سیرتسیرت امام حسن عسکریؑ

امام حسن عسکری علیہ السلام اور زمان غیبت کی تیاری

تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

امام معصوم ہوتا ہے اور اس کا ہر حکم قابل نفاذ ہوتا ہے۔ ہر امام معصوم نے اپنے دور کے تقاضوں اور مشعیت الہٰی کے سائے میں اپنے فرائض انجام دیئے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے بقول ہمارے تمام معصومین کی زندگی ایک 250 سال کے ایک شخص کی زندگی کی مانند ہے، جو زندگی کے مختلف ادوار میں مختلف مراحل سے گزرتا ہے۔ اس 250 سالہ دور میں ایک دور امام حسن عسکری علیہ السلام کا دور ہے، جس میں ان گنت اسباق اور عبرتیں موجود ہیں۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے اپنی مختصر سی زندگی میں نہ صرف عباسیوں کے دباؤ کا مقابلہ کیا بلکہ عالم تشیع کو غیبت کے دور اور تاریخ اسلام کے سب سے بڑے امتحان کے لیے بھی تیار کیا۔ آج 8 ربیع الاول امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کا یومِ شہادت ہے۔ آپ صرف 28 سال زندہ رہے اور آپ کی امامت 6 سال سے زیادہ نہیں رہی، لیکن اس مختصر عرصے میں آپ نے تاریخ تشیع میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔

شیعوں کے گیارہویں امام نے صبر و استقامت کے ساتھ عباسیوں کے دباؤ کا مقابلہ کیا اور اپنا سب سے بڑا مشن جو تشیع کو اپنے بیٹے امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے لیے تیار کرنا تھا، بڑی جانفشانی سے مکمل کیا۔ امام حسن عسکری علیہ السلام مدینہ میں پیدا ہوئے۔ امامؑ کا بچپن مدینہ کی روحانی فضا میں گزرا، لیکن آپؑ کی زندگی شروع دن ہی سے عباسیوں کی دھمکیوں اور سخت نگرانی سے جڑی ہوئی تھی۔ متوکل عباسی کی خلافت کے دوران، امام حسن عسکری (ع) کے والد امام ہادی (ع) کو زبردستی مدینہ سے سامرہ جلاوطن کیا گیا۔ یہ ایک فوجی شہر تھا، جو خلیفہ نے فوج کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا تھا۔ سامرا نام کی چھاؤنی میں آپؑ نے امام حسنؑ کو نظربند رکھا اور اسی بنیاد پر "عسکری” آپؑ کے نام کا حصہ بن گیا۔

سخت مشکلات میں امامت
254 ہجری میں امام ہادی (ع) کی شہادت کے ساتھ، امام حسن عسکری (ع) نے 22 سال کی عمر میں امامت سنبھالی، آپؑ کی امامت صرف 6 سال رہی اور یہ عباسیوں کے دباؤ، قید اور پابندیوں کے عروج کا زمانہ تھا۔ عباسی اچھی طرح جانتے تھے کہ احادیث نبویہ کے مطابق زمانہٴ آخرت کا موعود امام حسن عسکری علیہ السلام کی اولاد میں سے ہوگا۔ اس تشویش کی وجہ سے خلیفہ اور خلیفہ ساز امام حسن عسکریؑ کے معمولی رویئے اور حرکات پر نظر رکھتے۔ سامرا میں آپؑ کا گھر ہر وقت فوجیوں کے محاصرے میں رہتا، شیعوں کے ساتھ آپؑ کے روابط کو کنٹرول کیا جاتا، یہاں تک کہ آپ کو کئی بار قید کیا گیا۔

امام ؑکی عظیم حکمت عملی، غیبت کی تیاری
امام حسن عسکری علیہ السلام کا ایک اہم ترین مشن عالم تشیع کو اپنے فرزند کی غیبت کے دور کے لیے تیار کرنا تھا۔ وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ ان کی شہادت کے بعد بارہویں امامؑ نظروں سے اوجھل ہو جائیں گے اور ملت تشیع کو اس بے مثال صورتحال سے دوچار ہونا پڑے گا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے امام ؑنے کئی بنیادی اقدامات کئے۔ بالواسطہ روابط کے نظام کو مضبوط کرنا، جس میں امامؑ نے مختلف شہروں میں نمائندوں اور وکالت کے نیٹ ورک کو منظم کیا۔ یہ لوگ امامؑ اور شیعوں کے درمیان رابط تھے اور دینی سوالات، مسائل اور احکامات کو پہنچاتے تھے۔ اس نظام نے بعد میں غیبت کے دوران امام مہدی علیہ السلام کے ساتھ رابطے کے اہم پل کے طور پر کام کیا۔ خاص نائبین کا تعارف بھی امام حسن عسکری علیہ السلام کے دوسرے اقدامات میں شمار ہوتا ہے۔ رفتہ رفتہ آپ ؑنے کچھ قریبی ساتھیوں جیسے عثمان بن سعید عمری کو بطور خاص نائب متعارف کرایا۔ یہ افراد بعد میں امام مہدی (ع) کے چار نائبین قرار پائے اور غیبت کے آغاز میں تشیع کی رہنمائی کی۔

غیبت کے دوران شیعوں کے فرائض پر زور دینا ایک اور اقدام تھا۔ امام عسکری علیہ السلام نے شیعوں کو بارہا یاد دہانی کرائی کہ مستقبل میں امام ؑکی براہ راست موجودگی کے بجائے عقل، علم اور ان کے قابل اعتماد نمائندوں پر بھروسہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے لوگوں کو تقویٰ، صبر، معاملات میں دیانت اور ایمان پر ثابت قدم رہنے کی دعوت دی۔ یہ وہ خصوصیات تھیں، جو غیبت کے دور میں شیعہ تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری تھیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ عباسی امام ؑکے بیٹے کو تلاش کرنے اور اسے ختم کرنے کے درپے تھے، امام حسن عسکریؑ نے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کو چھپایا۔ اسی وجہ سے امام مہدی علیہ السلام کی ولادت مکمل رازداری میں ہوئی اور صرف امام عسکری علیہ السلام کے خاص اصحاب ہی اس سے واقف تھے۔ اس حکمت عملی نے امامت کے تسلسل کو یقینی بنایا۔

علمی اور روحانی مظاہر
سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کے علاوہ امام حسن عسکری علیہ السلام علمی میدان میں بھی اتھارٹی تھے۔ آپؑ نے شاندار طلباء کی تربیت کی۔ علی ابن بابویہ القمی (شیخ صدوق کے والد) اور حسن بن راشد جیسے لوگ، جو بعد میں شیعہ مذہب کے فکری اور فقہی بانی بنے۔ امام ؑکے معجزات کے بارے میں بھی بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں۔ بیماروں کو شفا دینے سے لے کر علماء کے سوالات کے معجزاتی جوابات سے لے کر مستقبل کی پیشین گوئی تک۔ حتیٰ کہ عباسی ایجنٹ جو آپؑ پر قابو پانے کے لیے مامور کیے گئے تھے، وہ بھی آپؑ کے اخلاق اور عبادت سے متاثر ہوئے اور آپ کے عقیدت مند ہوگئے۔

ایک عجیب شہادت
تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود عباسیوں کو خدشہ تھا کہ امامؑ کی موجودگی بغاوت اور دوبارہ ظہور کی راہ ہموار کرے گی۔ آخرکار آٹھ ربیع الاول سنہ 260 ہجری کو معتمد العباسی نے امام حسن عسکری علیہ السلام کو جیل میں زہر دے دیا۔ امامؑ، جن کی عمر صرف 28 سال تھی، چند دنوں کی اذیت ناک مصیبت کے بعد شہید ہوگئے۔ آپؑ کے پاکیزہ جسم کو سامرہ میں ان کے گھر میں آپؑ کے والد امام ہادی علیہ السلام کی قبر کے پاس دفن کیا گیا۔ یہ جگہ آج "عسکریوں کے اماموں کے مزار” کے نام سے مشہور ہے۔ یہ مقدس مقام کئی بار دشمنی کا شکار اور تباہی کا نشانہ بن چکا ہے، لیکن پھر بھی بدستور شیعوں کی محبت اور زیارت کا مرکز بنا ہوا ہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کی زندگی اگرچہ مختصر تھی، لیکن ان کے کام ابدی رہے۔ انہوں نے انتہائی مشکل حالات میں صبر، تدبر اور انتظام کے ساتھ ملت تشیع کو غیبت کے حساس دور کے لیے تیار کیا۔

آپؑ نے تشیع میں تشکیلات کا منفرد نظام قائم کیا۔ آپؑ نے شیعوں کو عقلانیت اور تقویٰ کی طرف بلایا۔ آپؑ نے اپنے فرزند امام مہدی علیہ السلام کو دشمنوں کے نقصان سے محفوظ رکھا۔ آپؑ زے جلاوطنی میں صبر اور جبر کے خلاف مزاحمت کا مثالی نمونہ پیش کیا۔ امام عسکری علیہ السلام کی میراث نہ صرف ماضی میں باقی رہی ہے بلکہ آج بھی متاثر کن ہے۔ آپؑ کی سیرت ہمیں سکھاتی ہے کہ مشکل ترین حالات میں بھی امید کے چراغ جلائے رکھنا اور ایک نیا مستقبل بنانا ممکن ہے۔ یوم شہادت امام حسن عسکری علیہ السلام نہ صرف تاریخی غم کی یاد دہانی ہے بلکہ مہدوی مشن پر غور کرنے کا موقع بھی ہے۔ جس طرح امامؑ نے عالم تشیع کو غیبت کے لیے تیار کیا، اسی طرح آج آپ ؑکے پیروکاروں کو صبر، اخلاق، علم اور استقامت کے ساتھ اپنے آپؑ کو ظہور کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ آپؑ کی یاد اور نام ایک ایسے امام کی یاد ہے، جس نے جلاوطنی کی زندگی گزاری، لیکن مستقبل کو روشنی سے جوڑا۔ ایک ایسا امام جس کی مختصر زندگی کا خاتمہ شیعیت کی تاریخ میں ایک نئے دور کا آغاز تھا۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button