سیرتسیرت امام محمد باقرؑ

امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی ہدایات و ارشادات

علامہ محمدبن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ جابرجعفی کابیان ہے کہ میں ایک دن حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام سے ملا تو آپؑ نے فرمایا: اے جابرمیں دنیا سے بالکل بے فکرہوں کیونکہ جس کے دل میں دین خالص ہووہ دنیا کو کچھ نہیں سمجھتا،اور تمہیں معلوم ہوناچاہئے کہ دنیاچھوڑی ہوئی سواری، اتارا ہوا کپڑا اوراستعمال کی ہوئی عورت ہے مومن دنیا کی بقاسے مطمئن نہیں ہوتا اوراس کی دیکھی ہوئی چیزوں کی وجہ سے نور خدا اس سے پوشیدہ نہیں ہوتا مومن کوتقوی اختیارکرناچاہئے کہ وہ ہروقت اسے متنبہ اوربیدارکھتاہے سنو دنیا ایک سرائے فانی ہے نزلت بہ وارتحلت منہ اس میں آنا جانا لگا رہتاہے آج آئے اورکل گئے اوردنیا ایک خواب ہے جوکمال کے ماننددیکھی جاتی ہے اورجب جاگ اٹھے توکچھ نہیں۔
آپ نے فرمایا تکبربہت بری چیزہے، یہ جس قدر انسان میں  پیدا ہوگا اسی قدراس کی عقل گھٹے گی، کمینے شخص کا حربہ گالیاں بکناہے۔
ایک عالم کی موت کوابلیس نوّے عابدوں کے مرنے سے بہترسمجھتاہے ایک ہزار عابد سے وہ ایک عالم بہترہے جواپنے علم سے فائدہ پہنچارہاہو۔
میرے ماننے والے وہ ہیں جواللہ کی اطاعت کریں، آنسوؤں کی بڑی قیمت ہے رونے والابخشا جاتاہے اورجس رخسارپر آنسو جاری ہوں وہ ذلیل نہیں ہوتا۔
سستی اورزیادہ تیزی برائیوں کی کنجی ہے۔
خداکے نزدیک بہترین عبادت پاکدامنی ہے انسان کوچاہئے کہ اپنے  پیٹ اوراپنی شرمگاہوں کومحفوظ رکھیں۔
دعاسے قضابھی ٹل جاتی ہے، نیکی بہترین خیرات ہے۔
بدترین عیب یہ ہے کہ انسان کواپنی آنکھ کی شہتیر دکھائی نہ دے،اور دوسرے کی آنکھ کا تنکا نظر آئے ،یعنی اپنے بڑے گناہ کی پرواہ نہ ہو، اوردوسروں کے چھوٹے عیب اسے بڑے نظر آئیں اورخودعمل نہ کرے، صرف دوسروں کوتعلیم دے۔
جوخوشحالی میں ساتھ دے اورتنگ دستی میں دور رہے ،وہ تمہارا بھائی اوردوست نہیں ہے۔
(مطالب السؤل ص 272)
علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام نے فرمایا کہ جب کوئی نعمت ملے تو کہو الحمدللّٰہ اورجب کوئی تکلیف پہنچے تو کہو ”لاحول ولاقوۃ الّاباللّٰہ“ اورجب روزی تنگ ہو تو کہو استغفراللّٰہ ۔
دل کودل سے راہ ہوتی ہے،جتنی محبت تمہارے دل میں ہوگی، اتنی ہی تمہارے بھائی اوردوست کے دل میں بھی ہوگی۔
تین چیزیں خدانے تین چیزوں میں پوشیدہ رکھی ہیں:
1 ۔ اپنی رضا اپنی اطاعت میں، کسی فرمانبرداری کوحقیرنہ سمجھو شایداسی میں خدا کی رضا ہو۔
2۔ اپنی ناراضگی اپنی معصیت میں کسی گناہ کومعمولی نہ جانو تو شاید خدا اسی سے ناراض ہوجائے۔
3 ۔ اپنی دوستی یااپنے ولی، مخلوقات میں کسی شخص کوحقیرنہ سمجھو، شایدوہی ولی اللہ ہو۔
(نورالابصار ص 131 ،اتحاف ص 93)
احادیث آئمہ علیہم السلام میں ہے امام محمدباقرعلیہ السلام فرماتے ہیں: انسان کوجتنی عقل دی گئی ہے اسی کے مطابق اس سے قیامت میں حساب و کتاب ہوگا۔
ایک نفع پہنچانے والاعالم سترہزارعابدوں سے بہترہے، عالم کی صحبت میں تھوڑی دیربیٹھنا ایک سال کی عبادت سے بہترہے خدا ان علماء پررحم وکرم فرمائے جواحیاء علم کرتے اورتقوی کوفروغ دیتے ہیں۔( الکافی)
علم کی زکوۃ یہ ہے کہ مخلوق خدا کوتعلیم دی جائے۔ قرآن مجیدکے بارے میں تم جتناجانتے ہو اتنا ہی بیان کرو۔
بندوں پرخدا کا حق یہ ہے کہ جوجانتاہو اسے بتائے اورجو نہ جانتا ہو اس کے جواب میں خاموش ہو جائے۔ علم حاصل کرنے کے بعداسے پھیلاؤ، اس لیے کہ علم کو بند رکھنے سے شیطان کا غلبہ ہوتا ہے۔(الکافی)
معلم اورمتعلم کاثواب برابرہے۔ جس کی تعلیم کی غرض یہ ہوکہ وہ علماء سے بحث کرے ،جہلاء پر رعب جمائے اورلوگوں کواپنی طرف مائل کرے وہ جہنمی ہے، دینی راستہ دکھلانے والااورراستہ پانے والادونوں ثواب کی میزان کے لحاظ سے برابرہیں۔ جو دینی راستہ دکھلانے والا اور راستہ پانے والا ہے دونوں ثواب کی میزان کے لحاظ سے برابر ہیں جو دینیات میں غلط کہتا ہو اسے صحیح بنا دو، ذات الہی وہ ہے، جوعقل انسانی میں نہ سماسکے اورحدود میں محدودنہ ہوسکے۔(الکافی)
اس کی ذات فہم وادراک سے بالاترہے خدا ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہے گا، خداکی ذات کے بارے میں بحث نہ کرو، ورنہ حیران ہوجاؤگے۔ اجل کی دوقسمین ہیں ایک اجل محتوم، دوسری اجل موقوف، دوسری سے خداکے سواکوئی واقف نہیں، زمین حجت خداکے سوا کوئی واقف نہیں، زمین حجت خداکے بغیر باقی نہیں رہ سکتی۔ امت بے امام کی مثال بھیڑکے اس گلے کی ہے،جس کاکوئی بھی نگران نہ ہو۔
امام محمدباقرعلیہ السلام سے روح کی حقیقت اورماہیت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا کہ روح ہوا کی مانندمتحرک ہے اور یہ ریح سے مشتق ہے، ہم جنس ہونے کی وجہ سے اسے روح کہاجاتاہے یہ روح جو جانداروں کی ذات کے ساتھ مخصوص ہے، وہ تمام ریحوں سے پاکیزہ ترہے۔ روح مخلوق اورمصنوع ہے اورحادث اورایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونے والی ہے۔
وہ ایسی لطیف شئے ہے جس میں نہ کسی قسم کی گرانی اورسنگینی ہے نہ سبکی، وہ ایک باریک اوررقیق شئے ہے جوقالب کثیف میں پوشیدہ ہے،اس کی مثال اس مشک جیسی ہے جس میں ہوا بھردو، ہوابھرنے سے وہ پھول جائے گی لیکن اس کے وزن میں ا ضافہ نہ ہوگا۔ روح باقی ہے اوربدن سے نکلنے کے بعدفنا نہیں ہوتی، یہ نفخ صورکے وقت ہی فنا ہوگی۔
آپؑ سے خداوندعالم کے صفات کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ وہ سمیع وبصیرہے اورآلہ سمع وبصرکے بغیرسنتا اوردیکھتا ہے، رئیس معتزلہ عمر بن عبید نے آپؑ سے دریافت کیاکہ”من یحال علیہ غضبی“ ابوخالدکابلی نے آپ سے پوچھاکہ قول خدا ”فامنواباللّٰہ ورسولہ والنورالذی انزلنا“ میں،نورسے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا”واللّٰہ النورالائمۃ من آل محمد“ خداکی قسم نورسے ہم آل محمدمرادہیں۔
آپ سے دریافت کیاگیاکہ یوم ندعواکل اناس بامامہم سے کون لوگ مراد ہیں آپ نے فرمایا وہ رسول اللہﷺ ہیں اوران کے بعدان کی اولاد سے آئمہؑ ہوں گے، انہیں کی طرف آیت میں اشارہ فرمایا گیا ہے جو انہیں دوست رکھے گا اور ان کی تصدیق کرے گا وہی نجات پائے گا اور جو ان کی مخالفت کرے گا جہنم میں جائے گا، ایک مرتبہ طاؤس یمانی نے حضرت کی خدمت مین حاضرہو کر یہ سوال کیا کہ وہ کونسی چیز ہے جس کاتھوڑا استعمال حلال تھا اور زیادہ استعمال حرام؟آپ نے فرمایاکہ وہ نہر طالوت کا پانی تھا جس کا صرف ایک چلو پینا حلال تھا اور اس سے زیادہ حرام پوچھا وہ کون سا روزہ تھا جس میں کھانا پینا جائز تھ؟ فرمایا و ہ جناب مریم کا روزہ صمت تھا جس میں صرف نہ بولنے کا روزہ تھا ،کھانا پینا حلال تھا، پوچھا وہ کون سی شئے ہے جوصرف کرنے سے کم ہوتی ہے بڑھتی نہیں؟ فرمایا کہ وہ عمرہے۔ پوچھا وہ  کون سی شئے ہے جو بڑھتی ہے گھٹتی نہیں؟ فرمایا وہ سمندر کا پانی ہے، پوچھا وہ  کونسی چیز ہے جو صرف ایک بار اڑی پھر نہ اڑی؟ فرمایا وہ کوہ طورہ ے جوایک بار حکم خداسے اڑ کربنی اسرائیل کے سروں پر آگیاتھا۔ پوچھا وہ کون لوگ ہیں جن کی سچی گواہی خدا نے جھوٹی قراردی؟ فرمایا وہ منافقوں کی تصدیق رسالت ہے جو دل سے نہ تھی۔
پوچھا بنی آدم کا ایک تہائی حصہ کب ہلاک ہوا؟ فرمایا ایساکبھی نہیں ہوا،تم یہ پوچھو کہ انسان کاایک چوتھائی حصہ کب ہلاک ہوا تومیں بتاؤں کہ یہ اس وقت ہواجب قابیل نے ہابیل کوقتل کیا، کیونکہ اس وقت چارآدمی تھے آدم،حوا،ہابیل اورقابیل، پوچھا پھرنسل انسانی کس طرح بڑھی فرمایا جناب شیث سے جوقتل ہابیل کے بعدبطن حواسے پیداہوئے۔
https://www.tebyan.net/

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button