احکاماحکام خواتین

استحاضہ کے احکام

عورتوں کوجوخون آتے رہتے ہیں ان میں سے ایک خون استحاضہ ہے اورایسی عورت کوخون استحاضہ آنے کے وقت’’ مستحاضہ‘‘ کہتے ہیں۔

مسئلہ (۳۹۰)خون استحاضہ زیادہ ترزرد رنگ کااورٹھنڈاہوتاہے اور فشار اور جلن کے بغیر خارج ہوتاہے اورگاڑھابھی نہیں ہوتالیکن ممکن ہے کہ کبھی سیاہ یاسرخ اورگرم اور گاڑھاہواورفشار اور سوزش کے ساتھ خارج ہو۔

مسئلہ (۳۹۱)استحاضہ تین قسم کاہوتاہے: قلیلہ، متوسطہ اور کثیرہ۔

استحاضۂ قلیلہ: یہ ہے کہ خون صرف اس روئی کے اوپروالے حصہ کوآلودہ کرے جو عورت اپنی شرم گاہ میں رکھے اوراس روئی کے اندرتک سرایت نہ کرے۔

استحاضۂ متوسطہ: یہ ہے کہ خون روئی کے اندرتک چلاجائے اگرچہ اس کے ایک کونے تک ہی ہو، لیکن روئی سے اس کپڑے تک نہ پہنچے جو عورتیں عموماً خون روکنے کے لئے باندھتی ہیں۔

استحاضۂ کثیرہ: یہ ہے کہ خون روئی سے تجاوز کرکے کپڑے تک پہنچ جائے۔

استحاضہ کے احکام

مسئلہ (۳۹۲)استحاضۂ قلیلہ میں ہرنماز کے لئے علیٰحدہ وضوکرناضروری ہے اور (احتیاط مستحب کی بناپر)روئی کودھولے یااسے تبدیل کردے اور اگرشرم گاہ کے ظاہری حصے پر خون ہوتواسے بھی دھوناضروری ہے۔

مسئلہ (۳۹۳)استحاضۂ متوسطہ میں (احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ عورت اپنی نمازوں کے لئے روزانہ ایک غسل کرے اوریہ بھی ضروری ہے استحاضۂ قلیلہ کے وہ افعال سرانجام دے جوسابقہ مسئلہ میں بیان ہوچکے ہیں چنانچہ اگرصبح کی نماز سے پہلے یا نماز کے دوران عورت کواستحاضہ آجائے تو صبح کی نماز کے لئے غسل کرناضروری ہے۔ اگر جان بوجھ کریابھول کرصبح کی نماز کے لئے غسل نہ کرے توظہراورعصر کی نماز کے لئے غسل کرناضروری ہے اوراگرنماز ظہراورعصرکے لئے غسل نہ کرے تونماز مغرب وعشاء سے پہلے غسل کرناضروری ہے خواہ خون آرہاہویابندہوچکاہو۔

مسئلہ (۳۹۴)استحاضۂ کثیرہ میں (احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ عورت ہر نماز کے لئے روئی اور کپڑے کاٹکڑاتبدیل کرے یا اسے دھوئے اورایک غسل فجرکی نماز کے لئے اور ایک غسل ظہروعصر کی اور ایک غسل مغرب وعشاء کی نماز کے لئے کرنا ضروری ہے اور ظہر اورعصر کی اور مغرب و عشاء کی نمازوں کے درمیان فاصلہ نہ رکھے اور اگرفاصلہ رکھے توعصر اور عشاءکی نماز کے لئے دوبارہ غسل کرناضروری ہے۔ یہ مذکورہ احکام اس صورت میں ہیں اگرخون باربار روئی سے کپڑے پرپہنچ جائے۔ اگرروئی سے کپڑے تک خون پہنچنے میں اتنافاصلہ ہوجائے کہ عورت اس فاصلہ کے اندرایک نمازیاایک سے زیادہ نمازیں پڑھ سکتی ہوتواحتیاط لازم یہ ہے کہ جب خون روئی سے کپڑے تک پہنچ جائے تو روئی اور کپڑے کو تبدیل کرلے یادھولے اور غسل کرلے۔ اسی بناپراگرعورت غسل کرے اور مثلاً ظہر کی نماز پڑھے لیکن عصرکی نماز سے پہلے یانماز کے دوران دوبارہ خون روئی سے کپڑے پر پہنچ جائے توعصر کی نماز کے لئے بھی غسل کرناضروری ہے۔ لیکن اگر فاصلہ اتناہو کہ عورت اس دوران دویادوسے زیادہ نمازیں پڑھ سکتی ہو، مثلاً مغرب اورعشاء کی نماز خون کے دوبارہ کپڑے پرپہنچنے سے پہلے پڑھ سکتی ہوتولازم نہیں ہے کہ ان نمازوں کے لئے دوبارہ غسل کرے۔ ان تمام صورتوں میں یہ ہے کہ استحاضۂ کثیرہ میں غسل کرنا وضوکے لئے بھی کافی ہے۔

مسئلہ (۳۹۵)اگرخون استحاضہ نمازکے وقت سے پہلے بھی آئے اور عورت نے اس خون کے لئے وضو یاغسل نہ کیاہوتونماز کے وقت وضو یاغسل کرناضروری ہے۔ اگرچہ وہ اس وقت مستحاضہ نہ ہو۔

مسئلہ (۳۹۶)مستحاضۂ متوسطہ جس کے لئے وضو اور غسل کرناضروری ہے (احتیاط لازم کی بناپر)اسے چاہئے کہ پہلے غسل کرے اوربعدمیں وضوکرے، لیکن مستحاضۂ کثیرہ میں اگروضوکرناچاہے توضروری ہے کہ وضو غسل سے پہلے کرے۔

مسئلہ (۳۹۷)اگرعورت کااستحاضۂ قلیلہ صبح کی نماز کے بعدمتوسطہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ ظہر اور عصر کی نماز کے لئے غسل کرے اور اگرظہر اور عصر کی نماز کے بعد متوسطہ ہو تومغرب اور عشاء کی نمازکے لئے غسل کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۳۹۸)اگرعورت کااستحاضہ قلیلہ یامتوسطہ صبح کی نماز کے بعدکثیرہ ہوجائے اوروہ عورت اسی حالت پرباقی رہے تومسئلہ (۳۹۴) میں جواحکام گزرچکے ہیں نماز ظہرو عصر اور مغرب وعشاء پڑھنے کے لئے ان پرعمل کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۳۹۹) مستحاضۂ کثیرہ کی جس صورت میں نماز اور غسل کے درمیان ضروری ہے کہ فاصلہ نہ ہوجیساکہ مسئلہ (۳۹۴) میں گزرچکاہے اگرنماز کاوقت داخل ہونے سے پہلے غسل کرنے کی وجہ سے نماز اور غسل میں فاصلہ ہوجائے تواس غسل کے ساتھ نماز صحیح نہیں ہے اور مستحاضہ نماز کے لئے دوبارہ غسل کرے اور یہی حکم مستحاضۂ متوسطہ کے لئے بھی ہے۔

مسئلہ (۴۰۰)ضروری ہے کہ مستحاضۂ قلیلہ ومتوسطہ میں عورت (روزانہ کی نمازوں کے علاوہ جن کے بارے میں حکم اوپربیان ہوچکاہے) ہرنماز کے لئے خواہ وہ واجب ہویامستحب وضو کرے، لیکن اگروہ چاہے کہ روزانہ کی وہ نمازیں جووہ پڑھ چکی ہواحتیاطاً دوبارہ پڑھے یاجونمازاس نے تنہاپڑھی ہے دوبارہ باجماعت پڑھے تو ضروری ہے کہ وہ تمام افعال بجالائے جن کاذکراستحاضہ کے سلسلے میں کیاگیاہے،البتہ اگروہ نمازاحتیاط، بھولے ہوئے سجدے اوربھولے ہوئے تشہدکو (نماز کے فوراً بعدپڑھے) اور اسی طرح سجدئہ سہوکسی بھی صورت میں کرے تواس کے لئے استحاضہ کے افعال کا انجام دینا ضروری نہیں ہے۔

مسئلہ (۴۰۱)اگرکسی مستحاضہ عورت کاخون رک جائے تواس کے بعدجوپہلی نماز پڑھے صرف اس کے لئے استحاضہ کے افعال انجام دیناضروری ہے۔ لیکن بعدکی نمازوں کے لئے ایساکرناضروری نہیں۔

مسئلہ (۴۰۲)اگرکسی عورت کویہ معلوم نہ ہو کہ اس کااستحاضہ کون ساہے توجب نماز پڑھناچاہے توبطور احتیاط ضروری ہے کہ تحقیق کرنے کے لئے پہلے تھوڑی سی روئی شرم گاہ میں رکھے اور کچھ دیرانتظار کرے اورپھرروئی نکال لے اور جب اسے پتا چل جائے کہ اس کا استحاضہ تین اقسام میں سے کون سی قسم کاہے تواس قسم کے استحاضہ کے لئے جن افعال کاحکم دیاگیاہے انہیں انجام دے۔ لیکن اگروہ جانتی ہو کہ جس وقت تک وہ نماز پڑھنا چاہتی ہے اس کااستخاضہ تبدیل نہیں ہوگاتونماز کاوقت داخل ہونے سے پہلے بھی وہ اپنے بارے میں تحقیق کرسکتی ہے۔

مسئلہ (۴۰۳)اگرمستحاضہ عورت اپنے بارے میں تحقیق کرنے سے پہلے نماز میں مشغول ہو جائے تواگروہ قربت کاقصدرکھتی ہواوراس نے اپنے وظیفے کے مطابق عمل کیاہو مثلاً اس کا استحاضۂ قلیلہ ہواوراس نے استحاضۂ قلیلہ کے مطابق عمل کیاہوتواس کی نماز صحیح ہے، لیکن اگروہ قربت کا قصدنہ رکھتی ہویا اس کاعمل اس کے وظیفہ کے مطابق نہ ہومثلاً اس کا استحاضہ متوسطہ ہواور اس نے عمل استحاضۂ قلیلہ کے مطابق کیاہوتواس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ (۴۰۴)اگرمستحاضہ عورت اپنے بارے میں تحقیق نہ کرسکے توضروری ہے کہ جواس کا یقینی وظیفہ ہواس کے مطابق عمل کرے مثلاً اگروہ یہ نہ جانتی ہوکہ اس کااستحاضۂ قلیلہ ہے یا متوسطہ توضروری ہے کہ استحاضۂ قلیلہ کے افعال انجام دے اوراگروہ یہ نہ جانتی ہو کہ اس کااستحاضہ متوسطہ ہے یاکثیرہ توضروری ہے کہ استحاضۂ متوسطہ کے افعال انجام دے، لیکن اگروہ جانتی ہوکہ اس سے پیشتراسے ان تین اقسام میں سے کون سی قسم کا استحاضہ تھاتوضروری ہے کہ اسی قسم کے استحاضہ کے مطابق اپناوظیفہ انجام دے۔

مسئلہ (۴۰۵)اگراستحاضہ کاخون اپنے ابتدائی مرحلے پرجسم کے اندرہی ہواورباہر نہ نکلے توعورت نے جو وضویاغسل کیاہواسے باطل نہیں کرتا، لیکن اگرباہر آجائے تو خواہ کتناہی کم کیوں نہ ہووضواورغسل کوباطل کردیتاہے۔

مسئلہ (۴۰۶)مستحاضہ عورت اگرنماز کے بعداپنے بارے میں تحقیق کرے اور خون نہ دیکھے تواگرچہ اسے علم ہو کہ دوبارہ خون آئے گاجووضووہ کئے ہوئے ہے اسی سے نماز پڑھ سکتی ہے۔

مسئلہ (۴۰۷) مستحاضہ عورت اگریہ جانتی ہوکہ جس وقت سے وہ وضو یاغسل میں مشغول ہوئی ہے خون اس کے بدن سے باہر نہیں آیااورنہ ہی شرم گاہ کے اندرہے توجب تک اسے پاک رہنے کایقین ہونماز پڑھنے میں تاخیرکرسکتی ہے۔

مسئلہ (۴۰۸)اگرمستحاضہ کویقین ہوکہ نمازکاوقت گزرنے سے پہلے پوری طرح پاک ہوجائے گی یااندازاً جتناوقت نماز پڑھنے میں لگتاہے اس میں خون آنابندہوجائے گا تو (احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ انتظارکرے اوراس وقت نماز پڑھے جب پاک ہو۔

مسئلہ (۴۰۹)اگروضواورغسل کے بعدخون آنابظاہربندہوجائے اورمستحاضہ کو معلوم ہوکہ اگرنماز پڑھنے میں تاخیرکرے توجتنی دیرمیں وضو، غسل اورنمازبجالائے گی بالکل پاک ہوجائے گی تو(احتیاط لازم کی بناپر)ضروری ہے کہ نماز کوموخرکردے اورجب بالکل پاک ہوجائے تودوبارہ وضواورغسل کرکے نماز پڑھے اوراگرخون کے بظاہر بند ہونے کے وقت نماز کاوقت تنگ ہوتووضواورغسل دوبارہ کرناضروری نہیں بلکہ جووضو اور غسل اس نے کیا ہوا ہے انہی کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہے۔

مسئلہ (۴۱۰)مستحاضۂ کثیرہ جب خون سے بالکل پاک ہوجائے اگراسے معلوم ہو کہ جس وقت سے اس نے گذشتہ نماز کے لئے غسل کیاتھااس وقت تک خون نہیں آیا تو دوبارہ غسل کرناضروری نہیں ہے بصورت دیگرغسل کرناضروری ہے۔(اگرچہ اس حکم کا بطور کلی ہونااحتیاط کی بناپرہے) اور مستحاضۂ متوسطہ میں ضروری نہیں ہے کہ خون سے بالکل پاک ہوجائے پھرغسل کرے۔

مسئلہ (۴۱۱)مستحاضۂ قلیلہ کووضوکے بعداورمستحاضۂ متوسطہ کوغسل اوروضو کے بعد اور مستحاضۂ کثیرہ کو غسل کے بعدان دوصورتوں کے علاوہ جومسئلہ (۳۹۴) اور (۴۰۷)میں آیا ہے فوراً نماز میں مشغول ہوناضروری ہے۔لیکن نماز سے پہلے اذان اوراقامت کہنے میں کوئی حرج نہیں اور وہ نمازمیں مستحب کام مثلاً قنوت وغیرہ پڑھ سکتی ہے۔

مسئلہ (۴۱۲)اگرمستحاضہ جس کاوظیفہ یہ ہوکہ وضویاغسل اورنمازکے درمیان فاصلہ نہ رکھے اگر اس نے اپنے وظیفہ کے مطابق عمل نہ کیاہوتوضروری ہے کہ وضو یاغسل کرنے کے بعدفوراً نمازمیں مشغول ہوجائے۔

مسئلہ (۴۱۳)اگرعورت کاخون استحاضہ جاری رہے اور بند نہ ہوتا ہو اور خون کا روکنا اس کے لئے مضرنہ ہوتو(احتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ غسل کے پہلےخون کو باہر آنے سے روکے اور اگرایسا کرنے میں کوتاہی برتے اور خون نکل آئے تو جونماز پڑھ لی ہواسے دوبارہ پڑھے بلکہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ دوبارہ غسل کرے۔

مسئلہ (۴۱۴)اگرغسل کرتے وقت خون نہ رکے توغسل صحیح ہے، لیکن اگر غسل کے دوران استحاضۂ متوسطہ استحاضۂ کثیرہ ہوجائے توازسرنوغسل کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۴۱۵)احتیاط مستحب یہ ہے کہ مستحاضہ روزے سے ہوتوسارادن جہاں تک ممکن ہوخون کونکلنے سے روکے۔

مسئلہ (۴۱۶)مشہور قول کی بناپرمستحاضۂ کثیرہ کاروزہ اس صورت میں صحیح ہوگا کہ جس رات کے بعدکے دن وہ روزہ رکھناچاہتی ہواس رات کی مغرب اور عشاء کی نماز کا غسل کرے۔اس کےعلاوہ دن کے وقت وہ غسل انجام دے جودن کی نمازوں کے لئے واجب ہیں، لیکن کچھ بعیدنہیں کہ اس کے روزے کی صحت کاانحصار غسل پرنہ ہو۔ اسی طرح (بنابراقویٰ) مستحاضہ متوسطہ میں یہ غسل شرط نہیں ہے۔

مسئلہ (۴۱۷)اگرعورت عصرکی نمازکے بعدمستحاضہ ہوجائے اورغروب آفتاب تک غسل نہ کرے تواس کاروزہ بلااشکال صحیح ہے۔

مسئلہ (۴۱۸)اگرکسی عورت کااستحاضۂ قلیلہ نمازسے پہلے متوسطہ یاکثیرہ ہوجائے تو ضروری ہے کہ متوسطہ یاکثیرہ کے افعال جن کااوپرذکرہوچکاہے انجام دے اور اگر استحاضۂ متوسطہ کثیرہ ہوجائے توچاہئے کہ استحاضۂ کثیرہ کے افعال انجام دے۔ چنانچہ اگر وہ استحاضۂ متوسطہ کے لئے غسل کرچکی ہوتواس کایہ غسل بے فائدہ ہوگااوراسے استحاضۂ کثیرہ کے لئے دوبارہ غسل کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۴۱۹)اگرنماز کے دوران کسی عورت کااستحاضۂ متوسطہ کثیرہ میں بدل جائے تو ضروری ہے کہ نماز توڑدے اوراستحاضۂ کثیرہ کے لئے غسل کرے اوراس کے دوسرے افعال انجام دے اورپھراسی نمازکو پڑھے اور(احتیاط مستحب کی بناپر)غسل سے پہلے وضو کرے اوراگراس کے پاس غسل کے لئے وقت نہ ہوتو غسل کے بدلے تیمم کرناضروری ہے اوراگرتیمم کے لئے بھی وقت نہ ہوتو (احتیاط کی بناپر)نمازنہ توڑے اور اسی حالت میں ختم کرے، لیکن ضروری ہے کہ وقت گزرنے کے بعداس نماز کی قضاکرے اور اسی طرح اگر نماز کے دوران اس کااستحاضۂ قلیلہ استحاضۂ متوسطہ یاکثیرہ ہوجائے توضروری ہے کہ نماز کوتوڑدے اور استحاضۂ متوسطہ یاکثیرہ کے افعال انجام دے۔

مسئلہ (۴۲۰)اگرنمازکے دوران خون بندہوجائے اورمستحاضہ کومعلوم نہ ہوکہ باطن میں بھی خون بندہواہے یانہیں یا نہ جانتی ہو کہ پاکیزگی اتنی مقدار میں ہے کہ طہارت حاصل کرکے نماز یا نماز کاحصہ انجام دےپائے گی یانہیں تو (احتیاط واجب کی بناء پر) اپنے وظیفہ کے مطابق وضو یا غسل کرے اور نماز کو دوبارہ بجالائے۔

مسئلہ (۴۲۱)اگرکسی عورت کااستحاضۂ کثیرہ متوسطہ ہوجائے توضروری ہے کہ پہلی نماز کے لئے کثیرہ کاعمل اوربعدکی نمازوں کے لئے متوسطہ کاعمل بجالائے مثلاً اگرظہر کی نماز سے پہلے استحاضۂ کثیرہ متوسطہ ہوجائے توضروری ہے کہ ظہرکی نماز کے لئے غسل کرے اورنماز عصر ومغرب وعشاء کے لئے صرف وضو کرے لیکن اگرنماز ظہر کے لئے غسل نہ کرے اور اس کے پاس صرف نماز عصر کے لئے وقت باقی ہوتو ضروری ہے کہ نماز عصر کے لئے غسل کرے اوراگرنماز عصر کے لئے بھی غسل نہ کرے توضروری ہے کہ نماز مغرب کے لئے غسل کرے اور اگراس کے لئے بھی غسل نہ کرے اوراس کے پاس صرف نماز عشاء کے لئے وقت ہوتونماز عشاء کے لئے غسل کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۴۲۲)اگرہرنمازسے پہلے مستحاضۂ کثیرہ کاخون بندہوجائے اور دوبارہ آجائے توہرنماز کے لئے غسل کرناضروری ہے۔

مسئلہ (۴۲۳) اگراستحاضۂ کثیرہ قلیلہ ہوجائے توضروری ہے کہ وہ عورت پہلی نماز کے لئے کثیرہ والے اور بعدکی نمازوں کے لئے قلیلہ والے افعال بجالائے اور اگراستحاضۂ متوسطہ، قلیلہ ہوجائے تو اگر پہلے متوسطہ کا عمل انجام نہ دیا تو پہلی نمازکےلئے متوسطہ کا عمل انجام دے۔

مسئلہ (۴۲۴) مستحاضہ کے لئے جوافعال واجب ہیں اگروہ ان میں سے کسی ایک کوبھی ترک کردے تو اس کی نماز باطل ہے۔

مسئلہ (۴۲۵) مستحاضۂ قلیلہ یامتوسطہ اگرنماز کے علاوہ وہ کام انجام دیناچاہتی ہو جس کے لئے وضو کاہوناشرط ہے مثلاً اپنے بدن کاکوئی حصہ قرآن مجید کے الفاظ سے مس کرنا چاہتی ہوتونماز اداکرنے کے بعد(احتیاط واجب کی بنا پر)وضوکرناضروری ہے اوروہ وضوجونماز کے لئے کیا تھاکافی نہیں ہے۔

مسئلہ (۴۲۶)جس مستحاضہ نے اپنے واجب غسل کرلئے ہوں اس کامسجد میں جانا اور وہاں ٹھہرنااوروہ آیات پڑھناجن کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہوجاتاہے اوراس کے شوہر کااس کے ساتھ مجامعت کرناحلال ہے۔ خواہ اس نے وہ افعال جووہ نماز کے لئے انجام دیتی تھی مثلاً روئی اورکپڑے کے ٹکڑے کوتبدیل نہ کیا ہو بلکہ یہ افعال بغیر غسل بھی جائزہیں۔

مسئلہ (۴۲۷)جوعورت استحاضۂ کثیرہ یامتوسطہ میں ہواگروہ چاہے کہ نماز کے وقت سے پہلے اس آیت کوپڑھے جس کے پڑھنے سے سجدہ واجب ہوجاتاہے یامسجد میں جائے تو(احتیاط مستحب کی بناپر) ضروری ہے کہ غسل کرے اور اگراس کاشوہر اس سے مجامعت کرناچاہے تب بھی یہی حکم ہے۔

مسئلہ (۴۲۸)مستحاضہ پرنماز آیات کاپڑھناواجب ہے نماز آیات اداکرنے کے لئے یومیہ نمازوں کے لئے بیان کئے گئے تمام اعمال انجام دیناضروری ہیں۔

مسئلہ (۴۲۹) جب بھی یومیہ نماز کے وقت میں نماز آیات مستحاضہ پرواجب ہو جائے اوروہ چاہے کہ ان دونوں نمازوں کویکے بعددیگرے اداکرے تب بھی (احتیاط لازم کی بناپر)وہ ان دونوں کوایک وضواورغسل سے نہیں پڑھ سکتی۔

مسئلہ (۴۳۰) اگرمستحاضہ عورت قضانمازپڑھناچاہے توضروری ہے کہ نماز کے لئے وہ افعال انجام دے جو ادا نماز کے لئے اس پر واجب ہیں اور احتیاط کی بناپر قضا نماز کے لئے ان افعال پراکتفانہیں کرسکتی جو اس نے ادانماز کے لئے انجام دیئے ہوں۔

مسئلہ (۴۳۱)اگرکوئی عورت جانتی ہوکہ جوخون اسے آرہاہے وہ زخم کاخون نہیں ہے، لیکن اس خون کے استحاضہ، حیض یانفاس ہونے کے بارے میں شک کرے اور شرعاً وہ خون حیض ونفاس کاحکم بھی نہ رکھتاہوتوضروری ہے کہ استحاضہ والے احکام کے مطابق عمل کرے۔ بلکہ اگراسے شک ہوکہ یہ خون استحاضہ ہے یاکوئی دوسرااوروہ دوسرے خون کی علامات بھی نہ رکھتاہوتو(احتیاط واجب کی بناپر)استحاضہ کے افعال انجام دیناضروری ہیں۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button