احادیث امام حسن علیہ السلامحدیث

احادیث امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام

نصیحت آموز کلمات
قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ يَا ابْنَ آدْم! عَفِّ عَنِ مَحارِمِ اللّهِ تَكُنْ عابِداً، وَ ارْضِ بِما قَسَّمَ اللّهُ سُبْحانَهُ لَكَ تَكُنْ غَنِيّاً، وَ أحْسِنْ جَوارَ مَنْ جاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِماً، وَ صاحِبِ النّاسَ بِمِثْلِ ما تُحبُّ أنْ يُصاحِبُوكَ بِهِ تَكُنْ عَدْلاً‘‘
’’اے بنی آدم! محرمات الٰہی سے باز رہو تو عابد بن جاؤ گے ۔ اللہ کی تقسیم سے راضی رھو تو بے نیاز ہو جاؤ گے ۔ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرو تو مسلمان بن جاؤ گے اور لوگوں کے ساتھ ایسے رہو جیسے کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ رہیں تو عادل بن جاؤ گے‘‘ ۔
(نزھۃ الناظر وتنبیہ الخواطرص۷۹، ح۳۳، بحار الانوار؛ج۷۸، ص۱۱۲، س۸)
مقام و شرف حسنین کریمین
2۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ نَحْنُ رَيْحانَتا رَسُولِ اللّهِ، وَ سَيِّدا شَبابِ أهْلِ الْجَنّةِ، فَلَعَنَ اللّهُ مَنْ يَتَقَدَّمُ، اَوْ يُقَدِّمُ عَلَيْنا اَحَداً”
’’ہم دونوں (امام حسن علیہ السلام و امام حسین علیہ السلام) رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دو پھول ہیں اور جوانان جنت کے دو سردار ہیں خدا کی لعنت ہو اس پر جو ہم پر سبقت کرے یا کسی کو ہم پر فوقیت دے ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام۷، ص۲۱۱)
محبت اہل بیت کا اثر
3۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ إنّ حُبَّنا لَيُساقِطُ الذُّنُوبَ مِنْ بَنى آدَم، كَما يُساقِطُ الرّيحُ الْوَرَقَ مِنَ الشَّجَرِ‘‘
’’ بے شک ہماری محبت بنی آدم سے گناہوں کو اسی طرح گرادیتی ہے جس طرح ہوا کا جھونکا درخت سے (سوکھے )پتوں کو گرادیتا ہے ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام۷، ص ۲۵، بحار الانوار؛ج۴۴، ص۲۳، ح۷)
امام علی علیہ السلام کا تعارف
4۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام ’’لَقَدْ فارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالاْمْسِ لَمْ يَسبِقْهُ الاْوَّلُونَ، وَ لا يُدْرِكُهُ أَلاْخِرُونَ‘‘
’’ کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہوا ہے جس کے مانند نہ اولین میں کوئی تھا اور نہ آخرین میں سے کوئی اس کے مقام کو پا سکتا ہے ‘‘۔
(احقاق الحق،ج۱۱، ص۱۸۳، س۲و ص۱۸۵)
قرآن مجید کی تلاوت و اہمیت
5۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ مَن قَرَءَ الْقُرْآنَ کانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ مُجابَةٌ، إمّا مُعَجَّلةٌ وَإمّا مُؤجَلَّة‘‘
’’جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے اس کی ایک دعا مستجاب ہے چاہے جلدی چاہے تاخیر سے‘‘ ۔
(دعوات الراوندی؛ص۲۴، ح۱۳، بحار الانوار؛ج۹۸، س۲۰۴، ح۲۱)
6۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ إنّ هذَا الْقُرْآنَ فيهِ مَصابيحُ النُّورِ وَشِفاءُ الصُّدُورِ‘‘
’’اس قرآن میں ہدایت کے چراغ اور دلوں کی شفا ہے ‘‘۔
(بحار الانوار،ج۷۵، ص۱۱۱، ضمن ح۶)
تعقیبات نماز صبح کی اہمیت
7۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’ مَنَ صَلّى، فَجَلَسَ فى مُصَلاّه إلى طُلُوعِ الشّمسِ کانَ لَهُ سَتْراً مِنَ النّارِ‘‘
’’جو نماز پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک اپنے مصلے پر بیٹھا رہے اس کو جہنم کی آگ سے بچنے کی سپر حاصل ہو جاتی ہے‘‘ ۔
(وافی؛ ج۴، ص۱۵۵۳، ح۲، /تہذیب الاحکام؛ ج۲، ص۳۲۱، ح۲، ۱۶۶)
ماہ رمضان المبارک کی اہمیت
8۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’إنَّ اللّهَ جَعَلَ شَهْرَ رَمَضانَ مِضْماراً لِخَلْقِهِ، فَيَسْتَبِقُونَ فيهِ بِطاعَتِهِ إِلى مَرْضاتِهِ، فَسَبَقَ قَوْمٌ فَفَازُوا، وَقَصَّرَ آخَرُونَ فَخابُوا‘‘
’’اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ماہ رمضان کو اپنی مخلوقات کے لئے مسابقہ کا میدان قرار دیا ہے کہ جس میں مخلوقات خدا کی اطاعت کے ذریعہ اس کی مرضی حاصل کرنے پر سبقت لیتے ہیں جہاں ایک گروہ سبقت لے کر کامیاب ہو جاتا ہے اور دوسرا کوتاہی کر کے گھاٹے میں رہ جاتا ہے ‘‘۔
(تحف العقول؛ص۲۳۴، س۱۴، من لایحضرہ الفقیہ؛ ج۱، ص۵۱۱، ح۱۴۷۹)
مسجد میں جانے کے فوائد
9۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’ مَنْ أدامَ الاْخْتِلافَ إلَى الْمَسْجِدِ أصابَ إحْدى ثَمان: آيَةً مُحْكَمَةً، أَخاً مُسْتَفاداً، وَعِلْماً مُسْتَطْرَفاً، وَرَحْمَةً مُنْتَظِرَةً، وَكَلِمَةً تَدُلُّهُ عَلَى الْهُدى، اَوْ تَرُدُّهُ عَنْ الرَّدى، وَتَرْكَ الذُّنُوبِ حَياءً اَوْ خَشْيَةً‘‘
’’جو مسلسل مسجدوں میں آمد و رفت رکھے گا اسے آٹھ میں سے کوئی ایک چیز ضرور حاصل ہو جائے گی آیت محکم، مفید بھائی، جامع معلومات، رحمت عام، ایسی بات جو نیکی کی ہدایت کر دے یا برائی سے باز رکھے، شرم وحیا یا خوف خدا سے گناہوں کو ترک کرنا ‘‘۔
(تحف العقول؛ ص۲۳۵، س ۷، مستدرک الوسائل؛ ج۳، ص۳۵۹، ح۳۷۷۸)
علماء کی ہم نشینی کے فوائد
10۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’مَنْ أكْثَرَ مُجالِسَة الْعُلَماءِ أطْلَقَ عِقالَ لِسانِهِ، وَ فَتَقَ مَراتِقَ ذِهْنِهِ، وَ سَرَّ ما وَجَدَ مِنَ الزِّيادَةِ فى نَفْسِهِ، ’’وَکانَتْ لَهُ وَلايَةٌ لِما يَعْلَمُ، وَ إفادَةٌ لِما تَعَلَّمَ‘‘
’’جو علماء کی ہمنشینی میں زیادہ رہے گا اس کی زبان کا بندھن کھل جائے گا اور اس کے ذہن کی گرہیں وا ہو جائیں گی۔اور اپنے نفس میں رشد وارتقاء کا سرور پائے گا، اپنی معلومات کا ولی ہوگا اور اپنی معلومات سے لوگوں کو مستفاد کرے گا‘‘۔
(احقاق الحق؛ج۱۱، ص۲۳۸، س۲)
حصول علم کی تاکید
11۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ، فَإنْ لَمْ تَسْتَطيعُوا حِفْظَهُ فَاكْتُبُوهُ وَوَ ضَعُوهُ فى بُيُوتِكُمْ‘‘
’’علم حاصل کرو اور اگر اسے حفظ نہ کرپاؤ تو لکھ لو اور اپنے گھروں میں محفوظ رکھو ‘‘۔
(احقاق الحق؛ ج۱۱، ص۲۳۵، س۷)
خدا کی معرفت
12:قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’مَنْ عَرَفَ اللّهَ أحَبَّهُ، وَ مَنْ عَرَفَ الدُّنْيا زَهِدَ فيها‘‘
’’جو اللہ کی معرفت رکھے گا وہ اس سے محبت کرے گا، اور جو دنیا کی معرفت رکھے گا وہ اس میں پار سائی اختیار کرے گا ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام، ص۱۴۰)
تکبر، لالچ اور حسد کی مذمت
13۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’هَلاكُ الْمَرْءِ فى ثَلاث: اَلْكِبْرُ، وَالْحِرْصُ، وَالْحَسَدُ; فَالْكِبْرُ هَلاكُ الدّينِ،، وَبِهِ لُعِنَ إبْليسُ. وَالْحِرْصُ عَدُوّ النَّفْسِ، وَبِهِ خَرَجَ آدَمُ مِنَ الْجَنَّةِ. وَالْحَسَدُ رائِدُ السُّوءِ، وَمِنْهُ قَتَلَ قابيلُ هابيلَ‘‘
’’انسان کی ہلاکت تین چیزوں میں ہے ۔ تکبر، لالچ، اور حسد، تکبر سے دین تباہ ہو جاتا ہے اور اسی کے ذریعہ ابلیس ملعون ہوگیا ۔ اور لالچ، نفس کی دشمن ہے اور اس کے ذریعہ آدم کو جنت سے نکلنا پڑا، اور حسد برائی کی راہنمائی کرتا ہے اور اسی کے ذریعہ ہابیل کو قابیل نے قتل کردیا‘‘ ۔
(اعیان الشیعہ؛ج۱، ص۵۷۷، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۱، ح۶)
حق اور باطل میں فاصلہ
14: قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’بَيْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ أرْبَعُ أصابِع، ما رَأَيْتَ بَعَيْنِكَ فَهُوَ الْحَقُّ وَقَدْ تَسْمَعُ بِأُذُنَيْكَ باطِلاً كَثيراً‘‘
’’حق و باطل کے درمیان چار انگشت کا فاصلہ ہے ۔ جسے تم نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے وہ حق ہے اور اکثر و بیشتر تمہاری سنی ہوئی چیز باطل ہوا کرتی ہیں‘‘ ۔
(تحف العقول؛ ص۲۲۹، س۵، بحار الانوار؛ ج ۷۵، ص۱۱۰، ص۵)
ننگ و عار آتش جہنم سے آسان ہے۔
15۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’ ألْعارُ أهْوَنُ مِنَ النّارِ‘‘
’’ننگ و عار، آتش جہنم سے بہتر ہے ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام۷، ص۱۳۸، تحف العقول؛ ص۲۳۴، س۶، بحار الانوار؛ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴۹)
دینی بھائی کی پیشانی کا بوسہ لو
16۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’ إذا لَقى أحَدُكُمْ أخاهُ فَلْيُقَبِّلْ مَوْضِعَ النُّورِ مِنْ جَبْهَتِه‘‘
’’جب تم میں سے کوئی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کرے تو پیشانی پر نور کی جگہ (سجدہ گاہ)کا بوسہ لے ‘‘۔
(تحف العقول؛ص۲۳۶، س۳، بحارالانوار؛ ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴)
خلقت انسان عبث نہیں
17۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’ إنَّ اللّهَ لَمْ يَخْلُقْكُمْ عَبَثاً، وَلَيْسَ بِتارِكِكُمْ سُدًى، كَتَبَ آجالَكُمْ، وَقَسَّمَ بَيْنَكُمْ مَعائِشَكُمْ، لِيَعْرِفَ كُلُّ ذى لُبٍّ مَنْزِلَتَهُ، وأنَّ ماقَدَرَ لَهُ أصابَهُ، وَما صُرِفَ عَنْهُ فَلَنْ يُصيبَهُ‘‘
’’اللہ نے تمہیں عبث پیدا نہیں کیا ہے اور تمہیں بے غرض بھی نہیں چھوڑے گا ۔ (اس نے)تمہاری موت کا وقت مقرر کر دیا ہے ۔ اور تمہارے معاش کو تمہارے درمیان تقسیم کر دیا ہے تاکہ ہر صاحب عقل اپنی منزلت کو پالے اور جو کچھ اللہ نے اس کے لئے مقدر کیا ہے وہ اسے مل کر رہے گا۔اور جسے اللہ نے اس سے دور کردیا ہے اسے وہ ہرگز نہیں پا سکتا‘‘۔
(تحف العقول؛ص۲۳۲، س۲، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۰، ح۵)
دوستی کے آداب و شرائط
18۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’ لا تُواخِ أحَداً حَتّى تَعْرِفَ مَوارِدَهُ وَ مَصادِرَهُ، فَإذَا اسْتَنْبَطْتَ الْخِبْرَةَ، وَ رَضيتَ الْعِشْرَةَ، فَآخِهِ عَلى إقالَةِ الْعَثْرَةِ، وَ الْمُواساةِ فىِ الْعُسْرَةِ‘‘
’’کسی کو اپنا اس وقت تک دوست نہ بناؤ جب تک کہ اس کے اٹھنے بیٹھنے کی جگہ نہ سمجھ لو ۔ اور جب تمہیں معلومات فراہم ہو گئیں اور اس کی ہمنشینی سے تم راضی ہوگئے تو پھر اسے اپنا دوست اور بھائی بنالو اور اس کی کوتاہیوں سے در گذر کرو اور مشکل وقت میں اس کے کام آؤ ‘‘۔
(تحف العقول؛ ص۱۶۴، س۲۱، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۰۵، ح۳)
بخل کیا ہے؟
19۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’ الْبُخْلِ أنْ يَرىَ الرَّجُلُ ما أنْفَقَهُ تَلَفاً، وَما أمْسَكَهُ شَرَفاً‘‘
’’بخل یہ ہے کہ انسان جو انفاق کرے اسے تلف سمجھے اور جسے بچالے اسے شرف سمجھے ‘‘۔
(اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۵۷۷، بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۱۳، ح۷)
بے نیازی کے چند اسباب
20۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’تَرْكُ الزِّنا، وَكَنْسُ الْفِناء، وَغَسْلُ الاْناء مَجْلَبَةٌ لِلْغِناء‘‘
’’زنا سے اجتناب کرنا، چوکھٹ کو صاف رکھنا، برتن کو دھلا ہوا رکھنا بے نیازی و ثروت کا باعث ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام ص۲۱۲، بحار الانوار؛ ج۷۳، ص۳۱۸، ح۶)
سیاست کیا ہے؟
21۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’السِّياسَةُ أنْ تَرْعى حُقُوقَ اللّهِ، وَحُقُوقَ الاْحْياءِ، وَحُقُوقَ الاْمْواتِ‘‘
’’سیاست یہ ہے کہ حقوق اللہ، زندوں اور مردوں ( تمام انسانوں )کے حقوق کی رعایت کرو ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام ص۲۱۲، بحار الانوار؛ ج۷۳، ص۵۷، ح۶)
مشورہ کی اہمیت
22۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ما تَشاوَرَ قَوْمٌ إلاّ هُدُوا إلى رُشْدِهِمْ‘‘
’’کوئی قوم صلاح و مشورہ نہیں کرتی مگر یہ کہ راہ ہدایت کو پالیتی ہے‘‘ ۔
(تحف العقول؛ ص۲۳۳، اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۵۷۷، بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۱۱، ح۶)
نعمت پر شکر اور مصیبت پر صبر کرنا
23۔قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’اَلْخَيْرُ الَذّى لا شَرَّ فيهِ، ألشُّكْرُ مَعَ النِّعْمَةِ، وَالصّبْرُ عَلَى النّازِلَةِ‘‘
’’جس نیکی میں (ذرہ برا بر بھی )برائی نہیں پائی جاتی وہ، نعمت پر شکر ادا کرنا، اور مصبیت پر صبر کرنا ہے ‘‘۔
(تحف العقول؛ ص۲۳۴، س۷،بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴)
سفر آخرت کی تیاری
24۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’يَابْنَ آدَم! لَمْ تَزَلْ فى هَدْمِ عُمْرِكَ مُنْذُ سَقَطْتَ مِنْ بَطْنِ اُمِّكَ، فَخُذْ مِمّا فى يَدَيْكَ لِما بَيْنَ يَدَيْكَ، فَإنَّ الْمُؤْمِن یَتَزَوَّدُ وَ الْکافِرُ يَتَمَتَّعُ ‘‘
’’اے بنی آدم ! تم جب سے اپنی ماں کے شکم سے باہر آئے ہو مسلسل اپنی زندگی کی عمارت ڈھار ہے ہو لہٰذا جو سامنے آنے والا ہے (قیامت) اس کے لئے موجودہ زندگی سے توشہ فراہم کر لو کہ مومن زاد راہ فراہم کرتا ہے اور کافر لذتوں میں مست رہتا ہے‘‘ ۔
(نزھۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۷۹، س۱۳، بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۱۱، ح۶)
دو قسم کے لوگوں میں تقابل
25۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام ’’إنَّ مَنْ خَوَفَّكَ حَتّى تَبْلُغَ الاْمْنَ، خَيْرٌ مِمَّنْ يُؤْمِنْكَ حَتّى تَلْتَقِى الْخَوْفَ‘‘
’’جو تمہیں ڈراتا رہے یہاں تک کہ تم اپنی آرزو کو پالو اس شخص سے بہتر ہے جو تمہیں اطمینان دلاتا رہے یہاں تک کہ تمہیں خوف لاحق ہو جائے‘‘ ۔
(احقاق الحق؛ج۱۱، ص۲۴۲،س۲)
قربت و دوری کا معیار
26۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’القَريبُ مَنْ قَرَّبَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَإنْ بَعُدَ نَسَبُهُ، وَالْبَعيدُ مَنْ باعَدَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَإنْ قَرُبُ نَسَبُهُ‘‘
’’تم سے نزدیک وہ ہے جو مودت و محبت کے ذریعہ تم سے قریب ہو ا ہے چاہے حسب ونسب کے اعتبار سے دور ہی کیوں نہ ہو۔ اور دور وہ ہے جو محبت کے اعتبار سے دور ہے چاہے تمہارا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو‘‘۔
(تحف العقول؛ص۲۳۴، س۳، بحار الانوار؛ج۷۵، ص۱۰۶، ح۴)
مردانگی کیا ہے؟
27۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’الْمُرُوَّةِ؛ شُحُّ الرَّجُلِ عَلى دينِهِ، وَإصْلاحُهُ مالَهُ، وَقِيامُهُ بِالْحُقُوقِ‘‘
’’مردانگی یہ ہے انسان اپنے دین کی حفاظت کرے ،اپنے مال کی اصلاح کرے اور اپنے اوپر عائد حقوق کو ادا کرے‘‘ ۔
(تحف العقول؛ ص۲۳۵، س۱۴، بحار الانوار؛ج۷۳، ص۳۱۲، ح۳)
محرمات سے اجتناب نہ کرنے والوں پر تعجب ہے۔
28۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’عَجِبْتُ لِمَنْ يُفَكِّرُ فى مَأكُولِهِ كَيْفَ لايُفَكِّرُ فى مَعْقُولِهِ، فَيَجْنِبُ بَطْنَهُ ما يُؤْذيهِ، وَيُوَدِّعُ صَدْرَهُ ما يُرْديهِ‘‘
’’مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو اپنی غذ ا کے سلسلہ میں غور وفکر سے کام لیتا ہے لیکن اپنی عقل کے سلسلہ میں فکر مند نہیں ہے کہ اپنے شکم کو اذیت دینے والی چیزوں سے بچاتا ہے اور اپنے دل ودماغ کو فاسد کر دینے والی چیزوں کو جمع کئے جا رہا ہے ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام؛ ص۳۹، بحار الانوار؛ج۱، ص۲۱۸، ح۴۳)
کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے کی اہمیت
29۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:” غَسْلُ الْيَدَيْنِ قَبْلَ الطَّعامِ يُنْفِى الْفَقْرَ، وَبَعْدَهُ يُنْفِى الْهَمَّ "
’’کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا فقر و تنگدستی کو ختم کرتا ہے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھونا ھم وغم کو دور کرتا ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام؛ ص۴۶)
علم میں سوال کرنے کی اہمیت
30۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’حُسْنُ السُّؤالِ نِصْفُ الْعِلْمِ‘‘
’’اچھا سوال، آدھا علم ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۲۹)
حلم، وفاداری اور جلد بازی
31۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’إنّ الْحِلْمَ زينَةٌ، وَالْوَفاءَ مُرُوَّةٌ، وَالْعَجَلةَ سَفَهٌ‘‘
’’حلم وبردباری ،زینت ہے، وفاداری مردانگی ہے اور جلد بازی بے وقوفی ہے‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۹۸)
دوسری کی آبروریزی کی مذمت
32۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’مَنِ اسْتَخَفَّ بِإخوانِهِ فَسَدَتْ مُرُوَّتُهُ‘‘
’’جو اپنے بھائیوں کی آبرو ریزی کرتا ہے اس کی مردانگی تباہ ہوجاتی ہے ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۲۰۹)
قیامت کے دن عقل و فھم کے مطابق جزاء
33۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’إنّما يُجْزى الْعِبادُ يَوْمَ الْقِيامَةِ عَلى قَدْرِ عُقُولِهِمْ‘‘
’’بندوں کو بروز قیامت ان کی عقلوں کے حساب سے جز ا دی جائے گی ‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام؛ ص۲۰۹)
آیات قرآنی میں تدبر کی اہمیت
34۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام
’’ إنَّ الْقُرْآنَ فيهِ مَصابيحُ النُّورِ، وَ شِفاءُ الصُّدُورِ، فَيَجِلْ جالَ بَصَرُهُ، وَ لْيَلْجَمُ الصِّفّةَ قَلْبِهِ، فَإنَّ التَّفْکيرَ حَياةُ الْقَلْبِ الْبَصيرِ، كَما يَمْشي الْمُسْتَنيرُ فىِ الظُّلُماتِ بِالنُّورِ‘‘
’’بے شک قرآن میں ہدایت کے روشن چراغ اور دلوں کی شفا ہے لہٰذا اپنی آنکھوں کو اس کے ذریعہ جلا بخشو اور اپنے دل کو اس کے ذریعہ صیقل دو۔ اس لئے کہ غور وفکر کرنا بصیر آدمی کے دل کی زندگی ہے جس طرح تاریکی میں راستہ چلنے والا اپنے ساتھ روشنی لے کر چلتا ہے‘‘ ۔
(نزھۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۷۳، ص۱۸، بحار الانوار؛ج۷۸، ص۱۱۲، س۱۵)
خاموشی کی اہمیت
35۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام’’ألْمِزاحُ يَأْكُلُ الْهَيْبَةَ، وَ قَدْ أكْثَرَ مِنَ الْهَيْبَةِ الصّامِت‘‘
’’مزاح، ہیبت کو کھا جاتی ہے، اور خاموش انسان، زیادہ ہیبت کا مالک ہوتا ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۳۹، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۳، ح۷)
نعمت کی ناشکری کی مذمت
36۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام: ’’ أللُؤْمُ أنْ لا تَشْكُرَ النِّعْمَةَ‘‘
’’تمہارا شکر نعمت نہ کرنا، تمہاری پستی کی نشانی ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام ص۱۳۹، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴)
مومن کی حاجت روائی کی اہمیت
37۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’لَقَضاءُ حاجَةِ أخ لى فِى اللّهِ أحَبُّ مِنْ إعْتِکافِ شَهْر‘‘
’’دینی بھائی کی ضرورت کو پورا کرنا میرے نزدیک ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام ص۱۳۹)
دنیا سے بقدر ضرورت فائدہ اٹھاو
38۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام:’’إنَّ الدُّنْيا فى حَلالِها حِسابٌ، وَ فى حَرامِها عِقابٌ، وَفِى الشُّبَهاتِ عِتابٌ، فَأنْزِلِ الدُّنْيا بِمَنْزَلَةِ الميتَةِ، خُذْمِنْها مايَكْفيكَ‘‘
’’دنیا کی حلال چیزوں میں حساب اور حرام میں عذاب ہے اور مشتبہ چیزوں میں سرزنش ہے لٰہذا دنیا کو مردار سمجھو اور اس سے بقدر ضرورت استفادہ کرو‘‘۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام ص۳۶، بحار الانوار؛ ج۴۴، ص۱۳۸، ح۶)
دنیا و آخرت کے لئے عمل
39۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام
’’اعْمَلْ لِدُنْياكَ كَأنَّكَ تَعيشُ أبَداً، وَ اعْمَلْ لآخِرَتِكَ كَأنّكَ تَمُوتُ غدَاً‘‘
’’اپنی دنیا کے لئے اس طرح عمل کرو کہ گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے، اور اپنی آخرت کے لئے ایسے عمل کرو کہ گویا تمہیں کل ہی مر جانا ہے‘‘ ۔
(کلمۃ الامام الحسن علیہ السلام ص۳۷، بحار الانوار؛ ج۴۴، ص۱۳۸، ح۶)
عقل مند، بے وقوف اور سخی شخص کا تعارف
40۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام ’’أكْيَسُ الْكَيِّسِ التُّقى، وَ أحْمَقُ الْحُمْقِ الْفُجُورَ، الْكَريمُ هُوَ المتَّبَرُّعُ قَبْلَ السُّؤالِ‘‘
’’سب سے زیادہ ہوشیار متقی آدمی ہے اور سب سے بڑا بے وقوف فسق وفجور کرنے والا ہے ۔ کریم شخص وہ ھے جو ضرورت مند کے سوال سے پہلے اس کی ضرورت پوری کردے‘‘۔
(احقاق الحق؛ ج۱۱، ص۲۰،س۱، بحار الانوار؛ ج۴۴، ص۳۰)
عبادت الٰہی کا صلہ
41۔ قالَ الإمامُ الْمُجتبى عَلَيْهِ السَّلام ’’مَنْ عَبَدَ اللّهَ، عبَّدَ اللّهُ لَهُ كُلَّ شَىْ‘‘
’’جو اللہ کی عبادت و اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ ہر شئے کو اس کا مطیع بنا دے گا‘‘۔
(تنبیہ الخواطر، معروف بہ مجموعہ ورام ص۴۲۷، بحار؛ ج۶۸، ص۱۸۴، ح۴۴)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button