احادیث امام علی رضا علیہ السلاماھل بیت علیھم السلامحدیث

احادیث مبارکہ امام علی رضا علیہ السلام

قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مَا مِن شَیءٍ اَثقَلَ فِی المِیزانِ مِن حُسنِ الخُلقِ
(عیون اخبار الرضا ج2 ص 37)
میزان میں حسن خلق سے زیادہ کوئی شی سنگین تر نہیں ہے ۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام لَیسَ لِلصَّبِیِّ لَبَنٌ خَیرٌ مِن لَبَنِ اُمِّهِ
(عیون اخبار الرضا ،ج2، ص 34)
بچے کےلئے اس کی ماں کے دودھ سے بہتر کوئی دودھ نہیں ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام اَفضَلُ العَقلِ مَعرِفَةُ الاِنسانِ نَفسَهُ
(بحار الانوار ج78 ص 352)
عقل کا بلندترین درجہ انسان کا اپنے نفس کو پہچاننا ہے ۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام :اصحَبِ الصَّدِیقَ بِالتَّواضُعِ وَ العَدُوَّ بِالَّتَحَرُّزِ وَ العَامَّةَ بِالبِشرِ
(بحار الانوار ج78 ص 356)
دوستوں سے تواضع اور انکساری ،دشمنوں سے احتیاط اور عام لوگوں سے خندی روئی کے ساتھ پیش آو ۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام خَیرُ مَالِ المَرءِ وَ ذَخائِرِهِ الصَّدَقَةُ
(عیون اخبار الرضا علیه السلام ، ج2ص 61)
انسان کا سب سے بہتر مال اور ذخیرہ صدقہ ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام اَلایمَانُ اِقرارٌ بِاِللسانِ وَ مَعرِفَةٌ بالقَلبِ وَ عَمَلٌ بِالاَرکَانِ
(الخصال الصدوق ، ص177)
ایمان ،زبان سے اقرار دل سے معرفت اور اعضاء و جوارح سےعمل کرنےکا نام ہے ۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام اِنَّ الصَّبرَ عَلی البَلاءِ حَسَنٌ جَمِیلٌ وَ اَفضَلُ مِنهُ عَنِ المَحارِمِ
(مشکاة الانوار ، ص 22)
بے شک بلاوں اور مصیبتوں پر صبر کرنا بہت اچھا ہے لیکن اس سے زیادہ بہتر حرام کاموں سے صبر کرنا ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام : لَیسَ العِبادَةُ کَثرَةِ الصَّلاةِ وَ الصَّومِ اِنَّمَا العِبادَةُ اَلتَفَکُّرُ فِی اَمرِ اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ
(اصول کافی ج2 ص 55)
عبادت صرف کثرت سے نماز اور روزہ رکھنا نہیں ہے بلکہ عبادت خداوند متعال سے مربوط کاموں میں غور و فکر کرنا ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مَن اِستَفادَ أَخاً فِی اللّٰهِ عَزَّوَجَل استَفَادَ بَیتًا فِی الجَنَّةِ
(ثواب الاعمال،ص151)
جو خداوندمتعال کی رضایت کی خاطر کسی کو اپنا بھائی بنائے تواس نے جنت میں ایک گھر حاصل کیا ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام :لَم یَخُنکَ الاَمِینُ وَ لَکِنِ ائتَمَنتَ الخَائِنَ
(بحار الانوار ج 78 ص 335)
امانتدار نےتمہارے ساتھ خیانت نہیں کی بلکہ تم نے خائن کو امانتدار سمجھا۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام :عَونُکَ لِلضَّعیفِ اَفضَلُ مِنَ الصَّدَقَةِ
(تحف العقول ص525)
تمہارا کمزور اور ناتواں کی مدد کرنا صدقہ دینے سےبہتر ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام :اَفضَلُ المَالِ مَا وُقِیَ بِهِ العِرضُ
(بحار الانوار ج78 ص 355)
بہترین مال وہ ہے جس کے ذریعے انسان کی عزت و آبرو کی حفاظت ہو جائے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام :مَن اَرَادَ اَن یَکُونَ اَغنَی النَّاسِ فَلیَکُن وَاثِقًا بِمَا عِندَ اللهِ عَزَّوَجَلَّ
(فقه الرضا ،ص 364)
جو لوگوں میں سب سے زیادہ بے نیاز ہونا چاہے تو اسے چاہیے کہ جو کچھ خداوند متعال کےپاس ہے اسی پر بھروسہ کرے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مَن صَبَرَ لِلحَقِّ عَوَّضَهُ اللّٰهُ خَیراً مِمَّا صَبَرَ عَلَیهِ
(فقه الرضا ،ص 368)
جو حق کی خاطر صبر کرے تو خداوند متعال اس کے عوض میں جس پر اس نے صبر کیا ہے اس سے بہتر عطا کرے گا۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مَن سَرَّهُ اَن یُنسَاَ فِی اَجَلِهِ وَ یُزَادَ فِی رِزقِهِ فَلیَصِل رَحِمَهُ
(عیون اخبار الرضا علیه السلام ج2 ص 44)
جو شخص چاہتا ہے کہ اس کی عمر طویل اور روزی میں اضافہ ہو ،تو اسے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا چاہیے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مَن فَرَّجَ عَن مُومِنٍ فَرَّجَ اللهُ عَن قَلبِهِ یَومَ القِیامَةِ
(اصول کافی ،ج2 ص200)
جو کسی مومن کے دل سے غم کو دور کرے تو خدواند متعال قیامت کےدن اس کے دل سے ہر طرح کے غم کو دور کرے گا۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مِن اَخَلاقِ الَانبِیاءِ علیهم السلام ، َالتَّطَیُّبُ وَ اَلتَّنَظُّفُ
(مکارم الاخلاق – تحف العقول ص 42و519)
خوشبو کا استعمال کرنا اور صاف ستھرا رہنا انبیاء علیہھم السلام کے اخلاق میں سے ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مِن حَقِّ الضَیفِ اَن تَمشِیَ مَعهُ فَتُخرِجَهُ مِن حَریمِکَ اِلَی البَابِ
(عیون اخبار الرضا علیه السلام ج 2 ص 70)
مہمان کا حق یہ ہے کہ تم اپنے گھرکے دروازے تک اس کے ساتھ جاؤ۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام اَلایمَانُ : اَدَاءُ الفَرَائِضِ وَ اجتِنَابُ المَحَارِمِ
(تحف العقول ، ص 495)
حقیقی ایمان واجبات اور فرائض کا انجام دینا اور محرمات سے بچنا ہے۔
قال علی بن موسی الرضا علیه السلام مَن اَرضَی سُلطاناً بِمَا یُسخِطُ اللّٰهَ خَرَجَ عَن دِینِ اللهِ عَزَّوَجَلَّ
(عیون اخبار الرضا ج2 ص 69)
جو کسی صاحب اختیار یا بادشاہ کو کسی ایسی چیز سے خوش کرے جس سے خداوند متعال ناراض ہوتا ہو تو وہ شخص دین سے خارج ہو ا ہے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button