شب قدر کے مشترکہ و مخصوص اعمال
شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں:
اعمال مشترک اوراعمال مخصوصہ۔
اعمال مشترک:وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔
اعمال مشترک:
1- غسل کرنا، علامہ مجلسی نے فرمایا ہے کہ ان راتوں کا غسل غروب آفتاب سےمتصل کرنا بہتر ہے تاکہ نماز مغرب کو غسل کے ساتھ پڑھے۔
2- دو رکعت نماز پڑھے۔ہر رکعت میں حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھے،اور فارغ ہونےکے بعدستر مرتبہ کہے:أَسْتَغْفِرُ اللّٰہ وَ أَتُوبُ إِلَيْہ.
حضرت رسول خداؐ کی روایت ہے کہ یہ اپنی جگہ سے اٹھےگامگریہ کہ خدا اس کواور اس کے ماں باپ کو بخش دے۔
3- قرآن مجیدکو کھولےاور اپنے سامنے رکھ کر یہ دعا پڑھے:اللَّہمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِكِتَابِكَ الْمُنْزَلِ وَ مَا فِيہ وَ فِيہ اسْمُكَ الْأَكْبَرُ وَ أَسْمَاؤُكَ الْحُسْنَى وَ مَا يُخَافُ وَ يُرْجَى أَنْ تَجْعَلَنِي مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ، خدایا!میں تجھ سے درخواست کرتاہوں تیری نازل شدہ کتاب کے ذریعہ اور جو کچھ اس میں ہےاوراس میں تیرا عظیم نام ہے اور تیرےنیک نام ہیں اورجس سے خوف کیا جاتا ہے اور امید لگائی جاتی ہے کہ تو مجھ کو جہنم سے آزاد کردے۔
اس کے بعد جوبھی حاجت چاہے طلب کرے۔
4- قرآن کو اپنے سر پر رکھے اور کہے :
اللَّہمَّ بِحَقِّ ہذَا الْقُرْآنِوَ بِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَہ بِہ وَ بِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہ فِيہ وَ بِحَقِّكَ عَلَيْہمْ،فَلا أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ.خدایا اس قرآن کے حق کےواسطہ سے اور اس شخص کے حق کے واسطہ سے جس کو تونے بھیجا ہے اس کے ساتھ اور ہر مؤمن کے حق کے واسطہ سے جس کی تونے اس میں مدح کی ہے اور تیرے حق کے واسطہ سے ان کے اوپر کوئی تجھ سے زیادہ تیرے حق کا پہچاننے والا نہیں ہے۔
پھردس مرتبہ کہے بِكَ يَا اللّٰہ، دس مرتبہ بِمُحَمَّدٍ، دس مرتبہ بِعَلِيٍّ، اے اللہ تیرا واسطہ ، محمد کا واسطہ، علی کا واسطہ،دس مرتبہ بِفَاطِمَةَ، دس مرتبہ بِالْحَسَنِ، دس مرتبہ بِالْحُسَيْنِ، دس مرتبہ بِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،فاطمہ کا واسطہ حسن کا واسطہ، حسین کا واسطہ ، محمد بن علی کا واسطہ دس مرتبہ بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، دس مرتبہ بِمُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ، دس مرتبہ بِعَلِيِّ بْنِ مُوسَى، دس مرتبہ بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،جعفربن محمد کا واسطہ موسی بن جعفر کا واسطہ علی بن موسی کا واسطہ محمد بن علی کا واسطہ دس مرتبہ بِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ، دس مرتبہ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، دس مرتبہ بِالْحُجَّةِ،علی بن محمد کا واسطہ حسن بن علی کا واسطہ حجة قائم کا واسطہ۔پھر اپنی حاجات طلب کرو
5- امام حسین کی زیارت پڑھے، حدیث میں ہے کہ جب شب قدر آتی ہےہفتم آسمان کا منادی ندا کرتا ہے بطن عرش سے کہ خداوند عالم نے بخش دیا اس شخص کو جو زیارت قبر امام حسینؑ کے لئے آیاہے۔
6- رات بھر بیدار رہےروایت میں ہے کہ جو شب قدر میں بیدار رہے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے چاہے وہ آسمانوں کے ستاروں اورپہاڑوں اور در یاؤں کے عدد کے برابر ہوں.
7- سو رکعت نمازپڑھے جس کی فضیلت بہت زیادہ ہے بہتر یہ ہے کہ ہر رکعت میں حمد کے بعد دس مرتبہ توحید پڑھے۔
8-یہ دعا پڑھے
اللَّہمَّ إِنِّي أَمْسَيْتُ لَكَ عَبْدا دَاخِرالا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعا وَ لا ضَرّا وَ لا أَصْرِفُ عَنْہا سُوءا، أَشْہدُ بِذَلِكَ عَلَى نَفْسِي وَ أَعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتِي وَ قِلَّةِ حِيلَتِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي وَ جَمِيعَ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِي ہذِہ اللَّيْلَةِ وَ أَتْمِمْ عَلَيَّ مَا آتَيْتَنِي فَإِنِّي عَبْدُكَ الْمِسْكِينُ الْمُسْتَكِينُ الضَّعِيفُ الْفَقِيرُ الْمَہينُ اللَّہمَّ لا تَجْعَلْنِي نَاسِيالِذِكْرِكَ فِيمَا أَوْلَيْتَنِي وَ لا [غَافِلا] لِإِحْسَانِكَ فِيمَا أَعْطَيْتَنِي وَ لا آيِسا مِنْ إِجَابَتِكَ وَ إِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّي فِي سَرَّاءَ [كُنْتُ] أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخَاءٍ أَوْ عَافِيَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْمَاءَ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء،خدا یا میں نے شام کی ہے بندہ آستاں بوس کی طرح جو اپنے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا ہے اور اپنے نفس سے کسی برائی کو دور نہیں کرسکتامیں گواہی دیتاہوں اس کی اپنے نفس پراور تجھ سے اعتراف کرتاہوں اپنی قوت کی کمزوری اوراپنی تدبیرکی کمی کا تومحمد وآل محمد پردرود نازل کراور جس کا تونے مجھ سے وعدہ کیا ہے اس کو پورا کردے اور جس کا تونے تمام مومنین و مومنات سے وعدہ کیا ہے بخش دینے کا اس رات میں اسے پورا کردے اور جو تونے مجھ کو دیا ہے اس کو مکمل عطاکر میں تیرا مسکین،حاجت مند،کمزور اور فقیر او رناتواں بندہ ہوں خدایا مجھ کو اپنے ذکر کا بھولنے والا نہ قرار دینا اس میں جس کو تونے عطا کیا ہےاور نہ اپنے احسان سے غافل جس میں تونے مجھ کو عطا کیا ہے اور نہ اپنی قبولیت سے مایوس ہونے والا چاہے دیر ہوجائے مجھ سے راحت میں نقصان میں یا سختی میں یا آسائش میں یا عافیت میں یا بلاء میں یا تنگی میں یا نعمت میں بیشک تو دعا کا سننے والا ہے.اس دعا کوکفعمی نےامام زین العابدین سےروایت ہے کہ ان راتوں میں پڑھے قیام و قعود اور رکوع سجدہ کی حالت میں.علامہ مجلسی نےفرمایا ہے کہ ان راتوں میں بہترین اعمال طلب مغفرت اور اپنے دنیا و آخرت کے مطالب کے لئے دعا کرنا اوراپنے والدین اور اپنے عزیزوں اور برادران ایمانی زندہ و مردہ کے لیے دعا کرنااور ذکر خدا اور محمد و آل محمد پر صلوات پڑھنا ہے جتنا ممکن ہو اور بعض روایتوں میں ہے کہ دعائے جوشن کبیر ان تینوں راتوں میں پڑھے.اور روایت ہے کہ رسولؐ کی خدمت میں عرض کیا گیا اگر میں شب قدر کوپالوں تو خدا سے کیا مانگوں تو فرمایاکہ عافیت۔
اعمال مخصوصہ
انیس شب کے اعمال
جو ہر شب قدر کے ساتھ مخصوص ہیں، انیسویں شب کے مخصوص اعمال میں چند چیزیں ہیں:
1-أَسْتَغْفِرُ اللّٰہ رَبِّي وَ أَتُوبُ إِلَيْہ100مرتبہ
بخشش چاہتاہوں اللہ سے جو میرارب ہے اور اس کے حضور توبہ کرتاہوں
2-اللَّہمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِير الْمُؤْمِنِين100مرتبہ
اے معبود!لعنت فرما امیرالمؤمنین کے قاتلین پر .
3- دعا:يَا ذَا الَّذِي کان،کوپڑھے“اے وہ جو موجود تھا”.
4- یہ دعا پڑھے
اللَّہمَّ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ مِنَ الْأَمْرِ الْمَحْتُومِوَ فِيمَا تَفْرُقُ مِنَ الْأَمْرِ الْحَكِيمِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ فِي الْقَضَاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَ لا يُبَدَّلُ أَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجَّاجِ بَيْتِكَ الْحَرَامِ الْمَبْرُورِ حَجُّہمْ الْمَشْكُورِ سَعْيُہمْ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُہمْ الْمُكَفَّرِ عَنْہمْ سَيِّئَاتُہمْ وَ اجْعَلْ فِيمَا تَقْضِي وَ تُقَدِّرُ أَنْ تُطِيلَ عُمْرِي وَ تُوَسِّعَ عَلَيَّ فِي رِزْقِي وَ تَفْعَلَ بِي كَذَا وَ كَذَا،خدایا تو مقرر فرما اپنی قضا وقدر میں حتمی امرسے اور جس میں تو تقسیم کرتاہے امور حکیمانہ کو شب قدر میں اور اس فیصلہ میں جو رد و بدل نہیں کیا جاتا ہے کہ تو مجھ کو لکھ دے اپنے بیت حرام کے حاجیوں میں جن کا حج مقبول ہو جن کی کوشش مشکور ہو جن کے گناہ بخشے ہوئے ہوں جن کی برائیاں در گذر کی ہوئی ہوں اور قرار دے اپنےقضا وقدر میں کہ میری عمر لمبی ہو اور میرا رزق و سیع ہو اور میرے ساتھ ایسا برتا ؤکر(حاجت ذکر کرے)
اکیسویں رات کے اعمال
اس کی فضیلت انیسویں شب سے زیادہ ہےاور چاہئے کہ اس شب میں بھی غسل،بیداری،
زیارت امام حسین، سات قل ہو اللہ والی نماز،قرآن کو سر پر رکھنا ، سور رکعت نماز اور دعاء جوشن کبیر وغیرہ کا عمل بجالائیں.
جو دعائیں کافی کی سند کے ساتھ اور مقنعہ و مصباح میں مرسل طورپر نقل ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس کو اکیسویں رمضان کی رات پڑھے.
يَا مُولِجَ اللَّيْلِ فِي النَّہارِ وَ مُولِجَ النَّہارِ فِي اللَّيْلِ وَ مُخْرِجَ الْحَيِّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ مُخْرِجَ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ يَا رَازِقَ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ يَا اللّٰہ يَا رَحْمَانُ يَا اللّٰہ يَا رَحِيمُ يَا اللّٰہ يَا اللّٰہ يَا اللّٰہ لَكَ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْأَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي ہذِہ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّہدَاءِ وَ إِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ إِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ أَنْ تَہبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِہ قَلْبِي وَ إِيمَانا يُذْہبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيہا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ إِلَيْكَ وَ الْإِنَابَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَہ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْہ وَ عَلَيْہمُ السَّلامُ، اے رات کو دن میں داخل کرنے والے اور دن کو رات میں داخل کرنے والے اے زندہ کو مردہ سے نکالنے والےاور مردہ کو زندہ سے نکالنے والے،اے روزی دینے والے ، جس کو چاہے بے حساب اے اللہ ، اے رحم کرنے والے، اے اللہ ، اے رحیم ،اے اللہ ، اے اللہ تیرے ہی نیک نام ہیں اوربلند ترین مثالیں ہیں اور کبریائی اور نعمیتں ہیں. میں تجھ سے سؤال کرتاہوں کہ تو دورد نازل کرمحمد وآل محمد پر.،اور میرےنام کواس رات میں نیک بختوں میں قرار دے،اور میری روح کو شہیدوں کے ساتھ اور میری اطاعت کو علین میں،.اور میری برائیوں کو معاف کیا ہوا اور مجھ کو عطاکر وہ یقین جو میرے دل سے برابر ملارہے اور وہ ایمان کہ شک مجھ سے دور ہوجائیں اور مجھ کو راضی کردے اس سے جو تو میرے لئے تقسیم کی ہے اور ہم کو دنیا میں نیکی اور آخرت میں نیکی عطا کر اورجہنم کی جلانے والی آگ سے ہم کو بچالے اور اس رات میں ہم کو اپنےذکر کی توفیق دےاور اپنے شکر کی اور اپنی طرف رغبت کی اور توبہ کی اور وہ توفیق جو تونے محمد و آل محمد علیہم السلام کو عطا فرمائی ہے.
تییسویں رات کی دعا
يَا رَبَّ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَ جَاعِلَہا خَيْرا مِنْ أَلْفِ شَہرٍ وَ رَبَّ اللَّيْلِ وَ النَّہارِ وَ الْجِبَالِ وَ الْبِحَارِ وَ الظُّلَمِ وَ الْأَنْوَارِ وَ الْأَرْضِ وَ السَّمَاءِ يَا بَارِئُ يَا مُصَوِّرُ يَا حَنَّانُ يَا مَنَّانُ يَا اللَّہ يَا رَحْمَانُ يَا اللَّہ يَا قَيُّومُ يَا اللّٰہ يَا بَدِيعُ يَا اللّٰہ يَا اللّٰہ يَا اللّٰہ لَكَ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ الْأَمْثَالُ الْعُلْيَا وَ الْكِبْرِيَاءُ وَ الْآلاءُ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي ہذِہ اللَّيْلَةِ فِي السُّعَدَاءِ وَ رُوحِي مَعَ الشُّہدَاءِ وَ إِحْسَانِي فِي عِلِّيِّينَ وَ إِسَاءَتِي مَغْفُورَةً وَ أَنْ تَہبَ لِي يَقِينا تُبَاشِرُ بِہ قَلْبِي وَ إِيمَانا يُذْہبُ الشَّكَّ عَنِّي وَ تُرْضِيَنِي بِمَا قَسَمْتَ لِي وَ آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ الْحَرِيقِ وَ ارْزُقْنِي فِيہا ذِكْرَكَ وَ شُكْرَكَ وَ الرَّغْبَةَ إِلَيْكَ وَ الْإِنَابَةَ وَ التَّوْبَةَ وَ التَّوْفِيقَ لِمَا وَفَّقْتَ لَہ مُحَمَّدا وَ آلَ مُحَمَّدٍ عَلَيْہمُ السَّلام.
اے شب قدر کے رب اور اس کو ہزارمہینہ سے بہتربنانےوالے اوررات دن،پہاڑ، دریا،تاریکی اور روشنی زمین و آسمان کے پرور
دگار ، اے پیدا کرنے والے اے صورت گر اے مہربان اے نعمت دینےوالے، اے اللہ، اے رحمن ، اے قائم بذات خود، اے اللہ اے پیدا کرنے والے ، اے اللہ ، اے اللہ ، تیرے ہی لیے بہترین نام ہیں،اوربلند مثالیں، اور بزرگی اورنعمتیں ہیں میں تجھ سے سوال کرتاہوں کہ دورد نازل کر محمد وآل محمد پر اور میرے نام کو تو قرار دے آج کی رات خوش بختوں میں اور میری روح کوشہیدوں کےساتھ اور میرے عمل کومقام علیین میں اور میری غلطیوں کو بخشا ہوا اور مجھ کوعطا کردہ یقین جو میرے دل سےملارہے اور ایمان جو مجھ سے شک کودور کردے اور تو مجھ راضی کردےاس سے جو تو نے تقسیم کیا ہے اور مجھ کو عطا کردنیا میں نیکی اور آخرت میں نیکی اور ہم کو بچالے جہنم کی جلتی ہوئی آگ سے اور مجھ کو توفیق عطا کر اس رات میں اپنے ذکر،شکر اور اپنی طرف رغبت کی اور انابت اور توبہ کی اور توفیق کی جو تونے محمد وآل محمد علیہم السلام کو عطا کی ہے.
اوریہ دعا پڑھے: يَا مُدَبِّرَ الْأَمُورِ يَا بَاعِثَ مَنْ فِي الْقُبُورِ يَا مُجْرِيَ الْبُحُورِ يَا مُلَيِّنَ الْحَدِيدِ لِدَاوُدَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ افْعَلْ بِي كَذَا وَ كَذَا
اے امور کی تدبیر کرنے والے اور قبروالوں کو اٹھا نے والے دریاؤں کو جاری کرنے والے اے داود کے لئے لوہے کو نرم کرنے والے دورد نزال کر محمد و آل محمد علیہم السلام پر اور میرے لئے ایسا ایسا کر،اور اس وقت اپنی حاجت کو زکر کرے. اللَّيْلَةَ اللَّيْلَة، اور بلند کرکے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف یعنی دعاء ،يا مدبر الامور.
آخر تک پڑھتے وقت اور اس دعا کورکوع وسجدہ وقیام و قعود کی حالت میں مکرر پڑھتا رہے اور شب آخر ماہ رمضان میں بھی پڑھے
https://www.google.com/amp/s/ur.mehrnews.com/amp/1881168/