قرآن، قرآن کی ہی زبانی

کتاب حکیم کی عظمت روز روشن کی طرح عیاں ہیں جوکہ ہمہ جہت بے نظیر ہے۔ نہ علم و رموز میں قرآن مجید کا ثانی ہے نہ فصاحت و بلاغت میں اس جیسی مثال ملتی ہے۔اس مقالہ میں ہم قرآن کے مختلف پہلو اور جہات کو قرآن مجید کی نگاہ سے بیان کرنے کی کوشش کریں گے۔
1)۔کچھ ایسی آیات ہیں جن میں کتاب حکیم کو ہدایت کی کتاب کہا گیا ہے جیسے:الم، ذَلِک الْکتَابُ لاَ رَیبَ فِیهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِینَ؛ الف لام میم، یہ وہ عظیم کتاب ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، (یہ) پرہیزگاروں کے لئے ہدایت ہے۔
2)۔جیسے کہ ہم نے بیان کیا کہ کتاب کا نظیر لانا نا ممکن ہے بھلا کلام خالق کا کلام مخلوق کیسے مقابلہ کر سکتا ہے: وَإِنْ کنتُمْ فِی رَیبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءَکم مِّن دُونِ اللّٰهِ إِنْ کنْتُمْ صَادِقِینَ؛ اور اگر تم اس (کلام) کے بارے میں شک میں مبتلا ہو جو ہم نے اپنے (برگزیدہ) بندے پر نازل کیا ہے تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی بنا لاؤ، اور (اس کام کے لئے بیشک) اللہ کے سوا اپنے (سب) حمائتیوں کو بلا لو اگر تم (اپنے شک اور انکار میں) سچے ہو۔
3 )۔قرآن مجید میں سمجھانے کی غرض سے حکمت آمیز مثالوں کا ذکر ہے: إِنَّ اللّٰهَ لاَ یسْتَحْیی أَن یضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِینَ آمَنُواْ فَیعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِینَ کفَرُواْ فَیقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللّٰهُ بِهَـذَا مَثَلاً یضِلُّ بِهِ کثِیراً وَّیهْدِی بِهِ کثِیراً وَمَا یضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِینَ؛ بیشک اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ (سمجھانے کے لئے) کوئی بھی مثال بیان فرمائے (خواہ) مچھر کی ہو یا (ایسی چیز کی جو حقارت میں) اس سے بھی بڑھ کر ہو، تو جو لوگ ایمان لائے وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ مثال ان کے رب کی طرف سے حق (کی نشاندہی) ہے، اور جنہوں نے کفر اختیار کیا وہ (اسے سن کر یہ) کہتے ہیں کہ ایسی تمثیل سے اللہ کو کیا سروکار؟ (اس طرح) اللہ ایک ہی بات کے ذریعے بہت سے لوگوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے اور اس سے صرف انہی کو گمراہی میں ڈالتا ہے جو (پہلے ہی) نافرمان ہیں۔
4)۔ الَّذِینَ آتَینَاهُمُ الْکتَابَ یتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَـئِک یؤْمِنُونَ بِهِ وَمن یکفُرْ بِهِ فَأُوْلَـئِک هُمُ الْخَاسِرُونَ؛ وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسے پڑھنے کا حق ہے، وہی لوگ اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا انکار کر رہے ہیں وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔
5)۔بغیر معلم کے قرآن مجید کے اسرار و روموز کا سمجھناممکن نہیں ہے اسی وجہ سے صاحبان قرآن کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے: رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ یتْلُو عَلَیهِمْ آیاتِک وَیعَلِّمُهُمُ الْکتَابَ وَالْحِکمَةَ وَیزَکیهِمْ إِنَّک أَنتَ العَزِیزُ الحَکیمُ؛ اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کا تزکیہ کرے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے۔
6)۔کمَا أَرْسَلْنَا فِیکمْ رَسُولاً مِّنکمْ یتْلُو عَلَیکمْ آیاتِنَا وَیزَکیکمْ وَیعَلِّمُکمُ الْکتَابَ وَالْحِکمَةَ وَیعَلِّمُکم مَّا لَمْ تَکونُواْ تَعْلَمُونَ ؛ اسی طرح ہم نے تمہارے اندر تمہیں میں سے (اپنا) رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں (نفسًا و قلبًا) پاک صاف کرتا ہے اور تمہیں کتاب کی تعلیم دیتا ہے اور حکمت و دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں وہ (اَسرارِ معرفت و حقیقت) سکھاتا ہے جو تم نہ جانتے تھے۔
7)۔حتی کہ جس زمان میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا ہے اس کی فضیلت بھی قرآن کی وجہ سے ہے۔شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِی أُنزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَینَاتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَن شَهِدَ مِنکمُ الشَّهْرَ فَلْیصُمْهُ وَمَن کانَ مَرِیضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَیامٍ أُخَرَ یرِیدُ اللّٰهُ بِکمُ الْیسْرَ وَلاَ یرِیدُ بِکمُ الْعُسْرَ وَلِتُکمِلُواْ الْعِدَّةَ وَلِتُکبِّرُواْ اللّٰهَ عَلَى مَا هَدَاکمْ وَلَعَلَّکمْ تَشْکرُونَ؛ رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور (جس میں) رہنمائی کرنے والی اور (حق و باطل میں) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں، پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کرے، اﷲ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لئے کہ اس نے تمہیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لئے کہ تم شکر گزار بن جاؤ۔
8)۔قرآن مجید نکتہ اتحاد ہے اگر تمام بشر اس پر عمل کریں تو تمام اختلافات ختم ہو جائیں گے۔ کانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللّهُ النَّبِیینَ مُبَشِّرِینَ وَمُنذِرِینَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْکتَابَ بِالْحَقِّ لِیحْکمَ بَینَ النَّاسِ فِیمَا اخْتَلَفُواْ فِیهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِیهِ إِلاَّ الَّذِینَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَینَاتُ بَغْیا بَینَهُمْ فَهَدَى اللّٰهُ الَّذِینَ آمَنُواْ لِمَا اخْتَلَفُواْ فِیهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللّٰهُ یهْدِی مَن یشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیمٍ؛ (ابتداء میں) سب لوگ ایک ہی دین پر جمع تھے، (پھر جب ان میں اختلافات رونما ہو گئے) تو اﷲ نے بشارت دینے والے اور ڈر سنانے والے پیغمبروں کو بھیجا، اور ان کے ساتھ حق پر مبنی کتاب اتاری تاکہ وہ لوگوں میں ان امور کا فیصلہ کر دے جن میں وہ اختلاف کرنے لگے تھے اور اس میں اختلاف بھی فقط انہی لوگوں نے کیا جنہیں وہ کتاب دی گئی تھی، باوجود اس کے کہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں، (اور انہوں نے یہ اختلاف بھی) محض باہمی بغض و حسد کے باعث (کیا) پھر اﷲ نے ایمان والوں کو اپنے حکم سے وہ حق کی بات سمجھا دی جس میں وہ اختلاف کرتے تھے، اور اﷲ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف ہدایت فرما دیتا ہے۔
9)۔ هُوَ الَّذِی أَنزَلَ عَلَیک الْکتَابَ مِنْهُ آیاتٌ مُّحْکمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْکتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِهِمْ زَیغٌ فَیتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِیلِهِ وَمَا یعْلَمُ تَأْوِیلَهُ إِلاَّ اللّٰهُ وَالرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ یقُولُونَ آمَنَّا بِهِ کلٌّ مِّنْ عِندِ رَبِّنَا وَمَا یذَّکرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الْأَلْبَابِ؛ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے کچھ آیتیں محکم (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں وہی (احکام) کتاب کی بنیاد ہیں اور دوسری آیتیں مشتبہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں، سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے اس میں سے صرف مشتبہ کی پیروی کرتے ہیں (فقط) فتنہ پروری کی خواہش کے زیرِ اثر اور اصل مراد کی بجائے من پسند معنی مراد لینے کی غرض سے، اور اس کی اصل مراد کو اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور علم میں کامل پختگی رکھنے والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے، ساری (کتاب) ہمارے رب کی طرف سے اتری ہے، اور نصیحت صرف اہلِ دانش کو ہی نصیب ہوتی ہے۔
10)۔ ذَلِک نَتْلُوهُ عَلَیک مِنَ الْآیاتِ وَالذِّکرِ الْحَکیمِ؛ یہ جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں (یہ) نشانیاں ہیں اور حکمت والی نصیحت ہے
11 )۔وَکیفَ تَکفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَى عَلَیکمْ آیاتُ اللّٰهِ وَفِیکمْ رَسُولُهُ وَمَن یعْتَصِم بِاللّٰهِ فَقَدْ هُدِی إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیمٍ؛ اور تم (اب) کس طرح کفر کرو گے حالانکہ تم وہ (خوش نصیب) ہو کہ تم پر اللہ کی آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں اور تم میں (خود) اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود ہیں، اور جو شخص اللہ (کے دامن) کو مضبوط پکڑ لیتا ہے تو اسے ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کی جاتی ہے۔
12) لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤمِنِینَ إِذْ بَعَثَ فِیهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ یتْلُواْ عَلَیهِمْ آیاتِهِ وَیزَکیهِمْ وَیعَلِّمُهُمُ الْکتَابَ وَالْحِکمَةَ وَإِن کانُواْ مِن قَبْلُ لَفِی ضَلَالٍ مُّبِینٍ؛ بیشک اللہ نے مسلمانوں پر بڑا احسان فرمایا کہ ان میں انہی میں سے (عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اگرچہ وہ لوگ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔
https://shiastudies.com/ur/ /




