوتی ہے۔ حلیم و بردبار کی پہچان صرف غصہ کے وقت ہوتی ہے اور شجاع و بہادر کی پیچان صرف جنگ کے وقت اور بھائی/دوست کی پہچان صرف ضرورت اور حاجت کے وقت ہوتی ہے۔
(تحف العقول ج۱ ص۳۱۵)
24. دوستی و بھائی چارہ گی کا تقاضا
قالَ عليه السلام: اذ ابَلَغَكَ عَنْ اخيكَ شَيْى ءٌ فَقالَ لَمْ اقُلْهُ فَاقْبَلْ مِنْهُ، فَانَّ ذلِكَ تَوْبَةٌ لَهُ. وَ قالَ عليه السلام: اذ ابَلَغَكَ عَنْ اخيكَ شَيْى ءٌ وَ شَهِدَ ارْبَعُونَ انَّهُمْ سَمِعُوهُ مِنْهُ فَقالَ: لَمْ اقُلْهُ، فَاقْبَلْ مِنْهُ.
ترجمہ:جب تم تک تمہارے ( بھائی/دوست) کی جانب سے کوئی بات پہنچے ( یعنی اس نے تمہارے خلاف بات کی ہو وہ تم تک پہنچے) لیکن وہ (دوست یابھائی) اس کی تردید کرے تو تم اس رد کو قبول کرو. کیونکہ ( اس کارد کرنا ہی ) اس کا توبہ ہے۔ آپ ؑ سے یہ بھی منقول ہے کہ جب تم تک تمہارے ( بھائی/دوست) کی جانب سے کوئی بات پہنچے ( یعنی اس نے تمہارے خلاف بات کی ہو وہ تم تک پہنچے) اور 40 آدمیوں نے گواہی بھی دی کہ انہوں نے وہ بات سنی ہے مگر تمہارابھائی یا دوست اس کی تردید کرے تو اپنے بھائی کی بات قبول کرو.(سبحان اللہ)
(امالی طوسی : ج 1 ص 125)
25.ایمان کی تکمیل
قالَ عليه السلام: لايَكْمُلُ ايمانُ الْعَبْدِ حَتّى تَكُونَ فيهِ ارْبَعُ خِصالٍ: يَحْسُنُ خُلْقُهُ وَسَيْتَخِفُّ نَفْسَهُ وَيُمْسِكُ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِهِ وَيُخْرِجَ الْفَضْلَ مِنْ مالِهِ.
ترجمہ:انسان کاایمان چار خصلتیں اپنائے کے بغیر مکمل نہیں ہوتا: خوش اخلاق ہو، اپنے نفس کو بے وقعت سمجھتاہو، اپنی بات اور زبان کو قابو میں رکھتاہو؛ اور اپنی ثروت و دولت میں سے حقوق اللہ اور حقوق الناس اداکرتاہو.
(مستدرک الوسائل : ج 7 ص 163 ح 1)
26.صدقہ اور استغفار
قالَ عليه السلام: داوُوامَرْضاكُمْ بِالصَّدَقَةِ وَادْفَعُواابْوابَ الْبَلايا بِالاسْتِغْفارِ۔
ترجمہ:مریضوں کاعلاج صدقہ دے کر کرو اور استغفار کے ذریعے بلاؤں کے دروازوں کو دور کر دو.
( مستدرک الوسائل : ج 6 ص 431 ح 6)
27. اوقات نماز اور دعا
قالَ عليه السلام: انَّ اللّهَ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الصَّلَواتِ الْخَمْسِ فى افْضَلِ السّاعاتِ، فَعَلَيْكُمْ بِالدُّعاءِ فى ادْبارِ الصَّلَواتِ.
ترجمہ:خداوند متعال نے پانچ نمازیں بہترین اوقات میں تم پر فرض کیا ہےپس تمہارے لئے لازمی ہے کہ ہر نماز کے بعد دعا کیا کرو۔
(مستدرک الوسائل : ج 16 ص 288 ح 1)
28.دسترخواں کے ذرات کا حکم
قالَ عليه السلام: كُلُوامايَقَعُ مِنَ الْمائِدَةِ فِى الْحَضَرِ، فَانَّ فيهِ شِفاءٌ مِنْ كُلِّ داءٍ وَلاتَاكُلُوامايَقَعُ مِنْهافِى الصَّحارى.
ترجمہ: گھر میںکھانے کے دوران جو کچھ دسترخوان کے ارد گرد گرتاہے انہیں اٹھاکر کھایاکرو کہ ان میں ہر بیماری کی شفاہے لیکن اگر تم دشت و صحرامیں کھاناکھاؤ تو جو کچھ گرتاہے اس کو مت اٹھاؤ (تاکہ جانور اس سے استفادہ کریں).
(اعیان الشّیعة : ج 1، ص 672، بحارالا نوار: ج 78، ص 260، ذیل ح 108)
29.اخلاق انبیاء
قالَ عليه السلام: ارْبَعَةٌ مِنْ اخْلاقِ الانْبياء: الْبِرُّ وَالسَّخاءُ وَالصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالْقِيامُ بِحَقِّ الْمُؤمِنِ.
ترجمہ:چار چیزیں اخلاق انبیاء میں سے ہیں:نیکی، سخاوت، مصائب و مشکلات میں صبر و بردباری، مؤمن کے حق کے لئے قیام کرنا۔
( وسائل الشیعة : ج 4 ص 112)
30. شیعیان اہل بیت کی آزمائش اور پہچان
قالَ عليه السلام: امْتَحِنُواشيعتَناعِنْدَ ثَلاثٍ: عِنْدَ مَواقيتِ الصَّلاةِ كَيْفَ مُحافَظَتُهُمْ عَلَيْها وَ عِنْدَ اسْرارِهِمْ كَيْفَ حِفْظُهُمْ لَهاعِنْدَ عَدُوِّنا وَ الى امْوالِهِمْ كَيْفَ مُواساتھمْ لاخْوانِهِمْ فيها.
ترجمہ:ہمارے شیعوں کو تین مواقع میں آزماؤ:
1 – نماز کے اوقات میں، کہ وہ کس طرح ان اوقات کی پابندی کرتے ہیں۔
2 – ایک دوسرے کے رازوں کے ذریعے ، کہ وہ کس طرح ہمارے دشمنوں سے ان رازوں کو چھپاتے ہیں۔
3 – اور ان کے اموال اور دولت کے ذریعے، کہ کس طرح وہ ان کے ذریعے اپنے (دینی) بھائیوں کی مدد کرتے ہیں۔
(وسائل الشیعة : ج 15 ص 162 ح 8)
31. نفس پر قابو پانا
قالَ عليه السلام: مَنْ مَلَكَ نَفْسَهُ اذارَغِبَ وَ اذارَهِبَ وَ اذَااشْتَهى، واذاغَضِبَ وَ اذارَضِىَ، حَرَّمَ اللّهُ جَسَدَهُ عَلَى النّار۔
ترجمہ:جو شخص حالت کشادگی میں، دشواری او تنگدستی کے دوران، اشتہااور آرزو کے وقت ،غیظ و غضب کے دوران اور رضامندی و خوشی کے وقت اپنے نفس کامالک ہو (اور اس کو قابو میں رکھ لے)؛ خداوند متعال اس کے جسم پر آگ کو حرام قراردیتاہے.
(وسائل الشیعة : ج 16 ص 93 ح 2)
32. دن اور رات کا انسان سے خطاب
قالَ عليه السلام: انَّ النَّهارَ اذاجاءَ قالَ: يَابْنَ ادَم، اعْجِلْ فى يَوْمِكَ هذاخَيْرا، اشْهَدُ لَكَ بِهِ عِنْدَ رَبِّكَ يَوْمَ الْقيامَةِ، فَانّى لَمْ اتِكَ فيمامَضى وَلااتيكَ فيمابَقِىَ، فَاذاجاءَاللَّيْلُ قالَ مِثْلُ ذلِكَ.
ترجمہ:جب دن چڑھ جائے تو وہ کہتاہے: اے فرزند آدم ! آج کے دن نیکی کے کاموں میں جلدی کرو ،میں قیامت کے دن بارگاہ خداوندی میں اس نیکی کی گواہی دوں گااور جان لو کہ میں اس سے قبل تمہارے پاس نہیں آیا تھا اور اس کے بعد بھی تمہارے پاس نہیں رہوں گا. اسی طرح جب رات چھاجاتی ہے وہ بھی اسی طرح پکارتی ہے.
(وسائل الشیعة : ج 16 ص 93 ح2)
33. مومن کی آٹھ خصلتیں:
قالَ عليه السلام: يَنْبَغى لِلْمُؤْمِنِ انْ يَكُونَ فيهِ ثَمان خِصال:وَقُورٌ عِنْدَ الْهَزاهِزِ، صَبُورٌ عِنْدَ الْبَلاءِ، شَكُورٌ عِنْدَ الرَّخاءِ، قانِعٌ بِمارَزَقَهُ اللّهُ، لايَظْلِمُ الاعْداءَ وَ لايَتَحامَلُ لِلاصْدِقاءِ، بَدَنُهُ مِنْهُ فى تَعِبٌ وَ النّاسُ مِنْهُ فى راحَةٍ.
ترجمہ:ضروری ہے کہ مؤمن آٹھ خصلتوں کاحامل ہو:
فتنوں اور آشوب میں باوقار و پرسکون، آزمائشوں اور بلاؤں کے وقت بہت زیادہ صبر کرنے والا، رفاہ و تونگری میں شکرگزار اور خداکی طرف سے مقرر کردہ رزق و روزی پر قناعت کرنے والاہو.
اپنے دشمنوں پر ظلم و ستم روانہ رکھے، دوستوں پر اپنی بات مسلط نہ کرے، اس کااپنابدن اس کے اپنے ہاتھوں سختی میں ہو ( یعنی نفسانی خواہشات کو کنٹرول کرنے اور عبادات و اطاعات کی خاطر مشکلات جھیلنا) اور دوسرے اس کی وجہ سے آرام و آسائش میں ہوں.
(اصول کافی : ج 2، ص 47، ح 1، ص 230، ح 2، و نزہة النّاظر حلوانی : ص 120، ح 70.)
34.منافق کون؟
قال علیہ السلام: ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ وَ إِنْ صَامَ وَ صَلَّى مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَ إِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَ إِذَا اُؤْتُمِنَ خَانَ۔
ترجمہ: جس شخص میں تین خصلتیں ہوں وہ منافق ہے اگرچہ وہ روزے رکھتا ہو اور نماز پڑھتا ہو: جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور اس کے پاس کچھ امانت ہو تو خیانت کرتا ہے۔
(تحف العقول ج۱ ص۳۱۵)
35.گناہ کے اثرات
قالَ عليه السلام: انَّ الرَّجُلَ يَذْنِبُ الذَّنْبَ فَيَحْرُمُ صَلاةَاللَّيْلِ، انَّ الْعَمَلَ السَّيِّى ءَ اسْرَعُ فى صاحِبِهِ مِنَ السِّكينِ فِى اللَّحْمِ.
ترجمہ:بے شک وہ لوگ جو ارتکاب گناہ کرتے ہیں وہ نماز شب سے محروم رہ جاتے ہیں! بتحقیق انسان کی روح و نفس میں گناہ کااثر گوشت میں چاقو کے اثر سے زیادہ تیزرفتار اور سریع ہوتا ہے.
(اصول کافی : ج 2 ص 272)
36۔ سید و سردار کون؟
قال علیہ السلام: ثَلاَثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ سَيِّداً كَظْمُ اَلْغَيْظِ وَ اَلْعَفْوُ عَنِ اَلْمُسِيءِ وَ اَلصِّلَةُ بِالنَّفْسِ وَ اَلْمَالِ۔
ترجمہ: جس شخص میں تین خصلتیں ہوں وہ سید و سردار ہے: غصہ کا پی جانا، اپنے نافرمان کو معاف کرنا اور جسمانی و مالی لحاظ سے صلہ رحمی کرنا۔
(تحف العقول ج۱ ص۳۱۵)
37. جمعہ کے دن ناخن کاٹنا
قالَ عليه السلام: تَقْليمُ الاظْفارِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُؤ مِنُ مِنَ الْجُذامِ وَالْبَرَصِ وَالْعَمى وَ انْ لَمْ تَحْتَجْ فَحَكِّهاحَكّا. "
ترجمہ:جمعہ کے روز ناخن کاٹناجذام، برص، بصارت کی کمزوری سے سلامتی کاباعث ہے، اگر ناخن کاٹناممکن نہ ہو تو ان کے سروں کو تراش لیاکرو.
(وسائل الشیعة : ج 7 ص 363 و 356)
38. سوتے وقت کیا کرنا چاہیے؟
قالَ عليه السلام: اذااوَيْتَ الى فِراشِكَ فَانْظُرْ ماسَلَكْتَ فى بَطْنِكَ وَ ماكَسَبْتَ فى يَوْمِكَ وَاذْكُرْ انَّكَ مَيِّتٌ وَ انَّ لَكَ مَعادا.
ترجمہ:جب تم بستر میں داخل ہوتے ہو تو تفکر کرو کہ اس دن تم نے تمہارے پیٹ میں کیا کچھ پہنچایا ہے۔ ( حلال لقمہ کھایا ہے یا حرام)، اور اس دن تم نے کیا کچھ کمایا ہے۔ ( حلال طریقے سے کمایا ہے یا حرام طریقے سے) اور یاد کرو کہ تم میت بنو گے اور تمہارے لئے قیامت و معاد ہے۔ ( موت تم کو اٹھالے جائے گی اور اس کے بعد صحرائے محشر میں اپنے کردار اور گفتار کے حساب و کتاب کے لئے اٹھایا جائے گا).
(بحارالا نوار: ج 71، ص 267، ح 17)
39. ایمان کی تکمیل تین چیزوں سے:
قال علیہ السلام: لاَ يَسْتَكْمِلُ عَبْدٌ حَقِيقَةَ اَلْإِيمَانِ حَتَّى تَكُونَ فِيهِ خِصَالٌ ثَلاَثٌ اَلْفِقْهُ فِي اَلدِّينِ وَ حُسْنُ اَلتَّقْدِيرِ فِي اَلْمَعِيشَةِ وَ اَلصَّبْرُ عَلَى اَلرَّزَايَ۔
ترجمہ: کوئی بندہ ایمان کی حقیقیت تک نہیں پہنچ سکتا جب تک اس میں تین خصلتیں نہ ہوں: دین کی سمجھ بوجھ رکھنا، معیشت و معمالات کی اچھی طرح حساب و کتاب کرنا اور مشکلات و مصائب میں صبر کرنا۔
(تحف العقول ج۱ ص۳۱۵)
40. حلال و حرام سیکھنے کی اہمیت
قالَ عليه السلام: حَديثٌ فى حَلالٍ وَ حَرامٍ تَاخُذُهُ مِنْ صادِقٍ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْياوَ مافيهامِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ.
ترجمہ:حلال و حرام کی وہ بات جو تم ایک سچ بولنے والے مؤمن سے وصول کرتے ہو، پوری دنیا اور اس میں موجود سونے اور چاندی سے بالاتر ہے.
(الامام الصّادق علیہ السلام : ص 143)