احکاماحکام میت

غسل میت کی کیفیت

مسئلہ (۵۳۸) میت کوتین غسل اس ترتیب سے دینا واجب ہے: پہلا ایسے پانی سے جس میں بیری کے پتے ملے ہوئے ہوں، دوسراایسے پانی سے جس میں کافورملاہواہواور تیسرا خالص پانی سے۔

مسئلہ (۵۳۹)ضروری ہے کہ بیری اورکافورنہ اس قدرزیادہ ہوں کہ پانی مضاف ہو جائے اورنہ اس قدرکم ہوں کہ یہ نہ کہاجاسکے کہ بیری اورکافور اس پانی میں ملائے گئے ہیں۔

مسئلہ (۵۴۰)اگربیری اورکافورلازمی مقدار میں نہ مل سکیں تو( احتیاط مستحب کی بناپر)جتنی مقدارمیسرآئے پانی میں ڈال دی جائے۔

مسئلہ (۵۴۱)اگرکوئی شخص احرام کی حالت میں مرجائے تواسے کافور کے پانی سے غسل نہیں دیناچاہئے بلکہ اس کے بجائے خالص پانی سے غسل دیناچاہئے، لیکن اگر وہ حج تمتع کااحرام ہواوروہ طواف اور طواف کی نمازاور سعی کومکمل کرچکا ہو یا حج قران یا افراد کے احرام میں ہواورسرمنڈاچکاہوتوان دوصورتوں میں اس کوکافور کے پانی سے غسل دیناضروری ہے۔

مسئلہ (۵۴۲)اگربیری اورکافور یاان میں سے کوئی ایک نہ مل سکے یااس کا استعمال جائزنہ ہومثلاً یہ کہ غصبی ہوتو(احتیاط کی بناپر) ضروری ہے کہ اسے ایک تیمم کرائے اور ان میں سے ہراس چیزکے بجائے جس کاملناممکن نہ ہومیت کو خالص پانی سے غسل دیاجائے۔

مسئلہ (۵۴۳)جوشخص میت کوغسل دے توضروری ہے کہ وہ عقل منداورمسلمان ہو (اوراحتیاط واجب کی بناپر)ضروری ہے کہ وہ اثناعشری ہواورغسل کے مسائل سے بھی واقف ہو اور جوبچہ اچھے اور برے کی تمیز رکھتاہواگروہ غسل کوصحیح طریقے سے انجام دے سکتاہوتواس کاغسل دینابھی کافی ہے چنانچہ اگرغیر اثناعشری مسلمان کی میت کواس کا ہم مذہب اپنے مذہب کے مطابق غسل دے تو مومن اثناعشری سے ذمہ داری ساقط ہو جاتی ہے۔لیکن وہ اثناعشری شخص میت کاولی ہوتواس صورت میں ذمہ داری اس سے ساقط نہیں ہوتی۔

مسئلہ (۵۴۴) جوشخص غسل دے ضروری ہے کہ وہ قربت کی نیت رکھتاہویعنی اللہ کے حکم کی بجاآوری کے ارادے سے انجام دے۔

مسئلہ (۵۴۵) مسلمان کے بچے کو( خواہ وہ ولدالزناہی کیوں نہ ہو) غسل دیناواجب ہے اور کافر اوراس کی اولادکاغسل، کفن اور دفن واجب نہیں ہے اور اگر کافر کا بچہ ممیز ہو اوراسلام کا مظاہرہ کرے تو مسلمان ہے اور جو شخص بچپن سے دیوانہ ہواور دیوانگی کی حالت میں ہی بالغ ہوجائے تواگراس کے ماں باپ مسلمان ہوں تو اس کو غسل دینا ضروری ہے۔

مسئلہ (۵۴۶)اگرایک بچہ چارمہینے یااس سے زیادہ کاہوکرساقط ہوجائے تواسے غسل دیناضروری ہے بلکہ اگر چارمہینے سے بھی کم کاہولیکن اس کاپورابدن بن چکاہو تو (احتیاط واجب کی بناپر)اس کوغسل دیناضروری ہے۔ ان دو صورتوں کے علاوہ احتیاط کی بناپراسے کپڑے میں لپیٹ کر بغیر غسل دیئے دفن کردیناچاہئے۔

مسئلہ (۵۴۷)مرد نا محرم عورت کوغسل نہیں دے سکتااسی طرح عورت نامحرم مرد کوغسل نہیں دے سکتی۔ لیکن بیوی اپنے شوہرکوغسل دے سکتی ہے اورشوہر بھی اپنی بیوی کو غسل دے سکتا ہے۔

مسئلہ (۵۴۸) مرداتنی چھوٹی لڑکی کو غسل دے سکتاہے جوممیزنہ ہواورعورت بھی اتنے چھوٹے لڑکے کو غسل دے سکتی ہے جو ممیزنہ ہو۔

مسئلہ (۵۴۹)محرم ایک دوسرے کو غسل دے سکتے ہیں چاہے نسبی محرم ہوں جیسے ماں اور بہن اور چاہے رضاعت یا نکاح کے سبب محرم ہوئے ہوں اور ضرور ی نہیں ہے غسل دینے میں (شرم گاہ کے علاوہ) وہ کپڑے کے نیچے سے ہواگر چہ بہتر ہے لیکن احتیاط واجب کی بنا پر اس صورت میں ہے جب کوئی مرد اپنی محرم عورت کو غسل دے اور کوئی عورت غسل دینے کے لئے نہ ملے اور اسی طرح برعکس۔

مسئلہ (۵۵۰)اگرمیت اور غسال دونوں مردہوں یادونوں عورت ہوں توجائز ہے کہ شرم گاہ کے علاوہ میت کاباقی بدن برہنہ ہولیکن بہتریہ ہے کہ لباس کے نیچے سے غسل دیا جائے۔

مسئلہ (۵۵۱)شوہر اور زوجہ کے علاوہ میت کی شرم گاہ پرنظرڈالناحرام ہے اور جوشخص اسے غسل دے رہا ہو اگروہ اس پرنظر ڈالے توگناہ گارہے، لیکن اس سے غسل باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۵۵۲)اگرمیت کے بدن کے کسی حصے پرعین نجاست ہوتوضروری ہے کہ اس حصے کو غسل دینے سے پہلے عین نجس دورکرے اوراولیٰ یہ ہے کہ غسل شروع کرنے سے پہلے میت کاتمام بدن نجاسات سے پاک ہو۔

مسئلہ (۵۵۳) غسل میت غسل جنابت کی طرح ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جب تک میت کو غسل ترتیبی دیناممکن ہوغسل ارتماسی نہ دیاجائے اورغسل ترتیبی میں بھی ضروری ہے کہ داہنی طرف کوبائیں طرف سے پہلے دھویاجائے۔

مسئلہ (۵۵۴) جوشخص حیض یاجنابت کی حالت میں مرجائے اسے غسل حیض یا غسل جنابت دیناضروری نہیں ہے، بلکہ صرف غسل میت اس کے لئے کافی ہے۔

مسئلہ (۵۵۵)میت کو غسل دینے کی اجرت لینا(احتیاط واجب کی بناپر)حرام ہے اور اگرکوئی شخص اجرت لینے کے لئے میت کواس طرح غسل دے کہ یہ غسل دیناقصدقربت کے منافی ہوتوغسل باطل ہے، لیکن غسل کے ابتدائی کاموں کی اجرت لیناحرام نہیں ہے۔

مسئلہ (۵۵۶)میت کے غسل میں غسل جبیرہ جائزنہیں ہے اور اگرپانی میسرنہ ہو یا اس کے استعمال میں کوئی امرمانع ہوتوضروری ہے کہ غسل کے بدلے میت کو ایک تیمم کرائے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ تین تیمم کرائے جائیں۔

مسئلہ (۵۵۷) جوشخص میت کوتیمم کرارہاہواسے چاہئے کہ اپنے ہاتھ زمین پر مارے اور میت کے چہرے اورہاتھوں کی پشت پر پھیرے اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تومیت کواس کے اپنے ہاتھوں سے بھی تیمم کرائے۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button