احکاماحکام معاملات

کفالت کے احکام

مسئلہ (۲۳۴۱)’’کفالت‘‘ سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص ذمہ لے کہ جس وقت قرض دینے والاچاہے گا وہ مقروض کواس کے سپردکردے گااور جوشخص اس قسم کی ذمے داری قبول کرے اسے’’ کفیل‘‘ کہتے ہیں ۔

مسئلہ (۲۳۴۲)کفالت اس وقت صحیح ہے جب کفیل کسی بھی الفاظ میں خواہ وہ عربی زبان کے نہ بھی ہوں یا کسی عمل سے قرض دینے والے کویہ بات سمجھادے کہ میں ذمہ لیتاہوں کہ جس وقت تم چاہوگے میں مقروض کو تمہارے حوالے کردوں گااورقرض دینے والا بھی اس بات کو قبول کرلے اور( احتیاط واجب کی بناپر)کفالت کے صحیح ہونے کے لئے مقروض کی رضامندی بھی معتبرہے۔بلکہ( احتیاط واجب) یہ ہے کہ کفالت کے معاملے میں اسی طرح مقروض کوبھی ایک فریق ہوناچاہئے یعنی مقروض اورقرض دینے والا دونوں کفالت کوقبول کریں ۔

مسئلہ (۲۳۴۳)کفیل کے لئے ضروری ہے کہ بالغ اورعاقل ہواوراسے کفیل بننے پر مجبورنہ کیاگیاہواور وہ اس بات پرقادرہوکہ جس کاکفیل بنے اسے حاضرکرسکے اوراسی طرح اس صورت میں جب مقروض کوحاضرکرنے کے لئے کفیل کواپنامال خرچ کرنا پڑے توضروری ہے کہ وہ سفیہ اوردیوالیہ نہ ہو۔

مسئلہ (۲۳۴۴)ان پانچ چیزوں میں سے کوئی ایک کفالت کوکالعدم کردیتی ہے:
1۔ کفیل مقروض کوقرض دینے والے کے حوالے کردے یاوہ خوداپنے آپ کوقرض دینے والےکے حوالے کردے۔
2۔ قرض دینے والے کاقرضہ اداکردیاجائے۔
3۔ قرض دینے والے اپنے قرضے سے دستبردار ہوجائے یااسے کسی دوسرے کے حوالے کردے۔
4۔ مقروض یاکفیل میں سے ایک مرجائے۔
5۔ قرض دینے والا کفیل کوکفالت سے بری الذمہ قراردے دے۔

مسئلہ (۲۳۴۵)اگرکوئی شخص مقروض کوقرض دینے والے سے زبردستی آزاد کرادے اور قرض دینے والے کی پہنچ مقروض تک نہ ہوسکے توجس نے مقروض کوآزاد کرایاہوضروری ہے کہ وہ مقروض کوقرض دینے والے کے حوالے کردے یااس کاقرض اداکرے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button