کرائے کے احکام

مسئلہ (۲۱۸۳)کوئی چیزکرائے پردینے والے اورکرائے پرلینے والے کے لئے ضروری ہے کہ بالغ اور عاقل ہوں اورکرایہ لینے یاکرایہ دینے کاکام اپنے اختیارسے کریں اوریہ بھی ضروری ہے کہ اپنے مال میں تصرف کاحق رکھتے ہوں لہٰذا چونکہ سفیہ اپنے مال میں تصرف کرنے کاحق نہیں رکھتااس لئے نہ وہ کوئی چیزکرائے پرلے سکتاہے اور نہ دے سکتاہے۔اسی طرح جوشخص دیوالیہ ہوچکاہووہ ان چیزوں کو کرائے پرنہیں دے سکتاجن میں وہ تصرف کاحق نہ رکھتاہواورنہ وہ ان میں سے کوئی چیزکرائے پرلے سکتاہے لیکن اپنی خدمات کوکرائے پرپیش کرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۱۸۴)انسان دوسرے کی طرف سے وکیل بن کراس کامال کرائے پردے سکتاہے یاکوئی مال اس کے لئے کرائے پرلے سکتاہے۔
مسئلہ (۲۱۸۵)اگربچے کاسرپرست یااس کے مال کامنتظم بچے کامال کرائے پردے یابچے کوکسی کااجیر مقررکردے توکوئی حرج نہیں اوراگربچے کوبالغ ہونے کے بعد کی کچھ مدت کوبھی اجارے کی مدت کاحصہ قراردیاجائے توبچہ بالغ ہونے کے بعد باقیماندہ اجارہ فسخ کرسکتاہے اگرچہ صورت یہ ہوکہ اگربچے کے بالغ ہونے کی کچھ مدت کو اجارہ کی مدت کاحصہ نہ بنایاجاتاتویہ بچے کی مصلحت کےخلاف ہوتا۔ہاں اگر وہ مصلحت کہ جس کے بارے میں یہ علم ہوکہ شارع مقدس اس مصلحت کوترک کرنے پر راضی نہیں ہے اس صورت میں اگرحاکم شرع کی اجازت سے اجارہ واقع ہوجائے توبچہ بالغ ہونے کے بعداجارہ فسخ نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۲۱۸۶)جس نابالغ بچے کاسرپرست نہ ہواسے مجتہدکی اجازت کے بغیر مزدوری پرنہیں لگایاجاسکتااورجس شخص کی رسائی مجتہدتک نہ ہووہ ایک مومن شخص کی اجازت لے کرجوعادل ہوبچے کومزدوری پرلگاسکتاہے۔
مسئلہ (۲۱۸۷)اجارہ دینے والے اوراجارہ لینے والے کے لئے ضروری نہیں کہ صیغہ عربی زبان میں پڑھیں بلکہ اگرکسی چیزکامالک دوسرے سے کہے کہ: میں نے اپنا مال تمہیں اجارے پردیااوردوسراکہے کہ: میں نے قبول کیاتواجارہ صحیح ہے بلکہ اگروہ منہ سے کچھ بھی نہ کہیں اورمالک اپنامال اجارے کے قصد سے مستاجرکودے اوروہ بھی اجارے کے قصدسے لے تواجارہ صحیح ہوگا۔
مسئلہ (۲۱۸۸)اگرکوئی شخص چاہے کہ اجارے کاصیغہ پڑھے بغیرکوئی کام کرنے کے لئے اجیربن جائے توجیسے ہی وہ کام کرنے میں مشغول ہوگااجارہ صحیح ہوجائے گا۔
مسئلہ (۲۱۸۹)جوشخص بول نہ سکتاہواگروہ اشارے سے سمجھادے کہ اس نے کوئی چیز اجارے پردی ہے یااجارہ پرلی ہے تواجارہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۱۹۰)اگرکوئی شخص مکان یادکان یاکوئی بھی چیزاجارے پرلے اوراس کا مالک یہ شرط لگائے کہ صرف وہ اس سے استفادہ کرسکتاہے تومستاجراسے کسی دوسرے کو استعمال کے لئے اجارے پرنہیں دے سکتابجز اس کے کہ وہ نیااجارہ اس طرح ہوکہ اس کے فوائد بھی خودمستاجرسے مخصوص ہوں ۔مثلاًایک عورت ایک مکان یاکمرہ کرائے پر لے اوربعدمیں شادی کرلے اورکمرہ یامکان اپنی رہائش کے لئے کرائے پردے دے یعنی شوہرکوکرائے پردے کیونکہ بیوی کی رہائش کاانتظام بھی شوہرکی ذمہ داری ہے اوراگرمالک ایسی کوئی شرط نہ لگائے تومستاجر اسے دوسرے کو کرائے پردے سکتاہے۔ البتہ ملکیت کودوسرےمستاجرکے سپردکرنے کے لئے( احتیاط کی بناپر)ضروری ہے کہ مالک سے اجازت لے لے لیکن اگروہ یہ چاہے کہ جتنے کرائے پرلیاہے اس سے زیادہ کرائے پر دے اگرچہ (کرایہ رقم نہ ہو) دوسری جنس سے ہو مثلاً گھر، دوکان،کشتی توضروری ہے کہ اس نے مرمت اور سفیدی وغیرہ کرائی ہویااس کی حفاظت کے لئے کچھ نقصان برداشت کیاہوتووہ اسے زیادہ کرائے پردے سکتاہے۔
مسئلہ (۲۱۹۱)اگراجیرمستاجرسے یہ شرط طے کرے کہ وہ فقط اسی کاکام کرے گا تو بجزاس صورت کے جس کاذکرسابقہ مسئلے میں کیاگیاہے اس اجیرکوکسی دوسرے شخص کو بطور اجارہ نہیں دیاجاسکتااوراگراجیر ایسی کوئی شرط نہ لگائے تواسے دوسرے کواجارے پردے سکتاہے لیکن جوچیزاس کواجارے پردے رہاہے ضروری ہے کہ اس کی قیمت اس ا جارے سے زیادہ نہ ہوجواجیرکے لئے قراردیاہے اور اسی طرح اگرکوئی شخص خودکسی کااجیربن جائے اورکسی دوسرے شخص کووہ کام کرنے کے لئے کم اجرت پررکھ لے تواس کے لئے بھی یہی حکم ہےیعنی وہ اسے کم اجرت پرنہیں رکھ سکتا لیکن اگراس نے کام کی کچھ مقدار خود انجام دی ہوتوپھردوسرے کوکم اجرت پربھی رکھ سکتاہے۔
مسئلہ (۲۱۹۲)اگرکوئی شخص مکان، دکان، کمرے اورکشتی کے علاوہ کوئی اورچیز مثلاً زمین کرائے پرلے اورزمین کامالک اس سے یہ شرط نہ کرے کہ صرف وہی اس سے استفادہ کرسکتاہے تواگرجتنے کرائے پر اس نے وہ چیزلی ہے اس سے زیادہ کرائے پر دے تواجارہ صحیح ہونے میں اشکال ہے۔
مسئلہ (۲۱۹۳)اگرکوئی شخص مکان یادکان مثلاًایک سال کے لئے سوروپیہ کرائے پر لے اور اس کاآدھاحصہ خوداستعمال کرے تودوسراحصہ سوروپیہ کرائے پرچڑھاسکتا ہے لیکن اگروہ چاہے کہ مکان یادکان کا آدھاحصہ اس سے زیادہ کرائے پرچڑھادے جس پر اس نے خودوہ دکان یامکان کرائے پرلیاہے مثلاً (۱۲۰؍)روپے کرائے پردے دے تو ضروری ہے کہ اس نے اس میں مرمت وغیرہ کاکام کرایاہو۔
کرائے پردیئے جانے والے مال کے شرائط
مسئلہ (۲۱۹۴)جومال اجارے پردیاجائے اس کے چندشرائط ہیں :
۱:) وہ مال معین ہو۔لہٰذااگرکوئی شخص کہے کہ میں نے اپنے مکانات میں سے ایک مکان تمہیں کرائے پردیاتویہ درست نہیں ہے۔
۲:)مستاجریعنی کرائے پر لینے والا اس مال کودیکھ لے اور مال موجود نہیں یا مجمل ہے تواجارہ پردینے والا شخص اپنے مال کی خصوصیات اس طرح بیان کرے کہ اجارہ پر لینے والا راغب ہوسکے۔
۳:)اجارے پردیئے جانے والے مال کودوسرے فریق کے سپردکرناممکن ہولہٰذا اس گھوڑے کواجارے پردیناجوبھاگ گیاہواگرمستاجراس کونہ پکڑسکے تواجارہ باطل ہے اور اگرپکڑسکے تواجارہ صحیح ہے۔
۴:)اس مال سے استفادہ کرنااس کے ختم یاکالعدم ہوجانے پرموقوف نہ ہو لہٰذا روٹی، پھلوں اوردوسری کھانے والی اشیاء کوکھانے کے لئے کرائے پردیناصحیح نہیں ہے۔
۵:)مال سے وہ فائدہ اٹھاناممکن ہوجس کے لئے اسے کرائے پردیاجائے۔ لہٰذا ایسی زمین کازراعت کے لئے کرائے پردیناجس کے لئے بارش کاپانی کافی نہ ہواوروہ دریا کے پانی سے بھی سیراب نہ ہوتی ہوصحیح نہیں ہے۔
۶:)جوچیزکرائے پردی جارہی ہووہ اس کی منفعت کا مالک ہو اور اگر مالک نہ ہو اور نہ ہی وکیل اور ولی ہو تو اس صورت میں کرایہ پر دینا صحیح ہے جب اس کا مالک راضی ہو۔
مسئلہ (۲۱۹۵)جس درخت میں ابھی پھل نہ لگاہواس کا اس مقصد سے کرائے پر دیناکہ اس کے پھل سے استفادہ کیاجائے گادرست ہے اوراسی طرح ایک جانورکواس کے دودھ کے لئے کرائے پردینے کا بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۲۱۹۶)عورت اس مقصد کے لئے اجیربن سکتی ہے کہ اس کے دودھ سے استفادہ کیاجائے اورضروری نہیں کہ وہ اس مقصد کے لئے شوہرسے اجازت لے لیکن اگراس کے دودھ پلانے سے شوہر کی حق تلفی ہوتی ہوتوپھراس کی اجازت کے بغیرعورت اجیرنہیں بن سکتی۔
کرائے پردیئے جانے والے مال سے استفادہ کے شرائط
مسئلہ (۲۱۹۷)جس استفادے کے لئے مال کرائے پردیاجاتاہے اس کی چار شرطیں ہیں :
۱:) استفادہ کرناحلال ہو۔لہٰذا اگر مال کی صرف حرام منفعت ہو یہ یا شرط لگائیں کہ حرام میں استعمال کیا جائے یا معاملہ کرنے سے پہلے حرام استعمال کو معین کریں اور معاملہ کو اس حرام استعمال پر قرار دیں تو معاملہ باطل ہےلہٰذادکان کوشراب بیچنے یاشراب ذخیرہ کرنے کے لئے کرائے پردینااورحیوان کوشراب کی نقل وحمل کے لئے کرائے پردیناباطل ہے۔
۲:)وہ عمل شریعت میں بلامعاوضہ انجام دیناواجب نہ ہو اور(احتیاط واجب کی بناپر)اسی قسم کے کاموں میں سے حلال اورحرام کے مسائل سکھانا بشرطیکہ مبتلا بہ ہو اورمردوں کی تجہیزوتکفین واجب مقدار میں کرنا۔ لہٰذا ان کاموں کی اجرت لیناجائزنہیں ہے اوراحتیاط واجب کی بناپرمعتبرہے کہ اس استفادے کے لئے رقم دینالوگوں کی نظروں میں فضول نہ ہو۔
۳:)جوچیزکرائے پردی جائے اگروہ کثیرالفوائد(اورکثیرالمقاصد) ہوتوجوفائدہ اٹھانے کی مستاجرکواجازت ہواسے معین کیاجائے۔مثلاًایک ایساجانورکرائے پردیا جائے جس پرسواری بھی کی جا سکتی ہواورمال بھی لاداجاسکتاہوتواسے کرائے پردیتے وقت یہ معین کرناضروری ہے کہ مستاجراسے فقط سواری کے مقصد کے لئے یافقط بار برداری کے مقصدکے لئے استعمال کرسکتاہے یااس سے ہرطرح استفادہ کرسکتاہے۔
۴:)استفادہ کرنے کی مقدار کاتعین کرلیاجائے اوریہ استفادہ مدت معین کرکے حاصل کیاجاسکتاہے مثلاً مکان یادکان کرائے پردے کریاکام کاتعین کرکے حاصل کیاجا سکتاہے مثلاً درزی کے ساتھ طے کرلیاجائے کہ وہ ایک معین لباس مخصوص ڈیزائن میں سلے گا۔
مسئلہ (۲۱۹۸)اگراجارے کی شروعات کاتعین نہ کیاجائے تواس کے شروع ہونے کاوقت اجارے کاصیغہ پڑھنے کے بعدسے ہوگا۔
مسئلہ (۲۱۹۹)مثال کے طورپراگرمکان ایک سال کے لئے کرائے پردیاجائے اور معاہدے کی ابتداکا وقت صیغہ پڑھنے سے ایک مہینہ بعدسے مقررکیاجائے تواجارہ صحیح ہے اگرچہ جب صیغہ پڑھاجارہاہووہ مکان کسی دوسرے کے پاس کرائے پرہو۔
مسئلہ (۲۲۰۰)اگراجارے کی مدت کاتعین نہ کیاجائے بلکہ کرائے دارسے کہا جائے کہ جب تک تم اس مکان میں رہوگے دس روپے ماہانہ کرایہ دوگے تواجارہ صحیح نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۰۱)اگرمالک مکان،کرائےدارسے کہے کہ: میں نے تجھے یہ مکان دس روپے ماہانہ کرائے پر دیایایہ کہے کہ: یہ مکان میں نے تجھے ایک مہینے کے لئے دس روپے کرائے پردیااوراس کے بعدبھی تم جتنی مدت اس میں رہوگے اس کاکرایہ دس روپے ماہانہ ہوگاتواس صورت میں جب اجارے کی مدت کی ابتداکاعلم ہوجائے توپہلے مہینے کااجارہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۰۲)جس مکان میں مسافر اورزائرقیام کرتے ہوں اوریہ علم نہ ہوکہ وہ کتنی مدت تک وہاں رہیں گے اگروہ مالک مکان سے طے کرلیں کہ مثلاً ایک رات کا ایک روپیہ دیں گے اورمالک مکان اس پرراضی ہوجائے تواس مکان سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں لیکن چونکہ اجارے کی مدت طے نہیں کی گئی لہٰذاپہلی رات کے علاوہ اجارہ صحیح نہیں ہے اور مالک مکان پہلی رات کے بعدجب بھی چاہے انہیں نکال سکتا ہے۔
کرائے کے متفرق مسائل
مسئلہ (۲۲۰۳)جومال مستاجراجارے کے طورپردے رہاہوضروری ہے کہ وہ مال معلوم ہو۔لہٰذااگرایسی چیزیں ہوں جن کالین دین تول کرکیاجاتاہے مثلاًگیہوں توان کا وزن معلوم ہوناضروری ہے اوراگرایسی چیزیں ہوں جن کالین دین گن کرکیاجاتاہے مثلاً رائج الوقت سکے توضروری ہے کہ ان کی تعداد معین ہو اوراگروہ چیزیں گھوڑے اور بھیڑکی طرح ہوں توضروری ہے کہ کرایہ لینے والاانہیں دیکھ لے یامستاجران کی خصوصیات بتادے۔
مسئلہ (۲۲۰۴)اگرزمین زراعت کے لئے کرائے پردی جائے اوراس کی اجرت اسی زمین کی پیداوارقراردی جائے جواس وقت موجودنہ ہویاکلی طورپرکوئی چیزاس کے ذمے قراردے اس شرط پرکہ وہ اسی زمین کی پیداوارسے اداکی جائے گی تواجارہ صحیح نہیں ہے اوراگراجرت (یعنی اس زمین کی پیداوار) اجارہ کرتے وقت موجود ہو تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۰۵)جس شخص نے کوئی چیزکرائے پردی ہووہ اس چیزکوکرایہ دارکی تحویل میں دینے سے پہلے کرایہ مانگنے کاحق نہیں رکھتانیزاگرکوئی شخص کسی کام کے لئے اجیر بناہو توجب تک وہ کام انجام نہ دے دے اجرت کا مطالبہ کرنے کاحق نہیں رکھتامگربعض صورتوں میں ، مثلاًحج کی ادائیگی کے لئے اجیرجسے عموماًعمل کے انجام دینے سے پہلے اجرت دے دی جاتی ہے (اجرت کامطالبہ کرنے کاحق رکھتاہے)۔
مسئلہ (۲۲۰۶)اگرکوئی شخص کرائے پردی گئی چیزکرایہ دار کی تحویل میں دے دے تو اگرچہ کرایہ داراس چیزپرقبضہ نہ کرے یاقبضہ حاصل کرلے لیکن اجارہ ختم ہونے تک اس سے فائدہ نہ اٹھائے پھربھی ضروری ہے کہ مالک کواجرت اداکرے۔
مسئلہ (۲۲۰۷)اگرایک شخص کوئی کام ایک معین دن میں انجام دینے کے لئے اجیر بن جائے اور اس دن وہ کام کرنے کے لئے تیارہوجائے توجس شخص نے اسے اجیر بنایا ہے خواہ وہ اس دن سے کام نہ لے ضروری ہے کہ اس کی اجرت اسے دے دے۔ مثلاً اگر کسی درزی کوایک معین دن لباس سینے کے لئے اجیربنائے اوردرزی اس دن کام کرنے پر تیارہوتواگرچہ مالک اسے سینے کے لئے کپڑانہ دے تب بھی ضروری ہے کہ اسے اس کی مزدوری دے دے۔ قطع نظراس سے کہ درزی بیکاررہاہویااس نے اپنایاکسی دوسرے کا کام کیاہو۔
مسئلہ (۲۲۰۸)اگراجارے کی مدت ختم ہوجانے کے بعدمعلوم ہو کہ اجارہ باطل تھا تومستاجر کے لئے ضروری ہے کہ عام طورپراس چیزکا جوکرایہ ہوتاہے مال کے مالک کو دے دے مثلاً اگروہ ایک مکان سو روپے کرائے پرایک سال کے لئے لے اور بعدمیں اسے پتاچلے کہ اجارہ باطل تھاتواگراس مکان کاکرایہ عام طورپرپچاس روپے ہوتو ضروری ہے کہ پچاس روپے دے اوراگراس کاکرایہ عام طورپردوسوروپے ہوتواگرمکان کرایہ پردینے والامالک مکان ہویااس کاوکیل ہواورعام طورپرگھرکے کرائے کی جو شرح ہواسے جانتاہوتوضروری نہیں ہے کہ مستاجرسوروپے سے زیادہ دے اور اگراس کےعلاوہ کوئی صورت ہوتوضروری ہے کہ مستاجر دوسوروپے دے نیزاگراجارے کی کچھ مدت گزرنے کے بعدمعلوم ہوکہ اجارہ باطل تھاتوجومدت گزرچکی ہواس پربھی یہی حکم جاری ہوگا۔
مسئلہ (۲۲۰۹)جس چیزکواجارے پرلیاگیاہواگروہ تلف ہوجائے اورمستاجر نے اس کی نگہداشت میں کوتاہی نہ برتی ہواوراسے غلط طورپراستعمال نہ کیاہوتو(پھروہ اس چیز کے تلف ہونے کا) ضامن نہیں ہے۔ اسی طرح مثال کے طورپراگردرزی کودیا گیا کپڑاتلف ہوجائے تواگردرزی نے بے احتیاطی نہ کی ہواورکپڑے کی نگہداشت میں بھی کوتاہی نہ برتی ہوتووہ ضامن نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۱۰)اگر کسی کاریگر نے کسی کرایہ پر دینے والے کے مال پر کچھ کام کرنے کےلئے لیا ہو جیسے درزی اور ہنرپیشہ افراد نےاگرکسی چیز کو لیا ہے ضائع ہوجائے تو ضامن ہے۔
مسئلہ (۲۲۱۱)اگرقصاب کسی جانورکاسرکاٹ ڈالے اوراسے حرام کردے توخواہ اس نے مزدوری لی ہویابلا معاوضہ ذبح کیاہوضروری ہے کہ جانورکی قیمت اس کے مالک کواداکرے۔
مسئلہ (۲۲۱۲)اگرکوئی شخص کسی جانوریا کسی گاڑی کوکرائے پرلے اورمعین کرے کہ کتنابوجھ اس پرلادے گاتواگروہ اس پرمعینہ مقدارسے زیادہ بوجھ لادے اوراس وجہ سے وہ جانور مر جائے یا گاڑی تلف یاعیب دارہوجائے تومستاجرذمہ دار ہے ۔ نیز اگر اس نے بوجھ کی مقدار معین نہ کی ہواورمعمول سے زیادہ بوجھ جانورپرلادے اوردونوں صورتوں میں مستاجر کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ معمول سے زیادہ بار کی اجرت ادا کرے ۔
مسئلہ (۲۲۱۳)اگرکوئی شخص حیوان کوایسا (نازک) سامان لادنے کے لئے کرائے پر دے جوٹوٹنے والا ہو اورجانورپھسل جائے یابھاگ کھڑاہواورسامان کوتوڑپھوڑدے تو جانورکامالک ذمہ دارنہیں ہے۔ ہاں اگرمالک جانورکومعمول سے زیادہ مارے یاایسی حرکت کرے جس کی وجہ سے جانورگرجائے اورلداہواسامان توڑدے تومالک ذمہ دار ہے۔
مسئلہ (۲۲۱۴)اگرکوئی شخص بچے کاختنہ کرے اوروہ اپنے کام میں کوتاہی یاغلطی کرے مثلاً اس نے معمول سے زیادہ (چمڑا) کاٹاہواوروہ بچہ مرجائے یااس میں کوئی نقص پیداہوجائے تووہ ذمہ دارہے اور اگراس نے کوتاہی یاغلطی نہ کی ہواوربچہ ختنہ کرنے سے ہی مرجائے یااس میں کوئی عیب پیداہوجائے چنانچہ اس بات کی تشخیص کے لئے کہ بچے کے لئے نقصان دہ ہے یانہیں اس کی طرف رجوع نہ کیاگیاہو نیزوہ یہ بھی نہ جانتاہوکہ بچے کونقصان ہوگاتواس صورت میں وہ ذمے دارنہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۱۵)اگرمعالج اپنے ہاتھ سے کسی مریض کودوادے یا اس کے لئے دوا تیار کرنے کوکہے اور دوا کھانے کی وجہ سے مریض کونقصان پہنچے یاوہ مرجائے تومعالج ذمہ دار ہے اگرچہ اس نے علاج کرنے میں کوتاہی نہ کی ہو۔
مسئلہ (۲۲۱۶)جب معالج مریض سے کہہ دے اگرتمہیں کوئی ضررپہنچاتومیں ذمہ دار نہیں ہوں اورپوری احتیاط سے کام لے لیکن اس کے باوجوداگرمریض کوضرر پہنچے یا وہ مرجائے تومعالج ذمہ دارنہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۱۷)کرائے پرلینے والااورجس شخص نے کوئی چیزکرائے پردی ہو، وہ ایک دوسرے کی رضامندی سے معاملہ فسخ کرسکتے ہیں اور اگراجارہ میں یہ شرط عائد کریں کہ وہ دونوں یاان میں سے کوئی ایک معاملے کوفسخ کرنے کاحق رکھتاہے تووہ معاہدے کے مطابق اجارہ فسخ کرسکتے ہیں ۔
مسئلہ (۲۲۱۸)اگرمال اجارہ پردینے والے یامستاجرکوپتاچلے کہ وہ گھاٹے میں رہا ہے تواگراجارہ کرنے کے وقت وہ اس امرکی جانب متوجہ نہ تھاکہ وہ گھاٹے میں ہے تو وہ اس تفصیل کے مطابق جو مسئلہ ( ۲۱۳۴) میں گزرچکی ہے اجارہ فسخ کرسکتاہے لیکن اگر اجارے کے صیغے میں یہ شرط عائدکی جائے کہ اگران میں سے کوئی گھاٹے میں بھی رہے گاتواسے جارہ فسخ کرنے کاحق نہیں ہوگاتوپھروہ اجارہ فسخ نہیں کرسکتے۔
مسئلہ (۲۲۱۹)اگرایک شخص کوئی چیزاجارے پردے اوراس سے پہلے کہ اس کا قبضہ مستاجرکودے کوئی اور شخص اس چیزکوغصب کرلے تومستاجر اجارہ فسخ کرسکتاہے اورجو چیزاس نے اجارے پردینے والے کودی ہو اسے واپس لے سکتاہے یا یہ بھی کرسکتاہے کہ اجارہ فسخ نہ کرے اورجتنی مدت وہ چیزغاصب کے پاس رہی ہواس کی عام طورپر جتنی اجرت بنے وہ غاصب سے لے لے۔ لہٰذااگرمستاجرایک حیوان کاایک مہینے کا اجارہ دس روپے کے عوض کرے اورکوئی شخص اس حیوان کودس دن کے لئے غصب کر لے اورعام طورپراس کا دس دن کااجارہ پندرہ روپے ہوتومستاجرپندرہ روپئے غاصب سے لے سکتاہے۔
مسئلہ (۲۲۲۰)اگرکوئی دوسراشخص مستاجرکواجارہ کردہ چیزاپنی تحویل میں نہ لینے دے یاتحویل میں لینے کے بعداس پرناجائز قبضہ کرلے یااس سے استفادہ کرنے میں حائل ہوتومستاجراجارہ فسخ نہیں کرسکتااور صرف یہ حق رکھتاہے کہ اس چیزکاعام طورپرجتنا کرایہ بنتاہووہ غاصب سے لے لے۔
مسئلہ (۲۲۲۱)اگراجارے کی مدت ختم ہونے سے پہلے مالک اپنامال مستاجر کے ہاتھ بیچ ڈالے تواجارہ فسخ نہیں ہوتااورمستاجر کوچاہئے کہ اس چیزکاکرایہ مالک کودے اور اگر(مالک مستاجرکے علاوہ) اس (مال) کوکسی اورشخص کے ہاتھ بیچ دے تب بھی یہی حکم ہے۔
مسئلہ (۲۲۲۲)اگراجارے کی مدت شروع ہونے سے پہلے جوچیزاجارے پرلی ہے وہ اس استفادہ کے قابل نہ رہے جس کاتعین کیاگیاتھاتواجارہ باطل ہوجاتاہے اور مستاجراجارہ کی رقم مالک سے واپس لے لے گا اور اگرصورت یہ ہوکہ اس مال سے تھوڑاسا استفادہ کیاجاسکتاہوتومستاجراجارہ فسخ کرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۲۲۳)اگرایک شخص کوئی چیزاجارہ پرلے اوروہ کچھ مدت گزرنے کے بعدجواستفادہ مستاجرکے لئے طے کیاگیاہواس کے قابل نہ رہے توباقی ماندہ مدت کے لئے اجارہ باطل ہوجاتاہے اورمستاجر گذری ہوئی مدت کااجارہ ’’اجرۃ المثل‘‘ یعنی جتنے دن وہ چیزاستعمال کی ہواتنے دنوں کی عام اجرت دے کراجارہ فسخ کرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۲۲۴)اگرکوئی شخص ایسامکان کرائے پردے جس کے مثلاً دوکمرے ہوں اوران میں سے ایک کمرہ ٹوٹ پھوٹ جائے لیکن اجارے پردینے والااس کمرہ کو (مرمت کرکے) اس طرح بنادے جس میں سابقہ کمرے کے مقابلے میں کافی فرق ہو تو اس کے لئے وہی حکم ہے جواس سے پہلے والے مسئلے میں بتایا گیاہے اوراگراس طرح نہ ہو بلکہ اجارے پردینے والااسے فوراً بنادے اوراس سے استفادہ کرنے میں بھی قطعاً فرق واقع نہ ہوتواجارہ باطل نہیں ہوتااورکرائے دار بھی اجارے کوفسخ نہیں کرسکتا لیکن اگر کمرے کی مرمت میں قدرے تاخیرہوجائے اورکرائے داراس سے استفادہ نہ کر پائے تواس ’’تاخیر‘‘کی مدت تک کااجارہ باطل ہوجاتاہے اورکرائے دارچاہے توساری مدت کااجارہ بھی فسخ کرسکتاہے البتہ جتنی مدت اس نے کمرے سے استفادہ کیاہے اس کی اجرۃ المثل دے۔
مسئلہ (۲۲۲۵)اگرمال کرائے پردینے والایامستاجرمرجائے تواجارہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگرمکان کافائدہ صرف اس کی زندگی میں ہی اس کا ہومثلاًکسی دوسرے شخص نے وصیت کی ہوکہ جب تک وہ اجارے پر دینے والا زندہ ہے مکان کی آمدنی اس کامال ہوگا تواگروہ مکان کرائے پر دے دے اوراجارہ کی مدت ختم ہونے سے پہلے مرجائے تو اس کے مرنے کے وقت سے اجارہ باطل ہے اوراگرموجودہ مالک اس اجارہ کی تصدیق کردے تواجارہ صحیح ہے اور اجارے پردینے والے کی موت کے بعداجارے کی جو مدت باقی ہوگی اس کی اجرت اس شخص کوملے گی جوموجودہ مالک ہے۔
مسئلہ (۲۲۲۶)اگرکوئی کسی معمار کواس مقصد سے وکیل بنائے کہ وہ اس کے لئے کاریگرمہیاکرے تواگرمعمارنے جوکچھ اس شخص سے لے لیاہے کاریگروں کواس سے کم دے توزائد مال اس پر حرام ہے اوراس کے لئے ضروری ہے کہ وہ رقم اس شخص کو واپس کردے لیکن اگرمعمار اجیربن جائے کہ عمارت کومکمل کردے گااوروہ اپنے لئے یہ اختیار حاصل کرلے کہ خودبنائے گایادوسرے سے بنوائے گاتواس صورت میں کہ کچھ کام خود کرے اور باقیماندہ دوسروں سے اس اجرت سے کم پرکروائے جس پروہ خوداجیربنا ہے تو زائد رقم اس کے لئے حلال ہوگی۔
مسئلہ (۲۲۲۷)اگررنگریزوعدہ کرے کہ مثلاًکپڑانیل سے رنگے گاتواگروہ نیل کے بجائے اسے کسی اور چیزسے رنگ دے تواسے اجرت لینے کاکوئی حق نہیں ۔




