اصحاب آئمہ اطہارؓشخصیات

جناب ہانی بن عروہ رضوان اللہ تعالی علیہ

ہانی بن عروہ بن غزان مرادی (شہادت ٨ذی الحجہ، سنہ ٦٠ ق)، امام علی علیہ السلام کے خاص دوست اور کوفہ کے بڑے لوگوں سے تھے۔ آپ جنگ جمل اور جنگ صفین میں بھی حاضر ہوئے تھے۔ حجر بن عدی نے نے جب زیاد بن ابیہ کے خلاف قیام کیا تو اس کا ایک رکن ہانی بھی تھا، اور یزید کی بیعت کرنے کے خلاف تھا۔ عبیداللہ بن زیاد کے کوفہ داخل ہونے کے وقت ہانی کا گھر سیاسی اور نظامی شخصیات کے امور کا مرکز تھا، مسلم بن عقیل کے قیام میں آپ کا اہم کردار تھا۔ ٨ ذی الحجہ سنہ ٦٠ ق، کو مسلم بن عقیل کی شہادت کے بعد، عبیداللہ بن زیاد کے حکم سے، آپ کا سر بدن سے جدا کیا گیا۔ آپ کی شہادت کی خبر امام حسین علیہ السلام کو کوفہ کے راستے میں زرود کے مقام پر ملی۔ امام علیہ السلام نے اس کی موت پر گریہ کیا اور آیت استرجاع کی تلاوت فرمائی اور آپ کے لئے خدا سے رحمت کی درخواست کی۔ ہانی کو کوفہ میں دارالامارہ کے ساتھ دفن کیا گیا۔ اور اب بھی اہل تشیع آپ کی قبر کی زیارت کے لئے جاتے ہیں۔

خاندان اور شخصیت

ہانی بن عروہ امام علی علیہ السلام کا مخلص شیعہ اور آپ علیہ السلام کا صحابی تھا۔ آپ کا تعلق بنی مراد کے مشہورخاندان، مذحج ، شیخ اور زعیم بنی مراد کے قبیلے سے تھا آپ اہل کوفہ کی نگاہ میں جانی پہچانی اور مشہور شخصیت تھے۔ہانی کے بیٹے، یحیی، اہل سنت کی نگاہ میں ایک محدث اور راوی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

(اعیان الشیعہ، ج۷، ص۳۴۴،رجال طوسی، ص۸۵،العقد الفرید، ج۳، ص۳۶۳ ، جمهرةالانساب العرب، ص۴۰۶، قاموس الرجال، ج۱۰، ص۴۹۰، الامامه والسیاسه، ج۲، ص۴، طبقات الکبری، ج۱، ص۳۳۰،ذھبی ج۸، ص۳۰۲، اسدالغابه، ج۲، ص۱۵، الاصابه، ج۶، ص۱۸۸)

ہانی کی زندگی، مسلم کے کوفہ میں داخل ہونے سے پہلے

مسلم بن عقیل کے کوفہ میں داخل ہونے سے پہلے، ہانی کا واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے سفیر ہونے کے حوالے سے کوئی خاص اطلاع موجود نہیں ہے۔ آپ جنگ جمل اور صفین میں حاضر تھے اور جنگ صفین میں امام علی علیہ السلام نے آپ سے مشورہ لیا تھا۔ جب امام علیہ السلام نے، اشعث بن قیس کو دو قبیلوں ربیعہ اور کںدہ کی حکومت سے برکنار کیا تو ہانی نے امام علیہ السلام کو رائے دی کہ اشعث کی جگہ کسی اور کو ان دوقبیلوں کی حکومت کے لئے انتخاب کیا جائے۔

(کتاب الفتوح، ج۵، ص۴۰، وقعة الصفین، ص۱۳۷)

ہانی بن عروہ اپنے قبیلے کے لئے متعصب تھا، جب کثیر بن شھاب مذحجی، خراسان کے والی، پر مشکل پڑھی اور وہ بھاگ کر کوفہ آ گیا تو ہانی نے اسے پناہ دی اور اس وجہ سے معاویہ نے آپ پر اعتراض کیا۔ جب معاویہ نے اپنے بیٹے یزید کے لئے، کوفہ کے لوگوں سے بیعت لی تو ہانی نے مخالفت کی اور معاویہ کے اس کام پر تعجب کیا اور یزید کی بری خصوصیات کو بتایا۔ حجر بن عدی نے جب زیاد بن ابیہ کے خلاف قیام کیا تو اس کا ایک رکن ہانی تھا۔

(الاعلام، ج۸، ص۶۸، تجارب الامم، ج۲، ص۳۲ ، شرح نہج البلاغہ ابن حدید، ج۱۸، ص۴۰۷، قاموس الرجال، ج۱۰، ص۴۹۱،انساب الاشراف، ج۵، ص۲۵۵)

مسلم بن عقیل کے قیام میں ہانی کا کردار

مسلم بن عقیل، کو جب عبیداللہ کی دھمکی اور اس کی کوفہ میں آمد کی خبر ملی تو آپ مختار بن ابوعبید ثقفی کے گھر سے نکل کر ہانی بن عروہ کے گھر چلے گئے۔ ایک قول کے مطابق ہانی خوش نہیں تھا کہ مسلم اس کے گھر داخل ہوں، لیکن مسلم کے داخل ہونے کے بعد، اپنے تمام توان سے آپ کا دفاع کیا۔ ہانی کا گھر اس لئے انتخاب کیا کیونکہ یہ مختار کے گھر سے زیادہ بااطمینان تھا۔

(انساب الاشراف، ج۲، ص۳۳۶ ، الاخبار الطوال، ص۲۳۳، الفتوح، ج۵، ص۴۰ ، مروج، ج۳، ص۲۵۲ ، اعلام الوری، ج۱، ص۴۳۸ ،البدء و التاریخ، ج۶، ص۹، تاریخ ظبری، ج۵، ص۳۶۲، الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۲۵)

عبیداللہ کے کوفہ میں داخل ہوتے وقت ہانی کا گھر سیاسی اور نظامی شخصیات کا مرکز تھا اور آپ کے گھر میں اہل تشیع کی آمد رفت لگی رہتی تھی۔ شریک بن الاعور، جو کہ امام علی علیہ السلام کے خاص دوست اور بصرہ کے شیعہ تھے وہ عبیداللہ کے ہمراہ کوفہ میں آئے تھے، اور بیمار ہو گئے اور ہانی کیونکہ آپ کا دوست تھا اس لئے اس کے گھر پر تشریف لے آئے۔

(الاخبار الطوال ص۲۳۳ ، مقاتل الطالبیین، ص۹۷۹۸،الغارات، ج۲، ص۷۹۳، ۷۹۳-۷۹۴ ، انساب الاشراف، ج۲، ص۳۳۷ ،الاخبار الطوال، ص۳۳۳-۳۳۴)

اور ہانی کو مسلم کی مدد کرنے کو کہا اور ہانی کے گھر پر ہی عبیداللہ کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا۔ اور اسی لئے عبیداللہ اس کی عیادت کے لئے ہانی کے گھر آیا۔بہرحال، اس وجہ سے کہ ہانی راضی نہیں تھا کہ اس کا مہمان اس کے گھر پر قتل ہو، یہ نقشہ عملی نہ ہو سکا۔

(انساب الاشراف، ج۵، ص۲۵۵،الاخبار الطوال، ص۲۳۴-۲۳۵، تاریخ طبری ج۵، ص۳۶۳،الفتوح، ج۵، ص۴۲-۴۳، مقاتل الطالبیین، ص۹۸-۹۹، انساب الاشراف، ج۵، ص۲۵۵ ، الامامة والسیاسة، ج۲، ص۴، تاریخ یعقوبی ج۲، ص۲۴۳)

گرفتاری اور شہادت

عبیداللہ بن زیاد نے اپنے ایک شامی غلام کو حکم دیا کہ وہ ہانی کے گھر پر نظر رکھے۔ اور کیونکہ ہانی ابن زیاد کو ملنے نہیں گیا تھا، اس نے ہوشیاری سے محمد بن اشعث، اسماء بن خارجہ اور عمروبن حجاج زبیدی جو کہ ہانی کے دوست اور خاندان سے تھے ان کے واسطے ہانی کو دارالامارہ لایا گیا اس طرح ہانی کو مسلم بن عقیل سے دور کیا گیا جس کی وجہ سے مسلم بن عقیل کے قیام کو شکست حاصل ہوئی۔ اور جب ہانی مسلم بن عقیل کو عبیداللہ کے سامنے تسلیم کرنے کے لئے حاضر نہ ہوا تو ہانی پر بہت ظلم کئے گئے آپ کے ناک کو توڑ کر قید میں ڈال دیا گیا۔

(انساب الاشراف ج۲، ص۳۳۶-۳۳۷،اخبار الطوال ص۲۳۵-۲۳۶، تاریخ طبری، ج۵، ص۳۴۸، ۳۶۲،۳۴۹، الفتوح ج۵، ص۴۱-۴۲ ،۴۶-۴۷، الارشادص۴۵-۴۶، الکامل ، ج۴، ص۲۸،اعلام الوریٰ ج۱، ص۴۴۰، مروج الذھب ج۲، ص۲۵۲)

٨ ذالحجہ سنہ ٦٠ ق، مسلم بن عقیل کی شہادت کے بعد، ہانی کے ہاتھوں کو باندھ کر قصائیوں کے بازار میں لے گئے اور عبیداللہ بن زیادہ کے حکم سے، عبیداللہ کے غلام رشید نے، آپ کا سر بدن سے جدا کیا۔ مسعودی کے قول کے مطابق ہانی جب بنی مراد کے قبیلے کو مدد کے پکارتا تھا تو ٤٠٠٠ زرہ پوش گھوڑا سوار مرد اور ٨٠٠٠ فوجی پیدل اس کے ساتھ چلتے تھے اور اگر اپنے قبیلے والوں کو دعوت دیتا تھا تو ٣٠٠٠٠ زرہ پوش فوجی آپ کے ساتھ ہوتے تھے، لیکن جب آپ قتل گاہ کی طرف جا رہے تھے تو کسی نے بھی مدد نہ کی۔

(طبقات الکبریٰ، ج۵، ص۱۲۲، تاریخ طبری، ج۵، ص۳۶۵۔۳۶۷، الفتوح ، ج۵، ص۶۱،اعلام الوریٰ، ج۱، ص۴۴۴،مروج الذھب، ج۳، ص۲۵۵،قاموس الرجال، ج۱۰، ص۴۹۳)

امام علی علیہ السلام نے ہانی کے موت کے بارے میں پہلے سے بتایا تھا۔ عبیداللہ بن زیادہ نے مسلم اور ہانی کے سروں کو، ہانی بن ابی حیہ ہمدانی اور زبیر بن اروج تمیمی کے ہاتھوں یزید کے پاس بھیجا۔ اور آپ دونوں کے بدن مبارک کو کناسہ کے بازار میں گھسیٹا گیا اور پھر لٹکایا گیا۔

(اعیان الشیعہ ج۷، ص۷.

انساب الاشراف، ج۲، ص۳۴۱،۳۴۲،اخبار الطوال، ص۲۴۰-۲۴۱، تاریخ طبری، ج۵، ص۳۸۰،تاریخ ابن کثیر، ج۸، ص۱۵۷،ابن خلدون، ج۳، ص۲۹)

ہانی کی شہادت پر امام حسین علیہ السلام کا رد عمل

ہانی اور مسلم کی شہادت کی خبر کوفہ کے راستے میں، ثعلبیہ یا زرودیا قادسیہ یا قطقطانہ، کے مقام پر امام حسین علیہ السلام کو ملی۔ امام علیہ السلام نے دونوں کی موت پر گریہ کیا اور آیت استرجاع کی تلاوت فرمائی اور کئی مرتبہ خداوند سے آپ دونوں کے لئے رحمت کی درخواست کی۔ عبداللہ بن زبیر اسدی، نے اپنے شعر کے مصرے میں، ان دونوں کی شہادت کی توصیف کی ہے۔

(الکامل ابن اثیر، ج۴، ص۴۲،اخبار الطوال، ص۲۴۰،۲۴۱،مروج الذھب، ج۳، ص۲۵۶،تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۴۳،تاریخ طبری، ج۵، ص۳۸۰،انساب الاشراف ج۲، ص۳۴۰، طبقات ابن سعد، ج۲، ص۴۲،البدء و التاریخ، ج۶، ص۹؛ ابوالفرج اصفهانی، ص۱۰۸، قس ابن حبیب، ص۲۴۵)

مزار

ہانی کو کوفہ میں دارالامارہ کے کنارے دفن کیا گیا۔ اب آپ کا مزار مسجد کوفہ سے ملا ہوا اور مسلم بن عقیل کی قبر کے پیچھے اور آپ کے شمال کی طرف واقع ہے۔ ہانی بن عروہ کی قبر اس وقت اہل تشیع کی زیارت گاہ ہے۔ اور ہانی کے لئے مخصوص زیارت نامہ ہے جس میں آپکو عبدصالح، اور امام علی علیہ السلام ، امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کا صحابی کہا گیا ہے۔

(براقی نجفی، ص۸۴، ذیل زیارت هانی بن عروه)

https://ur۔wikishia۔net/

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button