محافلمناقب امیر المومنین ؑمناقب و فضائل

محبت علی علیہ السلام کا فائدہ

 

مؤلف: شیخ صدوق رحمۃ اللہ علیہ

جنابِ رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
” میری اور میرے خاندان کی محبت سات جگہ پر فائدہ مند ہے کہ ہر ایک جگہ پر سخت ترین خوف ہے
(۱) موت کے وقت
(۲) قبر میں
(۳) قبر سے باہر نکلنے کے وقت
(۴) نامہ اعمال کے وقت
(۵) حساب کے نزدیک
(٦) میزانکےپائے
(۷) پل صراط پر”۔

امام محمد بن علی باقرعلیہ السلام نے فرمایا کہ
” جنابِ رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ خدا کے بندوں میں بہترین بندے کون سے ہیں”۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
"وہ ایسے ہیں کہ جب خوش خلقی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں۔ جب بد کرداری کرتے ہیں تو مغفرت طلب کرتے ہیں جب عطا کو پاتے ہیں تو شکر گزاری کرتے ہیں جب مصیبت میں گرفتار ہوتے ہیں تو شکیبا ( صابر) ہوتے ہیں اور جب انہیں غصہ آتا ہے تو درگزر کرتے ہیں”۔

امام صادق علیہ السلام نے اپنے والدعلیہ السلام کو قول بیان فرمایا کہ
” جو مسافر ثواب کی نیت سے نماز جمعہ پڑھےگا تو خدا اس کو سو نماز جمعہ قائم کرنے کا اجر دے گا”۔

ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
” میرے بعد علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا مخالف کافر ہے۔ اور اس کافر و مشرک سے محبت کرنے والا بھی کافر ہے علی علیہ السلام کا محب مومن اور علی علیہ السلام کا دشمن منافق ہے علی علیہ السلام سے جنگ کرنے والا دین سے خارج ہے۔ اس کو رد کرنے والا نابود ہے۔ جو کوئی اس علی علیہ السلام کا پیرو ہے اس نے حق کو پالیا۔
علی علیہ السلام نورِ خدا ہے اور اس کے شہر (زمین) میں اس کی حجت ہے اسکے بندوں پر علی علیہ السلام خدا کے دشمنوں کے لیے شمشیرِ خدا (سیف اﷲ) ہے وہ علمِ انبیاءعلیہ السلام کا وارث ہے علی علیہ السلام خدا کا بلند کلمہ ہے اور اس کے دشمنوں کا کلمہ سب سے پست ہے۔ علی علیہ السلام سید اوصیا ہے اور وصی سید انبیاء ہے وہ امیرالمومنین علیہ السلام ہے اور نورانی چہروں اور نورانی ہاتھوں والوں کا قائد ہے وہ مسلمانوں کا امام ہے۔ اس کی ولایت کا اقرار اور اس کی اطاعت کے بغیر ایمان ہرگز قبول نہیں ہوتا”۔

ایک دن رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
” اے بندہ خدا کسی سے دوستی رکھو تو خدا کےلیے کسی سے دشمنی رکھو تو خدا کے لیے۔ کسی سے مہر کرو تو اﷲ کے لیے اور غصہ کرو تو خدا کے واسطے۔ کیوں کہ اس کے علاوہ کسی کو خدا کی ولایت نہیں پہنچے گی اور وہ بندہ ایمان کی لذت کو نہ چائے گا چاہے کتناہی روزے رکھنے والا اور بے شمار نمازیں پڑھنے والا ہی کیوں نہ ہو۔۔۔۔ تم میں وہ لوگ جو دنیا کی راہ میں لگے ہیں اور اس کے کنارے ( مال و آسائشات) سے محبت کرتے ہیں اور خدا کے کنارے ( اس کے دین اور احکام ) سے دشمنی کرتے ہیں ان کے لیے خدا کے پاس فائدہ پہنچانے والی کوئی چیز نہیں ہے "۔
اس صحابی نے آںحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا
یا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس طرح معلوم ہو کہ ہماری دشمنی اور دوستی صرف خدا کے لیے ہے اور خدا کا محب(دوست) کون ہے تاکہ اس سے محبت کی جائے اور اس کا دشمن کون ہے تاکہ اس سے دشمنی کی جائے۔
رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا
"اس مرد کو دیکھ رہے ہو عرض کیا ہاں فرمایا اس کو دوست خدا کا دوست ہے اس سے محبت رکھو اس کا دشمن خدا کا دشمن ہے اس کے دشمن کو دشمن سمجھو اس کی محبت کو اپنی محبت قرار دو۔ اگرچہ یہ علی علیہ السلام تیرے باپ کا قاتل ہی کیوں نہ ہو اور اس کے دشمن کو دشمن رکھ اگر چہ وہ تیرا باپ یا تیرا فرزند ہی کیوں نہ ہو”۔

امام ابو عبداﷲ صادق علیہ السلام نے فرمایا :
"میں تین آدمیوں کو قابل رحم سمجھتا ہوں جو اس رحم کے حقدار ہیں
وہ عزیز کہ عزت کے بعد خوار ہوجائے۔
وہ غنی کہ جو محتاج ہوگیا ہو۔
وہ عالم کہ اس کو اس کا خاندان اور جاہل لوگ خوار شمار کرتے ہوں”۔

جناب رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
” لوگوں کو تم مال کے ذریعے اپنی طرف مائل نہیں کرسکتے لیکن اپنے اچھے اخلاق سے ان کو اپنی طرف مائل کرسکتے ہو”۔
8ـ امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنا
”اے علی علیہ السلام ! اس ذات کی قسم کہ جس نے دانے کا شگافتہ کیا اور ہر جاندار کو پیدا کیا حق کے ساتھ تم میرے بعد بہترین خلیفہ ہو اے علی علیہ السلام تم میرے وصی ہو اور میری امت کے امام ہو جو کوئی تیری فرمانبرادری کرتا ہے وہ میری فرمانبرداری کرتا ہے اور جو کوئی تیری نافرمانی کرتا ہے اس نے میری نافرمانی کی ہے”۔
(اقتباس ازکتاب مجالس صدوق ترجمہ امالی شیخ صدوق)

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button