خطبات جمعہسلائیڈرمکتوب خطبات

خطبہ جمعۃ المبارک (شمارہ:246)

(بتاریخ: جمعۃ المبارک 05 اپریل 2024ء بمطابق 25 رمضان المبارک 1445ھ)
تحقیق و ترتیب: عامر حسین شہانی جامعۃ الکوثر اسلام آباد

جنوری 2019 میں بزرگ علماء بالخصوص آیۃ اللہ شیخ محسن علی نجفی قدس سرہ کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موضوع: جمعۃ الوداع
یہ جمعۃ المبارک اس ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے جسے جمعۃ الوداع بھی کہا جاتا ہے۔ صحابی رسول جناب جابر ابن عبداللہ انصاری سے جمعۃ الوداع کے متعلق روایت ہے کہ:
دخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ (ص) فِي آخِرِ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا بَصُرَ بِي قَالَ لِي يَا جَابِرُ هَذَا آخِرُ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَوَدِّعْهُ وَ قُلِ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ صِيَامِنَا إِيَّاهُ فَإِنْ جَعَلْتَهُ فَاجْعَلْنِي مَرْحُوماً وَ لَا تَجْعَلْنِي مَحْرُوماً ف ” ، "میں ماہ رمضان میں جمعۃ الوداع کے دن پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرت نے مجھے دیکھا تو فرمایا کہ اے جابر! یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے۔ لہذا اسے وداع کرو اور یہ کہو”اے اللہ! اسے ہمارے روزوں کا آخری زمانہ قرار نہ دے اور اگر تو نے قرار دیا ہے تو ہمیں اپنی رحمت سے سرفراز کر اور محروم نہ کر”
فإِنَّهُ مَنْ قَالَ ذَلِكَ ظَفِرَ بِإِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ إِمَّا بِبُلُوغِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ إِمَّا بِغُفْرَانِ اللّٰهِ وَ رَحْمَتِهِ
تو جو شخص یہ کلمات کہے گا تو وہ دو خوبیوں میں سے ایک خوبی کو ضرور پائے گا۔ یا تو آئندہ کا ماہ رمضان اسے نصیب ہوگا، یا اللہ تعالی کی مغفرت و رحمت اس کے شامل حال ہوگی”۔(فضائل الأشهر الثلاثة، ص: 139)
ماہ رمضان میں اتنی برکات پائی جاتی ہیں کہ اگر روزہ دار مادی اور جسمانی نظر سے بڑھ کر اس مہینہ کی حقیقت کو دیکھنے کی کوشش کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس مہینہ کے ختم ہونے پر آدمی کو حسرت اور افسوس ہوتا ہے کہ کاش یہ مہینہ ختم نہ ہوتا۔ جیسا کہ روایات میں ماہ رمضان کے متعدد فضائل بیان ہوئے ہیں اور اس مہینہ کو دیگر سب مہینوں پر فوقیت حاصل ہے چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں:
"شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ اللّٰه عَزَّ وَ جَلَّ وَ هُوَ شَهرٌ يُضاعِفُ اللّٰه‏ فيهِ الحَسَناتِ وَ يَمحو فيهِ السَّيِّئاتِ وَ هُوَ شَهرُ البَرَكَةِ
"ماہ رمضان اللہ عزّوجلّ کا مہینہ ہے اور وہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے اور اس میں گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور وہ برکت کا مہینہ ہے”۔(بحار الانوارج93 ، ص340)
اور رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ماہ رمضان کے اول، درمیان اور آخر کی یوں تعریف فرماتے ہیں:
"هُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَ أَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَ آخِرُهُ الْإِجَابَةُ وَ الْعِتْقُ مِنَ النَّار
"رمضان وہ مہینہ ہے جس کی ابتدا رحمت ہے اور درمیان مغفرت ہے اور آخر قبولیت اور آگ سے رہائی ہے”۔
(الکافی ج 4 ، ص 67)
نیزنبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں:
لَوْ يَعْلَمُ الْعَبْدُ مَا فِي رَمَضَانَ لَوَدَّ أَنْ يَكُونَ رَمَضَانُ السَّنَة
” اگر بندہ کو معلوم ہوتا کہ رمضان میں کیا ہے تو آرزو کرتا کہ پورا سال رمضان ہوتا”۔( بحار الانوار ج 93، ص 346 ، ح 12).
اس مہینہ اور اس کی ان پر برکت گھڑیوں کی قدر جانیں اور ان سے خوب فائدہ اٹھائیں اس لئے کہ نہیں معلوم کہ اگلے سال یہ موقع اور یہ بابرکت مہینہ ہمیں نصیب ہو یا نہ ہو .
ماہ مبارک عبادت و بندگی کا مہینہ ہے امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے:
قَالَ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى يَا عِبَادِيَ الصِّدِّيقِينَ تَنَعَّمُوا بِعِبَادَتِي‏ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّكُمْ تَتَنَعَّمُونَ بِهَا فِي الْآخِرَةِ.
خدا وند متعال فرماتا ہے: اے میرے سچے بندو ! دنیا میں میری عبادت کی نعمت سے فائدہ اٹھاؤ تاکہ اس کے سبب آخرت کی نعمتوں کو پا سکو۔(الكافي : ج‏2، ص: 83)
یعنی اگر آخرت کی بے بہا نعمتوں کو حاصل کرنا چاہتے ہو تو پھر دنیا میں میری نعمتوں کو بجا لاؤ اس لئے کہ اگر تم دنیا میں میری نعمتوں کی قدر نہیں کرو گے تو میں تمہیں آخرت کی نعمتوں سے محروم کر دوں گا. اور اگر تم نے دنیا میں میری نعمتوں کی قدر کی تو پھر روز قیامت میں تمھارے لئے اپنی نعمتوں کی بارش کردوں گا.
انہیں دنیاکی نعمتوں میں سے ایک ماہ مبارک اور اس کے روزے ہیں کہ اگر حکم پرور دگار پر لبیک کہتے ہوئے روزہ رکھے ، بھوک و پیاس کو تحمل کیا تو جب جنت میں داخل ہو گے توآواز قدرت آئے گی:
كُلُوا وَ اشْرَبُوا هَنِيئاً بِما أَسْلَفْتُمْ‏ فِي الْأَيَّامِ الْخالِيَة(سورۃ الحاقۃ آیۃ :24)
ترجمہ: خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو ان اعمال کے صلے میں جنہیں تم گزشتہ زمانے میں بجا لائے۔
ماہ مبارک کے روز و شب انسان کے لئے نعمت پروردگار ہیں جن کا ہر وقت شکر ادا کرتے رہنا چاہئے. لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان بابرکت اوقات اور اس زندگی کی نعمت کا کیسے شکریہ ادا کیا جائے، امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
مَنْ قَالَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ إِذَا أَصْبَحَ- الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِينَ فَقَدْ أَدَّى‏ شُكْرَ يَوْمِهِ‏ وَ مَنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ.(الكافي (ط – الإسلامية)، ج‏2، ص: 503)
جس شخص نے صبح اٹھتے وقت چار بار کہا : الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعالَمِينَ اس نے اس دن کا شکر ادا کردیا اور جس نے شام کویوں کہا اس نے اس رات کا شکر ادا کردیا۔
کتنا آسان طریقہ بتادیا امام علیہ السلام نے اور پھر اس مہینہ میں تو ہر عمل دس برابر فضیلت رکھتا ہے ایک آیت کا ثواب دس کے برابر ، ایک نیکی کا ثواب دس برابر،امام رضاعلیہ السلام سے روایت ہے:
مَنْ قَرَأَ فِي‏ شَهْرِ رَمَضَانَ‏ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللّٰهِ عَزَّ وَ جَلَّ كَانَ كَمَنْ خَتَمَ الْقُرْآنَ فِي غَيْرِهِ مِنَ الشُّهُور
جو شخص ماہ مبارک میں قرآن کی ایک آیت پڑھے تو اس کااجر اتنا ہی ہے جتنا دوسرے مہینوں میں پورا قرآن پڑھنے کا ہے۔(بحار الأنوار (ط – بيروت)، ج‏93، ص: 341)
کسی شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا :
يَا رَسُولَ اللّٰهِ ثَوَابُ رَجَبٍ‏ أَبْلَغُ‏ أَمْ‏ ثَوَابُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ (ص) لَيْسَ عَلَى ثَوَابِ رَمَضَانَ قِيَاس‏
یا رسول اللہ! رجب کا ثواب زیادہ ہے یا ماہ رمضان کا؟ تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ماہ رمضان کے ثواب پر قیاس نہیں کیا جا سکتا. (بحار الأنوار (ط – بيروت)، ج‏94، ص: 50)
گویا خدا وند متعال کی رحمت واسعہ اس مہینے میں اس قدر جوش میں ہے کہ کسی طرح میرا بندہ میرے سامنے آکر جھکے تو سہی. کسی طرح آکر مجھ سے راز و نیاز کرے تو سہی تا کہ میں اس کو بخشش دوں.
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ مبارک کی فضیلت بیان فرماتے ہیں:
إِنَّ شَهْرَ رَمَضَانَ شَهْرٌ عَظِيمٌ‏ يُضَاعِفُ‏ اللّٰهُ فِيهِ الْحَسَنَاتِ وَ يَمْحُو فِيهِ السَّيِّئَاتِ وَ يَرْفَعُ فِيهِ الدَّرَجَات‏
ماہ مبارک عظیم مہینہ ہے جس میں خداوند متعال نیکیوں کو دو برابرکر دیتا ہے. گناہوں کو مٹادیتا اور درجات کوبلند کرتا ہے.(الأمالي(للصدوق)، النص، ص: 54)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : إِذَا سَلِمَ شَهْرُ رَمَضَانَ‏ سَلِمَتِ‏ السَّنَةُ وَ قَالَ رَأْسُ السَّنَةِ شَهْرُ رَمَضَانَ.
اگر کوئی شخص ماہ مبارک میں سالم رہے تو پورا سال صحیح و سالم رہے گا اور ماہ مبارک کو سال کا آغاز شمار کیا جاتا ہے.
( تهذيب الأحكام ج‏4، ص: 333)
اب یہ حدیث مطلق ہے جسم کی سلامتی کو بھی شامل ہے اور اسی طرح روح کی بھی. یعنی اگر کوئی شخص اس مہینہ میں نفس امارہ پر کنٹرول کرتے ہوئے اپنی روح کو سالم غذا دے تو خدا وند متعال کی مدد اس کے شامل حال هوگی اور وہ اسے اپنی رحمت سے پورا سال گناہوں سے محفوظ رکھے گا. اسی لئے تو علمائے اخلاق فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک خود سازی کا مہینہ ہے تہذیب نفس کا مہینہ ہے. اس ما ہ میں انسان اپنے نفس کا تزکیہ کر سکتا ہےاور اگر وہ پورے مہینہ کے روزے صحیح آداب کے ساتھ بجا لاتا ہے تو اسے اپنے نفس پر قابو پانے کا ملکہ حاصل ہو جائے گا اور پھر شیطان آسانی سے اسے گمراہ نہیں کرپائے گا.
جو نیکی کرنی ہے وہ اس مہینہ میں کر لیں، جو صدقات و خیرات دینا چاہتے ہیں وہ اس مہینہ میں حقدار تک پہنچائیں اس میں سستی مت کریں. اگر کسی غریب کی مدد کرنا ہے تو اس دن میں کر لے، اگر کسی یتیم کو کھانا کھلانا ہے تو آج کے دن میں کھلا لے، اگر کسی کو صدقہ دینا ہے توآج کے دن میں دے، اگر خمس نہیں نکالا تو آج ہی کے اپنا حساب کر لے، اگر کسی ماں یا بہن نے آج تک پردہ کی رعایت نہیں کی تو جناب زینب سلام اللہ علیھا کاواسطہ دے کر توبہ کرلے، اگر آج تک نماز سے بھاگتا رہا تو آج اس مبارک مہینہ میں اپنے ربّ کی بارگاہ میں سرجھکا لے خدارحیم ہے تیری توبہ قبول کر لے گا. اس لئے کہ اس نے خود فرمایا ہے:
ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ اے میرے بندے مجھے پکار میں تیری دعا قبول کروں گا.
یہ مہینہ دعاؤں کا مہینہ ہے بخشش کامہینہ ہے. یہ مہینہ عام مہینوں کے مانند نہیں ہے.جب یہ مہینہ آتا ہے تو برکت ورحمت لیکرآتا ہے اور جب جاتا ہے تو گناہوں کی بخشش کے ساتھ جاتا ہے ، اس ماہ میں نیکیاں دو برابر ہوجاتی ہیں اور نیک اعمال قبول ہوتے ہیں.یعنی اسکا آنا بھی مبارک ہے اور اس کا جانا بھی مبارک بلکہ یہ مہینہ پورے کا پورا مبارک ہے لہذا اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی کوشش کریں،کوئی لمحہ ایسا نہ ہو جو ذکر خدا سے خالی ہو اور یہی ہمارے آئمہ ھدٰی علیہم السلام کی سیرت ہے.امام سجاد علیہ السلام کے بارے میں ملتا ہے:
كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ إِذَا كَانَ شَهْرُ رَمَضَانَ‏، لَمْ‏ يَتَكَلَّمْ‏ إِلَّا بِالدُّعَاءِ وَ التَّسْبِيح‏وَ الِاسْتِغْفَارِ وَ التَّكْبِير۔( كافي (ط – دار الحديث)، ج‏7، ص: 440)
جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان پر دعا، تسبیح ،استغفار اور تکبیر کے سوا کچھ جاری نہ ہوتا۔
اسی طرح وہ خداکتنا مہربان ہے کہ اپنے بندوں کی بخشش کے لئے ملائکہ کوحکم دیتا ہے کہ اس ماہ میں شیطان کو رسیوں سے جکڑدیں تا کہ کوئی مومن اس کے وسوسہ کا شکار ہوکر اس ماہ کی برکتوں سے محروم نہ رہ جائے لیکن اگر اسکے بعد بھی کوئی انسان اس ماہ مبارک میں گناہ کرے اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ کرسکے تو اس سے بڑھ کر کوئی بدبخت نہیں ہے.رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:
أَلَا وَ قَدْ وَكَّلَ اللّٰهُ بِكُلِ‏ شَيْطَانٍ‏ مَرِيدٍ سَبْعَةَ أَمْلَاكٍ فَلَيْسَ بِمُحَاوِلٍ حَتَّى يَنْقَضِيَ شَهْرُكُمْ هَذَا
خدا وند متعال نے ہر فریب دینے والے شیطان پر سات فرشتوں کو مقرر کر رکھا ہے تاکہ وہ تمہیں فریب نہ دے سکے، یہاں تک کہ ماہ مبارک ختم ہو.( دعائم الإسلام، ج‏1، ص: 286)
کتنا کریم ہے وہ ربّ کہ اس مہینہ کی عظمت کی خاطر اتنا کچھ اہتمام کیا جارہا، اب اس کے بعد چاہئے تو یہ کہ کوئی مومن شیطان رجیم کے دھوکہ میں نہ آئے اور کم از کم اس ماہ میں اپنے آپ کو گناہ سے بچائے رکھے اور نافرمانی خدا سے محفوظ رہے ورنہ غضب خدا کا مستحق قرار پائے گا. اسی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:
مَنْ أَدْرَكَ شَهْرَ رَمَضَانَ‏ فَلَمْ‏ يُغْفَرْ لَهُ‏ فَأَبْعَدَهُ اللّٰهُ وَ مَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ فَأَبْعَدَهُ اللّٰه‏
جوشخص ماہ رمضان المبارک کو پائے مگر بخشا نہ جائے تو خدا اسے رحمت سے دور کردیتاہے، اور جو شب قدرکو پائے مگر بخشا نہ جائے تو اسے بھی خدارحمت سے دور کر دیتا ہے۔
اس میں کوئی ظلم بھی نہیں اس لئے کہ ایک شخص کے لئے آپ تمام امکانات فراہم کریں اور کوئی مانع بھی نہ ہو اس کے باوجود وہ آپکی امید پر پورا نہ اترے تو واضح ہے کہ آپ اس سے کیا برتاؤ کریں گے.
امام زین العابدینؑ  کا وداع ماہ رمضان
امام زین العابدینؑ صحیفہ سجادیہ کی 45 ویں دعا میں ماہ رمضان کو وداع کرتے ہوئے یوں سلام کرتے ہیں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَا شَهْرَ اللّٰهِ الْاَكْبَرَ، وَ یَا عِیْدَ اَوْلِیَآئِهٖ.
اے اللہ کے بزرگ ترین مہینے، تجھ پر سلام! اے دوستان خدا کی عید تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ یَاۤ اَكْرَمَ مَصْحُوْبٍ مِّنَ الْاَوْقَاتِ، وَ یَا خَیْرَ شَهْرٍ فِی الْاَیَّامِ وَ السَّاعَاتِ.
اے اوقات میں بہترین رفیق اور دنوں اور ساعتوں میں بہترین مہینے تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ شَهْرٍ قَرُبَتْ فِیْهِ الْاٰمَالُ، وَ نُشِرَتْ فِیْهِ الْاَعْمَالُ.
اے وہ مہینے جس میں امیدیں بر آتی ہیں اور اعمال کی فروانی ہوتی ہے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ قَرِیْنٍ جَلَّ قَدْرُهٗ مَوْجُوْدًا، وَ اَفْجَعَ فَقْدُهٗ مَفْقُوْدًا، وَ مَرْجُوٍّ اٰلَمَ فِرَاقُهٗ.
اے وہ ہم نشین کہ جو موجود ہو تو اس کی بڑی قدرو منزلت ہوتی ہے، اور نہ ہونے پر بڑا دکھ ہوتا ہے، اور اے وہ سر چشمہ امید و رجا جس کی جدائی الم انگیز ہے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ اَلِیْفٍ اٰنَسَ مُقْبِلًا فَسَرَّ، وَ اَوْحَشَ مُنْقَضِیًا فَمَضَّ.
اے وہ ہمدم جو انس و دل بستگی کا سامان لئے ہوئے آیا تو شادمانی کا سبب ہوا اور واپس گیا تو وحشت بڑھا کر غمگین بنا گیا، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ مُّجَاوِرٍ رَقَّتْ فِیْهِ الْقُلُوْبُ، وَ قَلَّتْ فِیْهِ الذُّنُوْبُ.
اے وہ ہمسائے جس کی ہمسائیگی میں دل نرم اور گناہ کم ہو گئے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ نَاصِرٍ اَعَانَ عَلَى الشَّیْطٰنِ، وَ صَاحِبٍ سَهَّلَ سُبُلَ الْاِحْسَانِ.
اے وہ مددگار جس نے شیطان کے مقابلہ میں مدد و اعانت کی، اے وہ ساتھی جس نے حسن عمل کی راہیں ہموار کیں، تجھ پر سلام!
السَّلَامُ عَلَیْكَ مَاۤ اَكْثَرَ عُتَقَآءَ اللّٰهِ فِیْكَ، وَ مَاۤ اَسْعَدَ مَنْ رَّعٰى حُرْمَتَكَ بِكَ!.
(اے ماہ رمضان) تجھ میں اللہ تعالیٰ کے آزاد کئے ہوئے بندے کس قدر زیادہ ہیں، اور جنہوں نے تیری حرمت و عزت کا پاس و لحاظ رکھا وہ کتنے خوش نصیب ہیں، تجھ پر سلام!
السَّلَامُ عَلَیْكَ مَا كَانَ اَمْحَاكَ لِلذُّنُوْبِ، وَ اَسْتَرَكَ لِاَنْوَاعِ الْعُیُوْبِ.
تو کس قدر گناہوں کو محو کرنے والا اور قسم قسم کے عیبوں کو چھپانے والا ہے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مَا كَانَ اَطْوَلَكَ عَلَى الْمُجْرِمِیْنَ، وَ اَهْیَبَكَ فِیْ صُدُوْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ!.
تو گنہگاروں کیلئے کتنا طویل اور مومنوں کے دلوں میں کتنا پر ہیبت ہے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ شَهْرٍ لَّا تُنَافِسُهُ الْاَیَّامُ.
اے وہ مہینے جس سے دوسرے ایام ہمسری کا دعویٰ نہیں کر سکتے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ شَهْرٍ هُوَ مِنْ كُلِّ اَمْرٍ سَلَامٌ.
اے وہ مہینے جو ہر امر سے سلامتی کا باعث ہے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ غَیْرَ كَرِیْهِ الْمُصَاحَبَةِ، وَ لَا ذَمِیْمِ الْمُلَابَسَةِ.
اے وہ جس کی ہم نشینی بار خاطر اور معاشرت ناگوار نہیں، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ كَمَا وَفَدْتَّ عَلَیْنَا بِالْبَرَكَاتِ، وَ غَسَلْتَ عَنَّا دَنَسَ الْخَطِیْٓـئَاتِ.
جبکہ تو برکتوں کے ساتھ ہمارے پاس آیا اور گناہوں کی آلودگیوں کو دھو دیا، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ غَیْرَ مُوَدَّعٍ بَرَمًا وَّ لَا مَتْرُوْكٍ صِیَامُهٗ سَاَمًا.
اے وہ جسے دل تنگی کی وجہ سے رخصت نہیں کیا گیا اور نہ خستگی کی وجہ سے اس کے روزے چھوڑے گئے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مِنْ مَّطْلُوْبٍ قَبْلَ وَقْتِهٖ، وَ مَحْزُوْنٍ عَلَیْهِ قَبْلَ فَوْتِهٖ.
اے وہ کہ جس کے آنے کی پہلے سے خواہش تھی اور جس کے ختم ہونے سے قبل ہی دل رنجیدہ ہیں، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ كَمْ مِّنْ سُوْٓءٍ صُرِفَ بِكَ عَنَّا، وَ كَمْ مِنْ خَیْرٍ اُفِیْضَ بِكَ عَلَیْنَا.
تیری وجہ سے کتنی برائیاں ہم سے دور ہو گئیں اور کتنی بھلائیوں کے سرچشمے ہمارے لئے جاری ہو گئے، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَ عَلٰى لَیْلَةِ الْقَدْرِ الَّتِیْ هِیَ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ.
(اے ماہِ رمضان!) تجھ پر اور اس شب قدر پر جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے سلام ہو!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ مَا كَانَ اَحْرَصَنَا بِالْاَمْسِ عَلَیْكَ، وَ اَشَدَّ شَوْقَنَا غَدًاۤ اِلَیْكَ.
ابھی کل ہم کتنے تجھ پر وارفتہ تھے اور آنے والے کل میں ہمارے شوق کی کتنی فراوانی ہو گی، تجھ پر سلام!
اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ وَ عَلٰى فَضْلِكَ الَّذِیْ حُرِمْنَاهُ، وَ عَلٰى مَاضٍ مِّن بَرَكَاتِكَ سُلِبْنَاهُ.
(اے ماہِ مبارک تجھ پر) اور تیری ان فضیلتوں پر جن سے ہم محروم ہو گئے اور تیری گزشتہ برکتوں پر جو ہمارے ہاتھ سے جاتی رہیں، سلام ہو!
تمت بالخیر
٭٭٭٭٭

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button