محافلمناقب امام علی رضا عمناقب و فضائل

امام رضا علیہ السلام کی زیارت اور بزرگان اہلسنت کا عقیدہ

تحریر:محمد حسن جمالی

حضرت امام رضاؑ،شیعوں کے آٹھویں امام ورہبر ،رسول خدا ﷺکے فرند ارجمند، کائنات کے لئے واسطہ فیض، کلمات پروردگار کے مخزن ،انوار الہٰی کی تابش کے مرکز وعلم ،خداوند کے خزینہ دار اور خدا کے نیک وصالح بندے ہیں۔یہ وہ شخصیت ہیں کہ جن کے بارے میں آپ کے دشمن مامون کا کہنا ہے کہ” میں روئے زمین پر حضرت رضا ؑ سے عقلمند وداناتر کسی کو نہیں جانتا”۔حضرت امام رضاؑ اپنی پر افتخار زندگی کے دوران مسلمانوں کے لئے ان کی ہر طرح کی علمی دینی، دنیوی مشکلات میں مرجع وملجاء اور عبادت وتقویٰ میں اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ بنے رہے۔ اسلامی معاشرے کے لئے مادی ومعنوی برکتوں کا منشاء تھے۔یہ برکتیں آپ کی شہادت کے بعد نہ صرف ختم نہیں ہوئی بلکہ مسلمان اپنے علماء کی پیروی کرتے ہوئے آپ کی قبر مطہر کی زیارت کرتے، آپ سے متوسل ہوتے اور اپنی تمام علمی مادی ومعنوی مشکلات اور اپنے مریضوں کے لئے طلب شفا واولاد کی خواہش اور حاجات کو لیکر پروردگار کے اس عبد صالح سے اپنا معنوی رابطہ اور زیادہ مستحکم کرتے اور آنحضرت ؑ کی بلند وبالا روح سے تمسک کرتے ہوئے” وابتغوا الیہ الوسیلہ ”کو عملی شکل بخشتے اور وہابیت کی بےبنیاد عقائد وجعلی نظریات کے بطلان پر گواہ بنتے رہے ہیں۔

اگرچہ سارے چہاردہ معصومین علیہم السلام رؤوف تھے لیکن دو ہستی رؤوف کی صفت سے معروف ہیں۔ ایک ہستی پیغمبر مکرم اسلام(ص) ہیں اور دوسری ہستی امام رضاؑ۔ ان کی رافت، شفقت، مہربانی اور مشکل کشائی کے سبھی لوگ معترف ہیں۔ ان دنوں کروڑوں زائرین ایران اور دنیا کے مختلف ممالک سے زمینی اور فضائی راستوں سے مشہد مقدس پہنچ کر امام رضا ؑکی قبر مطہر کے طواف میں مشغول ہیں اور امام رضا ؑکی بارگاہ ملکوتی سے متوسل ہوکر خدا سے دنیا اور آخرت کی سعادت حاصل کرنے کے لئے محو دعا ہیں۔اس وقت حرم امام رضا ؑمیں ایسی اخلاص سے بھر پور معنویت دکھائی دے رہی ہے جس کی کیفیت بیان کرنے سے قاصر ہے ۔بغیر کسی مبالغے کے میں اپنی آنکھوں دیکھا حال تحریر کررہا ہوں۔اما م رضاؑ کے روضہ پاک کے تمام صحن، راہداریاں اور رواق عزادارں اور اہلبیت ؑکے چاہنے والوں سے بھرے ہوئے ہیں اور ہرطرف سے زیارت ،دعا ،مناجات، عبادات ،استغاثہ، فریاد اور نوحہ و ماتم کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔

امام ہشتم ؑکی بارگاہ میں نیاز جبیں رکھ کر دونوں جہاں میں سرخرو ہونے کے لئے زائرین کی بڑی تعداد دور دراز جگہوں سے پیدل سفر کرکے مشہد پہنچ چکی ہیں۔ ان زائرین میں ایک بڑی تعداد برادران اہلسنت کی نظر آئی جو قبر مطہر امام رضا ؑکے بالکل نزدیک بیٹھ کر قبر مطہر کی جانب رخ کرکے امامؑ کی زیارت کر رہی تھی۔ اس منظر کو دیکھتے ہی میرا ذہن ایک بار پھر ابن تیمیہ کے خود ساختہ بے بنیاد توہمات، بدعتوں اور غلط فتووں کی جانب چلا گیا جن کے بدعت آمیز نظریات اور خونخوار فتووں کو بنیاد بناکر آج وہابیت وسلفی گروہ نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں مسلمانوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ یہ جاہل ونادان گروہ اپنے اسلاف شجر ملعونہ بنی امیہ کا اتباع کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کی تکفیر اور انہیں مہدور الدم سمجھ کر کوشش کرتا ہے کہ مسلمانوں میں فتنہ اور اختلاف ڈال رکھے اور تمام مسلمان کہ جو انبیاء وصالحین کی قبروں کی زیارت کرتے، ان سے متوسل ہوتے یا ان کی قبروں سے متبرک ہوتے رہے ہیں ان کو "قبریون وحجریون”نام دے کر ان کی تکفیر کرکے اپنے آپ کو حقیقی موحد کہلائے، جبکہ زیارت ،توسل ،استغاثہ اور طلب رفع حوائج نیز قبور انبیاء وصالحین سے متبرک ہونا امت اسلامی کی قدیمی سنت اور راسخ عقیدوں میں سے ہے کہ جس کی اصل آیات قرآنی واحادیث نبوی ہے اور صحابہ وتابعین کی روش وفرمان اور مسلمین کی سیرت اسی پر استوار وگامزن ہے۔

اسلامی فرق ومذاہب کے درمیان اختلاف نظر کے باوجود کہ جو ایک فطری امر ہے زیارت وتوسل کو تمام امت اسلامی کے درمیان قابل اتفاق مسائل میں سے شمار کیا جاسکتا ہے کہ اس بات پر تاریخی نصوص واقعات گواہ ہیں۔مسلمانوں کے درمیان ان مشترک نکات کو مسالمت آمیز زندگی کے لئے ایک محور قرار دیاجاسکتا ہے ۔امام رضا ؑ کا روضہ مبارکہ تیسری صدی ہجری سے آج تک امت اسلامی کے عوام وخواص خصوصاً اہلسنت کی توجہ کا مرکز بنا رہا ہے جس کا سبب زیارت امام رضا ؑکی فضیلت کے بارے میں پیغمبر گرامی اسلام (ص)سے منقول وہ روایات ہیں جو شیعہ سنی معتبر حدیث کی کتابوں میں موجود ہیں نمونہ دیکھیں۔

حضرت عائشہ (رض)سے روایت ہے کہ رسول خدا ﷺنے فرمایا :” من زار ولدی بطوس فإنما حج مرة ، قالت مرة،فقال مرتین قالت:مرتین،فقال:ثلاث مرات فسکتت عائشہ فقال:ولو لم تسکتی لبلغت الی سبعین۔
جو شخص میرے بیٹے کی طوس میں زیارت کرے گا گویا اس نے ایک حج انجام دیا،حضرت عائشہ نے کہا ایک حج، پیغمبر اکرم ؐ نے فرمایا دوحج ،حضرت عائشہ نے کہا دو حج، آپ ؐنے فرمایا تین حج، حضرت عائشہ خاموش ہوگئیں ۔رسول اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا اگر خاموش نہ ہوتیں تو میں ستر حج تک بیان کردیتا ۔
( قندوزی حنفی: ینابیع المودة لزوی القربیٰ، ج 2 ،ص 341)

زیارت امام رضا کے بارے میں بزرگان اہلسنت کے راسخ عقیدہ کے نمونے
حاکم نیشاپوری کا بیان ہے کہ میں نے محمد بن مومل سے سنا ہے وہ کہتا ہے کہ ہم ایک روز اہل حدیث کے امام ورہبر ابوبکر بن خزیمہ وابو علی ثقفی اور دیگر اپنے اساتذہ وبزرگوں کے ہمراہ حضرت امام علی رضا ؑکے مرقد مبارک پر زیارت کے لئے گئے۔ وہ لوگ شہر طوس میں آپؑ کی زیارت کے لئے بہت زیادہ جاتے تھے۔ محمد بن مومل کا بیان ہے کہ ابن خزیمہ کا حضرت رضاؑ کی قبر مبارک پر گریہ و زاری اور توسل واحترام وتواضع اس قدر زیادہ تھا کہ ہم سب لوگ تعجب وحیرت میں پڑے ہوئےتھے۔
( جوینی شافعی :فرائد السمطین فی فضائل المرتضیٰ والبتول والسبطین والائمه من ذریتهم ج 2 ،ص 198 ،ح 277 ،بنقل از تاریخ نیشاپور حاکم نیشاپوری شافعی)

حضرت ابوالحسن علی بن موسی الرضاؑ اہل بیت کے بزرگان وعقلا اور ہاشمی خاندان کے بزرگوں اور شرفاء میں سے ہیں۔جب ان سے کوئی روایت نقل ہو تو اس پر اعتبار کرنا واجب ہے۔ میں نے کئی مرتبہ ان کی قبر مطہر کی زیارت کی ہے اور شہر طوس میں میرے قیام کے دوران جب کھبی بھی مجھ پر کوئی مشکل پڑی تو میں نے حضرت علی بن موسی الرضا ؑکی قبر پاک کی زیارت کی اور خداوند عالم کی بارگاہ میں اپنی مشکل کے حل کے لیے دعا مانگی تو میری دعا مستجاب ہوگئی یہ تجربہ میں نے وہاں پر کئی مرتبہ کیا اور ہر مرتبہ ایسا ہی ہوا ۔خداوند عالم ہمیں محبت رسول وآل رسول پر موت عطا کرے۔
(ابن حبان بستی شافعی : کتاب الثقات ج 8،ص 457)

نوٹ: ابن حبان بستی شافعی اہلسنت کے نزدیک ایک خاص مقام واہمیت کے حامل ہیں۔ اس طرح کہ ان کو امام،علامہ،حافظ ، شیخ خراسان، علم فقہ،لغت وحدیث کا ستون اور عقلاء رجال سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔
( سمعانی شافعی: الانساب ج 2 ص 209 ،ذہبی شافعی: سیر اعلام النبلاء ج 16، ص 92 ،صفدی شافعی: الوافی بالوفیات ج 2 ،ص 317 ،سبکی شافعی: الطبقات الشافعیہ الکبریٰ ج 3 ،ص 131 ابن تغری حنفی : النجوم الزاہرہ فی ملوک مصر وقاہرہ ج 3 ،ص 342)
فاعتبروا یااولی الألباب۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button