احادیث امام موسیٰ کاظم علیہ السلاماھل بیت علیھم السلامحدیثرسالاتموضوعی احادیث

احادیث امام موسیٰ کاظم علیہ السلام

1۔’’ مَن لَم يجِد لِلاساءَةِ مَضَضّا لَم يكن عِندَهُ لِلاِحسانِ مَوقعٌ‘‘
جس نے رنج اور سختی کا مزہ نہ چکھا ہو نیکی اور احسان اس کے نزدیک بےوقعت ہے۔
(بحارالانوار، جلد 78، ص333)


2۔’’ مَن دَعا قَبلَ الثَّناءِ عَلَی الله والصَّلاة عَلَی النَّبِي (صلی الله عليه وآله) كانَ كمَن رَمی بِسَهمٍ بِلا وَتر‘‘
جس نے خدا کی ثناء اور رسول خدا(ص) پر درود سے سے قبل دعا کی وہ اس شخص کی مانند ہے جو وتر (ڈوری ) کے بغیر کمان کھینچ لے۔
(تحف‌العقول ، ص‌ 425)


3۔’’ أوشَك دَعوَةً‌ وَ أسرَعُ إجابَةُ دُعاءُ المَرءِ لاِخيهِ‌ بِظَهرِ الغَيبِ‘‘
جس دعا کی قبولیت کی زیادہ امید کی جاسکتی ہے اور جلدی قبول ہوتی ہے وہ مؤمن بھائی کے لئے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرنا ہے۔
(اصول کافی،ج1 ،ص52)


4۔’’ مَن أرادَ أن يكنَ‌ أقوَی النّاسِ‌ فَليتَوكل عَلی الله‘‘
جو چاہے کہ لوگوں میں سب سے زيادہ قوی ہو تو وہ خدا پر توکل کرے۔
(بحار الانوار، ج7 ، ص143)


5۔’’ أفضَلُ العِبادَةِ بَعدِ المَعرِفَةِ‌ إِنتِظارُ‌ الفَرَجِ‘‘
خدا کی معرفت کے بعد بہترین عبادت فراخی اور فَرَج کا انتظار ہے۔
(تحف العقول، ص403)


6۔’’ مَلْعُونٌ مَنْ اغْتابَ أخاهُ‘‘
ملعون ہے وہ جو اپنے (دینی) بھائی کی غیبت کرے۔
(بحار الأنوار، ج 74، ص 232)


7۔ ’’رَجُلٌ مِنْ أهْلِ قُمَ يدْعوُ النّاسَ إلَی الحَقِّ، يجْتَمِعُ مَعَهُ قَوْمٌ كزُبَرِ الحَديدِ‘‘
اہلیان قم میں سے ایک مرد لوگوں کو حق کی دعوت دے گا اور ایسے لوگوں کا ایک گروہ اس کے ارد گرد اکٹھا ہوگا جو لوہے کے ٹکڑوں کی مانند مضبوط اور استوار ہونگے۔
(بحارالأنوار، ج 57، ص 216)


8۔’’ تَفَقَّهوا في دينِ الله فإنَّ الفقه مفتاحُ البَصيرة،وتَمامُ العِبادة والسّببُ إلی المنازل الرفيعة والرُّتبِ الجَليلة في الدين والدنيا، وفَضلُ الفَقيه علی العابد كفَضلِ الشمسِ علی الكواكب ومَن لَم يتَفَقَّه في دينهِ لَم يرضَ اللهُ لهُ عملاً‘‘
دین خدا میں سمجھ بوجھ حاصل کرو کیونکہ دین کا گہرا فہم بصیرت کی کنجی، عبادت کا کمال اور دین اور دنیا کے امور میں اعلی اور باشکوہ مراتب و مدارج کے حصول کا سبب ہے۔ اور عابد پر فقیہ کی فضیلت ستاروں پر سورج کی برتری کی مانند ہے اور جو شخص اپنے دین میں فہم اور سمجھ بوجھ حاصل نہ کرے خداوند اس کے کسی بھی عمل سے خوشنود نہیں ہوتا۔
(تحف العقول ،ص410)


9۔’’ مَنِ استَوى‏ يوماهُ فَهُوَ مَغبُونٌ‘‘
جس کے دو روز برابر ہوں (اور اور اس کا اگلا دن پچھلے دن سے بہتر نہ ہو) وہ گھاٹے میں ہے۔
(بحار الأنوار،ج 78،ص326،ح5)


10۔’’ لَيسَ مِنّا مَن لَم يحاسِبْ نَفسَهُ في كلِّ يومٍ فَإنْ عَمِلَ حَسَناً استَزادَ اللهَ و إنْ عَمِلَ سيئاً اسْتَغفَرَ اللهَ مِنهُ و تابَ اِلَيهِ‘‘
ہم سے نہیں ہے جو ہر روز اپنا حساب و کتاب نہ کرے، پس اگر اس نے کوئی نیک کام کیا ہے تو خدا سے اس میں اضافے کی التجا کرے اور اگر اس نے برا عمل سرانجام دیا ہے تو اللہ سے مغفرت کرے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرے۔
(اصول کافی ،ج 4 ص191)


11۔’’ قِلَّهُ المَنطِق حُكمٌ عَظِيم، فَعَلَيكم بِالصُّمتِ‘‘
کم بولنا بہت بڑی حکمت ہے پس تم پر خاموشی لازم ہے۔
(بحاالانوار ، ج 78 ، ص 321)


12۔’’ مَن اَحزَنَ والدَيهِ فَقَد عَقهُما‘‘
جس نے والدین کو محزون کیا پس اس نے ان کی ناشکری اور نافرمانی کی ہے۔
(تحف العقول ، ص 425)


13۔ ’’مَا مِن شَيءٍ تَراهُ عَينَاك إلّا وَفِيه مَوعِظَة‘‘
کوئی بھی ایسی چیز نہيں ہے جس کو تمہاری آنکھیں دیکھتی ہیں اور اس میں کوئی وعظ و نصیحت نہ ہو۔”
(بحارالانوار ، ج 78 ، ص 319)


14۔’’ وَاللّه‏ِ ما اُعطِىَ مُومِنُ قَطَّ خَيرَ الدُّنيا وَالآخِرَةِ، اِلاّ بِحُسنِ ظَنِّهِ بِاللّه‏ِ عَزَّوَجَلَّ وَ رَجائِهِ لَهُ وَ حُسنِ خُلقِهِ وَالكفِّ عَنِ اغتياب المُؤمِنينَ‘‘
خدا کی قسم! دنیا اور آخرت کی نیکی اور خیر کسی مؤمن کو نہ دی جائے مگر یہ کہ وہ خدا پر حسن ظن رکھے اور اس کی نسبت ہمیشہ پرامید ہو اور خوش اخلاق ہو اور مؤمنین کی غیبت نہ کرے اور پیٹھ پیچھے ان کے عیوب بیان نہ کرے۔
(بحارالأنوار، ج 6، ص 28، ح29)


15۔’’ إنَّ الحَرامَ لا ينمى‏ وإن نُمِىَ لا يبارَك فيهِ‘‘
مال حرام میں اضافہ نہيں ہوتا اور اگر اس میں اضافہ ہو بھی جائے، اس میں برکت نہیں ہوگی۔
(الکافى ، ج 5، 125)


16۔’’ مَنِ اقتَصَدَ وَقَنَعَ بَقِيت عَلَيهِ النِّعمَةُ ومَن بَذَّرَ وأسرَفَ زالَت عَنهُ النِّعمَةُ‘‘
جو بھی میانہ روی کرے اور کفایت شعاری اپنائے نعمت اس کے لئے پائیدار رہے گی اور جو بےجا اسراف کرے اور خرچ کرنے میں زیادہ روی کرے اس کی دی گئی نعمت زوال پذیر ہوجائے گی۔
(تحف‏العقول، ص 403)


17۔’’ لِكلِّ شَيءٍ دَلِيلٌ وَ دَليلُ العَاقِل التَّفَكر، وَ دَليلُ التَّفكرِ الصُمت‘‘
ہر چیز کے لئے دلیل کی ضرورت ہے اور عقلمند شخص کی دلیل تفکر ہے اور تفکر کی دلیل خاموشی ہے۔
(تحف العقول ، ص 406)


18۔’’ طوبى لِلمُصلِحينَ بَينَ النّاسِ، اُولئِك هُمُ المُقَرَّبونَ يومَ القيامَةِ‘‘
اچھا انجام اور خوشی ہے ان لوگوں کے لئے جو لوگوں کے درمیان اصلاح کریں وہ قیامت کے دن بارگاہ حق کے مقربین میں سے ہیں۔
(تحف العقول، ص 393)


19۔’’ إنَّ العاقِلَ لايكذِبُ وإن كانَ فيهِ هَواهُ‘‘
عقلمند انسان جھوٹ نہیں بولتا خواہ اس کی رجحان اسی کی طرف کیوں نہ ہو۔
(تحف العقول ، ص 391)


20۔’’ اللّهَ جَلَّ وعَزَّ يبغِضُ العَبدَ النَّوّامَ الفارِغَ‘‘
خداوند متعال بہت زیادہ سونے والے اور بےکار بندے کو دشمن رکھتا ہے ۔
(الکافی: ج 5 ، ص 84 ، ح 2)


21۔’’ مُجَالِسَة أَهلِ الدِّينِ شَرَفُ الدَّنيا وَ الاخِرَة‘‘
دیندار لوگوں کے ساتھ ہم نشینی دنیا اور آخرت کا شرف ہے۔
(تحف العقول ، ص 420)


22۔’’ مُشاوَرَةُ العاقِلِ النّاصِحِ يمنٌ وَ بَرَكةٌ وَ رُشدٌ وَ تَوفيقٌ مِنَ اللّه‘‘
خیرخواہ عقلمند شخص کے ساتھ مشورہ اللہ کی طرف سے برکت، رشد اور عقلمندی اور توفیق ہے۔
(تحف العقول، ص 398)


23۔’’ دَعوَةِ الصائِمِ تَستَجابُ عِندَ اِفطارِه‘‘
روزہ دار شخص کی دعا افطار کے وقت مستجاب ہوتی ہے۔
(بحار الانوار ج 9 ،ص ،255 ،ح 33)


24۔ ’’الغَضَبُ مِفتَاحُ الشَّر‘‘
غصہ اور غضب ہر بدی اور شر کی کنجی ہے۔
(تحف العقول، ص 416)


25۔’’ لِكلِّ شَيءٍ زَكاة، وَزَكاة الجَسَدِ صِيامُ النَّوافِل‘‘
ہر چیز کے لئے زکوۃ مقرر ہے اور بدن کی زکوۃ نفلی روزہ ہے۔
(تحف العقول، ص 425)


26۔ ’’التَّدبِيرُ نِصفُ العيشِ‘‘
تدبیر (اور انتظام) آدھی زندگی ہے۔
(تحف العقول، ص 425)


27۔’’ مَن وَلَههُ الفَقرُأبطَرهُ الغِنى‘‘
جس شخص کو غربت حیرت زدہ کرے توانگری اور دولتمندی اس کو سرمست اور متکبر بنا دیتی ہے۔
(بحارالانوار،ج74ص198)


28۔’’ مَن رَأى أخاهُ عَلَى أمرٍ يكرِهُهُ فَلَم يرِدهُ عنهُ وَ هُو يقدِر عَلَيهِ، فَقَد خَانَه‘‘
جو شخص اپنے (دینی) بھائی کو ایک ناپسندیدہ عمل کا ارتکاب کرتا ہوئے دیکھے اور اس کو بازرکھنے کی قوت رکھنے کے باوجود اس کو باز نہ رکھے، اس نے اس کے ساتھ خیانت کی ہے۔
(الامالى صدوق،ص343)


29۔’’ اَفضَلُ ما يتَقَرَّبُ به العَبدُ اِلی اللهِ بَعدِ المَعرِفَةِ به الصَلوةُ‘‘
اللہ کی معرفت و شناخت کے بعد وہ بہترین عمل جس کے ذریعے اللہ کی قربت حاصل کی جاسکتی ہے نماز ہے۔
(تحف العقول،ص455)


30۔ ’’إنَّ أعظَمَ النّاسِ قَدَراً الَّذِي لايرَی الدُّنيا لِنَفسِه خَطَرا، اما إنَّ أبدانَكم لَيس لَها ثَمَنٌ إلّا الجَّنة، فَلا تَبِيعُوها بِغِيرِها‘‘
بےشک قدر و قیمت کے لحاظ سے عظیم ترین شخص وہ ہے جو دنیا کو اپنے لئے منزلت و مرتبت نہ سمجھے، بےشک تمہارے بدنوں کی قیمت جنت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے پس اس کو جنت کے بغیر کسی بھی قیمت پر مت بیچو۔
(تحف‌العقول‌ ، ص‌410)


31۔’’ أفضَل مَا يتَقَرَّبُ بِه العَبدِ إلَی الله بَعدَ المَعرِفَة بِه الصَّلاه وَبِرُّ الوالِدَينِ وتَرك الحَسَد والعُجبُ والفَخر‘‘
اللہ کی قربت کے حصول کے لئے معرفت رب کے بعد بہترین اعمال نماز، والدین کے ساتھ نیکی، حسد، خودغرضی اور خودپسندی، اور فخرو تفاخر کو ترک کرنا ہیں۔
(تحف‌العقول‌ ، ص‌ 412)


32۔’’ إنَّ الله حَرَّمَ الجَنَّة عَلی كلِّ فَاحِشٍ بذِي قَلِيلِ الحَياءِ لا يبالِي مَا قَال وَلا مَا قِيل فِيه‘‘
خداوند متعال نے جنت کو ہر ہرزہ گو، بدزبان، اور کم حیاء رکھنے والے شخص پر جس کو کوئی پروا نہیں کہ کیا کہہ رہا ہے حرام کیا ہے۔
(تحف‌العقول‌، ص‌ 416)


33۔’’ إياك و الكبر، فَإنَّهُ لايدخُلُ الجَنَّة مَن كانَ فِي قَلبِه مِثقالَ حَبَّة مِن كبر‘‘
کبر اور خودپسندی سے پرہیز کرو، کیونکہ جس کے دل میں ایک دانے کے برابر کبر بھی ہو، وہ جنت میں داخل نہيں ہوسکتا۔
(تحف‌العقول، ص‌ 417)


34۔’’ إياك و مُخَالِطَة النّاس والأنس بِهِم إلا أن تَجِدَ مِنهُم عَاقِلاً ومَأمُوناً فَآنَسَ بِه وأهرَبَ مِن سايرهِم كهَربِك مِنَ السِّباعِ الضّارِيةِ‘‘
لوگوں کے ساتھ معاشرت اور موانست سے پرہیز کرو مگر یہ کہ ان کے درمیان کسی عقلمند اور امانتدار شخص کو پاؤ (اور اس صورت میں) اس کی ہم نشینی اور موانست اختیار کرو اور دوسروں سے بھاگ جاؤ جس طرح کہ شکاری درندوں سے بھاگتے ہو۔
(تحف‌العقول ، ص‌ 420)


35۔ ’’كلَّما أحدَثَ النّاس مِنَ الذُّنُوبِ ما لَم يكونُوا يعمَلُون، أحدَثَ اللهُ لَهُم مِن البَلاءِ مَا لَم يكونُوا يعِدُّون‘‘
جب لوگ نئےنئے گناہوں کا ارتکاب کرتےہیں جو ان سے پہلے نہیں کیے گئے تھے ـ خداوند متعال ان پر نئی نئی بلائیں نازل کرتا ہے جنہیں وہ حساب میں نہیں لاتے تھے۔
(تحف‌العقول ، ص‌ 434)


36۔’’ مَن استَوی يوماهُ فَهُو مَغبُون، و مَن كان آخَر يومَيه شَرُّهُما فَهُو مَلعُون، ومَن لَم يعرف الزِّيادَة فِي نَفسِه فَهُو في نُقصان، ومَن كان إلی النُّقصان فَالمَوتُ خَيرٌ لَهُ مِنَ الحَياةِ‘‘
جس شخص کے دو دن برابر ہوں وہ گھاٹے میں ہے اور جس کا دوسرا دن پہلے دن سے زیادہ برا ہو، وہ ملعون ہے اور جو اپنے آپ کو افزودگی کی حالت میں نہ دیکھے وہ خسارے اور تنزلی کی حالت میں ہے اور جو خسارے اور تنزلی کی طرف جارہا ہے اس کے لئے موت بہتر ہے زندگی سے۔
(بحارالانوار، ج‌ 78، ص‌ 327)


37۔’’ إِنَّ الزَّرعَ يَنبُتُ فِى السَّهلِ وَلايَنبُتُ فِى الصَّفا فَكَذلِكَ الحِكمَةُ تَعمُرُ فى قَلبِ المُتَواضِعِ وَلا تَعمُرُ فى قَلبِ المُتَكَبِّرِ الجَبّارِ، لأِنَّ اللّه جَعَلَ التَّواضُعَ آلَةَ العَقلِ وَجَعَلَ التَّكَبُّرَ مِن آلَةِ الجَهلِ‘‘
زراعت ہموار زمین پر اگتی ہے نہ کہ سخت پتھر پر، اور ایسا ہی ہے کہ حکمت منکسر و متواضع دلوں میں جگہ پاتی ہے نہ کہ متکبر دلوں میں۔ خداوند متعال نے تواضع کو عقل کا اوزار اور تکبر کو جہل کا اوزار قرار دیا ہے۔
(تحف العقول 396)


38۔’’ إصبِر عَلَی طَاعَة الله وإصبِر عَنِ مَعاصِي الله، فإنّما الدُّنيا ساعَةً، فَما مَضی مِنها فَلَيس تَجِد لَهُ سُرورا ولا حُزناً، ومَا لَم يأتِ مِنها فَليسَ تَعرِفُه، فَاصبِر عَلی تِلك السّاعَةِ الَّتِي أنت فِيها فَكأنَّك قَد اغتَبَطَت‘‘
خدا کی طاعت پر صبر کرو (استوار رہو)، خدا کی نافرمانیوں سے صبر کرو (رک جاؤ)، بےشک دنیا ایک ہی ساعت ہے، جو کچھ گذرا ہے اس کے لئے نہ غم ہے اور نہ ہی سرور، اور جو کچھ آرہا ہے، تم نہیں جانتے ہو کہ وہ کیا ہے؟ اسی ساعت (اور اسی حال) پر صبر کرو جس میں تم ہو (قناعت اپناؤ اور ناشکری نہ کرو) تاکہ اس طرح سے ہمیشہ خوشی اور مسرت میں رہو۔
(تحف‌العقول ، ص‌ 417)


39۔ ’’مَثَلُ الدُّنيا مَثَل مَاءِ البَحر، كلَّما شربَ مِنهُ العَطشان أزدادَ عَطَشاً حَتّی يقتِله‘‘
دنیا سمندر کے پانی کی مانند ہے کہ اگر کوئی پیاسا اس میں سے پیے اس کی پیاس میں اضافہ ہوتا ہے حتی کہ وہ (دنیا) اس کو موت کی گھاٹ اتار دے۔
(تحف‌العقول ، ص‌ 417)


40۔ ’’وَجَدتُ عِلمَ الناس في اَربعٍ:
اَوّلُها أن تَعرِفَ رَبَّك
وَالثّانيةُ أن تَعرِفَ ما صَنَعَ بك
وَالثّالثَةُ أن تَعـرِفَ ماأرادَ مِنك
وَالرّابعَةُ أن تَعرفَ ما َيخرُجُك مِن دينِك‘
لوگوں کے لئے ضروری علوم کو میں نے چار چیزوں میں پایا:
اول یہ کہ اپنے پروردگار کو پہچان لو؛
دوئم یہ کہ جان لو کہ خدا نے تیرے ساتھ کیا کیا ہے؛
سوئم یہ کہ خدا تم سے کیا چاہتا ہے؛
چہارم یہ کہ کون سی چیز تمہیں تمہارے دین سے خارج کرتی ہے۔
(بحارالانوار، ج 78 ، ص328)


41۔
’’لیس منا من لم یحاسب نفسہ کل یوم “
جو شخص ہر روز اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
(اقوال الائمہ ج۱ ص۲۱۶)


42۔
” ایاک ان تمنع فی طاعت اللھ، فتنفق مثلیہ فی معصیة اللہ “
اطاعت خدا میں مال خرچ کرنے سے پرہیز نہ کرو ، ورنہ دو برابر خدا کی معصیت میں خرچ ہو جائے گا ۔
(تحف العقول ص ۳۰۵ )


43۔
” ان الزرع ینبت فی السھل و لا ینبت فی الصفا فکذالک الحکمة تعمر فی قلب المتواضع و لا تعمر فی قلب المتکبر الجبار “
جس طریقے سے زراعت نرم زمین میں ھوتی ھے نہ کہ سخت زمین میں، اسی طرح سے علم و حکمت متواضع انسان کے دل میں پروان چڑھتے ہیں نہ کہ متکبر و جبار کے ۔
تحف العقول ص ۲۹۶


44۔
’’الموٴمن مثل کفتی المیزان کلما زید فی ایمانہ زید فی بلائہ “
” مومن ترازو کے دو پلڑوں کے مانند ہے جتنا ایمان میں اضافہ ہو گا اتنا بلا اور مصیبت میں بھی اضافہ ہو گا “
(تحف العقول ص۸۴۴ )


45۔
’’المصیبة للصابر واحدة و للجازع اثنتان “
صبر کرنے والوں کے لئے ایک مصیبت ہے لیکن جزع وفزع کرنے والوں کے لئے دو مصیبتیں ہیں ۔
(تحف العقول ص ۷۵۴)


 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button