متفرق مقالات

⿡ امام حسین علیہ السلام کے وجود با برکت سے وابستگی کے فوائد

حضرت امام حسین علیہ السلام کی تعلیمات انسان کو اس کے حقیقی وطن کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔

آپؑ نے فرمایا:

"لوگوں کا ایک وطن ہوتا ہے—وطنِ خاکی (یہ مادی دنیا)—لیکن اصل وطن ‘لقاء اللہ’ ہے۔ انسان جہاں سے آیا ہے، اسی کی طرف لوٹے گا۔”

⿡ وطنِ خاکی: عارضی مسکن

یہ مادی دنیا انسان کا ظاہری گھر ہے، جہاں وہ

– پیدا ہوتا ہے،

– پلتا بڑھتا ہے،

– زندگی گزارتا ہے۔

لیکن یہ محض ایک "مسافر خانہ” ہے

فانی، عارضی اور گزرگاہ ہے۔

 

⿢ وطنِ روحی: اصل منزل

انسانی روح کا اصل گھر "لقاء اللہ”ہے،

کیونکہ:

"نَفَخْتُ فِیهِ مِن رُّوحِی” (سورۃ ص:72)

یعنی روح کی نسبت ذاتِ الٰہی سے ہے، اس لیے اس کی حقیقی منزل واپس اسی کی بارگاہ میں پہنچنا ہے۔

خصوصیات:

– دائمی وطن،

– بے پایاں سکون،

– ابدی قرار گاہ۔

⿣ کربلا کی تحریک: اصل وطن کی طرف رجوع

امام حسینؑ نے فرمایا:

"مَنْ کَانَ بَاذِلًا فِینَا مُهْجَتَهُ وَ مُوَطِّنًا عَلَی لِقَاءِ اللَّهِ نَفْسَهُ…” 

جو شخص:

– اپنے آپ کو "لقاء اللہ” سے جوڑ لے،

– اصل وطن کی طرف لوٹنے کی تڑپ پیدا کرے،

وہ کربلا کا مسافر بن جاتا ہے!

 

تحریکِ حسینیؑ کا مقصد: ہر انسان کو اس کے حقیقی گھر (خدا کی بارگاہ) تک پہنچانا ہے۔

نتیجہ

امام حسینؑ سے وابستگی:

– دنیا کی عارضی محبت سے نکالتی ہے۔

– روح کو  اصل  منزل  (لقاء اللہ) کی طرف متوجہ کرتی ہے۔

یہی کربلا کا پیغام ہے:

"دنیا گزرگاہ ہے، مقامِ قرار نہیں۔ اپنی روح کو اس کے اصل وطن—لقاء اللہ—کی طرف لوٹاؤ۔”

آیت اللہ علامہ جوادی آملی  مد ظلہ العالی کے تقاریر سے اخذ شدہ ۔۔۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button