محافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

روداد فدک بزبان شاعر

(ایک مکی شاعر کا کلام)
ھی کانت للہ اتقی وکانت افضل الخلق عفۃ ونزاھا
او تقول : النبی قد خالف القر آن؟ ویح الاخبار ممن رواھا
سل بابطال قولھم سورۃ النمل وسل مریم التی قبل طٰہٰ
فھما ینبئان عن ارث یحیی و سلیمان من اراد انتباھا
فدعت واشتکت الیٰ اللہ من ذاک وفاضت بدمعھا مقلتاھا
ثم قالت :فنحلۃ لی من وا لدی المصطفیٰ فلم ینحلاھا
فاقامت بھا شھودا فقالوا بعلھا شاھد لھا و ابناھا
لم یجیزوا شھادۃ ابنی رسول اللہ ھادی الانام اذ ناصباھا
لم یکن صادقا علی ولافا طمۃ عندھم ولا ولداھا
جرعاھا من بعد والدھا الغیظ مرارا فبئس ما جرعاھا
لیت شعری ما کان ضرھما الحفظ لعھد النبی لو حفظاھا
کان اکرام خاتم الرسل الھا دی البشیر النزیر لو اکرماھا
ولکان الجمیل ان یقطعھا فدکا ، لا الجمیل ان یقطعاھا
اتری المسلمین کانوا یلومونھما فی العطاء لو اعطیاھا
کان تحت الخضراء بنت نبی صادق ناطق امین سواھا
بنت من؟ام من ؟حلیلۃ من؟ ویل لمن سن ظلمھا واذاھا
شیّعت نفسھا ملائکۃ الرّحمٰن رفقا بھا وما شیعاھا
کان زھدا فی اجرھا ام عنادا لابیھا النبی لم یتبعاھا؟
ام لان البتول اوصت بان لا یشھدا دفنھا فما شھداھا
نبی الھدٰی اطیع ، ولا فا طمۃ اکرمت ولا حسناھا
واتت فاطم تطالب بالارث من المصطفیٰ فما ورثاھا
لیت شعری لم خولفت سنن القرآن فیھا؟واللہ قد اعلاھا
ام تریٰ آیۃ المودۃ لم تات بود الزھراء فی قرباھا
نسخت آیۃ المواریث منھا ام ھما بعد فرضھا بدلاھا؟
ثم قالا :ابوک جاء بھذا حجۃ من عنادھم نصباھا
قال :للانبیاء حکم بان لا یورثوا فی القدیم وانتھراھا
افبنت النبی لم تدر ان کان نبی الھدیٰ بذالک فاھا؟
بضعۃ من محمد خالف ما قال ؟ حاشا مولاتنا حاشاھا؟
سمعتہ یقول ذاک وجاءت
تطلب الارث ضلۃ وسفاھا؟
ترجمہ:
حضرت فاطمہ ؑ تشریف لائیں انھیں جو میراث اپنے والد گرامی سے ملی تھی اس کا مطالبہ کیا۔ نہایت ہی دکھ درد کی بات ہے ۔حکومت نے ان کے مطالبے کو رد کردیا ۔اے کاش ! ان لوگوں نے ان کے وہ حقوق جو قرآن نے بیان فرمائے ہیں کیوں نہ واپس کیے؟اللہ کی قسم !اللہ نے ان کا بہت برا مقام بنایا تھا۔
کیا آیات میراث کے بارے میں آیات نسخ نازل ہوئی تھیں یا حکومت نے آیات قرآنی کی مخالفت اپنائی تھی؟ یا پھر آپ کا یہ خیال ہے کہ آیت مودت دختر پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں نازل ہی نہیں ہوئی تھی؟ اس وقت حکومت نے کہا تھا:آیت قرآن میں مورد ارث میں صحیح ہے، لیکن آپؑ کے والد گرانقدر نے یہ فرمایا تھا……جواب اگلے شعر میں ہے کہ ہم پیغمبروں کا گروہ کوئی چیز میراث میں نہیں چھوڑتے ۔جو چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔
جی ہاں ! بتائے اگر رسولؐ اعظم ایسی حدیث فرماتے کیا اس حدیث سے ان کی دختر بے خبر تھیں؟ کیا بضعہ رسول ؐ نے اپنے والد گرامی کے فرمان کی مخالفت کی تھی؟ نہیں ، نہیں سیدؑہ و سالار کے لئے اپنے والدؐ کے فرمان کی مخالفت ناممکن تھی ۔اگر انھوں نے پیغمبرؐ خدا سے یہ حدیث نہیں سنی تھی؟کیا ان کے لئے ممکن تھا کہ وہ نا آگاہی کی صورت میں آتیں اور اپنی میراث کا مطالبہ کرتیں ؟حالانکہ وہ ہر عصر و نسل کے لئے نمونہ عمل ہیں ۔عفت و پاکیزگی میں ان کی کوئی نظیر نہیں ۔اے روایت بنانے والے ! کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پیغمبرؐ نے قرآن مجید کی مخالفت کی تھی ؟ اس روایت پر افسوس ہے اور راوی پر بھی افسوس ہے ۔ان لوگوں کے قول کابطلان سورہ نمل اور سورہ مریم سے پوچھئے۔کیونکہ ان سورتوں نے حضرت یحیٰؑ اور حضرت سلیمانؑ کی میراث پر گفتگو کی ہے۔ان دونوں نبیوںؐ نے اپنے اپنے والد سے میراث پائی تھی۔
پھر سیدہ نسا العالمؑین نے ان کے خلاف بدعا کی اور بارگاہ خداوندی میں ان کی شکایت کی۔اس وقت ان کی مبارک آنکھیں آنسو سے لبریز تھیں۔پھر سیدہ ؑنے فرمایا : مجھے میرے والد نے جاگیر ہبہ کی تھی۔
بتول معظؑمہ سے جب گواہ طلب کیے گئے تو انھوں نے اپنے شوہر اور اپنے بیٹوں کو بطور گواہ پیش کیا تھا۔ان لوگوں نے یہ کہہ کر ان گواہوں کو ٹھکرادیا تھا کہ ان گواہوں میں ایک ان کا شوہر ہے اور دوسرے گواہ ان کے بیٹے ہیں ۔
اللہ کے رسول ؐ نے اپنے دونوں فرزندوں کو امت کےلئے ہادی قرار دیا تھا لیکن ان لوگوں نے ان کی گواہی کو کافی نہ سمجھا تھا۔ان لوگوں کے نزدیک نہ امام علیؑ صادق تھے نہ رسول ؐ خدا کی دختر اور نہ ان کے دونوں فرزند سچے تھے۔
رحلت رسول ؐ اللہ کے بعد ان لوگوں نے ان کی دختر پر اس انداز کی جرات کی کہ ان کا حق ان سے روک لیا۔اے کاش! میں جانتا ہوتا۔اگر وہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حقوق کی رعایت کرتے تو ان کا کیا نقصان ہوتا؟اگر وہ لوگ سیدہ الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دختر کی عزت کرتے تو ایسے ہوتا کہ انھوں نے پیغمبرؐکی عزت کی ہے۔ کتنا اجمل واکمل تھا کہ بنت پیغمبر ؐ کو ان کی جاگیر دے دی جاتی۔یہ بہتر نہیں تھا کہ جس طرح ان سے ان کا حق روک دیا گیا۔آپ کا کیا خیال ہے اگر وہ نبیؐ کی بیٹی کو ان کا حق دے دیتے تو مسلمان ان کے اس عمل کو اچھا نہ سمجھتے اور ان کی ملامت کرتے۔
کیا اس نیلگوں آسمان کے نیچے نبی اکرم ؐ کی بیٹی سے صدق و امانت اور گفتار ورفتار میں کوئی برتر تھا؟وہ کس کی بیٹی تھیں؟اور کن شہزادوں کی ماں تھیں؟اور کس عظیم انسان کی زوجہ تھیں؟وائے ہوان پر جنھوں ان پر مظالم ڈھائے اور انھیں اذیت دی ۔جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئی تھیں تو ملائکہ رحمت نےان کے جنازے مین شرکت کی تھی اور انھیں بارگاہ خداوندی میں لائےتھے۔بتول عذراء کو باوجود ان کی عزت و عظمت کے انھیں ناچیز خیال کیا گیا۔
لوگوں کے دلوں میں ان کے والد کے خلاف کینہ تھا۔ اس وجہ سے ان کے مطالبے کو تسلیم نہ کیا گیا۔اس لئے نبی ؐ کی بیٹی نے وصیت فرمائی تھی کہ کچھ لوگ ان کے جنازے میں شریک نہ ہوں ۔ان لوگوں نے نہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی تھی اور نہ نبی ؐ کی بیٹی کا اکرام کیا تھا اور نہ ان کے دونوں شہزادوں کے حقوق کی رعایت کی تھی“۔
( فاطمہ طلوع سے غروب تک، ص: 636، مؤلف: آیت اللہ کاظم قزوینی ؒ)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button