محافل

عید اور جشن غدیر (حصہ اول)

مؤلف: باقر انصاری

درحقیقت غدیر کا دن آل محمد علیہم السلام کےلئے عید اور جشن منا نے کا دن ہے اسی وجہ سے اہل بیت علیہم السلام کی جا نب سے خاص طور پر اس دن جشن و سرور کا اظھار اور عید منا نے پر زور دیا گیا ہے

عمر کی بزم میں موجود ایک یہودی شخص نے کہاتھا :

اگر (غدیر کے دن نازل ہو نے والی)یہ آیت

’’اَلْیَوْ مَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ‘‘

ہماری امت میں نا زل ہو تی تو ہم اس دن عید مناتے۔

(الغدیر جلد ۱ صفحہ ۲۸۳۔عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۱۱۵،۳۰۳)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :بنی اسرائیل کے انبیاء جس دن اپنا جانشین معین فر ما تے تھے اس دن کو عید کا دن قرار دیتے تھے ۔”عید غدیر “ہی وہ دن ہے جس دن حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فر ما یا ہے ۔

(بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰)

اس میں کو ئی شک و شبہ ہی نہیں ہے کہ عید غدیر منا نے کا مقصد دشمنوں کے با لمقابل اس تا ریخی دن کی یاد کوشیعہ حضرات کے دل میں باقی رکھنا اور اس کے مطالب کو زندہٴ جا وید رکھنا ہے اورغدیر تشیع کے صفحہ تا ریخ پر ایک بڑی علا مت اور ولایت کی دائمی نشانی ہے ۔

عید غدیر انبیاء و ائمہ علیہم السلام کی زبانی

ہم ذیل میں دوسری عیدوں کی نسبت عید غدیر کی فضیلت اور اس کی خاص اہمیت کے سلسلہ میں ائمہ علیہم السلام کی زبانی وارد ہو نے والی احادیث نقل کر رہے ہیں :

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

روز غدیر خم میری امت کی تمام عیدوں سے افضل دن ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۸)

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت امیر المو منین علیہ السلام کو وصیت فر ما ئی کہ اس دن (غدیر)عید منانا اور فرمایا : انبیاء علیہم السلام بھی ایسا ہی کرتے تھے اور اپنے جا نشینوں کو اس دن عید منا نے کی وصیت کیا کر تے تھے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱)

حضرت امیر المو منین علیہ السلام

یہ دن عظیم الشان دن ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)

جس سال عید غدیر جمعہ کے روز آئی تو آپ نے اس دن ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں بہت زیادہ مطالب عید غدیر کے متعلق بیان فرمائے منجملہ آپ نے یہ فرمایا :

”خداوند عالم نے اس دن تمھارے لئے دو عظیم اور بڑی عیدوں کوجمع کردیا ہے“

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۸)

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام

خدا وند عالم نے کو ئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس پیغمبر نے اس دن عید منا ئی اور اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکہا۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴)

عید غدیر ”عید اللہ اکبر ہے “یعنی خدا وند عالم کی سب سے بڑی عید ہے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱)

عید غدیر خم :عید فطر ،عید قربان ،روز جمعہ اور عرفہ کے دن سے افضل ہے اور خدا وند عالم کے نزدیک اس کا بہت بڑا مقام ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۰،۲۱۱،۲۱۲)

غدیر کا دن بزرگ اور عظیم دن ہے یہ دن عید اور خوشی و سرور کا دن ہے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۳۔الیقین صفحہ ۳۷۲باب ۱۳۲)

روز غدیر وہ دن ہے جس کو خداوند عالم نے ہمارے شیعوں اور محبوں کےلئے عید قرار دیا ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۳)

شاید تم یہ گمان کرو کہ خدا وند عالم نے روز غدیر سے زیادہ کسی دن کو محترم قرار دیا ہے !نہیں خدا کی قسم نہیں ،خداکی قسم نہیں ،خدا کی قسم نہیں۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵)

قیامت کے دن چار دنوں کو دلہن کی طرح خدا کی بار گاہ میں پیش کیا جا ئیگا :عید فطر ،عید قربان، روز جمعہ اور عید غدیر ۔”غدیر خم کا دن “عید قربان اور عید فطر کے با لمقابل ستاروں کے درمیان چاند کے مانند ہے ۔خدا وند عالم غدیر خم کے موقع پر ملا ئکہ مقربین کو معین کرتا ہے جن کے سر دار جبرئیل امین ہیں انبیاء ومرسلین کو مو کل کر تا ہے جن کے سر دار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، اوصیاء و منتجبین کو موکل کر تا ہے جن کے سردار امیرالمو منین علیہ السلام ہیں اور اپنے اولیاء کو مو کل کر تا ہے جن کے سردار سلمان و ابوذر و مقداد و عمار ہیں ۔یہ غدیر کی ہمرا ہی کر تے ہیں تا کہ اس کو جنت میں دا خل کریں ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲)

حضرت امام رضا علیہ السلام

یہ دن اہل بیت محمد علیہم السلام کی عید کا دن ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۳ ۲۲)

جو شخص اس دن عید منائے خداوند عالم اس کے مال میں برکت کرتا ہے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۳ ۲۲)

غدیر کے دن آپ علیہ السلام اپنے بعض خاص اصحاب کو افطار کےلئے دعوت دیتے، ان کے گھروں میں عیدی اور تحفے تحائف ہھیجتے اور اس دن کے فضائل کے سلسلہ میں خطبہ ارشاد فر ما تے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۲۱)

حضرت امام ہادی علیہ السلام

غدیر کا دن عید کا دن ہے اور اہل بیت علیہم السلام اور ان سے محبت کر نے والوں کے نزدیک عیدوں میں سب سے افضل شمار کیا جاتا ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۶)

آسمانوں میں جشن غدیر

آسمانوں میں عید غدیر متعا رف ہے اور اس دن جشن منا یا جا تا ہے ۔ہم اس سلسلہ میں چار احادیث نقل کر تے ہیں :

غدیر ،عہد معہود کا دن

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :

عید غدیر کو آسمانوں میں ”عہد معہود “کا دن کہا جاتا ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴)

غدیر آسمان والوں پر ولایت پیش کر نے کا دن ہے

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فر مایا :خداوند عالم نے آسمان والوں پر غدیر کے دن ولایت پیش کی توساتویں آسمان والوں نے اس کے قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت کی ۔اسی وجہ سے خدا وند عالم نے سا تویں آسمان کو اپنے عرش سے مزین فر مایا ہے ۔

اس کے بعد چو تھے آسمان والوں نے غدیر کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی توخدا وند عالم نے اس کو بیت معمور سے مزین فرمایا۔

اس کے بعد پہلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا وندعالم نے اس کو ستا روں سے مزین فرمایا ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴)

جشن غدیر میں ملا ئکہ

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فر مایا :غدیر کا دن وہ دن ہے کہ جس دن خدا وند عالم جبرئیل امین کو بیت معمور کے سامنے اپنی کرامت کی تختی نصب کر نے کا حکم صادر فر ماتا ہے ۔

اس کے بعد جبرئیل اس کے پاس جا تے ہیں اور تمام آسمانوں کے ملا ئکہ وہاں جمع ہو کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کی مدح و ثنا کر تے ہیں اور امیر المو منین اور ائمہ علیہم السلام اور ان کے شیعوں اوردوستداروں کے لئے استغفار کر تے ہیں ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۲)

جشن غدیر شہزادی ٴ کائنات کا نچھاور

حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے پدر بزرگ امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے وہ اپنے جد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :

روز غدیر زمین والوں سے زیادہ آسمان والوں میں مشہور ہے۔

خداوند عالم نے جنت میں ایک قصر(محل)خلق فرمایا ہے جو سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ہے ،جس میں ایک لاکھ کمرے سرخ رنگ کے اورایک لاکھ خیمے سبز رنگ کے ہیں اور اسکی خاک مشک وعنبر سے ہے اس محل میں چار نھریں جاری ہیں :ایک نھر شراب کی ہے دوسری پانی کی ہے تیسری دودھ کی ہے اورچوتہی شھدکی ہے ان نھروں کے کناروں پر مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ہیں ،ان درختوں پروہ پرندے ہیں جن کے بدن لوٴلوٴ کے ہیں اور ان کے پَر یا قوت کے ہیں اور مختلف آوازوںمیں گاتے ہیں۔

جب غدیر کا دن آتا ہے تو آسمان والے اس قصر (محل )میں آتے ہیں تسبیح و تحلیل و تقدیس کرتے ہیں وہ پرندے ہھی اُڑتے ہیں اپنے کو پانی میں ڈبو تے ہیں اس کے بعد مشک و عنبر میں لوٹتے ہیں، جب ملا ئکہ جمع ہو تے ہیں تو وہ پرندے دوبارہ اُڑکرملا ئکہ پر مشک و عنبر چھڑکتے ہیں ۔

غدیر کے دن ملا ئکہ ” فاطمہ زھراء علیھا السلام کی نچھاور “

(حضرت فاطمہ زھرا علیھا السلام کی نچھاور درخت طوبیٰ کے وہ پھل ہیں جو ان کی شب زفاف خدا وند عالم کے امرسے اس درخت سے تمام آسمانوں پر پہینکے گئے اور ملائکہ نے ان کو یاد گار کے طور پر اٹھا لیاتھا ۔بحار الانوار جلد ۴۳صفحہ ۱۰۹)

ایک دوسرے کو ھدیہ دیتے ہیں ،جب غدیر کے دن کا اختتام ہو تا ہے تو ندا آتی ہے :اپنے اپنے درجات و مراتب پر پلٹ جا ؤ کہ تم محمد و علی علیہما السلام کے احترام کی وجہ سے اگلے سال آج کے دن تک ھر طرح کی لغزش اور خطرے سے امان میں رہوگے۔

(بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۶۳،عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱)

غدیر کے دن متعدد واقعات کا رو نما ہونا

سال کے دنوں میں سے جو ہھی دن غدیرسے مقارن ہوا اس دن عالم خلقت اور عالم تکوین وکائنات میں متعدد واقعات رو نما ہو ئے ،جس طرح انبیاء علیہم السلام نے ہھی اس دن اپنے اہم پروگرام انجام دئے ہیں ۔یہ اس اہمیت کے مد نظر ہے جو حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے اس دن کو بخشی ہے اور یہ اس بات کی عکاسی کر تا ہے کہ تاریخ عالم میں اس سے اہم کو ئی واقعہ رو نما نہیں ہو ا ہے جس وجہ سے یہ کو شش کی گئی ہے کہ تمام واقعات اس سے مقارن ہوں اور اس مبارک دن میں برکت طلب کی جا ئے ۔

انبیاء علیہم السلام کی تاریخ کے حساس ایام

غدیر وہ دن ہے جس دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہو ئی ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲)

غدیرحضرت آدم علیہ السلام کے فرزند اور ان کے وصی حضرت شیث علیہ السلام کا دن ہے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔۳)

غدیرحضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ سے نجات ملنے کا دن ہے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲،۲۲۲)

غدیر وہ دن جس دن حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے حضرت ھارون علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فرمایا۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳)

غدیرحضرت ادریس علیہ السلام کا دن ہے ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹)

غدیرحضرت مو سیٰ علیہ السلام کے وصی حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کا دن ہے۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲)

غدیرکے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شمعون کو اپنا جانشین معین فر مایا ۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۹،۲۱۳)

مندرجہ بالابعض موارد میں کچھ ایام مبہم طور پر ذکر ہو ئے ہیں اور اس دن کے واقعات بیان نہیں کئے گئے ہیںیہ حدیث کے پیش نظر ہے اور اس سے مردا احتمالاً ان کا مبعوث بہ رسالت ہو نا ہے یا ان کے وصی و جانشین منصوب ہو نے کا دن ہے ۔

اہل بیت علیہم السلام کی ولایت کا تمام مخلوقات کے سامنے پیش کرنا

جس طرح غدیر کے دن ”ولایت “تمام انسانوں کے لئے پیش کی گئی اسی طرح عالم خلقت میں تمام مخلوقات پر ہھی پیش کی گئی ہے ۔حضرت امام رضا علیہ السلام ایک حدیث میں غدیر کے روز ان امور کے واقع ہو نے کی طرف اشارہ فر ماتے ہیں۔

(عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۲۴)

ولایت کا اہل آسمان کے لئے پیش ہونا ،ساتویں آسمان والوں کا اسے قبول کر نے میںسبقت کرنا اور اس کے ذریعہ عرش الٰہی کا مزین ہونا۔

ساتویں آسمان والوں کے بعد چوتہے آسمان والوں کا ولایت قبول کرنا اور اس کابیت المعمور سے سجایا جانا۔

چوتہے آسمان کے بعد پھلے آسمان والوں کا ولایت قبول کرنااور اس کاستاروں سے سجایاجانا۔

زمین کے بقعوں پر ولایت کا پیش کیا جانا اس کو قبول کر نے کےلئے مکہ کا سبقت کرنا اور اس کو کعبہ سے زینت دینا ۔

مکہ کے بعد مدینہ کا ولایت قبول کرنا اور اس (مدینہ )کو پیغمبر اکرم (ص) کے وجود مبارک سے مزیّن کرنا

مدینہ کے بعد کوفہ کا ولایت قبول کرنا اور اس کو امیر المومنین علیہ السلام کے وجود مبارک سے مزین کرنا ۔

پہاڑوں پر ولایت پیش کر نا ،سب سے پہلے تین پہاڑ :عقیق ،فیرورہ اور یا قوت کا ولایت قبول کر نا ، اسی لئے یہ تمام جواھرات سے افضل ہیں ۔

عقیق، فیروزہ اور یا قوت کے بعد سونے اور چاندی کی(معدن ) کان کا ولایت قبول کر نا۔

اور جن پھا ڑوں نے ولایت قبول نہیں کی ان پر کو ئی چیز نہیں اگتی ہے ۔

پانی پر ولایت پیش کرنا جس پانی نے وولایت قبول کی وہ میٹھا اور گوارا ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ(کڑوا)اور کہارا(نمکین) ہے ۔

نباتات پر ولایت پیش کر نا جس نے قبول کی وہ میٹھا اور خوش مزہ ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ ہے ۔

پرندوں پر ولایت پیش کرنا جس نے قبول کیا اس کی آواز بہت اچہی اور وہ فصیح بولتا ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ اَلْکَن( اس کی زبان میں لکنت ہے ،ہکلا ہے )ہے ۔

 ایک عجیب اتفاق

خداوند عالم کے الطاف میں سے ایک لطف عظیم ہے کہ عثمان ۱۸/ذی الحجہ کو قتل ہوا اور لوگوں نے خلافت غصب ہو نے کے ۲۳سال بعد حضرت علی علیہ السلام کے ھا تہوں پر بیعت کی اور دوسری مرتبہ آپ کی ظاھری خلافت روز غدیر سے مقارن ہوئی ہے

عید غدیر کس طرح منائیں؟

عید اور جشن غدیر کی تاریخ اوربنیاد

ھر قوم و ملت کی عیدیں ان کے شعائر کو زندہ کرنے ،تجدید عہد اور ان کے سرنوشت ساز اور اہم دنوں کی یاد تازہ کرنے کےلئے منائی جاتی ہیں ۔”غدیر “کے دن عید منانا اسی حجة الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ کے تمام ہونے کے بعدسے ہی شروع ہوگیاتھاغدیر خم میں تین روز توقف کے دوران رسمیں انجام دی گئیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شخصی طور پرلوگوں سے خود کو مبارکباد دینے کے لئے کہا :

ھَنِّؤْنِیْ ،ھَنِّئُوْنِیْ“

”مجھ کو مبارکباد دو ،مجھ کو مبارکباد دو“

اس طرح کے الفاظ آپ نے کسی بھی فتح کے موقع پر اپنی زبان اقدس پر جاری نہیں فر ما ئے تھے ۔

سب سے پھلے لوگوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المو منین علیہ السلام کو مبارکباد دی اور اسی مناسبت سے اس دن اشعار ہھی پڑہے گئے ۔

یہ سنتِ حسنہ تاریخ کے نشیب و فراز میں اسی طرح بر قرار رہی اور عام و خاص تمام اہل اسلام میں ایک مستمر اور موٴکد سیرت کے عنوان سے جاری وساری رہی ہے اور آج تک ھرگز ترک نہیں ہوئی ہے ۔

(اس سلسلہ میں کتاب” الغدیر “موٴلف علامہ امینی :جلد ۱صفحہ ۲۸۳،اور کتاب ”الغدیر فی الاسلام “موٴ لف شیخ محمد رضا فرج اللہ صفحہ ۲۰۹ ملا حظہ فرمائیں)

اس عید کوشیعہ معا شروں میں معصومین علیہم السلام کی روایات کی اتباع کر تے ہوئے عید فطر اور عید قربان سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے اور بہت زیادہ جشن منا یا جاتا ہے ۔

جشن غدیر کی شان و شوکت کی رعایت کرنا

ہر قوم عید مناتے وقت اپنی ثقافت و عقیدت کا اظھار کرتی ہے لہٰذا مذھب اہل بیت علیہم السلام میں ہھی غدیر کے دن عید منا نے میں مختلف امور پھلووںکو مد نظر رکہا گیا ہے جن کی رعایت کر نے سے دنیا کے سامنے اہل تشیع کی فکری کیفیت کا تعارف ہو تا ہے ہم ان موارد کو روایات کی روشنی میں ذکر کرینگے۔

عید غدیر کی مناسبت سے انجام دئے جا نے والے رسم و رسومات جن کو ہم بیان کریں گے صرف ان میں منحصر نہیں ہیں لیکن جشن وسرور کااظھار کرنے کے لئے تین بنیادی چیزوں کومد نظر رکھناضروری ہے :

۱۔جشن و سرور کے پروگرام عید سے مناسبت رکھتے ہوں ،صاحب عید یعنی حضرت علی علیہ السلام کے مقام و منزلت کے مناسب ہوں ،تمام پروگراموں میں مذھبی رنگ مد نظر ہو اور عام طور سے شادی بیاہ اور ولیمہ وغیرہ کے جشن سے بالکل جدا ہو نا چا ہئے ۔

۲۔جو کام شرع مقدس کے منافی ہیں (چا ہے وہ حرام ہوں اورچا ہے مکروہ )وہ اس جشن میں مخلوط نہیں ہو نے چا ہئیں ۔جو چیزیں ائمہ علیہم السلام کے دلوں کو رنجیدہ کر تی ہیں اور ھر انسان اپنے ضمیرسے ان کو سمجھتا ہے یہ چیزیں نہیں ہونی چا ہئیں ،یہ سب باتیں تمام جشن و سرورخاص طور سے اس طرح کے جشن میں نہیں ہو نی چا ہئیں ۔

۳۔جو مطالب روایات سے اخذ کئے گئے ہیں حتی الامکان ان کو غدیر کی رسم و رسومات میں جاری کرنے کی کو شش کرنی چا ہئے ہم انہیں ذیل میں ذکر کر رہے ہیں:

(اقتباس ازکتاب اسرارغدیر)

http://alhassanain.org/urdu

 

 

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button