اخلاق حسنہاخلاقیات

مقام والدین احادیث کی نظر میں

تحریر: محمود شریفی
مترجم: محمد علی مقدسی
قال اللّٰه تعالی:و قضی ربک الا تعبدوا الا ایاه و بالوالدین احسانا اما یبلغن عندک الکبر احدهما، او کلاهما فلا تقل لهما اف و لا تنهرهما و قل لهما قولا کریما وَ اخْفِضْ لَهُما جَناحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَبِّ ارْحَمْهُما كَما رَبَّياني‌ صَغيراً
(الاسراء:23،24)
اور آپ کےپروردگار نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کےسوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کےساتھ نیکی کرو اور اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے پاس ہوں اور بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انھیں اف تک مت کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا بلکہ ان سے عزت اور تکریم سے بات کرنا۔اورمہرومحبت کےساتھ انکےآگے انکساری کاپہلوجھکائےرکھواوردعاکرو: پروردگارا ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے )پالا تھا۔
اگرچہ ہمارا وجود خدا کی طرف سےہے، لیکن ہماری زندگی کاسبب والدین ہیں اورہم ان دوہستیوں کےوجودکاشاخہ اور ان کی بی نظیر مھر و محبت، تربیت، عاطفہ کےباغ کا ثمرہیں۔ انسان جب قدرت مندہو جاتا ہے اور کسی منصب پر پہنچ جاتا ہے تو وہ اپنا بچپنا اور اپنی ناتوانیوں کو بھلا دیتا ہے۔اور والدین اور انکی زحمات کو بھلا دیتا ہے اور اس سے بڑھ کر کفران اور ناسپاسی کیا ہو سکتی ہے؟اخلاق اور شرافت انسانی کا تقاضا یہ ہے کہ ہم ان دو گوہروں کی پاسداری کریں اور ان کی حیات میں احسان اور نیکی کریں اور ان کی وفات کےبعد صدقات اور نیک کام سے یاد کیا کریں۔
ہمارا وجود والدین کی بدولت ہےاورہماری اولادکاوجودہمارےوجودسے پیوستہ ہےوالدین کےساتھ ہماراسلوک اورانکا احترام اور نیکی کرنا اس بات کا موجب بنتا ہے کہ آئندہ ہماری اولاد بھی حق شناس، قدرداں اور اچھائی کریں ہماری اولادہمارےساتھ وہی سلوک اختیارکرےگی جس طرح ہم اپنےوالدین سےکیاکریں گے۔ جس طرح خدا کا حق اداکرنا اوراسکی نعمات کی شکرگزاری کرناہماری توانائی سےباہرہےاسی طرح والدین کاحق اداکرنا اور ان کی زحمات کی قدردانی کرنا ایک مشکل کام ہے صرف ان کےسامنے انکساری کےساتھ پہلو جھکائے رکھنا اور تواضع اورفروتنی کےپر کو ان دو فرشتوں کےلئے بچھائے رکھنا ہمارے اختیار میں ہے۔اسکےباوجود ماں باپ کےمقام کی شناخت اور خدا کےہاں ان کی قدرو منزلت ہونا اس بات کا سبب بنتا ہے کہ ان کا کچھ حق ادا ہو سکے۔اس چالیس حدیث کےمجموعےمیں جو آپ مطالعہ کریں گے وہ ہمیں والدین کی نسبت سے اپنے وظائف سےآشنا کرے گا اللہ کی توفیق ہمارےشامل حال ہو کہ ہم بھی والدین کےساتھ نیکی کرنے والوں میں سےہوں چونکہ خدا کی رضایت ان ہستیوں کی رضایت میں ہے۔ یا اللہ!ہمیں بھی والدین کی زحمات کی قدر دانی کرنے والوں میں سےقرار دے اور ہمیں اچھی نسل کی تربیت کرنے کی توفیق دےجو با ایمان ،حق شناس اورنیکو کارہو۔
سب سے بڑا فرض
بر الوالدین اکبر فریضة
(میزان الحکمة، ج 10، ص 709)
امیر المونین علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: سب سے اہم اور بڑا فرض والدین کےساتھ نیکی کرنا ہے۔
بہترین اعمال
قال الصادق علیہ السلام: افضل الاعمال الصلاة لوقتها، و بر الوالدین و الجهاد فی سبیل اللّٰه
(بحار الانوار، ج 74، ص 85)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: بہترین کام وقت پر نماز پڑھنا، والدین سے نیکی کرنا،  اور خدا کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔
والدین سے انس رکھنا
فقال رسول اللّٰهﷺ: فقر مع والدیک فوالذی نفسی بیده لانسهما بک یوما و لیلة خیر من جهاد سنة
(بحار الانوار، ج 74، ص 52)
ایک مرد رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کےپاس آیا اور عرض کرنے لگا میرے والدین بوڑھے ہو چکےہیں اور میرے ساتھ مانوس ہونے کی وجہ سے وہ میرے جہاد پر جانے کو راضی نہیں ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:تم اپنے والدین کےپاس بیٹھ جاؤ اس ذات کی قسم جس کی قبضے میں میری روح ہے تمہارا ان کےساتھ ایک دن بیٹھنا ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے (اگر جہاد واجب عینی نہ ہو )
پسندیدہ کام
عن ابن مسعود قال: سئلت رسول اللّٰهﷺ:ای الاعمال احب الی اللّٰه عز و جل؟ قال:الصلاة لوقتها، قلت ثم ای شی ء؟ قال: بر الوالدین، قلت: ثم ای شیء؟ قال: الجهاد فی سبیل اللّٰه
(بحار الانوار، ج 74، ص 70)
ابن مسعود بیان کرتا ہے کہ: رسول گرامی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ خدا کےہاں پسندیدہ کام کونسا ہے؟
فرمایا: وقت پر نماز پڑھنا ،اس کےبعد کونسی چیز افضل ہے؟ فرمایا:ماں باپ کےساتھ نیکی کرنا، اسکےبعد؟فرمایا: خدا کی راہ میں جہاد کرنا۔
والدین کو دیکھنا
قال رسول اللّٰهﷺ:ما ولد بار نظر الی ابویه برحمة الا کان له بکل نظرة حجة مبرورة.فقالوا: یا رسول اللّٰه و ان نظر فی کل یوم مائة نظرة؟قال: نعم، اللّٰه اکبر و اطیب
(بحار الانوار، ج 74، ص 73)
پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جب کوئی نیک اولاد اپنے والدین کومہربانی کےساتھ نگاہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اسےہر نگاہ پر ایک حج مقبول کا ثواب عطا کرتا ہے، پوچھا گیا اگر دن میں سو بار دیکھا جائے؟ فرمایا ہاں خدا پاک اور بڑا ہے۔
والدین کی عظمت
عن ابی الحسن الرضا علیہ السلام قال:ان اللّٰه عز و جل امر بثلاثة مقرون بها ثلاثة اخری: امر بالصلاة و الزکاة، فمن صلی و لم یزک لم تقبل منه صلاته و امر بالشکر له و للوالدین، فمن لم یشکر والدیه لم یشکر اللّٰه، و امر باتقاء اللّٰه و صلة الرحم، فمن لم یصل رحمه لم یتق اللّٰه عز و جل
(بحار الانوار، ج 74، ص 77)
امام رضا علیہ السلام فرماتے ہےکہ: خدا نے تین چیزوں کو تین چیزوں کےساتھ بجا لانے کاحکم دیا ہے
1۔ نماز کو زکوۃ کےساتھ بجا لانے کا حکم دیا ہے، پس جو نماز پڑھے اور زکاۃ نہ دے اس کی نماز بھی قبول نہیں ہے۔
2۔ خود خدا اور والدین کی سپاسگزاری کا حکم دیا ہے، پس جو بھی والدین کی شکر گزاری نہ کرے خدا کا شکر گزار نہیں ہے۔
3۔تقوی الہٰی اور صلہ رحم کا حکم دیا ہے پس جو صلہ رحم انجام نہیں دے اس نے تقوی الہی کو اختیار نہیں کیا ہے۔
والدین کا احترام
قال الصادقﷺ:بر الوالدین من حسن معرفة العبد باللّٰه اذ لا عبادة اسرع بلوغا بصاحبها الی رضی اللّٰه من حرمة الوالدین المسلمین لوجه اللّٰه تعالی
(بحار الانوار، ج 74، ص 77)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہے کہ: والدین کےساتھ نیکی کرنا اچھے بندوں کی شناخت میں سے ہے کیونکہ کسی بھی مسلمان کی عبادت اتنا جلدی خدا کی رضایت تک نہیں پہنچ سکتی ہے جتنا والدین کی حرمت کی رعایت کرنا۔
اطاعت والدین
قال رسول اللّٰهﷺ: من اصبح مطیعا للّٰه فی الوالدین اصبح له بابان مفتوحان من الجنة و ان کان واحدا فواحدا
(کنز العمال، ج 16، ص 467، کنز العمال، ج 16، ص 470)
رسول اکرم نے فرمایا کہ: جو بھی شخص والدین کے بارے میں دستور خدا کو انجام دے خدا اس کےلئے جنت کےدو دروازے کھول دیتا ہے اور اگر کوئی والدین میں سے ایک کاحق ادا کرے تو ایک دروازہ کھولا جائے گا۔
والدین کی اطاعت کی ارزش
قال رسول اللّٰهﷺ: العبد المطیع لوالدیه و لربه فی اعلی علیین
(کنز العمال، ج 16، ص 467)
رسول خدا فرماتے ہے کہ: جو بھی شخص اپنے ماں باپ اور اپنے پروردگار کا مطیع ہو تو قیامت کےدن بلند ترین مقام پر ہوگا۔
والدین کا قرض ادا کرنا
عن رسول اللّٰهﷺ:من حج عن والدیه او قضی عنهما مغرما بعثه اللّٰه یوم القیامة مع الابرار
(کنز العمال، ج 16، ص 468)
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتےہےکہ: جو شخص اپنے ماں باپ کی نیت سےحج انجام دےیاان کا قرض چکادےتو خداوندعالم قیامت کےدن اس کو نیک بندوں کےساتھ محشور کرے گا۔
خشنودی والدین
من ارضی والدیه فقد ارضی اللّٰه و من اسخط والدیه فقد اسخط اللّٰه
(کنز العمال، ج 16، ص 470)
رسول خدا نے فرمایا کہ: جو بھی شخص اپنے والدین کو خوش کرے اس نے خدا کو خوش کیا ہے اور جو اپنے والدین کو ناراض کرے اس نے خدا کو ناراض کیا ہے۔
والدین سے نیکی کا صلہ
عن الصادق علیہ السلام قال:بینا موسی بن عمران یناجی ربه عز و جل اذ رای رجلا تحت عرش اللّٰه عز و جل فقال: یا رب من هذا الذی قد اظله عرشک؟فقال: هذا کان بارا بوالدیه، و لم یمش بالنمیمة
(بحار الانوار، ج 74، ص 65)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہے کہ: جب حضرت موسی علیہ السلام اپنے پروردگار سے مناجات میں مشغول تھے اس وقت عرش الہی کےسائے میں ایک شخص کو دیکھا جو ناز اور نعمت میں پل رہا تھا، موسی نے عرض کیا خدایا یہ شخص کون ہے کہ جس پر آپ کےعرش نے سایہ کیا ہوا ہے؟ خدا نے فرمایا : یہ وہ شخص ہے جو اپنے والدین سے نیکی کیا کرتا تھا اور سخن چین نہیں تھا۔
والدین کی خاطر سفر کرنا
قال رسول اللّٰهﷺ:سر سنتین بر والدیک، سر سنة صل رحمک
(بحار الانوار، ج 74، ص 83)
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ: دو سال سفر کرو اور والدین سے نیکی کرو ،اور ایک سال سفر کرو اور صلہ رحمی انجام دو۔ [یعنی اگر والدین اتنا دور ہو ں کہ دو سال کی مسافت طے کرنا پڑے پھر بھی ان تک جائے اور نیکی کرے تو یہ کام بہت ارزشمند ہے ] والدین اور عمر اور روزی میں اضافہ
قال رسول اللّٰهﷺ:من احب ان یمد له فی عمره و ان یزاد فی رزقه فلیبر والدیه و لیصل رحمه
(کنز العمال، ج 16، ص 475)
جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اسکی عمر طولانی ہو اور رزق میں اضافہ ہو تو اپنے والدین سے اچھائی کرے اور صلہ رحمی بجالائے۔
والدین سے نیکی کےآثار
عن حنان بن سدیر قال: کنا عند ابی عبد اللّٰه علیہ السلام و فینا میسر فذکروا صلة القرابة فقال ابو عبد اللّٰه علیہ السلام:یا میسر قد حضر اجلک غیر مرة و لا مرتین، کل ذلک یؤخر اللّٰه اجلک، لصلتک قرابتک، و ان کنت ترید ان یزاد فی عمرک فبر شیخیک یعنی ابویک
(بحار الانوار، ج 74، ص 84)
حنان ابن سدیر بیان کرتا ہے کہ: ہم امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے اور میسر نامی شخص بھی ہمارے ساتھ تھا، صلہ رحمی کی بات چلی تو امام علیہ السلام نے فرمایا: اے میسر کئی بار تمہاری موت آچکی تھی ہر بار خدا وند عالم نے تمہارے صلہ رحمی کی وجہ سے موت کو ٹال دیا ہے اگر تم یہ چاہتے ہو کہ خدا وند عالم تمہاری عمر میں اضافہ کر ے تو تم اپنے دونوں بزرگوں یعنی والدین سے نیکی کیا کرو ۔
پہلے ماں سے نیکی کیا کرو
عن ابی عبد اللّٰه علیہ السلام قال:جاء رجل الی النبیﷺ فقال: یا رسول اللّٰه من ابر؟قالﷺ: امک،قال: ثم من؟قالﷺ: امک،قال: ثم من؟قالﷺ: امک،قال: ثم من؟قالﷺ: اباک
(بحار الانوار، ج 74، ص 49)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہے کہ: ایک شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کےپاس آیا اور کہا کہ: اے رسول خداصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کس کےساتھ نیکی کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا اپنی ماں کےساتھ نیکی کرو، اس کےبعد کس کےساتھ نیکی کیا کروں؟ فرمایا اپنی ماں کےساتھ ، اس کےبعد؟ فرمایا اپنی ماں کےساتھ ، اسکےبعد؟ فرمایا تمہارے باپ کےساتھ نیکی کیا کرو۔
والدین سے نیکی کرنے کا نتیجہ
عن رسول اللّٰهﷺ قال:بروا اباءکم یبرکم ابناءکم، عفوا عن نساء الناس تعف نسائکم
(کنز العمال، ج 16، ص 466)
رسول خدا نے فرمایا : تم لوگ اپنے باپ سے نیکی کیا کرو تاکہ تمہارے فرزندان تمہارے ساتھ نیکی کیا کریں ، اور لوگوں کی ناموس سے چشم پوشی کرنا تاکہ تمہاری ناموس سے چشم پوشی کی جائے۔
والد کا حق
سال رجل رسول اللّٰه: ما حق الوالد علی ولده؟ قال: لا یسمیه باسمه، و لا یمشی بین یدیه، و لا یجلس قبله و لا یستسب له
(بحار الانوار، ج 74، ص 45)
امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہے کہ: ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے سوال کیا کہ: والد کا حق اولاد پر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: والد کو اپنے نام سے نہ بلانا، راستہ چلتے ہوئے اس سے آگے نہ چلنا، اس سے پہلے نہ بیٹھنا، اور کوئی ایسا کا م نہ کرنا جسکی وجہ سے لوگ اس کےباپ کو گالی دیں۔
والدین کو دیکھنا عبادت ہے
نظر الولد الی والدیه حبا لهما عبادة

(بحار الانوار، ج 74، ص 80)
اولاد کا اپنے والدین کو محبت کی نگاہ سے دیکھنا عبادت ہے۔
والدین سے اچھا سلوک
عن ابی ولاد الحناط قال: سالت ابا عبد اللّٰه علیہ السلام عن قول اللّٰه: و بالوالدین احسانا فقال: الاحسان ان تحسن صحبتهما و لا تکلفهما ان یسالاک شیئا هما یحتاجان الیه۔
(بحار الانوار، ج 74، ص 79)
ابی ولاد کہتا ہے کہ: میں نے اس آیہ(و بالوالدین احسانا) کامعنی امام صادق علیہ السلام سے پوچھا تو امام علیہ السلام نے فرمایا: والدین سے نیکی کرنے کا معنی یہ ہےکہ ان کےساتھ تمہارا برتاو اچھا ہو اور ان کو کسی چیز کےمانگنے کےلئے محتاج نہ کرنا (ان کی درخواست سے پہلے پورا کرنا)
اولاد کا وظیفہ والدین کےساتھ
قال ابو عبد اللهعلیہ السلام:لا تملا عینیک من النظر الیهما الا برحمة و رقة، و لا ترفع صوتک فوق اصواتهما، و لا یدیک فوق ایدیهما و لا تتقدم قدامهما
(بحار الانوار، ج 74، ص 79)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: والدین کو مہر و محبت کی نظر کے بغیر اور اپنی آواز ان کی آواز سے اونچا نہ کرنا اور اپنے ہاتھ کو ان کی ہاتھ سے بلند نہ کرنا اور ان سے پہلے راستہ نہ چلنا۔
نیابت والدین
قال ابو عبد اللّٰه علیہ السلام:ما یمنع الرجل منکم ان یبر والدیه حیین او میتین، یصلی عنهما و یتصدق عنهما و یحج عنهما و له مثل ذلک، فیزیده اللّٰه(عز و جل) ببره و صلاته خیراً کثیراً
(بحار الانوار، ج 74، ص 46)
کونسی چیز مانع ہے کہ انسان اپنے والدین سے نیکی کرے چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ، اس طریقے سے نیکی کرے کہ والدین کی نیت سے نماز پڑھے، صدقہ دے حج بجا لائے اور روزہ رکھے کیونکہ اگر کوئی ایسا کرے تو اس کا ثواب والدین کو پہنچے گا اور اس شخص کو بھی اسی مقدار ثواب دیا جائے گا، اس کےعلاوہ خدا وند عالم اس شخص کو اسکی نیکی اور نماز کی وجہ سے اس سے بہت زیادہ نیکی عطا کرے گا۔
برےوالدین سے نیکی کرنا
عن ابی جعفر علیہ السلام قال: ثلاث لم یجعل اللّٰه (عز و جل) لاحد فیهن رخصة اداء الامانة الی البر و الفاجر و الوفاء بالعهد للبر و الفاجر و بر الوالدین برین کانا او فاجرین
(بحار الانوار، ج 74، ص 56)
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہے کہ: تین ایسی چیزیں ہیں کہ جن کو خدا وند عالم نے ترک کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
1۔امانت کا واپس کرنا چاہے اچھا آدمی ہویا فاسق
2۔عہد کا پورا کرنا چاہے اچھا آدمی ہو یا برا
3۔والدین کےساتھ اچھائی کرنا چاہے وہ اچھے ہوں یا برے
مشرک والدین سے سلوک
فیما کتب الرضا علیہ السلام للمامون:بر الوالدین واجب، و ان کانا مشرکین و لا طاعة لهما فی معصیة الخالق
(بحار الانوار، ج 74، ص 72)
امام رضا علیہ السلام نے جو خط مامون کو لکھا اس میں یہ بھی تھا کہ: ماں باپ سے نیکی کرنا لازم ہے اگرچہ وہ کافر اور مشرک ہوں لیکن خدا کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرنا۔
والدین کی قبر کی زیارت کرنا
عن رسول اللّٰهﷺ قال: من زار قبر والدیه او احدهما فی کل جمعة مرة غفر اللّٰه له و کتب برا
(کنز العمال، ج 16، ص 468)
جو بھی شخص ہر جمعہ کو ماں باپ یا ان میں سے ایک کی قبر کی زیارت کرے خدا اس کو بخش دے گا اور اس کو نیک آدمیں شمار کیا جائے گا۔
جنت اور والدین سے نیکی
عن ابی الحسن علیہ السلام قال: قال رسول اللّٰهﷺ:کن بارا و اقتصر علی الجنة و ان کنت عاقا فاقتصر علی النار
(اصول کافی، ج 2، ص 348)
امام رضا علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ: رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ: ماں باپ سے نیکی کرو تاکہ تمہاری پاداش بہشت ہو لیکن اگر ان کےعاق شدہ بنو گے تو تم جہنمی بن جاؤ گے ۔
والدین کو تیز نگاہ سے دیکھنا
عن ابی عبد الله علیہ السلام قال: لو علم اللّٰه شیئا ادنی من اف لنهی عنه، و هو من ادنی العقوق و من العقوق ان ینظر الرجل الی والدیه فیحد النظر الیهما
(اصول کافی، ج 4، ص 50)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ: اگر اف سے چھوٹی کوئی چیز ہوتی تو خدا اس سے روک لیتا اور اف کہنا عاق کےمراتب میں سے کمترین مرتبہ ہے ، اور عاق کی ایک قسم یہ ہے کہ انسان اپنے والدین کو تیز نگاہ سے د یکھے۔
غضب کی نگاہ سے دیکھنا
عن ابی عبد اللّٰه علیہ السلام قال: من نظر الی ابویه نظر ماقت، و هما ظالمان له، لم یقبل اللّٰه له صلاة
(اصول کافی، ج 4، ص 50)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ: جو بھی شخص نفرت کی نگاہ سے اپنے والدین کی طرف دیکھےاگرچہ انہوں نے ان پر ظلم کیا ہو، تو اس کی نماز خدا کی درگاہ میں قبول نہیں ہو گی۔
والدین کو غمگین کرنا
قال امیرالمؤمنین علیہ السلام:من احزن والدیه فقد عقهما
(بحار الانوار، ج 74، ص 64)
امیر المومنین نے فرمایا: جو بھی اپنے والدین کو غمگین کرے اس نے والدین کےحق کی رعایت نہیں کی ہے۔
والدین سے بے ادبی کا نتیجہ
عن ابی جعفر علیہ السلام قال:ان ابی نظر الی رجل و معه ابنه یمشی و الابن متکی ء علی ذراع الاب، قال: فما کلمه ابی مقتا له حتی فارق الدنیا
(بحار الانوار، ج 74، ص 64)
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: میرے والد نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جس کا بیٹا اس کےبازو پر تکیہ کئے چل رہا تھا (جب امام نے اس واقعہ کو دیکھا تو )امام علیہ السلام مرتے دم تک اس بیٹے سے ناراض ہو کر بات نہیں کی۔
باپ سے لڑنا
قال ابو عبد اللّٰه علیہ السلام: ثلاثة من عازهم ذل:الوالد و السلطان و الغریم
(بحار الانوار، ج 74، ص 71)
امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: جو شخص ان تین گروہ سے لڑا وہ خوار ہوا: باپ، سلطان حق، اور مقروض۔
عاق والدین سے بچنا چاہیے
قال رسول اللّٰه ﷺ:ایاکم و عقوق الوالدین، فان ریح الجنة توجد من مسیرة الف عام و لا یجدها عاق و لا قاطع رحم
(بحار الانوار، ج 74، ص 62)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ: تم لوگ والدین کے عاق ہونے سے بچو کیونکہ جنت کی خوشبو ایک ہزار سال کی مسافت تک سونگھی جائے گی مگر عاق والدین اور قطع رحم کرنے والا اس سے محروم رہے گا۔
عاق والدین اور بدبختی
عن الصادق علیہ السلام قال:لا یدخل الجنة العاق لوالدیه و المدمن الخمر و المنان بالفعال للخیر اذا عمله
(بحار الانوار، ج 74، ص 74)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایاکہ: عاق والدین ،شراب خوراور وہ نیکی کرنے والا شخص جو احسان جتاتا ہے جنت میں داخل نہیں ہونگے۔
عاق والدین اور عاقبت کار
قال رسول اللّٰهﷺ:اربعة لا ینظر الله الیهم یوم القیامة، عاق و منان و مکذب بالقدر و مدمن خمر
(بحار الانوار، ج 74، ص 71)
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ: چار گروہ ایسے ہیں کہ خدا وند عالم قیامت کےدن ان کی طرف نہیں دیکھے گا: عاق والدین، منت گزار ،منکر قضا و قدر اور شرابخور۔
عاق والدین کی سزا
قال رسول اللّٰهﷺ:ثلاثة من الذنوب تعجل عقوبتها و لا تؤخر الی الاخرة:عقوق الوالدین، و البغی علی الناس و کفر الاحسان
(بحار الانوار، ج 74، ص 74)
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: تین لوگوں کےگناہوں کی سزا قیامت تک نہیں رکھے گا (یعنی اسی دنیا میں ہی اسے سزا ملے گی) عاق والدین، لوگوں پر ظلم و ستم کرنے والا، اور احسان اور نیکی کےبدلے میں ناسپاس شخص۔
عاق والدین
عن ابی عبد اللّٰه علیہ السلام قال:الذنوب التی تظلم الهواء عقوق الوالدین
(بحار الانوار، ج 74، ص 74)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: عاق والدین وہ گناہ ہے جو ہوا کو تاریک [تیرہ و تار] کر دیتا ہے۔
عاق والدین اور شقی
قال الصادق علیہ السلام:عقوق الوالدین من الکبائر لان اللّٰه (عز و جل) جعل العاق عصیا شقیا
(بحار الانوار، ج 74، ص 74)
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ: عاق والدین گناہ کبیرہ میں سے ہے کیونکہ خدا نے عاق والدین کو گناہ کار اور شقی قرار دیا ہے۔
عاق والدین اور ہلاکت
عن ابی عبد اللّٰه علیہ السلام:ان رسول اللّٰهﷺ حضر شابا عند وفاته فقالﷺ له:قل: لا اله الا اللّٰه،قال علیہ السلام: فاعتقل لسانه مرارا فقالﷺ لامراة عند راسه: هل لهذا ام؟قالت: نعم انا امه،قالﷺ: افساخطة انت علیه؟قالت: نعم ما کلمته منذ ست حجج،قالﷺ لها: ارضی عنه،قالت: رضی الله عنه برضاک یا رسول اللّٰه فقال له رسول اللهﷺ: قال: لا اله الا اللّٰه قال علیہ السلام: فقالها… ثم طفی
(بحار الانوار، ج 74، ص 75)
امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ: ایک جوان کےمرتے وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اسکےسراہنے پہنچ گئے اور فرمایا : لا الہ الا اللہ پڑھو وہ جوان نہ پڑھ سکا ( گونگ ہو گیا ) چند بار تکرار کیا پھر بھی نہ پڑھ سکا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس عورت سے سوال کیا جو اس کےپاس بیٹھی تھی کیا اسکی ماں زندہ ہے؟ عورت نے جواب دیا ،جی ہاں میں اس کی ماں ہوں، رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کیا تم اس جوان سے ناراض ہو؟ عورت نے جواب دیا، جی میں نے چھ سال سے بات نہیں کی پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے کہا کہ تم اس سے راضی ہو جاؤ، عورت نے کہا یا رسول اللہ خدا اس سے راضی ہوں میں آپ کی خاطر اس سے راضی ہوئی ہوں، اس کےبعد آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا پڑھو لا الہ اللہ اس وقت جوان کی زبان سے لا الہ اللہ جاری ہوا اور کچھ دیر کےبعد وہ مر گیا۔
عاق والدین کےاعمال
قال رسول اللّٰهﷺ:یقال للعاق اعمل ما شئت فانی لا اغفر لک و یقال للبار اعمل ما شئت فانی ساغفر لک
(بحار الانوار، ج 74، ص 80)
رسول خداؐ نے فرمایا کہ: ۔خدا کی طرف سے  عاق والدین کو کہا جائے گا جو کچھ انجام دینا ہے انجام دو میں تمہیں نہیں بخشوں گا اور نیک کام (والدین کےلیے) کرنے والے سے کہے گا جو کام انجام دینا چاہتے ہو انجام دو میں تمہیں بخش دونگا۔
والدین سے نیکی اور گناہ کا بخش دینا
قال علی بن الحسین علیہ السلام:جاء رجل الی النبیﷺ فقال: یا رسول اللّٰه ما من عمل قبیح الا قد عملته فهل لی توبة؟فقال له رسول اللّٰهﷺ:فهل من والدیک احد حیّ؟قال: ابی قال: فاذهب فبره.قال: فلما ولی قال رسول اللّٰهﷺ:لو کانت امه۔
(بحار الانوار، ج 74، ص 82)
امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا کہ: ایک مرد رسول اکرم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ کوئی ایسا گناہ نہیں ہے جو میں نے انجام نہ دیا ہو ، کیا میں توبہ کر سکتا ہوں؟رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کیا تمہارے ماں باپ میں سے کوئی زندہ ہے؟ اس مرد نے جواب دیا جی ہاں میرا باپ زندہ ہے ، پیامبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جاؤ اور اس سے نیکی کرو (تاکہ تمہارے گناہ بخش دئے جائیں ) جب وہ چلا گیا تو پیغمبرصلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کاش  اس کی ماں زندہ ہوتی! (یعنی اگر اسکی ماں زندہ ہوتی اور وہ اس سے نیکی کرتا اس کی گناہ جلد بخش دیے جاتے)۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button