محافلمناقب امام زین العابدین عمناقب و فضائل

امام علی ابن الحسین علیہ السلام کے القاب

مؤلف: باقر شریف قرشی
آپؑ کے القاب اچھا ئیوں کی حکایت کرتے ہیں،آپؑ اچھے صفات ،مکارم اخلاق ،عظیم طاعت اور اللہ کی عبادت جیسے اچھے اوصاف سے متصف تھے، آپؑ کے بعض القاب یہ ہیں :
١۔زین العابدین علیہ السلام
یہ لقب آپؑ کو آپؑ کے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا تھا(جیسا کہ پہلے بھی بیان ہو چکا ہے ) کثرت عبادت کی وجہ سے آپؑ کو اس لقب سے نوازا گیا ۔
(تہذیب التہذیب ،ج ٧،ص ٣٠٦۔شذرات الذہب، ج ١،ص ١٠٤، اور اس میں بیان ہواہے :آپؑ کوزیادہ عبادت کرنے کی وجہ سے یہ لقب دیا گیا)
آپؑ اس لقب سے معروف ہوئے اور اتنے مشہور ہوئے کہ یہ آپؑ کا اسم مبارک ہو گیا ،آپؑ کے علاوہ یہ لقب کسی اور کا نہیں تھا اور حق بات یہ ہے کہ آپؑ ہر عابد کے لئے زینت اور ہر اللہ تعالیٰ کے مطیع کے لئے مایہ فخر تھے ۔
٢۔سید العا بدین
آپؑ کے مشہور و معروف القاب میں سے ایک ”سید العا بدین ” ہے ،چونکہ آپؑ انقیاد اور اطاعت کے مظہر تھے ، آپؑ کے جدامیر المومنین علیہ السلام کے علاوہ کسی نے بھی آپؑ کے مثل عبادت نہیں کی ہے ۔
٣۔ذو الثفنات
آپؑ کو یہ لقب اس لئے دیا گیا کہ آپؑ کے اعضاء سجدہ پراونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹےپڑجاتے تھے ۔
(صبح الاعشی ج ١،ص ٤٥٢،بحرالانساب ورقہ ٥٢،تحفة الراغب ،ص ١٣،اضداد فی کلام العرب ،ج ١،ص ١٢٩،ثمار القلوب، ص ٢٩١)
اور اس میں بیان ہوا ہے :علی بن الحسین علیھما السلام اور علی بن عبد اللہ بن عباس کے لئے کہا جاتا ہے کہ :
زیادہ نمازیں پڑھنے کی وجہ سے ان کے اعضاء سجدہ پر سجدوں کی وجہ سے اونٹ کے گھٹوں کی طرح گھٹے تھے ۔
ابو جعفر امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :
”میرے پدر بزرگوار کے اعضاء سجدہ پر ابھرے ہوئے نشانات تھے ،جو ایک سال میں دو مرتبہ کا ٹے جاتے تھے اور ہر مرتبہ میں پانچ گھٹّے کاٹے جاتے تھے ، اسی لئے آپ کو ذواالثفنات کے لقب سے یاد کیا گیا ”۔
(علل الشرائع ،ص ٨٨،بحارالانوار، ج ٤٦،ص ٦،وسائل الشیعہ، ج ٤،ص ٩٧٧)
ایک روایت میں آیا ہے کہ آپؑ نے تمام گھٹوں کو ایک تھیلی میں جمع کر رکھا تھا اور آپؑ نے اُن کو اپنے ساتھ دفن کرنے کی وصیت فرما ئی تھی ۔
٤۔سجاد علیہ السلام
آپؑ کے القاب شریفہ میں سے ایک مشہور لقب ”سجاد علیہ السلام ” ہے ۔
(علل الشرائع، ص ٨٨)
یہ لقب آپؑ کو بہت زیادہ سجدہ کرنے کی وجہ سے دیا گیا ،آپؑ لوگوں میں سب سے زیادہ سجدے اور اللہ کی اطاعت کرنے والے تھے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار کے بہت زیادہ سجدوں کو یوں بیان فرمایاہے :
”بیشک علی بن الحسین علیھما السلام جب بھی خودپرخدا کی کسی نعمت کا تذکرہ فرماتے تو سجدہ کرتے تھے،آپؑ قرآن کریم کی ہرسجدہ والی آیت کی تلاوت کر نے کے بعد سجدہ کرتے ،جب بھی خداوند عالم آپؑ سے کسی ایسی برائی کو دور کرتا تھا جس سے آپؑ خوفزدہ ہوتے تھے توسجدہ کرتے ،آپؑ ہر واجب نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ کرتے اور آپؑ کے تمام اعضاء سجود پر سجدوں کے نشانات مو جود تھے لہٰذا آپؑ کو اس لقب سے یاد کیا گیا ”۔
(وسائل الشیعہ، ج ٤، ص ٩٧٧۔علل الشرائع ،ص ٨٨)
ابن حماد نے امام علیہ السلام کے کثرت سجود اور آپؑ کی عبادت کو ان رقیق اشعار میں یوں نظم کیا ہے :
وراهب اهل البيت کان ولم يزل
يلقب بالسجاد علیہ السلام حهن تَعَبُّدِہِ

يقضی بطول الصوم طول نهاره
منيباً ويقض ليله بتهجده

فاين به من علمه ووفائه
واين به من نسکه وتعبده
(المناقب ،ج ٤، ص ١٦٤)
”امام سجاد علیہ السلام پہلے بھی اہل بیت میں عبادت گذار تھے اور اب بھی ہیں عبادت ہی کی بنا پر آپ کو سجاد کے لقب سے یاد کیا جا تا ہے ۔
آپؑ روزہ رکھ کر دن گذار تے ہیں، آپ توبہ کرتے رہتے ہیں اور رات نماز و تہجد میں بسر کرتے ہیں ۔
تو بھلا علم و وفا داری اور عبادات میں آپ کا مقابلہ کو ن کر سکتا ہے ؟”۔
٥۔زکی
آپؑ کو زکی کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کیونکہ آپؑ کو خداوند عالم نے ہر رجس سے پاک و پاکیزہ قرار دیا ہے جس طرح آپؑ کے آباء و اجداد جن کواللہ نے ہر طرح کے رجس کو دور رکھا اور ایساپاک و پاکیزہ رکھاجو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔
٦۔امین
آپ کے القاب میں سے ایک معروف لقب ”امین ”ہے۔
(فصول مہمہ، مؤلف ابن صبّاغ، ص ١٨٧،بحر الانساب ،ورقہ ص ٥٢،نورالابصار ،ص ١٣٧)
اس کریم صفت کے ذریعہ آپؑ مثل الاعلیٰ ہیں اور خود آپ کا فرمان ہے :
”اگر میرے باپ کا قاتل اپنی وہ تلوار جس سے اس نے میرے والد بزرگوار کو قتل کیا میرے پاس امانت کے طور پر رکھتاتو بھی میں وہ تلوار اس کو واپس کر دیتا ”۔
٧ ۔ابن الخیرتین
آپؑ کے مشہور القاب میں سے ایک لقب ”الخیرتین ” ہے، آپ کی اس لقب کے ذریعہ عزت کی جا تی تھی آپ فرماتے ہیں :’’انا ابن الخيرتين ”،اس جملہ کے ذریعہ آپؑ اپنے جد رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس قول کی طرف اشارہ فرماتے :
”للّٰہ تعالیٰ من عبادہ خیرتان،فخیرتہ من العربھاشم،ومن العجم فارس ”۔
(کامل مبرد ،ج ١،ص ٢٢٢،وفیات الاعیان ،ج ٢،ص ٤٢٩)
شبراوی نے آپؑ کو مندرجہ ذیل ابیات کے ذریعہ اس لقب سے یوں یاد کیا ہے :
‘خيرة اللّٰه من الخلق اب
بعد جد وانا ابن الخيرتين

فضة صيغت بماء الذهبين
فانا الفضة وابن الذهبين

من له جدّ کجد فی الوریٰ
اوکأ ب وانا ابن القمرين

فاطمة الزهراء ام واب
قاصم الکفر ببدرٍ و حنين

وله ف يوم احدٍوقعة
شفة الغلّ ببعض العسکرين”
(الاتحاف بحبّ الاشراف، ص ٤٩)
”امام سجاد علیہ السلام علیہ السلام فرماتے ہیں :میرے جد کے بعد میرے والد بزرگوار بہترین مخلوق ہیں جس کی بنا پر میں بہترین افرادکا فرزند ہوں ۔
میں وہ چا ندی ہوں جس کو دو سونے کے پانی سے ڈھالا گیا ہے جس کی بنا پر میں چا ندی ہوں اور دو سونے کا فرزند ہوں ۔
دنیا میں میرے جدکی طرح کس کے جد ہیں یا میرے بابا کی طرح کس کے بابا ہیںاور میں دو چاند کا فرزند ہوں ۔
جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا میری والدہ ہیں اور میرے پدر بزرگوار نے بدر و حنین میں کفر کو نابود کیا ۔
جنگ اُحد میں میرے دادا نے بے مثال جنگ کی جس کی بنا پر لشکریانِ کفر کے دلوں میں آپ کا کینہ بیٹھ گیا ”۔
زیادہ احتمال یہ ہے کہ یہ اشعار امام زین العابدین علیہ السلام علیہ السلام کے سلسلہ میں نہیں ہیں کیونکہ یہ آپؑ کی ذات بابرکت میں پائے جانے والے بلندصفات و کمالات کو بیان کرنے سے قاصرہیں۔
(اقتباس از:’’ائمہ اہل بیت (علیھم السلام) کی سیرت سے خوشبوئے حیات‘‘)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button