متفرق مقالات

ماہ مبار ک شعبان المعظم کی اہمیت و امتیازی ٖ فضیلت

• صابر حسین سراج
خالق کائنات اپنی شان کریمی اور رحمت و عطوفت کی وجہ سے بنی نوع بشر کو گمراہیوں کی پست وادیوں سے ہدایت کی بلندیوں پر پہنچانے کے لئے بے شمار مواقع عنایت کرتا رہتا ہے۔ انبیاء و اوصیاء کی تعلیمات عالیہ کے علاوہ قرآن و اہلیبیت کی صورت میں منبع ہدایت و نجات اب بھی موجود ہے۔ لیکن مادیت اور غفلت کے غبار کی وجہ سے انسان اکثر اوقات ضلالت و گمراہی کے دلدل میں ہی پھنسا رہتا ہے۔ مگر یہ اس کا لطف و کرم ہے کہ مختلف ذرائع سے انسان کو غفلت و عصیان کے اندھیروں سے نور کی وادیوں میں پہنچانا چاہتا ہے۔ کبھی کسی مکان ( خانہ کعبہ، حرم معصومین ؑ اور مساجد وغیرہ) کوانسانوں کے لئے معنویات و معارف سے آراستہ ہونے کا ذریعہ قرار دیا تو کبھی کسی زمان( شب جمعہ ۔روز جمعہ، ماہ رجب و شعبان و ماہ رمضان المبارک وغیرہ) کو خاص اہمیت اور مقام دیکر بنی نوع انسان کے لئے گناہوں کی آلودگی سے اپنے آپ کو پاکیزہ کرنے کا وسیلہ فراہم کیا۔غرضیکہ رب کریم انسانوں کی نجات و فلاح چاہتا ہے اور اس کے لئے مختلف مواقع اور وسیلے فراہم کرتا ہے تاکہ کسی بھی لمحے انسان معصیت و غفلت کی وادی کو چھوڑ کر اپنے خالق و مالک کی جانب پلٹ آئے۔ انہی مواقع و وسیلوں میں سے ایک ماہ شعبان المعظم بھی ہے۔ ذیل میں اس ماہ مبارک کی اہمیت و فضیلت کو ضبط قرطاس کیا گیا ہے۔
فضیلت ماہ شعبان : شعبان المعظم ہجری کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے، یہ” شعب” سے مشتق ہے اور چونکہ اس مہینے میں مومنین کی رزق و روزی اور حسنات میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے اسلئے اس مہینے کو ” شعبان ” نام دیا گیا ہے۔یہ وہ مہینہ ہے جو ختم المرتبت پیغمبر اکرم(ص) سے منسوب ہے۔ آنحضرت شعبان کے مہینے میں روزہ رکھتے تھے اور اسے ماہ رمضان کے ساتھ متصل کرتے تھے۔ ماہ شعبان کی فضیلت کے حوالے سے معصومین(ع) سے بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں جن کے مطابق بہشت اور اس کے نعمات اور کرامات سے بہرہ مند ہونا اس مہینے کے روزے کا ثواب بتایا گیا ہے۔
امام جعفر صادق(ع) فرماتے ہیں:
” جب شعبان کا چاند نموردار ہوتا تھا تو امام زین العابدین علیہ السلام تمام اصحاب کو جمع کرکے فرماتے تھے : جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ فرمایا کرتے تھے کہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خدا کی قربت کے لیے اس مہینے میں روزہ رکھو۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی بن الحسین کی جان ہے، میں نے اپنے پدر بزرگوار حسین بن علی علیہما السلام سے سنا، وہ فرماتے تھے: میں نے اپنے والد گرامی امیرالمومنین علیہ السلام سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کے لیے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کرے گا قیامت کے دن اس کو عزت وحرمت ملے گی اور جنت اس کے لیے واجب ہو جائے گی۔” (مفاتیح الجنان)
اسی طرح شیخ طوسی نے صفوان جمال سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں:
"امام صادق(ع) نے مجھ سے فرمایا جو اشخاص تمہارے آس پاس میں ہیں انہیں ماہ شعبان میں روزہ رکھنے کی ترغیب دیں۔ میں نے کہا میں آپ پر قربان ہو جاوں کیا اس کی فضیلت میں کوئی چیز ہے؟ آپ(ع) نے فرمایا: ہاں بتحقیق جب بھی شعبان کا چاند نظر آتا تو رسول اکرم(ص) منادی کو حکم دیتے تھے کہ مدینہ میں اعلان کریں: اے ہل مدینہ میں پیغمبر خدا کی جانب سے یہ پیغام دے رہا ہوں، آپ فرماتے ہیں کہ آگاہ ہو جاو شعبان میرا مہینہ ہے پس خدا اس شخص پر رحمت نازل فرمائے جو اس مہینے میں میری مدد کرے یعنی اس مہینے میں روزہ رکھے۔ ( مفاتیح الجنان)
پس روایات کی روشنی میں اس مہینے کی اہمیت و فضیلت واضح اور آشکار ہے۔ گویا کہ یہ مہینہ خداوند متعال کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے۔ خاص کر ان افراد کے لئے جو اپنے آپ کو گناہوں کے دلدل سے نکالنا چاہتے ہیں یہ مہینہ بہترین مواقع میں سے ای موقع ہے۔
ماہ شعبان کی امتیازی خصوصیات
یوں تو ہر مہنیے کی ایک خاص اہمیت اپنی جگہ موجود ہے۔ مگر کچھ مہنیوں کو جو اہمیت و فضیلت ملی وہ دوسرے مہینوں کو میسر نہیں۔ دوسری بات فضیلت والے مہنیوں میں سے بھی ہر ایک کے چند امتیازی اور خصوصی فضائل ہیں جو کسی بھی دوسرے مہنیے کو حاصل نہیں ۔ ذیل میں ہم ماہ شعبان المعظم کے کچھ امتیازی خصوصیات بیان کرتے ہیں تاکہ اس ماہ کی فضیلت و مرتبت مزید واضح ہو سکے۔
1۔ ماہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
روایات کے مطابق یہ مہینہ سید الانبیاء سے منسوب ہے ۔ آپ اس مہینے میں مسلسل روزہ رکھتے تھے اور اسے ماہ رمضان المبارک سے ملا دیتے تھے اور فرماتے تھے یہ میرا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں روزہ رکھنے والے کے لئے بہشت لازم ہے۔
2۔ روزہ کے وجوب کا حکم:
اس ماہ کو یہ بھی سعادت حاصل ہے کہ روزہ جیسی عظیم عبادت کے فرض ہونے کا حکم 2 شعبان المعظم سنہ 2 ہجری کو نازل ہوا۔
3۔ روزہ رکھنے کی خاص تاکید
ماہ رجب المرجب کی طرح ماہ شعبان میں بھی روزہ رکھنے کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔ روایات میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق ع سے ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت کے بارے پوچھا تو فرمایا کہ تم لوگ ماہ شعبان کے روزے سے کیون غافل ہو۔ راوی نے عرض کیا فرزند رسول ماہ شعبان کے ایک روزہ کی فضیلت کیا ہے،فرمایا خدا کی قسم اس کا ثواب بہشت ہے۔اسماعیل بن عبد الخالق نے نقل کیا ہے کہ امام جعفر صادق کی خدمت میں تھا کہ ماہ شعبان کے روزہ کا ذکر آگیا تو حضرت نے اس سلسلہ میں یہاں تک فرمایا کہ اگر کوئی شخص خون ناحق کا مرتکب ہو اور ماہ شعبان میں روزہ رکھ کر خدا کی بارگاہ میں استغفار کرے تو روزہ اسے بھی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔(مفاتیح الجنان)
4۔صدقہ و استغفار کا مہینہ
یوں تو استغفار اور صدقہ و خیرات دینا کسی زمان و مکان سے مخصوص نہیں لیکن سال کے کچھ ایام میں صدقہ و خیرات اور استغفار و توبہ کی خاص تاکید آئی ہے۔ روایات کے مطابق امام جعفر صادق ؑ سے پوچھا گیا : یابن رسول اللہ ص اس مہینہ کے بہترین اعمال کیا ہیں؟ تو فرمایا،” صدقہ و استغفار”۔ اسی طرح مفاتیح الجنان میں آیا ہے کہ جو شخص ماہ شعبان میں ہر روز ستر مرتبہ استغفار کرے تو گویا ایسا ہے جیسے اس نے دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کیا ہے۔
5۔ ماہ رمضان المبارک سے متصل ہونا
اس مہینے کی ایک امتیازی خوبی یہ بھی ہے کہ یہ ماہ مبارک رمضان المبارک سے متصل ہے۔ گویا کہ یہ مہینہ اس عظیم مہینہ میں داخل ہونے کے تربیت کا مہینہ ہے۔اس مہینہ میں دعا و استغفار کی خاص تاکید اور روزہ رکھنے کی ترغیب سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کی ایک علت یہی ہے کہ انسان ماہ مبارک رمضان میں اپنے آپ کو تیار کر کے داخل ہو جائے۔روایات میں امام رضا ؑ سے منقول ہے کہ جو شخص بھی ماہِ شعبان کے آخر میں تین دن روزہ رکھ کر اسے ماہِ رمضان سے ملا دے اس کو دو مہینے کا ثواب مل جائے گا۔
6۔ خصوصی و امتیازی مناسبتیں
اس مہینے کی ایک امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ تحریک کربلا کے نامدار شخصیات کی پیدائش اس ماہ مبارک میں ہوئی ہے۔گویا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کربلا کی پوری تیاری اسی ماہ مبارک میں ہوئی ۔ اور اسی ماہ میں وقت کے فرزند حسین منتقم کربلا حجت برحق کی آمد مبارک بھی ہوئی۔ اس ماہ مبارک کی امتیازی اور اہم مناسبتیں درج ذیل ہیں؛
1۔یکم شعبان المعظم : ولادت باسعادت شریکۃ الحسین زینب بنت علی ؑ ( یکم شعبان 6 ہجری ایک روایت کے مطابق البتہ زیادہ مشہور 5 یا 15 جمادی الاول والا قول ہے)
تین شعبان المعظم: ولادت باسعادت شہنشاہ کربلا، فرزند رسول اللہ ص،نور چشم بتول حسین ابن علی علیہما السلام ( 3 شعبان المعظم سنہ 4 ہجری)، اور سنہ 60 ہجری میں اسی تاریخ قیام کا آغاز کرتے ہوئے مکہ معظمہ پہنچ گئے۔
3۔ چار شعبان المعظم: ولادت باسعادت شہنشاہ وفا، قمر بنی ہاشم، علمدار حسینؑ عباس ابن علی علیہما السلام ( 4 شعبان سنہ 26 ھ)
پانچ شعبان المعظم: ولادت باسعادت سید الساجدین ،زین العابدین امام علی ابن الحسین ؑ( 5 شعبان المعظم سنہ 38 ھ)
سات شعبان المعظم: ولادت باسعادت حضرت شہزادہ قاسم ابن الحسن ع ( 7 شعبان المعظم سنہ 47 ھ)
نو شعبان المعظم : حجت زمان امام مہدی ؑ نے اپنی آخری توقیع میں اپنے آخری نائب خاص کو موت کی خبر دی اور غیبت کبریٰ کا آغاز ہوا ( سنہ 329 ھ)
گیارہ شعبان المعظم : ولادت باسعادت شبیہ پیغمبر حضرت علی اکبر ابن الحسین ؑ ( 11 شعبان المعظم سنہ 32 ھ)
پندرہ شعبان المعظم: ولادت باسعادت یوسف زہرا، حجت زمان،قائم آل محمد امام مہدی عج اللہ تعالی فرجہ الشریف ( 15 شعبان سنہ 255 ھ)
ان مذکورہ مناسبتوں سے ماہ شعبان المعظم کی فضیلت و برکات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
بقول شاعر: اس مہینے کی فضیلت کیا کرے کوئی بیان
نور کا ایک سلسلہ ہے خانہ عمران میں
آگئے عباس و قاسم، زینب و اکبر حسینؑ
ہوگئی تیار ساری کربلا شعبان میں
7۔ نیمۂ شعبان
اس ماہ کی پندرہوں شب اور دن کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔شب نیمۂ شعبان کے متعلق آیا ہے کہ یہ بڑی بابرکت رات ہے ، امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ امام محمدباقرعلیہ السلام سے نیمہ شعبان کی رات کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے ۔ پس اس رات تقرب الہی حاصل کرنے کی کوشش کرناچاہیے ۔ اس رات خدائے تعالٰی اپنے بندوں پر فضل وکرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے ۔ حق تعالی نے اپنی ذات مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہیں لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت ونافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے ، جیسے شب قدر کو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے مخصوص فرمایا پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمدوثناء الہٰی کرنا اس سے دعا ومناجات میں مصروف رہنا چاہیے۔ ( مفاتیح الجنان)
اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصرحضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہے جو ۲۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی تھی۔اس رات سے متعلق امام زین العابدین علیہ السلام کا فرمان ہے کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہو جائیں گے۔
روز نیمۂ شعبان بہترین عیدوں میں سے ایک عید ہے جو حجت زمان حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کا دن ہے۔وقت کے امام کو اس دن خصوصی طور پر یاد کرنے اور ان سے تجدید عہد کرنا چاہیے۔ اس دن ہمیں غیبت کے دوران اپنی ذمہ داریوں سے متعلق سوچنے اور انکو بروئے کار لانے کے لئے مصمم ارادہ کرنے کی ضرورت ہے۔خاص کر اس دن اس بات کی جانب متوجہ ہوجائے کہ میری زندگی میں یوسف زہرا ؑ سے تعلق و ارتباط کی کیفیت کیا ہے۔
8۔ مناجات شعبانیہ
اس ماہ مبارک سے مخصوص ایک مناجات ہے جو حمد و ثنائے رب کائنات اور معارف کا ایک سمندر ہے۔ یہ مناجات ابن خالویہ سے نقل کی گئی ہے اور انہوں نے فرمایا ہے کہ یہ مناجات امیر المومنین ع اور ان کے فرزندان سے منسوب ہے۔ یہ مناجات ابن طاؤس نے” اقبال الاعمال "میں ، علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں ، اور شیخ عباس قمی نے ” مفاتیح الجنان ” میں ابن خالویہ سے نقل کیا ہے۔یہ ان جلیل القدر مناجات میں سے ہے جو آئمہ معصومین ؑ سے نقل کی گئی ہے اور بلند ترین مطالب پر مشتمل ہے۔چند ایک مطالب بطور مثال پیش کرتے ہیں۔
اِلـهي لَمْ يَزَلْ بِرُّكَ عَلَيَّ اَيّامَ حَياتي فَلا تَقْطَعْ بِرَّكَ عَنّي في مَماتي. اِلـهي كَيْفَ آيَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِكَ لي بَعْدَ مَماتي، وَاَنْتَ لَمْ تُوَلِّني إلاّ الْجَميلَ في حَياتي.
"اے میرے معبود! میری زندگی کے ایام میں تیرا احسان مجھ پر مسلسل جاری رہا، پس مرتے دم مجھ پر اپنا احسان منقطع نہ فرما؛ میرے معبود! میں مرنے کے بعد تیرے حُسنِ توجہ سے کیونکر مایوس ہوں گا! حالانکہ ایام حیات میں تو نے سوائے نیکی کے، میری سرپرستی نہیں فرمائی”
”اِلـهي هَبْ لي قَلْباً يُدْنيهِ مِنْكَ شَوْقُهُ، وَلِساناً يُرْفَعُ اِلَيْكَ صِدْقُهُ، وَنَظَراً يُقَرِّبُهُ مِنْكَ حَقُّهُ”
اے میرے معبود! مجھے ایسا دل عطا کر جس کا اشتیاق اسے تیرے قریب کر لے، اور ایسی زبان جس کی سچائی تیری جانب اوپر کو لائی جائے، اور ایسی نگاہ جس کی حقانیت اسے تیرے دائرہ قرب میں داخل کرے
9 : خوشیوں و برکتوں کا مہینہ
ماہ شعبان کی ایک بہت بڑی امتیازی خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ پورا مہینہ خوشیوں اور برکتوں کا ہے۔ یہ وہ واحد مہینہ ہے جس میں خاندان رسالت کے ہاں غم اور مصیبت کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔ کسی امام یا معصوم کی شہادت اس ماہ میں نہیں ہوئی۔
10۔خطبہ شعبانیہ
رسول اکرم ص کا ایک مشہور خطبہ” خطبہ شعبانیہ ” کے نام سے منقول ہے۔ یہ خطبہ بھی اسی ماہ مبارک میں آپ ص نے ارشاد فرمایا۔ ماہ شعبان کے آخری جمعہ کو یہ خطبہ ارشاد فرمایا جس میں آپ ص نے ماہ مبارک رمضان کے فضائل و اعمال تفصیلاً بیان فرمائے اور لوگوں کو ماہ مبارک کے فیوض و برکات سے مستفید ہونے کی تلقین فرمائی۔
دعا ہے خداوند متعال ہمیں اس ماہ مبارک کے فیوض و برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عنایت فرمائے،( آمین)

 

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button