سلائیڈرمحافلمناقب حضرت فاطمہ زہرا سمناقب و فضائل

شفاعت جناب سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا

محشر میں جناب زہراء کی شفاعت کے اسباب
آنحضرت نے فرمایا میری بیٹی فاطمہ(س) ایسی حالت میں بہشت میں داخل ہوگی کہ اس کے ہاتھوں میں خون آلود کپڑے ہوں گے وہ عرشِ خدا کے پائے کو پکڑ کر کہیں گی اے خدائے عادل و دانا میرے اور میرے بچوں کے قاتلوں کے درمیان انصاف کر۔ خدائے کعبہ کی قسم اس دن پروردگار عادل میری دختر کے لئے قضاوت کرے گا کیونکہ خدا فاطمہ(س) کے غضب سے غضبناک ہوگا اور اس کی رضا سے راضی ہوگا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ قیامت کے دن فاطمہ زہراء(س) کے لئے نور کا گنبد تیار ہوگا۔ امام حسین علیہ السلام ایسے عالم میں آئیں گے کہ ان کا بریدہ سر ان کے ہاتھ میں ہوگا جب فاطمہ(س) کی نظر حسینؑ پر پڑے گی تو وہ گریہ و زاری کریں گی جسے سن کر محشر میں موجود ہر نبی اورفرشتہ اشک بار ہوگا اس وقت خداوند متعال ایک مرد کو امام حسینؑ کے قاتلوں سے انتقام لینے کے لئے بھیجے گا۔ پھر خدا امام حسینؑ کے قاتلوں ،ان کی مدد کرنے والوں اور ان کے قتل میں شریک افراد کو حاضر کرے گا وہ شخص ان تمام افراد کو قتل کرے گا پھر انہیں زندہ کرے گا۔ حضرت امیر المؤمنینؑ دوسری بار انہیں قتل کریں گے اور زندہ کریں گے۔ اس کے بعد امام حسینؑ انہیں تیسری بار قتل کریں گے اس کے بعد ہمارا اور ہمارے شیعوں کا غصہ ٹھنڈا ہوگا۔ پھر امام جعفر صادقؑ نے فرمایا: خدا ہمارے شیعوں پر رحمت کرے کیونکہ یہ ہمارے طویل غم و اندوہ میں شریک ہیں۔
ایک اور حدیث : حضرت زہراء(س) اُس جاہ و جلال کے ساتھ میدان محشر میں آنے کے بعد اپنے بیٹے امام حسینؑ کو دیکھیں گی تو ان کا خون آلودپھٹا ہوا پیراہن ہاتھ میں لیں گی اور کہیں گی خدا یا یہ میرے بیٹے حسینؑ کا پیراہن ہے تو جانتا ہے کہ اس کے ساتھ لوگوں نے کیا کیا۔ اس کے بعد پروردگار عالم کی طرف سے آواز آئے گی جو بھی تیری خوشنودی ہو میں انجام دوں گا۔ حضرت فاطمہ(س) کہیں گی: میرے بیٹے کے قاتلوں سے میرا انتقام لو۔ خدا حکم دے گا اور جہنم سے ایک گروہ باہر آئے گا اور امام حسینؑ کے قاتلوں کو میدان محشر سے چن چن کر ایسے اٹھائے گا جیسے مرغی دانہ چنتی ہے اور پھر وہ واپس دوزخ میں چلا جائے گا اور انہیں مختلف عذاب دے گا۔ اس کے بعد فاطمہ(س) اپنی اونٹنی پر بہشت میں داخل ہوں گی۔ فرشتے ان کے ساتھ ساتھ چلیں گے اور ان کے دوستدار ان کی دائیں اور بائیں طرف ہوں گے اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے زہرا ءکی ذریت کی حفاظت کی ہے۔ ابن عباس یہ آیت ان کے بارے میں پڑھتے تھے:
وَالَّذِیْنَ آمَنُوا وَاتَّبَعَھُمْ ذُرِیَّتُھُمْ بِاِیْمَان اَلْحَقْنَابِھِمْ ذُرِیَّتَھُمْ

الطور: 21

فاطمہ کی شفاعت
علامہ مجلسی نے تفسیر فرات بن ابراہیم سے نقل کیاہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے حدیث بیان فرمائی کہ جابر نے امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا یابن رسول اللہ مجھے اپنی جدہ فاطمہ(س) کی فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث سکھائیے جو میں آپ کے شیعوں کی محفل میں بیان کروں تو سب خوش ہوجائیں۔ حضرت نے فرمایا میرے والد نے میرے دادا سے اور انہوں نے رسول خد ا سے حدیث نقل کی ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو پیغمبروں کے لئے نور کے منبر نصب کئے جائیں گے پس میرا منبر  ان کے منبروں کے اوپر ہوگا۔ اس کے بعد خدا فرمائے گا اے علیؑ خطبہ پڑھو پس علیؑ ایسا خطبہ پڑھیں گے کہ ویسا خطبہ کسی وصی نے نہیں سنا ہوگا۔ اس کے بعد پیغمبروں اور رسولوں کے بیٹوں کے لئے نور کے منبر نصب ہوں گے۔ پس میرے دو بیٹوں کے لئے نور کے منبر نصب ہوں گے اور ان سے کہاجائے گا کہ خطبہ پڑھو وہ بھی ایسا خطبہ پڑھیں گے کہ پیغمبروں اوررسولوں کے بیٹوں میں سے کسی نے ویسا خطبہ نہیں سنا ہوگا۔
ملکہِ محشر کی شان
پس منادی ندا دے گا اور وہ جبرئیل ہوگا :
اَینَ فَاطِمَۃُ بِنْتِ مُحَمَّدٍ اَینَ خدِیْجَۃُ بِنْتِ خُوَیْلَدِ فاطمہ(س) بنت محمد کہاں ہیں؟ مریم دختر عمران کہاں ہیں؟ آسیہ دختر مزاحم کہاں ہیں۔ مادر یحیٰی ، فرزند زکریا کہاں ہیں۔ پس وہ سب اٹھ کھڑے ہوں گے اور خدا وندمتعال فرمائے گا۔
یَااَھلَ الجَمعِ لِمَنِ الکَرَمُ الیَومَ فَیَقُولُ مُحَمَّدٌ وَ عَلِیٌّ وَ الحَسَنُ وَالحُسَینُِ ﷲِالوَاحِدِ القَھَّارِ فَیَقُولُ اﷲُتَعَالیٰ یَا اَھلَ الجَمعِ اِنِّی قَد جَعَلتُ الْکَرَمَ لِمُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَ الحَسَنِ وَالحُسَینِ وَفَاطِمَۃَ طَأطَأُوا الرُّؤسَ وَغُضُّوا الاَبصَارَ فَاِنَّ ھٰذِہ فَاطِمَۃُ تُسِیرُ اِلَی الجَنَّۃِ
اے لوگو آج عزت و کرامت کس کے لئے ہے پس محمد، علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم السلام کہیں گے خدائے یکتا قہار کے لئے۔ پس خداوند متعال فرمائے گا: اے لوگوں میں نے عزت و کرامت کو محمد، علی، فاطمہ، حسن اور حسین کے لئے قراردیا ہے۔ اے اہل محشر اپنے سروں کو جھکالو اور اپنی آنکھیں بند کر لو ا س لئے کہ فاطمہ(س) بہشت کی طرف جا رہی ہے۔
جبرئیل ایک بہشتی اونٹنی کے ساتھ آئیں گے جس کے دونوں پہلو سجے ہوئے ہوں گے اس کی مہار درخشندہ لؤلؤ کی ہوگی اور اس پر مرجان کا محمل ہوگا۔ ملکہ محشر اس اونٹنی پر سوار ہوں گی اور ایک لاکھ فرشتے ان کی طرف بھیجے جائیں گے جو ان کی دائیں طرف چلیں گے اور ایک لاکھ فرشتے ان کی بائیں طرف۔ پھر ایک لاکھ فرشتے آئیں گے اور انہیں اپنے پروں پر سوار کرکے بہشت کے دروازے پر اتاریں گے جب وہ دروازے پر پہنچیں گی تو محشر کی طرف نظر  کریں گی پس خداوند متعال فرمائے گا اے میرے حبیب کی دختر  تیرے اس التفات کا سبب کیا ہے میں نے تجھے بہشت میں لے جانے کا حکم دیا ہے؟
فَتَقُولُ یَارَبِّ اَحبَبتُ اَن یُعرَفَ قَدرِی فِی مِثلِ ھٰذَالیَومِ فَیَقُولُ اﷲِ یَابِنتَ حَبِیبِی اِرجِعِی فَانظُرِی مَن کَانَ فِی قَلبِہِ حُبٌّ لَکِ اَولِاَحدٍمن ذُرِّیَّتِکِ خُذِی بِیَدِہِ فاَدخِلِیہِ الجَنَّۃَ
پس وہ کہیں گی پروردگار میں چاہتی ہوں کہ آج کے دن میری قدر پہچانی جائے پس خدا فرمائے گا اے میرے حبیب کی دختر محشر واپس چلی جاؤ اور دیکھو جس کے د ل میں تمہاری یا تمہاری ذریت میں سے کسی کی محبت ہوگی اسے ہاتھ سے پکڑ کر جنت میں لے جانا۔
زہرا ءکے دوستدار اس دن راضی و خوش ہوں گے
امام محمد باقرؑ نے فرمایا خدا کی قسم اے جابر اس دن فاطمہ زہراء(س) اپنے شیعوں اور ان کے دوستوں کو اس طرح چن کر الگ کرلیں گی جس طرح پرندہ برے دانوں میں سے اچھے دانے چگتا ہے۔ پس ان کے شیعہ جنت کے دروازے پر پہنچیں گے تو خداوند عالم ان کے دلوں میں ڈال دے گا کہ وہ توجہ کریں پس خدا فرمائے گا:
یَا احِبَّاءِ مَااِلتِفِاءُکُم وَقَد شَفَعَت فِیکُم فَاطِمَۃُ بِنتُ حَبِیبِی اے میرے دوستو تمہارے التفات کا سبب کیا ہے بے شک میں نے تمہارے بارے میں اپنے حبیب کی بیٹی فاطمہ(س) کو شفیع قراردیا ہے۔ وہ کہیں گے پروردگارا!
مَااَحبَبنَا اَن یُعرَفَ قَدرُنَافِی مِثلِ ھٰذَ الیَومِ فَیَقُولُ اﷲُ یَااَحِبَّاءِ اِرجِعُوا وَانظُرُوا مَن اَحَبَّکُم لِحُبِّ فَاطِمَۃَ اُنْظُرُوا مَن اَطَعَمَکُم لِحُبِّ فَاطِمَۃَ اُنْظُرُوا مَن کَسَاکُم لِحُبِّ فَاطِمَۃَ اُنظُرُوا من سَقَاکُم فِی حُبِّ فَاطِمَۃَ اُنظُرُوا من رَدَّ عَنکُم غَیبَۃً فِی حُبِّ فَاطِمَۃَ خُذُوا بِیَدِہِ وَاَدخِلُوہُ الجَنَّۃَ

ہم چاہتے ہیں کہ آج کے دن ہمارے مقام و مرتبے کو پہچانا جائے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے میرے دوستو پلٹ جاو اور نگاہ کرو جسے تم فاطمہ(س) سے محبت کی وجہ سے پسند کرتے ہو اسے دیکھو جس نے فاطمہ(س) کی محبت میں کھانا کھلایا ہو جس کسی نے فاطمہ(س) کی محبت میں لباس پہنانا ہوں، جس کسی نے فاطمہ(س) کی محبت میں کوئی مشروب پلایا ہو، جس کسی نے فاطمہ(س) کی محبت میں تمہاری غیبت سے روکا ہو پس اس کا ہاتھ پکڑو اور جنت میں لے جاو۔

بعض لوگوں کو فاطمہ کی شفاعت نصیب نہیں ہوگی
قَالَ اَبُو جَعفَرِ وَاﷲِ لاَ یبقٰی فِی النَّاسِ اِلاَّ شاکٌ اَو کَافِرٌ اَو مُنَافِقٌ
امام محمدباقرؑ نے فرمایا خد اکی قسم لوگوں میں کوئی باقی نہیں رہے گا مگر شک کرنے والا یا کافر یا منافق۔
وہ لوگوں کے درمیان فریاد  کریں گے کہ ہمارا کوئی شفیع ،حامی اور دوست نہیں ہے اور وہ کہیں گے اگر ہم دوبارہ دنیا میں جائیں گے تو مؤمنین میں سے ہوں گے امام نے فرمایا : ہیہات ! جو کچھ وہ مانگ رہے ہیں وہ ممنوع ہے اگر یہ دوبارہ دنیا میں جائیں تو پھر وہی برے کام انجام دیں گے اور یہ جھوٹے لوگ ہیں۔
زیارتِ حسین دوزخ سے رہائی ہے
سلیمان اعمش نے کہا میں کوفہ گیا وہاں میرا دوست تھا جس کے ساتھ میرا اٹھنا بیٹھنا تھا۔ شبِ جمعہ میں اس کے پاس گیا اور کہا تم زیارت حسین کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ اس نے کہا :
ھِیَ بِدعَۃٌ وَکُلُّ بِد عَۃٌ ضَلاَلَۃٌ وَکُلُّ ضَلاَ لَۃٍ فِی النَّارِ
یہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی والا دوزخ میں ہے۔ یہ سن کر میں غصے سے اٹھا اور اپنے آپ سے کہا کہ میں سحر کے وقت آؤں گا اور اس کے سامنے حسینؑ کے کچھ فضائل بیان کروں گا اگر اس نے اپنی دشمنی اور عناد پر اصرار کیا تو میں اسے قتل کردوں گا۔ جب میں سحر کے وقت اس کے گھر گیا اور دروازہ کھٹکھٹایا اور اس کا نام لے کر آواز دی تو اس کی بیوی نے کہا وہ تو حسینؑ کی زیارت کے لئے گیا ہو ا ہے سلیمان نے کہا کہ میں بھی زیارتِ حسینؑ کے لئے روانہ ہوگیا جب میں امام کے روضہ میں داخل ہوا تو دیکھا کہ وہ سجدے میں گرا ہوا ہے اور بخشش طلب کر رہا ہے کافی دیر کے بعد اس نے سر اٹھایا تو مجھے اپنے قریب دیکھا میں نے کہا اے شیخ تو کل تو  کہہ رہا تھا کہ زیارت حسینؑ بدعت ہے اور آج تو خود زیارت کر رہاہے؟
خواب میں جناب فاطمہ کو دیکھا
اس نے کہا اے سلیمان مجھے ملامت مت کرو کیونکہ میں اہل بیت علیہم السلام کی امامت کا قائل نہیں تھا یہاں تک کہ میں نے گزشتہ رات خواب دیکھا جس نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔ میں نے کہا تو نے خواب میں کیا دیکھا؟ اس نے کہا: ایک خوبصورت اور باوقار شخص کو میں نے دیکھاجس کی عظمت و جلالت اور ہیبت وکمال کو میں لفظو ں میں بیان نہیں کرسکتا ۔لوگوں کے ایک گروہ نے انہیں چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا۔ ان کے آگے ایک سوار تھا جس کے سر پر تاج تھا۔ اس تاج کے چار رکن تھے اور ہر رکن پر ایک جواہر نصب تھا جو نور کی تین روز  کی مسافت پر پھیلا ہوا تھا۔میں نے ان کے بعض خادموں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ محمد مصطفیٰﷺ ہیں۔ میں نے پوچھا دوسرے شخص کون ہیں؟ کہا علی مرتضیٰؑ وصی رسول اللہ ہیں۔ پھر اچانک میں نے نور کا یک ناقہ دیکھا جس کے اوپر نور کا ہودج تھا جس میں دو خواتین بیٹھی ہوئی تھیں اورناقہ زمین اور آسمان کے درمیان پرواز کر رہاتھا۔
آپ بھی امان نامہ لے سکتے ہیں
میں نے پوچھا یہ ناقہ کس کا ہے؟ کہا خدیجہ کبریٰ(س) اور فاطمہ زہراء(س) کا ہے۔ میں نے پوچھا یہ جوان کون ہے کہا کہ حسن بن علیؑ ہیں پوچھا کہاں جا رہے ہیں کہا شہید کربلا حسینؑ کی زیارت کے لئے۔ اس کے بعد میں نے ہودج کا قصد کیا اچانک دیکھا کہ آسمان سے کاغذ گر رہے ہیں میں نے پوچھا یہ کاغذ کیسے ہیں۔ جواب ملا یہ شبِ جمعہ میں حسینؑ کی زیارت کرنے والے کے لئے دوزخ سے بچنے کا امان نامہ ہے پس میں نے بھی وہ امان نامہ مانگا تو جواب ملا کہ تو کہتا ہے کہ زیارت بدعت ہے یہ تمہیں تب تک نہیں ملے گا جب تک تم حسینؑ کی زیارت نہیں کرلیتے اور ان کے فضل وشرف پر عقیدہ نہیں رکھتے۔ یہ خواب دیکھ کر میں بیدار ہوا اور اسی وقت اپنے آقا حسینؑ کی زیارت کے لئے چل پڑا اور خد اسے توبہ و استغفار کی ہے: فَوَاللہِ یَا سُلَیمَانُ لاَ اُفَارِقُ قَبرَالحُسَینِ حَتّٰی تُفَارِقَ رُوحِی جَسَدیِ خدا کی قسم اے سلیمان میں قبر حسینؑ سے الگ نہیں ہوں گا یہاں تک کہ میری روح میرے بدن سے نکل جائے۔ پس اےامام علیؑ کے دوستدار شبِ جمعہ کو قبر حسینؑ کی زیارت کو ترک نہ کیجئے تاکہ آپ کو بھی امان نامہ مل جائے۔ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا : فاطمہ زہراء(س) کربلامیں حاضر ہوتی ہیں اور حسینؑ کے زوار کے لئے بخشش طلب کرتی ہیں۔
Erfan.ir

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button