معرکہ کربلا اور آزادیِ انسانیت (چھٹی قسط)

✍ سجاد حسین مفتی
امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:
تم میں سے جو بھی واپس جانا چاہے وہ آزاد ہے چلا جائے۔ (ارشاد مفید:243)
اگر تمھارا کوئی دین نہیں ہے اور قیامت کا بھی تمھیں کوئی خوف نہیں ہے تو کم از کم اس دنیا میں آزاد انسانوں کی طرح زندگی بسر کرو۔ (مقتل خوارزمی ج2ص33)
آزادی سلب کرنے کے لیے یزیدی حکومت کے اقدامات (حصہ دوم)
یزیدی حکومت کے آزادی دشمن اقدامات میں سے کچھ ہم نے پانچویں قسط میں پڑھ لیے اب مزید اقدامات ملاحظہ کیجیئے۔
۱۴۔کوفے میں کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کی نصرت سے روکا گیا ۔
۱۵۔ خلاف ورزی کی صورت میں گردن اڑا دینے کے حکم کے ساتھ ساتھ لوگوں کو یزیدی فوج میں شامل ہونے پر مجبو ر کیا گیا۔
۱۶۔کربلا کی وہ زمین جہاں دونوں لشکر قیام پذیر تھے اور جہاں جنگ لڑی گئی وہ سارا علاقہ امام حسین علیہ السلام نے بنی اسد سے خریدی تھی ۔یوں وہ امام حسینؑ کی ملکیت تھی ۔لشکر یزید نے وہاں غاصبانہ قبضہ کرکے معاشی آزادی کی دھجیاں بکھیر دیں۔
۱۷۔ یزیدی فوج نے لشکرحسینیؑ پردباؤ بڑھانے کے لیے ساتویں محرم سے پانی بند کیا۔
۱۸۔امام حسینؑ کے محاذ میں پھوٹ ڈالنے کے لیے حضرت عباسؑ اور ان کے دوسرے مادری بھائیوں کو یزیدی فوج میں آنے کی دعوت دی گئی اور اس حوالے سے امن ، سکون ، عہدے اور دیگر بہت ساری چیزوں کی لالچ دی گئی۔
۱۹۔ امام حسینؑ کا باہر کی دنیاسے رابطہ منقطع کرنے کے لیے ہر طرف سخت پہرے بٹھادیئے گئے۔
۲۰۔قبیلہ بنی اسد پر حملہ کرکے انہیں امامؑ کی نصرت اور مددسے روکا گیا۔
۲۱۔ کربلامیں نابالغ اور شیر خوار بچوں کو بھی شہید کیا گیا ۔
۲۲۔ موجودہ قبائلی علاقوں کی طرح مسلح رہنا اس وقت ہر انسان کا پیدائشی حق سمجھا جاتا تھا لیکن جب اہل بیت کوفہ میں وارد ہو ئے تو اس وقت تمام شہریوں کو غیر مسلح کرکے سخت حفاظتی پہرے بٹھا دیئے گئے اور معمولی شک کی بناء پر لوگوں کو پابندِ سلاسل بنا دیا گیا نیز شہری حقوق سلب کئے گئے۔
۲۳۔ خاندان رسالت کے خلاف ابن زیاد کی ہرزہ سرائی پر اعتر اض کرنے کے جرم میں رسول اللہ ؐ کے صحابی عفیف ازدیؓ کو شہید کیا گیا۔
۲۴۔ حکومتِ وقت نے جبرو استبداد اور فرعونی طاقت کا مظا ہرہ کرتے ہوئے اہلِ بیت رسول ؐکے خطبوں کو روک دیا ۔ اس طرح اہلِ بیتؑ سے آزادی بیان اور مسلمانوں سے حقائق سننے اور حقائق سے باخبر رہنے کی آزادی چھین لی گئی۔
۲۵۔ فقہاء و محدثین اور قاریانِ قرآن کو حکومتی پالیسی اور اقدامات کی تائید و اطاعت کرنے اور قرآن و سنت نیز شرعی احکامات کی من پسند تاویل کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ انکار کرنے والوں کو جیلوں اور گھروں میں نظربند کر کے مسلمانوں سے قرآن و سنت اور دینی احکام کو سیکھنے اور سکھانے کی آزادی سلب کی۔
۲۶۔ واقعہ کربلا کے بعد اہلِ مدینہ نے یزید کے خلاف قیام کیا تو انہیں کچلنے کے لیے یزید نے جنگ مسلط کی۔ فتح ہونے پر مدینہ کو تین دن کے لیے اپنی فوج کے لیے مباح قرار دیا کہ وہ جو چاہیں کر گزریں۔ نتیجے میں جو بھی سامنے آیا اسے قتل کیا گیا، ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی گئی، مسجد النبی کو اصطبل بنا دیا گیا اور تین دن بعد اہل مدینہ سے اس بات کی بیعت لی کہ آج کے بعد وہ آزاد انسان نہیں بلکہ یزید کے زر خرید غلام ہیں ۔
۲۷۔ مدینے میں قتل و غارت اور بےحیائی کا بازار گرم کرنے کے بعد مکہ مکرمہ پر چڑھائی کر دی اور کئی مہینے اسے محاصرے میں رکھا، کعبہ شریف پر منجنیق سے آتشین گولہ باری کی اور اسے جلا ڈالا۔ سینکڑوں لوگ قتل کئے گئے۔