سیرتسیرت امام جعفر صادقؑ

تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیھاکی عظمت ، امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرمان کی روشنی میں

مؤلف: ملک تنویر عباس عقیل گھلو
حدیث: حضرت مولا امام جعفر صادق علیہ السلام بروايت ابی خالد
"عن ابی خالد قشاط قال سمعت ابا عبد الله يقول تسبيح فاطمة علیہ السلام فی کل يوم فی دابر کل صلاۃ احب الیّ من صلاۃ الف رکعت”
(تہذيب الاحکام جلد ۲ ،ص ۱۰۵)
"” امام عالی مقام حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا بروایت ابی خالد قشاط وہ کہتا ہے کہ میں نے ابا عبداللہ سے یہ فرماتے ہوے سناہے ۔ تسبیح حضرت فاطمہ زہرا علیھاالسلام کا ہر روز ہر نماز کے بعد پڑھنا میرے نزدیک ہزار رکعت نماز سے زیادہ محبوب ہے”۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی نگاہ میں تسبیح حضرت زہرا علیھا السلام کی عظمت یہ ہے تو خود حضرت ذات فاطمہ علیھاالسلام کا کیا ہو گا
نظر مقدمہ میں ۔سب سے پہلے اس بی بی جس کی تسبیح ایک ذکر کرنے کا ثواب یہ تھا زمانے کے مسلمانوں نے کیا سلوک کیا۔
ہم لوگ کتنا ذکر تسبیح کرتے ہیں جس کی فضیلت کے بارے میں امام معصومین علیھم السلام نے ہزار رکعت کا ثواب بتایا ہے۔
رکعت نماز کی عظمت و ثواب کیا ہے۔
تکبیر۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے
جب بندہ نماز کے لئے تکبیر ادا کرنے کا قصد کرتا ہے
خدا اس کے تمام گناہ معاف کر دیتا ہے ۔
(الشیخ کلینی در کافی۔ شیخ طالفہ تہذیب ،شیخ صدوق علیہ السلام بحوالہ آیۃ اللہ العظمی وحید خراسانی)
اعوذ باللہ ۔حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔
"جب بندہ اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم کی تلاوت کرتا ہے خدا وند کریم ہر سانس کے بدلے ہزار سال کی عبادت کا ثواب عطا کرتا ہے”۔
(تفسیر ابو الفتوح ج۱ ص۱۶۲)
لفظ بسم اللہ کی عظمت ۔ لفظ اللہ علم ہے اس ذات کا واجب الوجود اور جامع جمع صفات کمال ہے ۔لہذا اس لفظ میں جملہ صفات وجلال کمال اور تمام صفات ثبوتیہ وسلبیہ اجمالاًدرج ہیں پس تحمید وتسبیح وتحلیل وعبادت واستعانت وغیرہ کا سزا وار ہونا اسی سے سمجھا جا سکتا ہے ۔
الرحمن تمام نعمات دنیا ویہ ودینیہ کا بیان اسی مختصر سے لفظ مین سمویا ہوا ہے ۔
الرحیم۔
چونکہ یہ لفظ خصوصی انعامات کے لئے ہے جو قیامت کے روز مومنین پر کئے جائیں گے اور دشمنان خدا ان سے محروم ہوں گے لہذا قیامت کے حالات اور اخروی انعامات اور کفار کی بری باز گشت وغیرہ کے لئے لفظ الرحیم کو جامع کہا جاسکتا ہے ۔
(تفسیر النجف ج ۲ ص۱۱)
حضرت مولا امیر المومنین علی علیہ السلام کا مشہور فرمان ، جس کو علامہ بہاوندی قدس سرہ نے نقل کیا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ تمام آسمانی کتابوں کا علم قرآن مجید میان ہے اور تمام قرآن کا علم سورۃ فاتحہ میں موجود ہے اور جو کچھ سورۃ فاتحہ میں ہے وہ بسم اللہ میں ہے اور جو کچھ بسم الہ میں ہے وہ باء بسم اللہ میان ہے اور جو کچھ باء بسم اللہ میں ہے وہ اسی نقطہ میں ہے جو باء کے نیچے ہےاور میں حیدر کرار وہی نقطہ ہوں ۔
(خزینۃ الجوامع ص۴۳۶ وص ۵۷۴ تفسیر سورہ فاتحہ ص ۱۶۰)
قال امام الصادق علیہ السلام
"لا تدع البسملة ولو کتبت شعرا”
امام نے فرمایا:
” کتابت میں بسم اللہ کو ترک نہ کرؤچاہے اس کے بعد اشعار ہی لکھنے ہوں "۔
(کتابت عظمت بسم اللہ ص۱۲)
قال رسول الله
"لما اسری لی الی السماء رابت علی باب الجنة بسم الله الرحمن الرحيم الصدقة لحشرۃ”
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
” جب معراج کی رات مجھے آسمان کی سیر کرائی گئی تو میں نے بہشت کے دروازے پر یہ لکھا ہوا دیکھا :بسم اللہ الرحمن الرحیم دس صدقات کے برابر ثواب رکھتی ہے”۔
بسم اللہ کی عظمت امام رضا علیہ السلام کی نظر میں تسئل عن الامام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام اي آية اعظم فی کتاب الله ،فقال آیت بسم اللہ کو تلاوت کیا ۔
امام علی ابن موس الرضا علیھما السلام سے پوچھا گیا کہ قرآن کریم کی کون سی آیت سب سے زیادہ عظمت والی ہے
تو امام علیہ السلام نے جواب میں آیت بسم اللہ کی تلاوت کی ۔
بسم اللہ شیطان کے رنج وغم کا سببب ہے ایک دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک راستے سے گزر رہے تھے کہ آپ علیہ السلام نے راستے میں شیطان کو دیکھا جو بہت ضعیف اور کمزور نظر آرہا تھا آپ نے اس سے پوچھا ،تمہاری یہ حالت کس وجہ سے ہے ،اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی امت کے ہاتھوں سخت تکلیف ورنج میں مبتلا ہوں آپ نے پوچھا ،آخر میری امت نے ایسا کیا کیا ہے۔
شیطان کا جواب ۔اے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کی امت کی چھ خصلتیں ایسی ہیں جن کو برداشت کرنے کی مجھ میں طاقت نہیں ہے۔
جب بھی ایک دوسرے سے ملاقات کرتے ہیں سلام کہتے ہیں
ایک دوسرے کا مصافحہ کرتے ہیں ۔
جب بھی کوئی کام کرنا چاہتے ہیں تو ان شاء اللہ ضرور کہتے ہیں ۔
اپنے گناہوں پر استغفار کرتے رہتے ہیں۔
آپ پر درود وسلام بھیجتے ہیں جب آپ کا نام سنتے ہیں ۔
ہر کام کی ابتدا بسم اللہ سے کرتے ہیں ۔
(کتاب فضائل بسم اللہ ص ۱۳ ،۱۴)
سورۃ فاتحہ کی عظمت کے بارے میں روایات
ابی بن کعب سے مروی ہے کہ جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان سورۃ فاتحہ کو پڑھے اس کو دو تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب ملے گا اور تمام مومنین ومومنات پر صدقہ کرنے کا اجر اس کو عطا ہو گا ۔
روایت میں آیا ہے کہ سورۃ فاتحہ کے پڑھنے کا ثواب پورے ختم قرآن کے ثواب کے برابر ہے (یعنی جو شخص قرآن پڑھا ہوا نہ ہو تو اسے خدا وند کریم کی رحمت سے نا امید نہ ہونا چاہیےبلکہ سورہ فاتحہ کی تلاوت کرے خدا اس کو پورے قرآن پڑھنے کا اجر دے گا
ابن ابی کعب سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے سورہ فاتحہ پڑھی تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
” مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے خدا وند کریم نے تورات ۔انجیل۔زبور بلکہ خود قرآن میں بھی اس کی مثل نازل نہیں کی ۔یہ ام الکتاب اور یہی سبع مثانی ہے اور یہ اللہ اور بندے کے لئے ہے جو بھی سوال کرے”۔
حضور نے جابر بن عبد اللہ انصاری کو فرمایا کیا میں تجھے ایک ایسی صورت کی تعلیم دوں جس سے بہتر خدا وند کریم نے کوئی سورت قرآن میں نازل نہ فرمائی ہو جابر نے عرض کی جی ہاں میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں پس رسول خدا نے سورۃ حمد کی تعلیم دی پھر فرمایا اے جابر اس کے متعلق میں تجھے کچھ بتاؤں جابر نے کہا جی ہاں تو حضور نے فرمایا
” موت کے علاوہ ہر مرض کے لئے شفا ہے۔جس کو سورۃ الحمد تندرست نہیں کر سکتی اس کو کوئی چیز تندرست نہیں کر سکتی”۔
(تفسیر ابتداء انوار النجف ج۲)
حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے مروی ہے کہ جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے ارشاد خدا وندی ہوا ہے ۔
"یا محمد ولقد اتیناک سبعاً من المثانی والقرین العظیم”
” ہم نے تجھے سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ہے۔پس اللہ تعالی نے مجھے سورۃ فاتحہ کا احسان الگ بتلایا ہے اورپورے قرآن کے مقابلہ میں اس کو ذکر فرمایا ہے”۔
اورعقیق عرش کے تمام خزانوں میں سے فاتحہ زیادہ وزنی وقیمتی جوہر ہے اور خدا وند کریم مجھے اس کے ساتھ مختص فرمایا اور کسی نبی کو اس نعمت میں شریک نہیں کیا سوائے حضرت سلمان علیہ السلام کے کہ اس کو اس کی ایک آیت عطا کی ہے چنانچہ بلقیس کے قول کو بیان فرماتا ہے
"الی القی الی کتاب کریم انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمن الرحیم”
پس جو شخص محمد وآل محمد علیھم السلام کی کا اعتقاد رکھتے ہوئے اور اس کے امر کی اطاعت کرتے ہوئے نیز اس کے ظاہر وباطن پر ایمان لاتے ہوئے اس کو پڑھے گا خدا وند کریم ہر ہر حرف کے بدلے میں اس کو نیکی نعمت عطا فرمائے گا نیز جو دنیا اور اس کی تمام نعمتوں سے افضل ہو گی۔
اور جو سورۃ فاتحہ کو کسی اور سے سنے گا تو جس قدر پڑھنے والے کو ثواب ملے گا اس کا ایک تہائی سننے والے کو عطا ہو گا۔پس ہر ایک کو یہ آسان نیکی ذیادہ سےذیادہ حاصل کرنی چاہیے کیوں کہ یہ غنیمت ہے ایسا نہ ہو کہ وقت ہاتھ سے نکل جائے اور تمہارے دلوں میں حسرت باقی۔
اگر سورۃ فاتحہ کسی درد کے مقام پر ستر مرتبہ پڑھی جائے تو وہ درد ضرور ختم ہو گا۔
پانی کے پیالہ پر چالیس مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر مریض پر چھڑکا جائے تو اس کو شفا ملے گی۔
(تفسیر انوار النجف ج دوم ص۸)
اگر امام کی نماز میں سورۃ الحمد سورۃ فاتحہ کا ثواب آپ نے دیکھا کہ اس کی عظمت کیا ہے اس کا ثواب کیا ہے اس کی عظمت شانوشوکت وفضیلت وکرامت کیا ہے ۔جس کی عظمت وفضیلت کے بارے چند روایات کا ذکر کیا ہم نے اور اگر نماز میں سورۃ الحمد کے بعد سورۃ توحید ہو تو سورۃ توحید کی عظمت وشان کیا ہے چند روایات ملاحظ فرمائیں۔
سورۃ اخلاص کی فضیلت
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہے۔
"جس نے اس سورۃ کو پڑھا گویا اس نے ایک تہائی قرآن کا ختم کیا اور ایمان لانے والوں کی تعداد سے دس دس گنا نیکیاں اس شخص کے نامہ اعمال میں درج کی جائیں گی "۔
بروایت انس آپ نے فرمایا :
"جو شخص ایک بار سورہ پڑھے اس پر برکت نازل ہوگی جو دو مرتبہ ڑھے اس پر اور اس کے اہل پر برکت نازل ہو گی اور تین دفعہ پڑھنے سے ان پر اور ان کے ہمسایوں پر برکت نازل ہو گی اگر بارہ دفعہ پڑھے تو جنت میں اس کے لئے بارہ محل تعمیر ہوں گے”۔
اور کراماً کاتبین ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ چلو اپنے بھائی کے جنتی محلوں کو دیکھیں اگر سو بار پڑھے تو ۲۵ برس کے گناہ معاف ہوں گے بشرطیکہ حقوق مالیہ وقتل ان میں شامل نہ ہو اگر چار سو دفعہ پڑھے تو چار سو برس کے گناہ معاف اگر ہزار مرتبہ پڑھے اس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک جنت میں اپنا مکان نہ دیکھے ۔
(تفسیر انوار النجف ج۱۴ ص۲۸۰ ،۲۸۱)
چوتھی حدیث عظمت سورۃ اخلاص ۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
” تین کام بھی جو انہیں ایمان کے ساتھ کر لے وہ جنت کے تمام دروازوں میں سے جس سے چاہے جنت میں داخل ہو اور جس حور جنت سے چاہیں نکاح کر لےوہ تین کام ملاحظہ فرمائیں” ۔
جو اپنے قاتل کو معاف کر دے ۔
پوشیدہ قرض ادا کر دے ۔
ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ اس سورۃ اخلاص کی تلاوت کرے
حضرت ابو بکر نے سوال کردیا اے رسول خداص جو ان تینوں کاموں میں سے ایک کرے حضور نے فرمایا ایک پر بھی یہی درجہ ثواب ہے۔
(تفسیر ابن کثیر ج۵ ص۱۶۱)
جب سعد بن معاذ کے جنازہ پر جبرائیل سمیت ستر ہزار فرشتے شامل ہوئے نماز میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے وجہ شمولیت دریافت کی تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا یہ شہر اٹھتے بیٹھتے آتے جاتے چلتے پھرتے سورۃ قل کی تلاوت کیا کرتا تھا۔
ایک روایت میں ہے جس شخص نے سات دن متواتر کسی نماز میں بھی سورۃ توحید نہیں پڑھی اگر مر گیا تو ابو لہب کے دین پر مرے گا۔
ایک روایت میں آیا ہے جس شخص نے نماز یومیہ میں سارے دن کسی بھی نماز میں سورۃ قل نہ پڑھی ہو گویا اس نے نماز نہیں پڑھی۔
(تفسیر انوار النجف ج ۱۴ ص۲۸۱)
ایک سانس سے سورۃ توحید کو پڑھنا مکروہ ہے ۔
(بحوالہ صادقی)
روایت میں آیا ہے
"”نماز میں ہر سورۃ سے عدول جائز ہے لیکن سورہ حمد سورہ توحید سے نہیں ہے”۔
سفر کو جاتے وقت گھر سے نکلتے وقت دس مرتبہ اس سرۃ کا پڑھنا سلامتی کا موجب ہے،
۱ کامل رکوع کا ثواب سعید بن جناح کہتے ہیں کہ مدینہ میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے گھر میں میں موجود تھا حضرت نے کسی کے سوال کے بغیر فرمایا۔جو شخص اپنا رکوع کامل طور پر بجا لائے گا تو اس کی قبر میں وحشت داخل نہ ہو سکے گی ۔
(نسیم بہشت ثواب الاعمال وعقاب اعمال ص۷۴ص۷۵)
رکوع
رکوع کے بدلے وزن کے برابر صدقہ دینے کا ثواب ملتا ہے ۔
ذکر رکوع
ذکر رکوع کا پڑھنا تمام آسمانی کتابوں کے پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔
(تفسیر ابو الفتوح راضی ج ۱ص ۱۶۲)
قیام
رکوع سے قیام کی حالت کا ثواب۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک کہتی ہے کہ اس وقت خدا نظر رحمت کرتا ہے۔
(تفسیر ابو الفتوح راضی ج ۱ص ۱۶۲)
سجدہ
سجدہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام ۔اپنے اباء اجداد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک مرتبہ سجدہ کرے گاتو اس کا ایک گناہ مٹا دیا جائے گا اور ایک درجہ بلند کر دیا جائے گا ۔
(تفسیر ابو الفتوح راضی ج ۱ص ۱۶۲)
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔
"جب انسان سجدہ کرتا ہے ہر شیطان وجن کے بدلے ثواب ملتا ہے”۔
سجدہ میں ہتھیلیوں کو زمین رکھنے کا ثواب
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا
"سجدہ کرتے وقت ہاتھ کی ہتھیلیاں کو اس امید کے ساتھکی ہتھیلیاں کو اس امید کے ساتھ رکھنا کہ قیامت والے دن زنجیر نہ پہنائی جائے”۔
(تفسیر ابو الفتوح راضی ج ۱ص ۱۶۲)
طولانی سجدے کا ثواب
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا
” جب کوئی بندہ لمبا اور طولانی سجدہ کرے اور اسے کوئی نہ دیکھے تو شیطان کہتا ہے ہائے افسوس انہوں نے اطاعت کی جب کہ میں نے نا فرمانی کی لوگوں نے سجدے کئے اور میں نے انکار کیا” ۔
دوسری روایات بھی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے ہے۔امام فرماتے ہیں خداکے ساتھ بندے کی نزدیک ترین حالت حالت سجدہ ہے۔
سجدہ میں ذکر پڑھنے کا ثواب ۔حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔
"جب کوئی بندہ سجدہ کی حالت میں ذکر سجدہ پڑھتا ہے خدا وند کریم اس اپنے بندے کو ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب دیتا ہے عطا کرتا ہے”۔
قنوت کی فضیلت وثواب
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ۔
"اپنے اباؤ اجداد سے نقل کرتے ہوئے بروایت حضرت ابوذر سے نقل کرتے ہوئَے کہ خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دنیا میں جس کا قنوت جتنا طولانی ہو گا تو توقف کی جگہ پر قیامت والے دن اس کا سکون طولانی ہو گا”۔
(نسیم بہشت ثواب الاعمال وعقاب الاعمال ص۷۳ص۷۴)
تشہد کا ثواب
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔
"جب بندہ مومن تشہد پڑھتا ہے تو خدا وند کریم اس تشہد ذکر کے بدلے ایک صابر انسان ہونے کا ثواب دیتا ہے اور صبر کرنے والے کا ثواب آپ بہتر جانتے ہیں” ۔
سلام کا پڑھنا
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
"جو نماز مین ذکر تشہد کے بعد پڑھنا اس وقت خدا وند کریم اس نمازی کے لئے سلام آخر نماز میں ہے تو خدا بہشت کے دروازے کھول دیتا ہے”۔
اور اعلان خدا ہوتا ہے میری بہشت کے دروازے کھلے ہیں جدہر سے چاہو اندر داخل ہو جاؤ۔
نتیجہ
جو ثواب آپ کے سامنے روایات معصومین علیہم السلام کی نظر میں پیش کیا ہے آپ خود ملاحظہ فرمایئں کہ انسان کی عقل حیران ہو جاتی ہے جب انسان نماز کی حالت اور ثواب پر نظر کرتا ہے سورہ بسم اللہ سے لے کر بلکہ نیت قصد سے لے کر سلام کی حالت تک آتا ہے تو پھر مجھے فرمان معصومین نظر آتا ہے کہ معصومین فرماتے ہیں کہ انسان جب نماز پڑھتا ہےپانچ وقت کی تو اس طرح ہو جاتا ہے جس انسان کے گھر کے نزدیک دریا ہو اور وہ اس میں پانچ وقت غسل کرتا ہو جس طرح کہ بدن میں میل باقی نہیں رہتی اسی طرح نماز پڑھنے والے کے گناہ باقی نہیں رہتے۔
نظر اول: تو امام کی نگاہ میں خلوص دل کے ساتھ نماز پر عقیدہ رکھتے واجبات محرمات پر عقیدہ حکم خدا وند کریم کی اطاعت میں زندگی بھر کرتے ہوئے ولایت چودہ معصومین علیھم السلام رکھتے ہوئے حقوق الناس کا خیال رکھنے والے شخص کے لئے ۔تسبیح حضرت فاطمہ علیھا السلام کا ثواب ان شرائط کے ساتھ افضل ثواب کی حامل ہے۔
http://alhassanain.org/urdu

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button