انبیاء کرامؑشخصیات

حضرت عیسی علیہ السلام

خداوند عالم نے اپنی حکمت کے تحت حضرت عیسی علیہ السلام کو ایک مخصوص جگہ منتقل کر دیا ہے تاکہ ایک دن ظاہر ہو کر امام عصر (عج) کی اقتدا اور انکی حمایت کرسکیں۔
روایت کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام ۲۵ دسمبر کو مقبوضہ فلسطین کے شہر  بیت لحم میں پیدا ہوئے تھے،آپؑ اولوالعزم انبیاء میں سے ایک ہیں۔
اولوالعزم انبیاء:
نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، موسی علیہ السلام، عیسی علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔
حضرت عیسی علیہ السلام سے عقیدت رکھنے والے افراد کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، 2 ارب سے زیادہ عیسائی اور 5۔1 ارب سے زیادہ مسلمان۔
قرآن کریم نے وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام ابھی تک زندہ ہیں:
وَّ قَوۡلِہِمۡ اِنَّا قَتَلۡنَا الۡمَسِیۡحَ عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ رَسُوۡلَ اللّٰہِ ۚ وَ مَا قَتَلُوۡہُ وَ مَا صَلَبُوۡہُ وَ لٰکِنۡ شُبِّہَ لَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ الَّذِیۡنَ اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ لَفِیۡ شَکٍّ مِّنۡہُ ؕ مَا لَہُمۡ بِہٖ مِنۡ عِلۡمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَ مَا قَتَلُوۡہُ یَقِیۡنًۢا بَلۡ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیۡہِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیۡزًا حَکِیۡمًا
اور ان کے اس قول کے سبب کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح بن مریم کو قتل کیا ہے، جبکہ فی الحقیقت انہوں نے نہ انہیں قتل کیا اور نہ سولی چڑھایا بلکہ( دوسرے کو) ان کے لیے شبیہ بنا دیا گیا تھا اور جن لوگوں نے اس میں اختلاف کیا وہ اس میں شک میں مبتلا ہیں،ظن کی پیروی کے علاوہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں اور انہوں نے یقینا مسیح کو قتل نہیں کیا۔بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھایا اور بے شک اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔
النساء، :157، 158
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی والدہ گرامی صدیقہ، طاہرہ اور برگزیدہ خاتون تھیں۔ قرآن مجید میں ایک سورہ، سورہ مریم کے نام سے ہے اور حضرت مریم (س) کو خدا کی نشانی، مثال اورماڈل کے طورپرذکرکیا گیا ہے۔ وہ ابتدا میں معبد میں خادمہ کی حیثیت سے تھیں۔ بعد میں حکم خداوندی سے صاحب اولاد ہوئیں۔ انکے بیٹے حضرت عیسی علیہ السلام نے گہوارے میں ہی خود کو متعارف کروایا اور فرمایا:
قَالَ إِنىّ‏ِ عَبْدُ اللَّهِ آتاَنىَِ الْكِتَابَ وَ جَعَلَنىِ نَبِيًّا وَ جَعَلَنىِ مُبَارَكا أَيْنَ مَا كُنت
مریم:30
"فرمایا کہ میں خدا کا بندہ ہوں، خدا نے مجھے کتاب عطا کی ہے اور مجھے پیغمبر قراردیا ہے اور مجھے ہرجگہ باعث برکت بنایا ہے”۔
آپ نے خود کو انتہائی واضح انداز میں اچھی طرح متعارف کروایا اورخدا کی جانب سے روزے اور نماز کے احکامات کو بیان فرمایا:
وَ أَوْصاني‏ بِالصَّلاةِ وَ الزَّكاةِ ما دُمْتُ حَيًّا
مریم: 31
"اورمجھے زندگی بھرنمازاورزکات کی پابندی کا حکم دیا ہے”۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے اسی طرح واضح کیا کہ انہیں اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کا دستور بھی دیا گیا ہے:
وَ بَرَّا بِوَالِدَتى
مریم: 32
اور یہ کہ انہیں خدا نے سخت گیر اور جابر نہیں بنایا:
وَ لَمْ يجَعَلْنىِ جَبَّارًا شَقِيًّا
مریم: 32
قرآن کریم میں دو ایسے انبیاء ہیں جن پر خدا نے تین سلام بھیجے ہیں، ولادت کے موقع پر، وفات کے موقع پر اور قیامت کے دن مبعوث ہوتے وقت۔ ان میں سے ایک حضرت یحیی علیہ السلام ہیں جو بنی اسرائیل کے ایک حکمران کی ہوس رانی کے نتیجے میں شہید ہو گئے اور سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنے قیام کے وقت ان کا ذکر کیا تھا۔ دوسرے نبی حضرت عیسی علیہ السلام ہیں جو باپ کے بغیر  پیدا ہوئے اور خدا کی نشانیوں میں سے قرار پائے۔
ول ڈورنٹ، معروف مغربی مصنف اپنی مشہور کتاب History of Civlizations میں لکھتا ہے کہ قرآن کریم اور مسلمانوں کا عیسائیوں پر ایک بڑا احسان ہے اور وہ یہ کہ ان کے دین اور کتاب میں انجیل اور حضرت عیسی علیہ السلام کو انتہائی عزت اور بزرگی کے ساتھ یاد کیا گیا ہے اور انجیل کی تائید بھی کی گئی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو حضرت عیسی علیہ السلام کے وجود کو ثابت کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا کیونکہ ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اور نہ ہی انکا کوئی مزار یا مقبرہ ہے۔
اگر نبی مکرم اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور قرآن کریم کی جانب سے حضرت عیسی علیہ السلام کی تائید نہ ہوتی تو منکر افراد بہت آسانی سے انکے وجود کا انکار کرسکتے تھے۔ قرآن اور اہل بیت علیھم السلام کی احادیث میں حضرت عیسی علیہ السلام کو اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔
"تحف العقول” ایک انتہائی باارزش اورعلمی کتاب ہے جو پانچویں ہجری قمری میں علی بن شعبہ کی جانب سے لکھی گئی ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور چودہ معصومین علیھم السلام کی احادیث کو جمع کیا ہے۔ اسی طرح اس کتاب کے آخر میں حضرت موسی علیہ السلام اور حضرت عیسی علیہ السلام کی کچھ مناجات بھی ذکر کی گئی ہیں۔ ہم اس کتاب میں سے حضرت عیسی علیہ السلام کے ساتھ خدا کی گفتگو کے کچھ حصے قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
"اے عیسی، میں تیرا رب ہوں اور تیرے آباء و اجداد کا بھی رب ہوں، میرا نام ایک ہی ہے اور میں خود بھی ایک ہوں، میں اکیلے ہی ہرچیزکو خلق کرتاہوں، ہر چیز میری مخلوق ہے اور میری ہی طرف پلٹ کر آنے والی ہے۔
اے عیسی، تو میرے حکم سے مسیح بنا ہے اور مٹی سے زندہ چیزیں بنانے پر قادر ہوا ہے، تو مردوں کو میرے اذن سے زندہ کرتا ہے، لہذا مجھ سے امیدوار رہو اور ہمیشہ مجھ سے ڈرتے رہو، میرے علاوہ تیری کوئی پناہ گاہ نہیں۔
اے عیسی، میری یاد کو زبان سے زندہ رکھو اور میری محبت کو دل میں ڈالے رکھو۔
اے عیسی، غفلت کے وقت ہوشیار رہو اورحکمت سے کام لو۔
اے عیسی، تو دوسروں کے سامنے مسئول ہے، کمزور افراد پر رحم کرو، جس طرح میں تم پر رحم کرتا ہوں اور یتیم پرغضب نہ کرنا اور اسے خود سے دور نہ کرنا۔
اے عیسی، کمزور کا خیال رکھو، اور اپنے چہرے کو آسمان کی جانب کرکے مجھ سے دعا کیا کرو، میں تمہارے قریب ہوں”۔
خداوند عالم حضرت عیسی علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ میں تمہیں سرورانبیاء اور اپنے حبیب "احمد” کی بشارت دیتا ہوں جو سرخ بالوں والے اونٹ کا مالک ہو گا، اسکا چہرہ نورانی ہو گا، وہ پاک دل، دشمنوں پر سختی کرنے والا اور شجاع اور دلیر ہو گا۔ وہ انتہائی باحیا اورعظیم شخصیت کا مالک ہو گا۔ وہ دنیا والوں کیلئے رحمت ہو گا اور بنی آدم کا سرور ہوگا۔ وہ اپنے سے پہلے افراد میں سب سے افضل اور مسلمانوں میں میرا قریب ترین شخص ہو گا۔ وہ ایسا عرب باشندہ ہو گا جو اُمّی ہو گا، میرے دین کے مطابق فیصلہ کرے گا اور میری اطاعت میں صبر اور بردباری سے کام لے گا۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے قوم بنی اسرائیل سے فرمایا:
"اے قوم بنی اسرائیل، ہمیشہ عالم اور دانشور افراد کی صحبت اختیار کرو چاہے تمہیں اس کام کیلئے اپنے گھٹنوں کے بل پر چل کرہی کیوں نہ جانا پڑے، کیونکہ خدا مردہ دلوں کو ایسے ہی حکمت کے نور سے زندہ کرتا ہے جس طرح سے مردہ زمینوں کو بارش کے قطروں سے زندہ کرتا ہے۔ تمہارے دل وہیں ہیں جہاں تمہارے ذخائر پوشیدہ ہیں، اسی لئے لوگ اپنے اموال سے محبت کرتے ہیں، لہذا اپنے ذخائر کو آسمان پر جمع کرو جہاں انہیں نہ دیمک لگتی ہے اور نہ ہی کوئی انہیں چوری کرسکتا ہے۔
اے لوگو، زراعت ہمیشہ نرم اور ہموار زمین پر انجام دی جاتی ہے نہ سخت اور پتھریلی زمین پر، حکمت بھی ایسی ہی ہے جو متواضع اور انکساری کے حامل قلوب میں پرورش پاتی ہے اور پھل دیتی ہے نہ کہ متکبر اور سرکش دلوں میں”۔
https://www.tebyan.net/

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button