مساقات و مغارسہ کے احکام

مسئلہ (۲۲۵۶)اگرانسان کسی کے ساتھ اس قسم کامعاہدہ کرے مثلاً پھل دار درختوں کوجن کاپھل خود اس کامال ہویااس پھل پراس کااختیار ہوایک مقررہ مدت کے لئے کسی دوسرے شخص کے سپردکردے تاکہ وہ ان کی نگہداشت کرے اور انہیں پانی دے اور جتنی مقداروہ آپس میں طے کریں اس کے مطابق وہ ان درختوں کاپھل لے لے توایسا معاملہ ’’مساقات‘‘ (آبیاری) کہلاتاہے۔
مسئلہ (۲۲۵۷)جودرخت پھل نہیں دیتے اگران کی کوئی دوسری پیداوارہومثلاً پتے اورپھول ہوں کہ جو کچھ نہ کچھ قابل توجہ مالیت رکھتے ہوں ( مثلاًمہندی (اورپان)کے درخت کہ ان کے پتے کام آتے ہیں ) ان کے لئے مساقات کامعاملہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۵۸)مساقات کے معاملے میں صیغہ پڑھنالازم نہیں بلکہ اگردرخت کا مالک مساقات کی نیت سے اسے کسی کے سپردکردے اورجس شخص کوکام کرناہووہ بھی اسی نیت سے کام میں مشغول ہوجائے تومعاملہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۵۹)درختوں کامالک اورجوشخص درختوں کی نگہداشت کی ذمہ داری لے ضروری ہے کہ دونوں بالغ اورعاقل ہوں اورکسی نے انہیں معاملہ کرنے پرمجبور نہ کیا ہو نیزیہ بھی ضروری ہے کہ سفیہ نہ ہوں یعنی اپنے مال کو بےہودہ کاموں میں استعمال نہ کریں اوراسی طرح ضروری ہے کہ مالک دیوالیہ نہ ہو۔ لیکن اگرباغبان دیوالیہ ہواور مساقات کامعاملہ کرنے کی صورت میں ان اموال میں تصرف کرنالازم نہ آئے جن میں تصرف کرنے سے اسے روکاگیاہوتوکوئی اشکال نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۶۰)مساقات کی مدت معین ہونی چاہئے اور اتنی مدت ہوناضروری ہے کہ جس میں پیداوارکا دستیاب ہوناممکن ہواور اگرفریقین اس مدت کی ابتدامعین کردیں اور اس کااختتام اس وقت کوقراردیں جب اس کی پیداوار دستیاب ہوتومعاملہ صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۶۱)ضروری ہے کہ ہرفریق کاحصہ پیداوارکاآدھایاایک تہائی یااسی کے مانندہواوراگریہ معاہدہ کریں کہ مثلاًسومن میوہ مالک کااورباقی کام کرنے والے کا ہوگا تو معاملہ باطل ہے۔
مسئلہ (۲۲۶۲)لازم نہیں ہے کہ مساقات کامعاملہ پیداوارظاہرہونے سے پہلے طے کرلیں۔ بلکہ اگر پیداوارظاہرہونے کے بعدمعاملہ کریں اورکچھ کام باقی رہ جائے جو کہ پیداوار میں اضافے کے لئے یااس کی بہتری یااسے نقصان سے بچانے کے لئے ضروری ہوتومعاملہ صحیح ہے۔ لیکن اگراس طرح کے کوئی کام باقی نہ رہے ہوں کہ جو آبیاری کی طرح درخت کی پرورش کے لئے ضروری ہیں یامیوہ توڑنے یااس کی حفاظت جیسے کاموں میں سے باقی رہ جاتے ہیں توپھرمساقات کے معاملے کاصحیح ہونامحل اشکال ہے۔
مسئلہ (۲۲۶۳)خربوزے اورکھیرے وغیرہ کی بیلوں کے بارے میں مساقات کا معاملہ( بنابراظہر)صحیح ہے۔
مسئلہ (۲۲۶۴)جودرخت بارش کے پانی یازمین کی نمی سے استفادہ کرتے ہوں اور جسے آبیاری کی ضرورت نہ ہواگراسے مثلاً دوسرے ایسے کاموں کی ضرورت ہوجومسئلہ (۲۲۶۲) میں بیان ہوچکے ہیں توان کاموں کے بارے میں مساقات کامعاملہ کرناصحیح ہے ۔
مسئلہ (۲۲۶۵)دوافراد جنہوں نے مساقات کی ہوباہمی رضامندی سے معاملہ فسخ کرسکتے ہیں اور اگر مساقات کے معاہدے کے سلسلے میں یہ شرط طے کریں کہ ان دونوں کویاان میں سے کسی ایک کومعاملہ فسخ کرنے کاحق ہوگاتوان کے طے کردہ معاہدہ کے مطابق معاملہ فسخ کرنے میں کوئی اشکال نہیں اوراگر مساقات کے معاملے میں کوئی شرط طے کریں اوراس شرط پرعمل نہ ہوتوجس شخص کے فائدے کے لئے وہ شرط طے کی گئی ہو وہ معاملہ فسخ کرسکتاہے۔
مسئلہ (۲۲۶۶)اگرمالک مرجائے تومساقات کامعاملہ فسخ نہیں ہوتابلکہ اس کے وارث اس کی جگہ پاتے ہیں۔
مسئلہ (۲۲۶۷)درختوں کی پرورش جس شخص کے سپردکی گئی ہواگروہ مرجائے اور معاہدے میں یہ قیداور شرط عائدنہ کی گئی ہوکہ وہ خوددرختوں کی پرورش کرے گاتواس کے ورثاء اس کی جگہ ہیں اور اگر ورثاء نہ خوددرختوں کی پرورش کاکام انجام دیں اور نہ ہی اس مقصد کے لئے کسی کواجیرمقررکریں توحاکم شرع مردہ کے مال سے کسی کواجیر مقررکردے گااورجوآمدنی ہوگی اسے مردہ کے ورثاء اوردرختوں کے مالک کے مابین تقسیم کردے گااوراگرفریقین نے معاملے میں یہ قیدلگائی ہوکہ وہ شخص خوددرختوں کی پرورش کرے گاتواس کے مرنے کے بعدمعاملہ فسخ ہوجائے گا۔
مسئلہ (۲۲۶۸)اگریہ شرط طے کی جائے کہ تمام پیداوارمالک کامال ہوگی تو مساقات باطل ہے لیکن ایسی صورت میں پیداوارمالک کامال ہوگا اورجس شخص نے کام کیاہووہ اجرت کامطالبہ نہیں کرسکتالیکن اگر مساقات کسی اوروجہ سے باطل ہوتوضروری ہے کہ مالک آبیاری اور دوسرے کام کرنے کی اجرت درختوں کی نگہداشت کرنے والے کومعمول کے مطابق دے لیکن اگرمعمول کے مطابق اجرت طے شدہ اجرت سے زیادہ ہو اور وہ اس سے مطلع ہوتوطے شدہ اجرت سے زیادہ دینالازم نہیں۔
مسئلہ (۲۲۶۹)’’مغارسہ‘‘ یہ ہے کہ کوئی شخص زمین دوسرے کے سپرد کردے تاکہ وہ درخت لگائے اور جو کچھ حاصل ہووہ دونوں کامال ہو تو یہ معاملہ صحیح ہے اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ ایسے معاملے کوترک کرے۔لیکن اس معاملے کے نتیجے پرپہنچنے کے لئے کوئی اور معاملہ انجام دے توبغیراشکال کے وہ معاملہ صحیح ہے،مثلاًفریقین کسی طرح باہم مصالحت اوراتفاق کرلیں یانئے درخت لگانے میں شریک ہوجائیں پھر باغبان اپنی خدمات مالک زمین کوبیج بونے، درختوں کی نگہداشت اورآبیاری کرنے کے لئے ایک معین مدت تک زمین کی پیداوار کے نصف فائدے کے عوض کرایہ پرپیش کرے۔
وہ اشخاص جواپنے مال میں تصرف نہیں کرسکتے:
مسئلہ (۲۲۷۰)جوبچہ بالغ نہ ہواہووہ اپنی ذمہ داری اوراپنے مال میں شرعاً تصرف نہیں کرسکتااگرچہ اچھے اور برے کوسمجھنے میں حدکمال اوررشدتک پہنچ گیاہواور سرپرست کی گذشتہ اجازت اس بارے میں کوئی فائدہ نہیں رکھتی اور بعد کی اجازت میں بھی اشکال ہے۔لیکن چندچیزوں میں بچے کا تصرف کرناصحیح ہے،ان میں سے کم قیمت والی چیزوں کی خریدوفروخت کرناہے جیسے کہ مسئلہ ( ۲۰۹۲) میں گذرچکاہے۔اسی طرح بچے کا اپنے خونی رشتے داروں اورقریبی رشتے داروں کے لئے وصیت کرناجس کابیان مسئلہ (۲۷۱۴ ) میں آئے گا۔لڑکی میں بالغ ہونے کی علامت یہ ہے کہ وہ نوقمری سال پورے کرلے اور لڑکے کے بالغ ہونے کی علامت تین چیزوں میں سے ایک ہوتی ہے:
۱:) ناف کے نیچے اورشرم گاہ سے اوپرسخت بالوں کااگنا۔
۲:)منی کاخارج ہونا۔
۳:)عمرکے پندرہ قمری سال پورے کرنا۔
مسئلہ (۲۲۷۱)چہرے پراورہونٹوں کے اوپرسخت بالوں کااگنابعیدنہیں کہ بلوغت کی علامت ہولیکن سینے پراوربغل کے نیچے بالوں کااگنااورآواز کابھاری ہوجانااورایسی ہی دوسری علامات بلوغت کی نشانیاں نہیں ہیں ۔
مسئلہ (۲۲۷۲)دیوانہ اپنے مال میں تصرف نہیں کرسکتا۔اسی طرح دیوالیہ یعنی وہ شخص جسے اس کے قرض خواہوں کے مطالبے پرحاکم شرع نے اپنے مال میں تصرف کرنے سے منع کردیاہو، قرض خواہوں کی اجازت کے بغیراس مال میں تصرف نہیں کر سکتا اوراسی طرح سفیہ یعنی وہ شخص جواپنامال احمقانہ اور فضول کاموں میں خرچ کرتاہو، سرپرست کی اجازت کے بغیراپنے مال میں تصرف نہیں کرسکتا۔
مسئلہ (۲۲۷۳)جوشخص کبھی عاقل اورکبھی دیوانہ ہوجائے اس کادیوانگی کی حالت میں اپنے مال میں تصرف کرناصحیح نہیں ہے۔
مسئلہ (۲۲۷۴)انسان کواختیارہے مرض الموت کے عالم میں اپنے آپ پریااپنے اہل وعیال اورمہمانوں پراوران کاموں پرجوفضول خرچی میں شمارنہ ہوں جتناچاہے صرف کرے اوراگراپنے مال کواس کی (اصل) قیمت پر فروخت کرے یاکرائے پردے توکوئی اشکال نہیں ہے۔لیکن اگرمثلاً اپنامال کسی کو بخش دے یارائج قیمت سے سستا فروخت کرے توجتنی مقداراس نے بخش دی ہے یاجتنی سستی فروخت کی ہے اگروہ اس کے مال کی ایک تہائی کے برابریا اس سے کم ہوتواس کاتصرف کرناصحیح ہے اور اگرایک تہائی سے زیادہ ہوتوورثاء کی اجازت کی صورت میں اس کاتصرف کرناصحیح ہے اوراگر ورثاء اجازت نہ دیں توایک تہائی سے زیادہ میں اس کاتصرف باطل ہے۔




