سیرتسیرت جناب رسول خداؐ

خداوند عالم کے روبرو رسول اکرم ﷺ کے آداب

روزمرہ کی زندگی کے اعمال میں رسول خداﷺنے جن آداب سے کام لیاہے ان سے آپ نے اعمال کو خوبصورت و لطیف اور خوشنما بنادیا اور ان کو اخلاقی قدر وقیمت بخش دی آپ کی سیرت کا یہ حسن و زیبائی آپ کی روح لطیف ، قلب ناز ک اور طبع ظریف کی دین تھی جن کو بیان کرنے سے ذوق سلیم اورحسن پرست روح کو نشاط حاصل ہوتی ہے اور اس بیان کو سن کر طبع عالی کو مزید بلندی ملتی ہے _
اپنے مدمقابل کے ساتھ آپ ﷺ کا جو سلوک تھا اس کے اعتبار سے آپ کے آداب تین حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں _
۱_ خداوند عالم کے روبرو آپ ﷺ کے آداب
۲_ لوگوں کے ساتھ معاشرت کے آداب
۳ _ انفرادی اور ذاتی آداب
خدا کے حضور میں
بارگاہ خداوندی میں رسول خدا ﷺ کی دعائیں بڑے ہی مخصوص آداب کے ساتھ ہوتی تھیں یہ دعائیں خدا سے آپ ﷺ کے عمیق ربط کا پتہ دیتی ہیں_
وقت نماز
نماز آپ ﷺ کی آنکھوں کا نور تھی ،آپﷺ نماز کو بہت عزیز رکھتے تھے چنانچہ آپ ﷺ ہر نماز کو وقت پر ادا کرنے کا اہتمام کرتے تھے ، بہت زیادہ نمازیں پڑھتے اور نماز کے وقت اپنے آپ ﷺ کو مکمل طور پر خدا کے سامنے محسوس کرتے تھے_
نماز کے وقت آنحضرت ﷺ کے اہتمام کے متعلق آپ ﷺ کی ایک زوجہ کا بیان ہے کہ ”رسول خدا ﷺ ہم سے باتیں کرتے اور ہم ان سے محو گفتگو ہوتے ، لیکن جب نماز کا وقت آتا تو آپ ﷺ کی ایسی حالت ہوجاتی تھی گویا کہ آپ ﷺ نہ ہم کو پہچان رہے ہیں اور نہ ہم آپ ﷺ کو پہچان رہے ہیں۔ (سنن النبی ص ۲۵۱)
منقول ہے کہ آپ ﷺ پورے ا شتیاق کے ساتھ نماز کے وقت کا انتظار کرتے اور اسی کی طرف متوجہ رہتے تھے اور جیسے ہی نماز کا وقت آجاتا آپ ﷺ مؤذن سے فرماتے ”اے بلال مجھے اذان نماز کے ذریعہ شاد کردو” (سنن النبی ص ۲۶۸)
امام جعفر صاد ق علیہ ‌السلام سے روایت ہے ” نماز مغرب کے وقت آپ ﷺ کسی بھی کام کو نماز پر مقدم نہیں کرتے تھے اوراول وقت ، نماز مغرب ادا کرتے تھے۔( سنن النبی)منقول ہے کہ ”رسول خدا ﷺ نماز واجب سے دو گنا زیادہ مستحب نمازیں پڑھا کرتے تھے اور واجب روزے سے دوگنے مستحب روزے رکھتے تھے_( سنن النبی ص ۲۳۴)روحانی عروج میں آپ ﷺ کو ایسا حضور قلب حاصل تھا کہ جس کو بیان نہیں کیا جاسکتا، منقول ہے کہ جب رسول خدا ﷺ نماز کیلئے کھڑے ہوتے تھے تو خوف خدا سے آپ ﷺ کا رنگ متغیر ہوجاتا تھا اور آپ ﷺ کی بڑی دردناک آواز سنی جاتی تھی۔ ( سنن النبی ص۲۵۱)
جب آپ ﷺ نماز زپڑھتے تھے تو ایسا لگتا تھا کہ جیسے کوئی کپڑا ہے جو زمین پر پڑا ہوا ہے (سنن النبی ص ۲۶۸) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے رسول خدا ﷺ کی نماز شب کی تصویر کشی کرتے ہوئے فرمایاہے :
”رات کو جب آپ ﷺ سونا چاہتے تھے تو ، ایک برتن میں اپنے سرہانے پانی رکھ دیتے تھے آپ ﷺ مسواک بھی بستر کے نیچے رکھ کر سوتے تھے،آپ ﷺ اتنا سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا، جب بیدار ہوتے تو بیٹھ جاتے اور آسمان کی طرف نظر کرکے سورہ آل عمران کی آیات( ان فی خلق السموات والارض الخ ) پڑھتے اس کے بعد مسواک کرتے ، وضو فرماتے اور مقام نماز پر پہونچ کر نماز شب میں سے چار رکعت نماز ادا کرتے، ہر رکعت میں قراءت کے بقدر ، رکوع اور رکوع کے بقدر ، سجدہ فرماتے تھے اس قدر رکوع طولانی کرتے کہ کہا جاتا کہ کب رکوع کو تمام کریں گے اور سجدہ میں جائیں گے اسی طرح انکا سجدہ اتنا طویل ہوتا کہ کہا جاتا کب سر اٹھائیں گے اس کے بعد آپ ﷺ پھر بستر پر تشریف لے جاتے اوراتنا ہی سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا_اس کے بعد پھر بیدار ہوتے اور بیٹھ جاتے ، نگاہیں آسمان کی طرف اٹھاکر انہیں آیتوں کی تلاوت فرماتے پھر مسواک کرتے ، وضو فرماتے ، مسجد میں تشریف لے جاتے اور نماز شب میں سے پھر چار رکعت نماز پڑھتے یہ نماز بھی اسی انداز سے ادا ہوتی جس انداز سے اس سے پہلے چار رکعت ادا ہوئی تھی ، پھرتھوڑی دیر سونے کے بعد بیدار ہوتے اور آسمان کی طرف نگاہ کرکے انہیں آیتوں کی تلاوت فرماتے ، مسواک اور وضو سے فارغ ہوکر تین رکعت نماز شفع و وتر اور دو رکعت نماز نافلہ صبح پڑھتے پھر نماز صبح ادا کرنے کیلئے مسجد میں تشریف لے جاتے” (سنن النبی ص ۲۴۱)
آنحضرت نے جناب ابوذر سے ایک گفتگو کے ذیل میں نماز کی اس کوشش اور ادائیگی کے فلسفہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:” اے ابوذر میری آنکھوں کا نور خدا نے نماز میں رکھاہے اوراس نے جس طرح کھانے کو بھوکے کیلئے اور پانی کو پیاسے کیلئے محبوب قرار دیا ہے اسی طرح نماز کو میرے لئے محبوب قرار دیا ہے، بھوکا کھانا کھانے کے بعد سیر اور پیاساپانی پینے کے بعد سیراب ہوجاتاہے لیکن میں نماز پڑھنے سے سیراب نہیں ہوتا” (سنن النبی ص ۲۶۹)
دعا کے وقت تسبیح و تقدیس
آپ ﷺ کے شب و روز کا زیادہ تر حصہ دعا و مناجات میں گذرجاتا تھا آپ سے بہت ساری دعائیں نقل ہوئی ہیں آپ کی دعائیں خداوند عالم کی تسبیح و تقدیس سے مزین ہیں ، آپ ﷺ نے توحید کا سبق، معارف الہی کی گہرائی، خود شناسی اور خودسازی کے تعمیری اور تخلیقی علوم ان دعاؤں میں بیان فرمادیئے ہیں ان دعاؤں میں سے ایک دعا وہ بھی ہے کہ جب آپ ﷺ کی خدمت میں کھانا لایا جاتا تھا تو آپ ﷺ پڑھا کرتے تھے:
سبحانک اللهم ما احسن ما تبتلینا سبحانک اللهم ما اکثر ما تعطینا سبحانک اللهم ما اکثر ما تعافینا اللهم اوسع علینا و علی فقراء المومنین (اعیان الشیعہ ج۱ ص۳۰۶)
خدایا تو منزہ ہے تو کتنی اچھی طرح ہم کو آزماتاہے، خدایا تو پاکیزہ ہے تو ہم پر کتنی زیادہ بخشش کرتاہے، خدا یا تو پاکیزہ ہے تو ہم سے کس قدر درگذر کرتاہے، پالنے والے ہم کو اور حاجتمند مؤمنین کو فراخی عطا فرما_
بارگاہ الہی میں تضرع اور نیازمندی کا اظہار
آنحضرت ﷺ خدا کی عظمت و جلالت سے واقف تھے لہذا جب تک دعا کرتے رہتے تھے اسوقت تک اپنے اوپر تضرع اور نیازمندی کی حالت طاری رکھتے تھے، سیدالشہداء امام حسین علیہ ‌السلام رسول خدا ﷺ کی دعا کے آداب کے سلسلہ میں فرماتے ہیں :
”کان رسول الله ﷺ یرفع یدیه اذ ابتهل و دعا کما یستطعم المسکین ” (سنن النبی ص ۳۱۵)
رسول ﷺ بارگاہ خدا میں تضرع اور دعا کے وقت اپنے ہاتھوں کو اس طرح بلند کرتے تھے جیسے کوئی نادار کھانا مانگ رہاہو_

 

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button