خطبات جمعہ

خطبہ جمعۃ المبارک (شمارہ:197)

موضوع:وداع ماہ رمضان

(بتاریخ: جمعۃ المبارک14 اپریل 2023ء بمطابق 23 رمضان المبارک 1444 ھ)
تحقیق و ترتیب: عامر حسین شہانی جامعۃ الکوثر اسلام آباد

جنوری 2019 میں بزرگ علماء کی جانب سے مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی قائم کی گئی جس کا مقصد ملک بھر میں موجود خطیبِ جمعہ حضرات کو خطبہ جمعہ سے متعلق معیاری و مستند مواد بھیجنا ہے ۔ اگر آپ جمعہ نماز پڑھاتے ہیں تو ہمارا تیار کردہ خطبہ جمعہ پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے وٹس ایپ پر رابطہ کیجیے۔
مرکزی آئمہ جمعہ کمیٹی جامعۃ الکوثر اسلام آباد
03465121280

 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
موضوع: وداع ماہ رمضان
یہ جمعۃ المبارک شاید اس ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہو جسے جمعۃ الوداع بھی کہا جاتا ہے۔ صحابی رسول جناب جابر ابن عبداللہ انصاری سے جمعۃ الوداع کے متعلق روایت ہے کہ :
دخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ (ص) فِي آخِرِ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَلَمَّا بَصُرَ بِي قَالَ لِي يَا جَابِرُ هَذَا آخِرُ جُمُعَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ فَوَدِّعْهُ وَ قُلِ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْهُ آخِرَ الْعَهْدِ مِنْ صِيَامِنَا إِيَّاهُ فَإِنْ جَعَلْتَهُ فَاجْعَلْنِي مَرْحُوماً وَ لَا تَجْعَلْنِي مَحْرُوماً
"میں ماہ رمضان میں جمعۃ الوداع کے دن پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرت نے مجھے دیکھا تو فرمایا کہ اے جابر! یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے۔ لہذا اسے وداع کرو اور یہ کہو”اے اللہ! اسے ہمارے روزوں کا آخری زمانہ قرار نہ دے اور اگر تو نے قرار دیا ہے تو ہمیں اپنی رحمت سے سرفراز کر اور محروم نہ کر”
فإِنَّهُ مَنْ قَالَ ذَلِكَ ظَفِرَ بِإِحْدَى الْحُسْنَيَيْنِ إِمَّا بِبُلُوغِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَ إِمَّا بِغُفْرَانِ اللَّهِ وَ رَحْمَتِهِ
” تو جو شخص یہ کلمات کہے گا تو وہ دو خوبیوں میں سے ایک خوبی کو ضرور پائے گا۔ یا تو آئندہ کا ماہ رمضان اسے نصیب ہوگا، یا اللہ تعالی کی مغفرت و رحمت اس کے شامل حال ہوگی”۔(فضائل الأشهر الثلاثة، ص: 139)
ماہ رمضان میں اتنی برکات پائی جاتی ہیں کہ اگر روزہ دار مادی اور جسمانی نظر سے بڑھ کر اس مہینہ کی حقیقت کو دیکھنے کی کوشش کرے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس مہینہ کے ختم ہونے پر آدمی کو حسرت اور افسوس ہوتا ہے کہ کاش یہ مہینہ ختم نہ ہوتا۔ جیسا کہ روایات میں ماہ رمضان کے متعدد فضائل بیان ہوئے ہیں اور اس مہینہ کو دیگر سب مہینوں پر فوقیت حاصل ہے چنانچہ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں:
شَهرُ رَمَضانَ شَهرُ اللّه عَز َّوَ جَلَّ وَ هُوَ شَهرٌ يُضاعِفُ اللّه‏ فيهِ الحَسَناتِ وَ يَمحو فيهِ السَّيِّئاتِ وَ هُوَ شَهرُ البَرَكَةِ
ماہ رمضان اللہ عزّوجلّ کا مہینہ ہے اور وہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے اور اس میں گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور وہ برکت کا مہینہ ہے”۔(بحارالانوارج93ص340)
اور رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) ماہ رمضان کے اول، درمیان اور آخر کی یوں تعریف فرماتے ہیں:
هُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَ أَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَ آخِرُهُ الْإِجَابَةُ وَ الْعِتْقُ مِنَ النَّار.
"رمضان وہ مہینہ ہے جس کی ابتدا رحمت ہے اور درمیان مغفرت ہے اور آخر قبولیت اور آگ سے رہائی ہے”۔
(الکافی ج 4 ، ص 67)
نیزنبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں:
لَوْ يَعْلَمُ الْعَبْدُ مَا فِي رَمَضَانَ لَوَدَّ أَنْ يَكُونَ رَمَضَانُ السَّنَة۔
” اگر بندہ کو معلوم ہوتا کہ رمضان میں کیا ہے تو آرزو کرتا کہ پورا سال رمضان ہوتا”۔( بحار الانوار ج 93، ص 346 ، ح 12).
اس مہینہ اور اس کی ان پر برکت گھڑیوں کی قدر جانیں اور ان سے خوب فائدہ اٹھائیں اس لئے کہ نہیں معلوم کہ اگلے سال یہ موقع اور یہ بابرکت مہینہ ہمیں نصیب ہو یا نہ ہو .
ماہ مبارک عبادت و بندگی کا مہینہ ہے امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے :
قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى يَا عِبَادِيَ الصِّدِّيقِينَ تَنَعَّمُوا بِعِبَادَتِي‏ فِي الدُّنْيَا فَإِنَّكُمْ تَتَنَعَّمُونَ بِهَا فِي الْآخِرَةِ.
خدا وند متعال فرماتا ہے: اے میرے سچے بندو ! دنیا میں میری عبادت کی نعمت سے فائدہ اٹھاؤ تاکہ اس کے سبب آخرت کی نعمتوں کو پا سکو۔(الكافي : ج‏2، ص: 83)
یعنی اگر آخرت کی بے بہا نعمتوں کو حاصل کرنا چاہتے ہو تو پھر دنیا میں میری نعمتوں کو بجا لاؤ اس لئے کہ اگر تم دنیا میں میری نعمتوں کی قدر نہیں کرو گے تو میں تمہیں آخرت کی نعمتوں سے محروم کر دوں گا .اور اگر تم نے دنیا میں میری نعمتوں کی قدر کی تو پھر روز قیامت میں تمھارے لئے اپنی نعمتوں کی بارش کردوں گا .
انہیں دنیاکی نعمتوں میں سے ایک ماہ مبارک اور اس کے روزے ہیں کہ اگر حکم پرور دگار پر لبیک کہتے هوئے روزہ رکھے ، بھوک و پیاس کو تحمل کیا تو جب جنّت میں داخل هو گے توآواز قدرت آئے گی:
كُلُوا وَ اشْرَبُوا هَنِيئاً بِما أَسْلَفْتُمْ‏ فِي الْأَيَّامِ الْخالِيَة(سورۃ الحاقۃ آیۃ :24)
ترجمہ: خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو ان اعمال کے صلے میں جنہیں تم گزشتہ زمانے میں بجا لائے۔
ماہ مبارک کے روز و شب انسان کے لئے نعمت پروردگار ہیں جن کا ہر وقت شکر ادا کرتے رہنا چاہئے . لیکن سوال یہ پیدا پوتا ہے کہ ان بابرکت اوقات اور اس زندگی کی نعمت کا کیسے شکریہ ادا کیا جائے ، امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
مَنْ قَالَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ إِذَا أَصْبَحَ- الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِينَ، فَقَدْ أَدَّى‏ شُكْرَ يَوْمِهِ‏ وَ مَنْ قَالَهَا إِذَا أَمْسَى فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ.( الكافي (ط – الإسلامية)، ج‏2، ص: 503)
"جس شخص نے صبح اٹھتے وقت چار بار کہا : الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمِينَ اس نے اس دن کا شکر ادا کردیا اور جس نے شام کویوں کہا اس نے اس رات کا شکر ادا کردیا”۔( الكافي (ط – الإسلامية)، ج‏2، ص: 503)
کتنا آسان طریقہ بتادیا امام علیہ السلام نے اور پھر اس مہینہ میں تو ہر عمل دس برابر فضیلت رکھتا ہے ایک آیت کا ثواب دس کے برابر ، ایک نیکی کا ثواب دس برابر،امام رضاعلیہ السلام سے روایت ہے :
مَنْ قَرَأَ فِي‏ شَهْرِ رَمَضَانَ‏ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ كَانَ كَمَنْ خَتَمَ الْقُرْآنَ فِي غَيْرِهِ مِنَ الشُّهُور۔
جو شخص ماہ مبارک میں قرآن کی ایک آیت پڑھے تو اس کااجر اتنا ہی ہے جتنا دوسرے مہینوں میں پورا قرآن پڑھنے کا ہے۔( بحار الأنوار (ط – بيروت)، ج‏93، ص: 341)
کسی شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا :
يَا رَسُولَ اللَّهِ ثَوَابُ رَجَبٍ‏ أَبْلَغُ‏ أَمْ‏ ثَوَابُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص لَيْسَ عَلَى ثَوَابِ رَمَضَانَ قِيَاس‏
یا رسول اللہ! رجب کا ثواب زیادہ ہے یا ماہ رمضان کا؟ تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ماہ رمضان کے ثواب پر قیاس نہیں کیا جا سکتا. (بحار الأنوار (ط – بيروت)، ج‏94، ص: 50)
گویا خدا وند متعال کی رحمت واسعہ اس مہینے میں اس قدر جوش میں ہے کہ کسی طرح میرا بندہ میرے سامنے آکر جھکے تو سہی . کسی طرح آکر مجھ سے راز و نیاز کرے تو سہی تا کہ میں اس کو بخشش دوں .
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ مبارک کی فضیلت بیان فرماتے ہیں :
إِنَّ شَهْرَ رَمَضَانَ شَهْرٌ عَظِيمٌ‏ يُضَاعِفُ‏ اللَّهُ فِيهِ الْحَسَنَاتِ وَ يَمْحُو فِيهِ السَّيِّئَاتِ وَ يَرْفَعُ فِيهِ الدَّرَجَات‏
ماہ مبارک عظیم مہینہ هے جس میں خداوند متعال نیکیوں کو دو برابرکر دیتا هے. گناهوں کو مٹادیتا اور درجات کوبلند کرتا ہے.(الأمالي( للصدوق)، النص، ص: 54)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : إِذَا سَلِمَ شَهْرُ رَمَضَانَ‏ سَلِمَتِ‏ السَّنَةُ وَ قَالَ رَأْسُ السَّنَةِ شَهْرُ رَمَضَانَ.
"اگر کوئی شخص ماہ مبارک میں سالم رہے تو پورا سال صحیح و سالم رهے گا اور ماہ مبارک کو سال کا آغاز شمار کیا جاتا ہے ".
( تهذيب الأحكام ج‏4، ص: 333)
اب یہ حدیث مطلق ہے جسم کی سلامتی کو بھی شامل ہے اور اسی طرح روح کی بھی . یعنی اگر کوئی شخص اس مہینہ میں نفس امارہ پر کنٹرول کرتے هوئے اپنی روح کو سالم غذا دے تو خدا وند متعال کی مدد اس کے شامل حال ہوگی اور وہ اسے اپنی رحمت سے پورا سال گانهوں سے محفوظ رکھے گا . اسی لئے تو علمائے اخلاق فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک خود سازی کا مہینہ ہے تہذیب نفس کا مہینہ ہے . اس ما ہ میں انسان اپنے نفس کا تزکیہ کر سکتا ہےاور اگر وہ پورے مہنیہ کے روزے صحیح آداب کے ساتھ بجا لاتا هے تو اسے اپنے نفس پر قابو پانے کا ملکہ حاصل ہو جائے گا اور پھر شیطان آسانی سے اسے گمراہ نہیں کرپائے گا .
جو نیکی کرنی ہے وہ اس مہینہ میں کر لیں ، جو صدقات و خیرات دینا چاہتے ہیں وہ اس مہینہ میں حقدار تک پہنچائیں اس میں سستی مت کریں . اگر کسی غریب کی مدد کرنا ہے تو اس دن میں کر لے ، اگر کسی یتیم کو کھانا کھلانا ہے تو آج کے دن میں کھلا لے ، اگر کسی کو صدقہ دینا هے توآج کے دن میں دے ، اگر خمس نہیں نکالا تو آج ہی کے اپنا حساب کر لے ، اگر کسی ماں یا بہن نے آج تک پردہ کی رعایت نہیں کی تو جناب زینب سلام اللہ علیھا کاواسطہ دے کر توبہ کرلے، اگر آج تک نماز سے بھاگتا رہا تو آج اس مبارک مہینہ میں اپنے ربّ کی بارگاہ میں سرجھکا لے خدارحیم ہے تیری توبہ قبول کر لے گا . اس لئے کہ اس نے خود فرمایا ہے :
ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ میرے بندے مجھے پکار میں تیری دعا قبول کروں گا .
یہ مہینہ دعاؤں کا مہینہ ہے بخشش کامہینہ ہے. یہ مہینہ عام مہینوں کے مانند نہیں ہے.جب یہ مہینہ آتا ہے تو برکت ورحمت لیکرآتا ہے اور جب جاتا ہے تو گناهوں کی بخشش کے ساتھ جاتا ہے ، اس ماہ میں نیکیاں دو برابر هوجاتی ہیں اور نیک اعمال قبول ہوتے ہیں .یعنی اسکا آنا بھی مبارک ہے اور اس کا جانا بھی مبارک بلکہ یہ مہینہ پورے کا پورا مبارک ہے لہذا اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیک عمل کرنے کی کوشش کریں،کوئی لمحہ ایسا نہ هو جو ذکر خدا سے خالی ہو اور یہی ہمارے آئمہ ھدٰی علیہم السلام کی سیرت ہے .امام سجاد علیہ السلام کے بارے میں ملتا ہے :
كَانَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلَامُ إِذَا كَانَ شَهْرُ رَمَضَانَ‏، لَمْ‏ يَتَكَلَّمْ‏ إِلَّا بِالدُّعَاءِ وَ التَّسْبِيح‏وَ الِاسْتِغْفَارِ وَ التَّكْبِير۔( كافي (ط – دار الحديث)، ج‏7، ص: 440)
"جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا تو امام زین العابدین علیہ السلام کی زبان پر دعا، تسبیح ،استغفار اور تکبیر کے سوا کچھ جاری نہ ہوتا”۔
اسی طرح وہ خداکتنا مہربان ہے کہ اپنے بندوں کی بخشش کے لئے ملائکہ کوحکم دیتا ہے کہ اس ماہ میں شیطان کو رسیوں سے جکڑدیں تا کہ کوئی مومن اس کے وسوسہ کا شکار ہوکر اس ماہ کی برکتوں سے محروم نہ رہ جائے لیکن اگر اسکے بعد بھی کوئی انسان اس ماہ مبارک میں گناہ کرے اور اپنے نفس پر کنٹرول نہ کرسکے تو اس سے بڑھ کر کوئی بدبخت نہیں ہے.رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت هے:
أَلَا وَ قَدْ وَكَّلَ اللَّهُ بِكُلِ‏ شَيْطَانٍ‏ مَرِيدٍ سَبْعَةَ أَمْلَاكٍ فَلَيْسَ بِمُحَاوِلٍ حَتَّى يَنْقَضِيَ شَهْرُكُمْ هَذَا
"خدا وند متعال نے ہر فریب دینے والے شیطان پر سات فرشتوںکو مقرر کر رکھا ہے تاکہ وہ تمہیں فریب نہ دے سکے، یہاں تک کہ ماہ مبارک ختم ہو ".( دعائم الإسلام، ج‏1، ص: 286)
کتنا کریم ہے وہ ربّ کہ اس مہینہ کی عظمت کی خاطر اتنا کچھ اہتمام کیا جارہا ، اب اس کے بعد چاہئے تو یہ کہ کوئی مومن شیطان رجیم کے دھوکہ میں نہ آئے اور کم از کم اس ماہ میں اپنے آپ کو گناہ سے بچائے رکھے اور نافرمانی خدا سے محفوظ رہے ورنہ غضب خدا کا مستحق قرار پائے گا . اسی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے :
مَنْ أَدْرَكَ شَهْرَ رَمَضَانَ‏ فَلَمْ‏ يُغْفَرْ لَهُ‏ فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ وَ مَنْ أَدْرَكَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ فَأَبْعَدَهُ اللَّه‏
"جوشخص ماہ رمضان المبارک کو پائے مگر بخشا نہ جائے تو خدا اسے رحمت سے دور کردیتاہے، اور جو شب قدرکو پائے مگر بخشا نہ جائے تو اسے بھی خدارحمت سے دور کر دیتا ہے”۔
اس میں کوئی ظلم بھی نہیں اس لئے کہ ایک شخص کے لئے آپ تمام امکانات فراہم کریں اور کوئی مانع بھی نہ ہو اس کے باوجود وہ آپکی امید پر پورا نہ اترے تو واضح ہے کہ آپ اس سے کیا برتاؤ کریں گے.

 

تمت بالخیر
٭٭٭٭٭

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button