مسافرکے روزوں کے احکام

مسئلہ (۱۶۸۳)جس مسافر کے لئے سفرمیں چاررکعتی نمازکے بجائے دورکعت پڑھنا ضروری ہواسے روزہ نہیں رکھناچاہئے لیکن وہ مسافرجوپوری نمازپڑھتاہومثلاً وہ شخص جس کاپیشہ ہی سفرہویاجس کاسفر کسی ناجائز کام کے لئے ہوضروری ہے کہ سفرمیں روزہ رکھے۔
مسئلہ (۱۶۸۴)ماہ رمضان المبارک میں سفرکرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن روزے سے بچنے کےلئے سفر کرنا مکروہ ہے اور اسی طرح رمضان المبارک میں مطلقاً سفر کرنا مکروہ بجزاس سفرکے جوحج، عمرہ یاکسی ضروری کام کے لئے ہو۔
مسئلہ (۱۶۸۵)اگرماہ رمضان المبارک کے روزوں کے علاوہ کسی خاص دن کا روزہ انسان پرواجب ہو مثلاًوہ روزہ اجارے یااجارے کے مانندکسی وجہ سے واجب ہواہویا اعتکاف کے دنوں میں سے تیسرادن ہو تواس دن سفرنہیں کرسکتااوراگرسفرمیں ہواور اس کے لئے ٹھہرناممکن ہوتوضروری ہے کہ دس دن ایک جگہ قیام کرنے کی نیت کرے اوراس دن روزہ رکھے لیکن اگراس دن کا روزہ منت کی وجہ سے واجب ہوا ہوتوظاہریہ ہے کہ اس دن سفرکرناجائزہے اورقیام کی نیت کرناواجب نہیں ۔اگرچہ بہتریہ ہے کہ جب تک سفر کرنے کے لئے مجبورنہ ہوسفرنہ کرے اوراگرسفرمیں ہوتوقیام کرنے کی نیت کرے لیکن اگر قسم یا عہد کی وجہ سے واجب ہوا ہو تو (احتیاط واجب کی بناپر) سفر نہ کرے اور اگر سفرمیں ہو توقصدقیام کرے۔
مسئلہ (۱۶۸۶)اگرکوئی شخص مستحب روزے کی منت مانے لیکن اس کے لئے دن معین نہ کرے تووہ شخص سفرمیں ایسامنتی روزہ نہیں رکھ سکتالیکن اگرمنت مانے کہ سفرکے دوران ایک مخصوص دن روزہ رکھے گا توضروری ہے کہ وہ روزہ سفرمیں رکھے نیزاگرمنت مانے کہ سفرمیں ہویانہ ہوایک مخصوص دن کا روزہ رکھے گاتوضروری ہے کہ اگرچہ سفر میں ہو تب بھی اس دن کاروزہ رکھے۔
مسئلہ (۱۶۸۷)مسافر طلب حاجت کے لئے تین دن مدینۂ طیبہ میں مستحب روزہ رکھ سکتاہے اوراحوط یہ ہے کہ وہ تین دن بدھ، جمعرات اورجمعہ ہوں ۔
مسئلہ (۱۶۸۸)کوئی شخص جسے یہ علم نہ ہوکہ مسافر کاروزہ رکھناباطل ہے،اگر سفر میں روزہ رکھ لے اور دن ہی دن میں اسے حکم مسئلہ معلوم ہوجائے تواس کا روزہ باطل ہے لیکن اگرمغرب تک حکم معلوم نہ ہوتواس کاروزہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۱۶۸۹)اگرکوئی شخص یہ بھول جائے کہ وہ مسافرہے یایہ بھول جائے کہ مسافر کاروزہ باطل ہوتاہے اورسفرکے دوران روزہ رکھ لے تواس کا روزہ( بنا بر احتیاط) باطل ہے۔
مسئلہ (۱۶۹۰)اگرروزہ دارظہرکے بعدسفرکرے توضروری ہے احتیاط کی بناپر اپنے روزے کوتمام کرے اور اس صورت میں اس کی قضا لازم نہیں ہے اور اگرظہر سے پہلے سفرکرے تو(احتیاط واجب کی بناء پر) اس دن روزہ نہیں رکھ سکتا خصوصاً اگر رات سے ہی سفرکاارادہ رکھتاہولیکن ہر صورت میں حدترخص تک پہنچنے سے پہلے ایساکوئی کام نہیں کرناچاہئے جو روزہ کوباطل کرتاہوورنہ اس پرکفارہ واجب ہوگا۔
مسئلہ (۱۶۹۱)اگرمسافرماہ رمضان المبارک میں خواہ وہ فجرسے پہلے سفرمیں ہو یا روزے سے ہواورسفرکرے اورظہر سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے یاایسی جگہ پہنچ جائے جہاں وہ دس دن قیام کرناچاہتاہواور اس نے کوئی ایساکام نہ کیاہوجوروزے کو باطل کرتا ہوتو (احتیاط کی بناء پر)ضروری ہے کہ اس دن کاروزہ رکھے اور اس صورت میں قضا نہیں ہے اوراگرکوئی ایساکام کیاہوجوروزے کوباطل کرتا ہوتواس دن کاروزہ اس پرواجب نہیں ہے اور ضروری ہےکہ اس کی قضا کرے۔
مسئلہ (۱۶۹۲)اگرمسافر ظہرکے بعداپنے وطن پہنچے یاایسی جگہ پہنچے جہاں دس دن قیام کرناچاہتاہوتو(احتیاط کی بناء پر) اس کا روزہ باطل ہے اور ضروری ہے کہ اس کی قضا کرے ۔
مسئلہ (۱۶۹۳)مسافراوروہ شخص جوکسی عذرکی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتاہو اس کے لئے ماہ رمضان المبارک میں دن کے وقت جماع کرنااورپیٹ بھرکرکھانااورپینا مکروہ ہے۔




