محافلمناقب امام محمد تقی عمناقب و فضائل

امام محمد تقی علیہ السلام کی مخصوص زیارت

امام محمد تقی علیہ السلام کی مخصوص زیارت

السّلامُ علیْک یا ولِیّ اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یا حُجّة اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یا نُور اللّٰهِ فِی ظُلُماتِ الْارْضِ،
آپ پر سلام ہو اے ولی خدا، آپ پر سلام ہو اے حجت خدا، آپ پر سلام ہو کہ آپ زمین کی تاریکیوں میں خدا کا نور ہیں
السّلامُ علیْک یابْن رسُولِ اللّٰهِ، السّلامُ علیْک وعلی آبائِک،
آپ پر سلام ہو اے رسول خدا کے فرزند، آپ پر سلام ہو اور آپ کے پاکیزہ آباء پر
السّلامُ علیْک وعلی أبْنائِک، السّلامُ علیْک وعلی أوْلِیائِک، أشْھدُ أنّک قدْ أقمْت الصّلاة، وآتیْت الزّکاة،
آپ پر سلام ہواور آپ کے فرزندوں پر آپ پر اور آپ کے اولیاء پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً آپ نے نماز قائم کی اور زکوۃ دی
وأمرْت بِالْمعْرُوفِ، ونھیْت عنِ الْمُنْکرِ، وتلوْت الْکِتاب حقّ تِلاوتِہِ، وجاھدْت فِی اللهِ حقّ جِہادِھِ،
آپ نے نیک کاموں کا حکم دیا اوربرے کاموں سے روکا، آپ نے تلاوت قرآن کا حق ادا کردیا، آپ نے خدا کے لیے جہاد کیا جو حق جہاد ہے
وصبرْت علی الْاذیٰ فِی جنْبِہِ حتّی أتاک الْیقِینُ، أتیْتُک زائِراً، عارِفاً بِحقِّک،
اور خدا کی خاطر تکلیفوں پر صبر کرتے رہے یہاں تک کہ شہید ہوگئے، میں آپ کی زیارت کو آیا ہوں آپ کا حق پہچانتا ہوں
مُوالِیاً لاِوْلِیائِک مُعادِیاً لاِعْدائِک، فاشْفعْ لِی عِنْد ربِّک۔
آپ کے دوستوں سے دوستی ، آپ کے دشمنوں سے دشمنی رکھتا ہوں، پس اپنے رب کے ہاں میری شفاعت کریں۔
پھر اپنے چہرے کو قبرمطہر سے مس کرے اس پر بوسہ دے بعدمیں دو رکعت نماززیارت بجالائے اس کے بعد وہاں جس قدر چاہے نماز پڑھے جب فارغ ہو تو سجدے میں جائے اور کہے:
اِرْحمْ منْ اساء واقْترف واسْتکان واعْترف
رحم فرما اس پر جس نے گناہ اور جرم کیا اور اب بے چارگی میں اس کا اعتراف کیا ہے۔
اب دایاں رخسار زمین پر رکھے اور پڑھے:
اِنْ کُنْتُ بِئْس الْعبْدُ فانْت نِعْم الرّبُّ
اگر میں ایک بد ترین بندہ ہوں تو تو کیا ہی اچھا رب ہے۔
پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:
عظُم الذّنْبُ مِنْ عبْدِک فلْیحْسُنِ الْعفْوُ مِنْ عِنْدِک یاکرِیْمُ
تیرے بندے نے بہت گناہ کیے ہیں لیکن تیری طرف سے درگذر ہی مناسب ہے اے بخشنے والے
اب سر سجدے میں رکھے اور سو مرتبہ کہے:
شُکْراً شُکْراً۔
شکر ہے شکر ہے۔
اور اس کے بعد اپنے کاموں میں مصروف ہو جائے۔

امام محمد تقی علیہ السلام کی دوسری زیارت
سید ابن طاؤس نےفرمایا ہے کہ امام موسی کاظم علیہ السلام کی زیارت کرنے کے بعد امام محمد تقی علیہ السلام کی قبر شریف پر بوسہ دے اور کہے:
السّلامُ علیْک یا أبا جعْفرٍ مُحمّد بْن علِیٍّ الْبرّ التّقِیّ الْاِمام الْوفِیّ، السّلامُ علیْک أیُّھا الرّضِیُّ الزّکِیُّ،
آپ پر سلام ہو اے ابو جعفر محمد ع بن علی ع نیکوکار پرہیزگار امام وفا شعار آپ پر سلام ہو کہ آپ پسندیدہ وپاکیزہ ہیں
السّلامُ علیْک یا ولِیّ اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یا نجِیّ اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یا سفِیر اللّٰهِ،
آپ پر سلام ہو اے ولی خدا آپ پر، سلام ہو اے خدا کے رازداں آپ پر، سلام ہو اے نمائندہ خدا
السّلامُ علیْک یا سِرّ اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یا ضِیاء اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یا سناء اللّٰهِ
سلام ہوآپ پر اے راز الہٰی آپ پر، سلام ہو اے خدا کی روشنی آپ پر، سلام ہو اے خدا سے روشن شدہ آپ پر
السّلامُ علیْک یا کلِمة اللّٰهِ، السّلامُ علیْک یارحْمة اللّٰهِ، السّلامُ علیْک أیُّھا النُّورُ السّاطِعُ
سلام ہو اے کلام خدا آپ پر، سلام ہو اے رحمت خدا آپ پر، سلام ہو کہ آپ چمکتا ہوا نور ہیں
السّلامُ علیْک أیُّھا الْبدْرُ الطّالِعُ، السّلامُ علیْک أیُّھا الطّیِّبُ مِن الطّیِّبِین، السّلامُ علیْک أیُّھا الطّاھِرُ مِن الْمُطہّرِین،
آپ پر سلام ہو کہ آپ چودھویں کا چاند ہیں، آپ پر سلام ہو کہ آپ پاک ہیں پاکیزہ لوگوں میں سے ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ پاک شدہ اور پاک شدگان میں سے ہیں
السّلامُ علیْک أیُّھا الْایةُ الْعُظْمیٰ، السّلامُ علیْک أیُّھا الْحُجّةُ الْکُبْریٰ،
آپ پر سلام ہوکہ آپ بہت بڑی نشانی ہیں، آپ پر سلام ہو کہ آپ بہت بڑی دلیل ہیں
السّلامُ علیْک أیُّھاالْمُطہّرُ مِن الزّلاّتِ، السّلامُ علیْک أیُّھا الْمُنزّھُ عنِ الْمُعْضِلاتِ،
آپ پر سلام ہو کہ آپ خطا ولغزش سے پاک ہیں، آپ پر سلام ہو کہ آپ منزہ ہیں اس سے کہ مشکل مسئلہ حل نہ کر پائیں
السّلامُ علیْک أیُّھا الْعلِیُّ عنْ نقْصِ الْاوْصافِ، السّلامُ علیْک أیُّھا الرّضِیُّ عِنْد الْاشْرافِ،
سلام ہو آپ پر کہ آپ بلند ہیں اس سے کہ اوصاف میں کچھ کمی پائی جائے، آپ پر سلام ہو کہ آپ صاحبان مرتبہ کے نزدیک پسندیدہ ہیں
السّلامُ علیْک یا عمُود الدِّینِ۔ أشْھدُ أنّک ولِیُّ اللهِ وحُجّتُہُ فِی أرْضِہِ وأنّک جنْبُ اللّٰهِ وخِیرةُ اللّٰهِ
آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کے ولی اور زمین میں اس کی حجت ہیں آپ خدا کے طرفدار اوراسکے چنے ہوئے ہیں
ومُسْتوْدعُ عِلْمِ اللّٰهِ وعِلْمِ الْانْبِیاءِ، ورُکْنُ الْاِیمانِ، وترْجُمانُ الْقُرْآنِ،
آپ علم الہٰی اورعلم انبیاء کے امانتدار ہیں او رآپ ایمان کا پایہ اور قرآن کے شارح ہیں،
وأشْھدُ أنّ منِ اتّبعک علی الْحقِّ والْھُدیٰ وأنّ منْ أنْکرک ونصب لک الْعداوة علی الضّلالةِ والرّدی
میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک آپ کا پیرو حق وہدایت پر گامزن ہے اور آپ کا انکار کرنے والا اورآپ سے عداوت رکھنے والا گمراہی اور ہلا کت میں پڑا ہے
أبْرأُ إِلی اللّٰهِ و إِلیْک مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا والْاخِرةِ والسّلامُ علیْک ما بقِیتُ وبقِی اللّیْلُ والنّہارُ۔
میں آپ کے او رخدا کے پھراس طرح سامنے ایسے لوگوں سے دنیا وآخرت میں بیزار ہوں، آپ پر سلام ہوجب تک میں باقی رہوں اور شب و روز باقی ہیں۔
صلوات بھیجے:
اللّٰھُمّ صلِّ علی مُحمّدٍ وأھْلِ بیْتِہِ وصلِّ علی مُحمّدِ بْنِ علِیٍّ الزّکِیِّ التّقِیِّ والْبرِّ
اے معبود!حضرت محمد اور ان کے خاندان پر رحمت فرما اور محمد بن علی پر رحمت فرما کہ جو پاکیزہ پرہیزگار نیکوکار
الْوفِیِّ والْمُھذّبِ النّقِیِّ ہادِی الْامّةِ ووارِثِ الْائِمّةِ وخازِنِ الرّحْمةِ وینْبُوعِ الْحِکْمةِ،
وفادار نیک اطوار برگزیدہ امت کے رہبر ائمہ کے جانشین رحمت کے خزینہ دار حکمت کے سرچشمہ
وقائِدِ الْبرکةِ، وعدِیلِ الْقُرْآنِ فِی الطّاعةِ، وواحِدِ الْاوْصِیاءِ فِی الْاِخْلاصِ و الْعِبادةِ، وحُجّتِک الْعُلْیا،
بابرکت رہنما پیروی کے لحاظ سے قرآن کے ہم پلہ اخلاص و عبادت کے اعتبار سے اوصیاء میں صاحب مرتبہ تیری بلند تر حجت
ومثلِک الْاعْلیٰ، وکلِمتِک الْحُسْنیٰ، الدّاعِی إِلیْک، والدّالِّ علیْک، الّذِی نصبْتہُ علماً لِعِبادِک،
تیرا بنایا ہوا بہترین نمونہ تیرا خوش ترین کلام تیری طرف بلانے والے اور تیری طرف رہنمائی کرنے والے ہیں جن کو تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان قرار دیا ہے
ومُترْجِماً لِکِتابِک، وصادِعاً بِأمْرِک، وناصِراً لِدِینِک، وحُجّةً علی خلْقِک،
اپنی کتاب کا ترجمان گردانا اپنے حکم کا بیان گر ٹھہرایا ہے اپنے دین کا مددگار مقرر کیا اپنی مخلوق پر حجت بنایا
ونُوراً تخْرُقُ بِہِ الظُّلم، وقُدْوةً تُدْرکُ بِھا الْھِدایةُ، وشفِیعاً تُنالُ بِہِ الْجنّةُ۔
اور وہ نور قرار دیا جس سے تاریکیاں دور ہوتی ہیں وہ پیشوا بنایا جس کے ذریعے ہدایت ملتی ہے اور وہ شفاعت کنندہ جو جنت میں پہنچاتا ہے
اللّٰھُمّ وکما أخذ فِی خُشُوعِہِ لک حظّہُ، واسْتوْفیٰ مِنْ خشْیتِک نصِیبہُ
پس اے معبود جس طرح انہوں نے تیرے سامنے عاجزی میں اپنا حصہ حاصل کیا اور تجھ سے ڈرنے میں اپنا حصہ حاصل کیا ہے
فصلِّ علیْہِ أضْعاف ما صلّیْت علی ولِیٍّ ارْتضیْت طاعتہُ، وقبِلْت خِدْمتہُ، وبلِّغْہُ مِنّا تحِیّةً وسلاماً،
اسی طرح تو بھی ان پر دگنی رحمت فرما کہ جیسی رحمت تو نے اپنے کسی ولی پر کی ہو کہ جس کی بندگی کو تو نے پسند کیا اور جس کی محنت کو تو نےقبول فرمایا اور ان کو ہمارا درود و سلام پہنچا
وآتِنا فِی مُوالاتِہِ مِنْ لدُنْک فضْلاً وإِحْساناً ومغْفِرةً ورِضْواناً،
اور ہمیں ان کی محبت عطا کر جس میں تیری طرف سے بزرگی بھلائی اور بخشش ہو ہم سے خوشنود ہوجا۔
إِنّک ذُوالْمنِّ الْقدِیمِ، والصّفْحِ الْجمِیلِ۔
بے شک تو قدیمی احسان کرنے والا بہترین درگزر کرنے والا ہے۔

اب دو رکعت نماززیارت پڑھے اور اسکے بعد کہے:
اللّٰھُم انْت الرّبُّ وانا الْمرْبُوْبُ۔

(اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی: ابنا)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button