مصائب حضرت فاطمہ زھرا ؑمکتوب مصائب

مظلومیت فاطمہ (س) بزبان عربی شاعر

ان قیل حواء قلت: فاطم فخرھا او قیل مریم قلت :فاطم افضل
افھل لحوا والد کمحمد ام ھل لمریم مثل فاطم اشبل
کل لھا حین الولادۃ حالۃم منھا عقول ذوی البصائر تذھل
ھذی لنخلتھا التجت فتساقط رطبا جنیا فھی منہ تاکل
وضعت بعیسی وھی غیر مروعۃ انی وحارسھا السری الابسل
والی الجدار وصفحۃ الباب التجت بنت النبی فاسقطت ما تحمل
سقطت و اسقطت الجنین و حولھا من کل ذی حسب لئیم جحفل
ھذا یعنفھا و ذاک یدعھا و یردھا ھذا وھذا یرکل
وامامھا اسد الاسود، یقودہ بالحبل(قنفذ) ھل کھذا معضل
ولسوف تاتی فی القیامۃ فاطم تشکوا الی رب السماء و تعول
ولترفعن جنینھا وحنینھا بشکایۃ منھا السماء تتزلزل
رباہ میراثی و بعلی حقہ غصبوا، وابنائی جمیعا قتلوا
فرخای: ذا بالسم امسی قلبہ قطعا،وھذا بالدماء مغسل

ترجمہ:
اگر یہ کہا جائے کہ حضرت حوؑاء مادر انسانیت ہیں تو کہنا پڑے گاحضرت فاطمؑہ فخر حواؑء ہیں۔اگر کہا جائے کہ حضرت مریم ؑ تقدس مآب تھیں تو کہنا پڑے گابتول عذؑرا فخر مریمؑ ہیں۔کیا حضرت حواؑء کا حضرت محمدؐ جیسا والد ہے؟کیا حضرت مریؑم کے حضرت فاطمہؑ جیسے بہادر شجاع فرزند ہیں؟ان دونوں میں سےہر ایک کے ولادت فرزندان کے اپنے اپنے حالات ہیں کہ جن کے بارے میں صاحبان بصارت کے عقول حیران و سرگردان ہیں۔ جی ہاں !یہ حضرت مریؑم ہیں کہ جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہونے لگا تو انھوں نے کھجور کے درخت میں پناہ لی تھی اور تازہ خرمے ان کے سامنے گر پڑے تھے اور انھوں نے وہ تروتازہ خرمے تناول فرمائےتھے۔انھوں نے بغیر کسی خوف وہراس کے حضرت عیؑسیٰ کو جنم دیا تھا وہ کیوں خوف زدہ ہوتیں؟کیونکہ وہ خدا کی پناہ میں تھیں اور صاحب اقتدار خدا ان کا نگہبان تھا۔ہائے ادھر بنت پیغمبرؐ کی حالت دیکھیئے۔انھوں نے دشمنوں کے خوف سے درو دیوار کی پناہ لی تھی ۔درو دیوار کے فشار میں ان کا گراں قدر بچہ سقط ہوگیا۔درد و رنج کی وجہ سے وہ زمین پر آرہی تھیں۔فرومایہ لوگوں کا گروہ ان کے گھر میں داخل ہوگیا تھا جس کی وجہ سے ان کا بچہ سقط ہوگیاتھا۔ان لوگوں میں کچھ لوگوں نے ان پر مظالم ڈھائے۔ان میں سے ہر ایک کا انداز ستم جداگانہ تھا۔ان کے آگے صاحب شجاعت وشہامت انسان تھے جنھیں گرفتار کرکے کیھنچاجارہاتھا۔بہت جلد سیدہ کائناؑت میدان محشر میں آئیں گی۔وہ بارگاہ خداوندی میں ان لوگوں کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی اور فریاد بلند کریں گی۔ان کایہ شہید فرزند ان کے ہاتھ پر ہوگا اور وہ رب العزت کے حضور فریاد بلند کریں گی تو ان کے نالوں سے آسمان متزلزل ہوجائے گا۔ وہ بلند آواز کریں گی:اے میرے پروردگار ۔! ان لوگوں نے میری میراث ضبط کی تھی ،میرے شوہر کا حق روکا تھا اور میرے بیٹوں کو قتل کردیا تھا۔ میرے دو فرزند جن میں سے ایک کو سم جفا سے اور دوسرے کو سیف ستم سے شہید کیا اور انھیں اپنے خون میں غلطاں کردیا“۔
(( فاطمہ طلوع سے غروب تک، ص: 634، مؤلف: آیت اللہ کاظم قزوینی ؒ)

 

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button