مضاربہ کے احکام

مسئلہ (۲۲۲۸)مضاربہ دو لوگوں کا درمیانی معاہدہ ہے جن میں سے ایک مالک ہے جو دوسرے کو جسے عامل (کام سنبھالنے والا) کہتے ہیں اس کو رقم دیتا ہے جس کے ذریعہ وہ تجارت کرے اور فائدہ کو آپس میں تقسیم کیا جائے۔
یہ معاملہ مندرجہ ذیل شرطوں کے ساتھ منعقد ہوتا ہے:
(۱)ایجاب و قبول: جس کی انشاء و اظہار کےلئے ہر لفظ یا فعل جو اس عبارت پر دلالت کرتا ہو کافی ہے۔
(۲)شرعی طور سے بالغ ہونا۔ اسی طرح عقل مند، سمجھ دار اوربا اختیار ہونا۔ دونوں کے لئے ضروری ہے اور مالک کے لئے خصوصی شرط یہ ہےکہ حاکم شرع کی طرف سے افلاس کی بناء پر شرعاً روک نہ دیا گیا ہو لیکن عامل کے لئے ایسی شرط نہیں ہے لیکن اس صورت میں جب معاہدہ اس بات کا متقاضی ہوعامل اپنے اس مال میں تصرف کررہا ہو جس کے استعمال سے روکا گیا ہو۔
(۳)دونوں میں سے ہر ایک کا فائدہ میں حصہ خاص مقدار میں نکالنے کے بعد معین ہو، جو کہ ایک تہائی یا نصف، یا کوئی مقدار معین ہے؟ اور اس شرط سےاس صورت میں بے نیاز ہواجاسکتا ہے جب کہ دونوں میں سے ہر ایک کا حصہ عام طور سے بازار میں معین ہے اس طرح کہ عام طور سے اس قسم کی شرط کا ذکر لازم نہ ہو۔ ہر ایک کے حصے کی رقم کاذکر مثلاً ایک لاکھ روپیہ کافی نہیں ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ فائدہ حاصل ہونے کے بعد اپنے حصہ کی رقم پر مصالحت کی جائے۔
(۴)یہ فائدہ صرف مالک اور عامل کےلئے ہی ہو لہٰذا اگر یہ شرط قرار دی جائے کہ کسی تیسرے کو فائدہ دیا جائے گا تو مضاربہ باطل ہے سوائے یہ کہ کسی تجارت کے کام کے مقابل رقم دی جائے۔
(۵)ضروری ہے کہ عامل تجارت پر قدرت رکھتا ہو اس صورت میں جب کہ معاہدہ میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہو کہ عامل خود تجارت کرے گامثلاً کہا:(یہ رقم تمہیں دی جارہی ہے کہ تم خود یہ تجارت کرو گے) لیکن ناتوانی کی صورت میں یہ معاہدہ باطل ہے اور اگر خود انجام دینے کی شرط معاہدہ کے متن میں ذکر ہوجیسے کہ یہ کہا گیا ہو کہ یہ رقم تمہیں تجارت کےلئے دی جارہی ہے بشرطیکہ تم خود اس کام کو انجام دو گےتو اس صورت میں اگر عامل ناتوان ہوتو معاملہ باطل نہیں ہے لیکن مالک عامل کے خود تجارت نہ کرنے کی بناء پر معاملہ فسخ کرنے کا اختیار رکھتا ہے لیکن اگر کوئی قید وشرط قرار نہ دی گئی ہو اور عامل تجارت کرنے سے ناتوان ہویہاں تک کہ کسی دوسرے کےحوالے بھی نہ کرسکتا ہوتو معاہدہ باطل ہے اور اگر ابتداء میں قدرت رکھتا تھا لیکن بعد میں ناتوان ہوگیا تو جس وقت سے ناتوان ہوا ہے معاہدہ باطل ہوجائے گا ۔
مسئلہ (۲۲۲۹)عامل، حساب کتاب کا امانت دار ہے اس بناء پر اگر مال ضائع ہو جائے یا اس میں عیب پیدا ہوجائے تو ضامن نہیں ہے سوائے یہ کہ معاہدہ کی حدود سے تجاوز کرے یا مال کی حفاظت میں کوتاہی کرے اسی طرح سے نقصان کی صورت میں بھی ضامن نہیں ہے بلکہ یہ نقصان مالک کے مال میں شمار ہوگا اور اگر مالک یہ چاہے کہ نقصان صرف اس کے ذمہ نہ آئے تو یہ معاملہ تین طرح سے ممکن ہے:
(۱) معاہدہ کے ضمن میں شرط قرار دے کہ عامل اس نقصان میں شریک ہوگا ٹھیک اسی طرح جس طرح فائدہ میں شریک ہے اس صورت میں شرط باطل ہے لیکن معاملہ صحیح ہے۔
(۲) یہ شرط قرار دی جائے کہ تمام نقصان عامل کے ذمہ ہوگا یہ شرط صحیح ہے لیکن تمام فائدہ بھی اسی کو ملے گا اور مالک کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔
(۳) یہ شرط رکھی جائے کہ نقصان کی صورت میں پوری یا کچھ معینہ رقم کی عامل اپنے مال میں سے بھر پائی کرے گا اور اسے دے گا یہ شرط صحیح ہے اور عامل کےلئے اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔
مسئلہ (۲۲۳۰)اذنی مضاربہ ایک لازم معاہدہ نہیں ہے اس معنی میں کہ مالک نے عامل کو جس مال میں تصرف کی اجازت دی ہے اس میں رجوع کرسکتا ہے اور عامل کےلئے بھی اس سرمایہ کے ساتھ کام کا مسلسل انجام دینا ضروری نہیں ہے جب بھی چاہے کام سے منع کرسکتا ہے کام کے شروع کرنے سے پہلے بھی اور بعد میں بھی چاہے فائدہ کےشروع ہونے سے پہلے ہویا بعد میں ہو، چاہے معاہدہ کسی خاص مدت کے لئے نہ ہو یا کسی خاص معینہ مدت کےلئے ہو لیکن اگر یہ شرط رکھی گئی ہو کہ ایک خاص معینہ مدت تک فسخ نہیں کریں گے تو شرط صحیح ہے اور اس پر عمل واجب ہے اس کے باوجود اگر دونوں میں سے کوئی ایک فسخ کرے تو فسخ ہوجائے گا اگر چہ وہ معاہدہ کی مخالفت کرنے کا گنہگار ہوگا۔
مسئلہ (۲۲۳۱)جب مضاربہ کا معاہدہ مطلق ہو اورکوئی خاص قید نہ لگائی گئی ہو تو عامل خریدار،بیچنے والے، مال کی قسم میں اپنی مصلحت اندیشی کے مطابق عمل کرے گا لیکن یہ جائز نہیں ہے کہ مال کو ایک شہر سے دوسرے شہرلےکر جائے سوائے اس صورت میں کہ یہ کام معمولاً انجام دیا جاتا ہواس طرح سے کہ معاہدہ کا مطلق ہونا لوگوں کے درمیان اس صورت حال کو شامل کئے ہوں یا مالک خود اجازت دے اور اگر مالک کی اجازت کے بغیر کسی اورجگہ منتقل کرے اور مال ضائع ہوجائے یا نقصان ہوجائے تو ضامن ہے۔
مسئلہ (۲۲۳۲)اذنی مضاربہ مالک اور عامل میں سے کسی ایک کے انتقال سے باطل ہوجاتا ہے اس لئے کہ مالک کے انتقال سے مال اس کے وارثوں کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور عامل کے پاس اس مال کے باقی رہنےکےلئے جدید مضاربہ کی ضرورت ہوتی ہے اوراگر عامل کا انتقال ہوجائے تو اذن (اجازت) ختم ہوجاتا ہے اس لئے کہ مالک کا اذن اس عامل سے مخصوص تھا۔
مسئلہ (۲۲۳۳)مالک اور عامل میں سے ہر ایک کےلئے ممکن ہے کہ مضاربہ کے معاہدہ میں یہ شرط رکھیں کہ اس کے لئے کوئی کام انجام دیا جائے گا یا کوئی مال اس کو دیا جائے گا اورجب تک یہ معاہدہ باقی ہے اور فسخ نہیں ہوا ہے اس شرط پر عمل واجب ہے چاہے کوئی فائدہ ملا ہو یا نہ ملا ہو۔
مسئلہ (۲۲۳۴)مال مضاربہ پر ہونے والا نقصان یا اس کا ضائع ہوجانا جیسے آگ لگ جانا یا چوری ہوجانا وغیرہ کا حاصل شدہ فائدہ سے تدارک ہوگا چاہے یہ فائدہ اس نقصان سے پہلے حاصل ہوا ہو یا بعدمیں ہو، اس بناء پر عامل کی وہ مالکیت جو حاصل ہونے والے فائدہ میں حصہ کی شکل میں ہے وہ نقصان یا ضائع نہ ہوجانےکی صورت میں ہے اور صرف اس وقت یقینی ہوگا جب مضاربہ کی مدت ختم ہوجائے یا معاہدہ فسخ ہوجائے لیکن اگر عامل معاہدہ کے ضمن میں یہ شرط رکھنے کے نقصان یا فائدہ جو گزشتہ یا آئندہ ہو اس کا تدارک نہیں ہوگا تو شرط صحیح ہے اور ضروری ہےکہ اس پر عمل کیا جائے۔
مسئلہ (۲۲۳۵)مالک کےلئے یہ ممکن ہے کہ جعالہ کے طور پر شرعی راستوں سے سرمایہ گزاری کرے جس سے وہی مضاربہ کا نتیجہ حاصل ہو اس ترتیب سے کہ مال کو کسی شخص کےحوالے کرے اور بطور مثال یہ کہے کہ: اس مال کو تجارت میں یا ہر طرح کے فائدے میں استعمال کرو اور اس کے عوض مثلاً آدھی منفعت تمہارے لئے ہوگی۔




