محافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا)کی حیات مبارکہ کے مختلف پہلو

تحریر: مزمل حسین الحسینی، پی ایچ ڈی اسکالر
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی عظمت، شخصیت، علم، عمل، دینداری، عصمت، شرافت، فرامین، فضیلت اور تقویٰ پر ایک تفصیلی مضمون
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) اسلام کی عظیم اور ممتاز شخصیتوں میں سے ایک ہیں۔ آپ کی عظمت و شان، علم و عمل، دینداری، عصمت، شرافت، فرامین، فضیلت اور تقویٰ اسلامی تاریخ میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ اس مضمون میں ہم حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالیں گے۔
عظمت
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی لاڈلی بیٹی تھیں۔ قرآن مجید میں سورۃ آل عمران کی آیت مباہلہ میں "نسائنا” کے الفاظ آپ کے لئے مخصوص ہیں، جس سے آپ کی عظمت کی تصدیق ہوتی ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا کہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) میرے جسم کا حصہ ہیں، جو انہیں تکلیف پہنچائے گا وہ مجھے تکلیف پہنچائے گا۔
(صحیح البخاری،حدیث3714)
اس قول سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی عظمت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے دل میں کتنی تھی۔ آپ کا وجود نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے لئے تسکین قلب کا باعث تھا اور آپ نے ہمیشہ اپنی عظمت و مقام کو اسلامی اصولوں کی روشنی میں قائم رکھا۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی شخصیت نہایت ہی جاذب اور دلکش تھی۔ آپ کا ہر عمل اور ہر قول دیگر خواتین کے لئے مشعل راہ ہے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے گزاری۔ آپ کی شخصیت کا ایک نمایاں پہلو یہ ہے کہ آپ نے ہمیشہ حق اور صداقت کا ساتھ دیا۔ آپ کی سادگی، حلم، بردباری اور سخاوت کی مثالیں آج بھی مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ آپ کا حلیہ سادگی کا نمونہ تھا اور آپ نے ہمیشہ دنیاوی لذتوں سے پرہیز کیا۔ آپ نے نہایت ہی محبت اور احترام کے ساتھ اپنے والدین، شوہر اور بچوں کی خدمت کی۔ آپ کی شخصیت کی روشنی میں ہر مسلمان عورت کے لئے ایک بہترین نمونہ ملتا ہے۔
علم
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) علم و حکمت میں بےمثال تھیں۔ آپ نے اپنے والد محترم سے براہ راست علم حاصل کیا۔ آپ کے فرامین اور خطبات میں علم و حکمت کے موتی بکھرے ہوئے ہیں۔ خطبہ فدک، جس میں آپ نے اپنے حق کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی بہترین تشریح فرمائی، آپ کی علمی مہارت کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ نے اسلامی معارف اور فقہی مسائل میں گہری بصیرت اور فہم و فراست کا مظاہرہ کیا۔ آپ کی علمی استعداد کا یہ عالم تھا کہ آپ کے دربار میں مسائل شرعیہ کی وضاحت کے لئے لوگ رجوع کرتے تھے۔جیسا کہ ایک خاتون کا تفصیلی واقعہ ہے جس میں آپؑ سے ایک مسئلہ شرعیہ پوچھنے آئی تو اس دوران اس نے دسیوں مسائل پوچھ لیے تو آخر میں شرمندہ ہو کر عذر خواہی کرنے لگی کہ مجھے معلوم نہیں ہوا اور میں نے آپؑ کا زیادہ وقت لے لیا تو آپؑ نے جواب میں وہ تفصیلی حدیث سنائی جس میں مسئلہ بتانے والے عالم کی فضلیت اور آخرت میں اس کا اجر بیان کیا۔
(اعلام الھدایہ ،جلد 03)
آپ کی علمیت نے آپ کو اسلامی معاشرے میں ایک ممتاز مقام عطا کیا اور آپ کی حکمت و دانش کی روشنی میں آج بھی خواتین کے لئے ایک مشعل راہ ہیں۔
عمل
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا عمل آپ کی شخصیت کا بہترین عکاس ہے۔ آپ نے نہ صرف نماز روزہ کی پابندی کی بلکہ ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کی اور ان کے لئے دعا کی جیسا کہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپؑ ساری رات عبادت اورمومنین کے لیے دعا میں مصروف رہیں لیکن اپنے لیے کوئی دعا نہ مانگی جب امام حسنؑ نے اس بارے میں پوچھا تو فرمایا:
یا بنی الجار ثم الدار
بیٹا۔! پہلے پڑوسی پھر گھر والے
(روضۃ الواعظین،جلد2،ص329)
آپ کی زندگی کا ہر لمحہ عبادت اور خدمت خلق میں گزرا۔ آپ کا عمل انسانیت کے لئے ایک مثالی نمونہ ہے جس میں خودی سے زیادہ دوسروں کی بھلائی پر توجہ دی گئی ہے۔ آپ نے اپنے والدین، شوہر اور اولاد کے حقوق کی ادائیگی میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ آپ نے غرباء اور مساکین کی مدد میں اپنی جمع پونجی تک نچھاور کر دی اور خود فاقہ کشی کو ترجیح دی۔ آپ کے اعمال میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کو ہمیشہ مقدم رکھا گیا، جو آپ کی عمل پرستی اور نیک نیتی کی دلیل ہے۔
("الارشاد”، جلد 1، ص298)
دینداری
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی دینداری کا یہ عالم تھا کہ آپؑ قائم الیل اور صائم النہار تھیں۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی رضا کو مقدم رکھا اور دنیاوی لذتوں سے دور رہیں۔ آپ کی دینداری کی مثالیں آج بھی اسلامی معاشرے میں مشعل راہ ہیں۔ آپ نے ہمیشہ تقویٰ اور پرہیزگاری کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں، جو آپ کی دینداری کی مظہر ہیں۔ آپ کا گھرانہ بھی دینداری اور تقویٰ کا مرکز تھا، جہاں سے اسلامی معاشرت کے اصول اور احکامات سیکھنے کو ملتے تھے۔ آپ نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ عبادت، ذکر و اذکار اور تلاوت قرآن میں گزارا۔ آپ کی دینداری اور خدا خوفی کااندازہ جناب زہراء سلام اللہ علیہا کی ایک دعا کے ایک جملے سے لگایا جا سکتا ہے جس میں آپ فرماتی ہیں:
اَللَّهُمَّ ذَلِّلْ نَفْسِي فِي نَفْسِي وَ عَظِّمْ شَأْنَكَ فِي نَفْسِي وَ أَلْهِمْنِي طَاعَتَكَ وَ اَلْعَمَلَ بِمَا يُرْضِيكَ وَ اَلتَّجَنُّبَ لِمَا يُسْخِطُكَ يَا أَرْحَمَ اَلرَّاحِمِينَ
اے میرے اللہ، مجھ میں میرےنفس کو حقیر بنادے اور اپنی شان کو مجھ میں عظیم بنادے، مجھے اپنی اطاعت اور ہر اس عمل کا الہام کردے جس سے تو راضی ہوتا ہے اور جن کاموں میں تیری ناراضی ہے اس سے بچا، اے ارحم الراحمین۔
(مُهجُ الدعوات ،ذكر ما نختاره من الدعوات عن سيدتنا و أمنا المعظمة فاطمة سيدة نساء العالمين بنت سيد المرسلين صلوات اللّٰه عليهما و على عترتهما الطاهرين ،جلد۱، ص۱۴۱، حدیث:۱۰۸)
عصمت
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی عصمت کا ذکر قرآن مجید کی آیت تطہیر میں بھی ملتا ہے، جس میں اہل بیت کی پاکیزگی کا ذکر ہے۔
إِنَّما يُريدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِّرَكُمْ تَطْهيراً
بیشک خداوند عالم چاہتا ہے کہ تمام پلیدی اور گناہ کو آپ اہل بیت سے دور رکھے اور مکمل طور پر پاک و منزہ قرار دے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔
(الاحزاب:33)
آپ کی عصمت اور پاکیزگی تمام عالم اسلام کے لئے ایک مثال ہے۔ آپ کی زندگی میں کوئی ایسا عمل نہیں ملتا جس سے آپ کی عصمت پر حرف آتا ہو۔ آپ کی عصمت کا ثبوت آپ کی زندگی کے ہر پہلو میں نمایاں ہے اور آپ کی پاکیزگی کی مثال آج بھی خواتین کے لئے نمونہ عمل ہے۔ طول تاریخ میں آپ کی عصمت و طہارت پر متعدد آیات کریمہ اور روایات شریفہ موجود ہیں مشہور و معروف آیہ کا ذکر اوپر ہوچکا ہے نمونہ کے طور پر ہم روایت پیش کرتے ہیں رسول اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم نے فرمایا : قال رسول‏ اللّٰه صلى اللّٰه عليه و آله: ابنتى فاطمه، و انها لسيده نسا العالمين فقيل: يا رسول‏ اللّٰه! اهى سيده نسا عالمها؟ فقال: ذاك لمريم بنت عمران، فاما ابنتى فاطمه فهى سيده نسا العالمين من الاولين و الاخرين و انها لتقوم فى محرايها فيسلم عليها سبعون الف ملك من الملائكه المقربين و ينادونها بمانادت به الملائكه مريم فيقولون يا فاطمه! ان اللّٰه اصطفيك و طهرك و اصطفيك على نسا العالمين
(عوالم العلوم ، ج 11، ص 99)
میری بیٹی فاطمہ علیہا السلام دونوں جہاں کے عورتوں کی سردار ہیں۔
پوچھا گیا: اے رسول خدا صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلّم اپنے زمانے کی عورتوں کی سردار ہیں ؟
فرمایا:یہ خصوصیت مریم بنت عمران کی ہے لیکن میری بیٹی فاطمہ علیہا السلام دونوں جہاں کی اولین اور آخرین ، تمام عورتوں کی سردار ہیں اور وہ جب محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہیں تو ستر ہزار مقرب فرشتے ان پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور ان سے گفتگو کرتے تھے جس طرح حضرت مریم علیہا السلام سے گفتگو کرتے تھےاللّہ تعالی نے تمہیں منتخب کیا ہے اور پاک و منزہ قرار دیا ہے اور تمہیں دونوں جہاں کی تمام خواتین پر فضیلت اور برتری عطا کی ہے۔
شرافت
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی شرافت اور عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ امام علی (علیہ السلام) کی زوجہ اور امام حسن (علیہ السلام) و امام حسین (علیہ السلام) کی والدہ تھیں۔ آپ کی شرافت اور عزت کا یہ عالم تھا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) آپ کے احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے۔ آپ کی شرافت کا یہ عالم تھا کہ آپ نے ہمیشہ حق اور سچائی کا ساتھ دیا اور ہر قسم کے ظلم و زیادتی کے خلاف آواز بلند کی۔ آپ نے اپنے گھر کو ایمان، محبت اور دینداری کا مرکز بنایا اور اپنی اولاد کی تربیت اسلامی اصولوں کے مطابق کی۔ آپ کی شرافت اور عظمت کا یہ عالم تھا کہ آپ کے دروازے پر ہمیشہ مساکین اور ضرورت مندوں کا ہجوم رہتا تھا اور آپ نے کبھی کسی کو خالی ہاتھ واپس نہ لوٹایا۔
("مناقب آل ابی طالب”، جلد 3، ص 339)
فرامین
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے فرامین علم و حکمت سے بھرپور ہیں۔ آپ نے ہمیشہ سچائی اور انصاف کا حکم دیا اور برائیوں سے دور رہنے کی تلقین کی۔ آپ کے فرامین میں اسلامی تعلیمات کی بہترین تشریح ملتی ہے۔ آپ کے فرامین میں عورتوں کے حقوق، عدل و انصاف، اور اسلامی معاشرت کے اصولوں کی وضاحت موجود ہے۔ آپ کے اقوال و فرامین آج بھی اسلامی معاشرت کی رہنمائی کرتے ہیں۔ آپ نے ہمیشہ اپنی باتوں میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کو مدنظر رکھا اور اپنے فرامین میں اسلامی اصولوں کی تشریح کی۔ آپ کے فرامین میں نہ صرف علمی بصیرت بلکہ عملی حکمت بھی واضح طور پر نظر آتی ہے جن میں سے نمونے کے طور پر چند ایک فرامین درج ذیل ہیں:
قالت فاطمہ سلام اللّٰہ علیھا : ما یصنع الصائم بصیامہ اذا لم یصن لسانہ و سمعہ و بصرہ و جوارحہ
اگر روزہ دار حالت روزہ میں اپنی زبان، اپنے کان و آنکھ اور دیگر اعضاء کی حفاظت نہ کرے تو اس کا روزہ اس کے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔
(تحف العقول ص ۹۵۸)
قالت فاطمہ سلام اللّٰہ علیھا :من اصعد الی اللّٰہ خالص عبادتہ اھبط اللّٰہ عزو جل الیہ افضل مصلحتہ
ہر وہ شخص جو اپنے خالصانہ عمل کو خداوندعالم کی بارگاہ میں پیش کرتا ہے خدا بھی اپنی بہترین مصلحت اس کے حق میں قرار دیتا ہے ۔
(تحف العقول ص۹۶۰)
قالت فاطمہ سلام اللّٰہ علیھا :حبب الٰھی من دنیاکم ثلاث : تلاوة کتاب اللّٰہ و المنظر فی وجہ رسول اللّٰہ و الانفاق فی سبیل اللّٰہ
میرے نزدیک تمہاری اس دنیا میں تین چیزیں محبوب ہیں: تلاوت قرآن مجید ، زیارت چہرہ رسول خدا اور راہ خدا میں انفاق۔
(تحف العقول ص۹۶۰)
فضیلت
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا :
ابْنَتِی فَاطِمَةُ فَهِیَ سَیِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِینَ مِنَ الْأَوَّلِینَ وَ الْآخِرِینَ
”میری بیٹی فاطمہ ؑعالمین کی عورتوں کی سردار ہے ۔
(امالی شیخ صدوق ،ص485)
آپ کی فضیلت اور عظمت کا تذکرہ متعدد احادیث میں ملتا ہے۔ آپ کا ہر عمل اللہ کی رضا کے لئے ہوتا تھا۔ آپ کی زندگی کی ہر پہلو میں فضیلت اور بزرگی کے نمونے ملتے ہیں۔ آپ کی فضیلت کا یہ عالم تھا کہ آپ کے فرشتے بھی آپ کے دربار میں حاضر ہوتے اور آپ کی مدح سرائی کرتے۔ آپ کی فضیلت کا تذکرہ نہ صرف اسلامی تاریخ بلکہ اسلامی ادب میں بھی بھرپور انداز میں کیا گیا ہے۔ جیسا کہ ایک اور حدیث میں آیا ہے
أَفْضَلُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ أَرْبَعٌ خَدِیجَةُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ وَ فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ وَ مَرْیَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَ آسِیَةُ بِنْتُ مُزَاحِمٍ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ
اہل جنت کی عورتوں میں سب سےافضل ترین خواتین خدیجہ بنت خویلد،فاطمہ بنت محمد،مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم فرعون کی بیوی ہیں۔
(الخصال شیخ صدوق ،ص206)
تقویٰ و عبادت
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا تقویٰ اور پرہیزگاری بےمثال ہے۔ آپ نے ہمیشہ اللہ کی رضا کے لئے عمل کیا اور دنیاوی لذتوں سے کنارہ کش رہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی عبادت اور تقویٰ میں گزرا۔ آپ کی تقویٰ کی مثالیں اسلامی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی گئی ہیں۔ آپ نے اپنے تمام اعمال و افعال میں تقویٰ کو مدنظر رکھا اور ہمیشہ اللہ کی رضا کے لئے جدو جہد کی۔ آپ کی عبادت اور تقوی کی مثالیں آپ کے اعمال اور اقوال سے واضح ہیں، جہاں آپ نے ہمیشہ اللہ کے احکام کو مقدم رکھا اور دنیاوی مفادات کو پس پشت ڈال دیا۔ آپ کا تقویٰ اور خشیت الٰہی کا یہ عالم تھا کہ آپ ہر عمل میں اللہ کی رضا اور خوشنودی کو مدنظر رکھتیں۔امام علیؑ ہی آپ کے مقام کو درک کر سکتے ہیں جن کا ہر لمحہ عبادت و اطاعتِ خدا میں گزرتا تھا جن سےجب سید الانبیاءصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پوچھتے ہیں کہ
کیف وجدت اھلک؟
یاعلیؑ آپ نے فاطمہؑ کو کیسا پایا؟
تو مولائے کائناتؑ عرض کرتے ہیں:
نعم العون علی طاعۃ اللّٰہ
فاطمہؑ اطاعتِ الہٰی میں بہترین معاون ہیں۔
(تفسیر نور الثقلین، جلد4، ص57)
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی زندگی کا ہر پہلو اسلامی تعلیمات کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ کی شخصیت، علم، عمل، دینداری، عصمت، شرافت، فرامین، فضیلت اور تقویٰ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں آپ کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
________________________________________

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button